3مارچ 1973 روحانیت اور انسانیت کے چمکتے چاند کی پیدائش کا دن

اگر میں زندگی میں کسی بات پر فخر کروں تو میرا بچپن اور جوانی ہے،جو ایسی روحانی شخصیت کے ساتھ گزری جن کو لوگ آج پیر آف دوڑ شریف ڈاکٹر صوفی سید حبیب احمد شاہ جیلانی کے نام سے جانتے اور پہچانتے ہیں،میں بچپن سے جوانی تک پیر صاحب کی قدمبوسی اور عقیدت و محبت میں رہا ہوں،اور اب تک یہ سعادت نصیب ہے،آج تک ایسا شفیق و غریب پرور انسان میں نے زندگی میں نہیں دیکھا ہے،ایک مرتبہ جب ہم دوستوں نے عاجزانہ طریقے سے ضد کی کہ آج آپ ہمارے ساتھ المنظر(دریائے سندہ کے کنارے جامشورو)چلیں،پیر سائیں نے فرمایا چلو،ہم دریاء سندہ میں المنظر کے کنارے کشتی میں سوار ہوئے،جب کشتی دریاء سندہ کے درمیان میں پہنچی تو پیر سائیں کشتی سے پانی میں اترے،اور کہنے لگے کہ دیکھتے ہیں کہ دریاء میں کشتی تیز چلتی ہے کہ ہم،اور اس وقت ہم سب حیران ہوئے کہ جیسے کوئی شخص راستے پر چلتا ہے ایسے ہی حضرت صاحب پانی پر چل رہے تھے،کشتی کیا خاک چلتی،ہم سب حیرت زدہ ہوئے،آدھے گھنٹے تک دریائے سندہ کے پانی کے اوپر گھومتے پھرتے حضرت صاحب کشتی میں آکر سوار ہوئے تو انکی چپل تک پانی میں نہیں بھیگی ہوئی تھی،ایک مرتبہ ہمارے ایک دوست ابرار الحق نے پیر سائیں سے پوچھا کہ سائیں آپ (ایل ایم سی)اس وقت لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس جامشورو میں پڑھتے تھے،آپ نے کسی سے عشق کیا،پیر سائیں نے ایک سرد آہ بھری اور یہ شعر پڑھا اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہوجاتا ہوں۔اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہوجاتا ہوں اور یہ شعر پڑھتے پڑھتے حضرت صاحب ہماری نظروں سے واقعی اوجھل ہوگئے،ہم سب کے سردیوں میں بھی خوف سے پسینے چھوٹ گئے،پھر اچانک نم آنکھوں سے جہاں بیٹھے تھے،وہیں پر ظاہر ہوئے،اور منع کرتے ہوئے فرمایا مجھ سے میرا پیار ،میرا یار مت پوچھا کرو، الشجرہ نسب شریف امیرالمومین سیدنا علی علیہ اسلام،زوجہ سیدہ فاطمہ الزھریٰ سلام اﷲ علیہا،سیدنا حسن المجتبیٰ بن سیدنا حسن المثنیٰ بن سیدنا عبداﷲالمحض بن سیدنا موسیٰ الجون بن سیدنا عبداﷲ الثانی بن سیدنا موسیٰ ثانی بن سیدنا ابو بکر داؤد الامیر بن سیدنا محمد شمس الدین بن سیدنا یحیٰ زاہد بن سیدنا عبداﷲالجلی بن سیدنا ابو صالح دوست جنگی بن سیدعبدالقادرجیلانی غوث اعظم دستگیر بن سیدنا ابوبکر عبدالرزاق بن سیدنا ابی صالح نصر بن سیدنا ابو نصر محمد بن سیدنا اظہر الدین بن سیدنا سیف الدین بن سیدنا شمس الدین بن سیدنا علاؤالدین بن سیدنا نورالدین بن سیدنا محمد یحیٰ بن سید صحی الدین بن سیدنا عبدارزاق ثانی بن سیدنا عبدالسلام بن سیدنا سیف الدین ثانی بن سیدنا سراج الدین المعروف چراغن پیر بن سیدنا محب علی بن سیدنا عارف علی بن سیدنا نور محمد بن سیدنا غلام حسین شاہ جیلانی القادری چشتی بن سیدنا پیر بخش جیلانی مدنی بن سیدنا سخی سید قاسم علی شاہ جیلانی قادری بن سیدنا پیر سید حبیب احمد شاہ جیلانی قادری،اویسی قبلہ حضور ڈاکٹر سید حبیب احمد شاہ جیلانی کی مختصر سوانح حیات آپ کی ولادت دوڑ شریف ضلع شہید بینظیر آباد میں ہوئی،آپ کے والد گرامی بر صغیر پاک و ہند کے مشہور و معروف صوفی بزرگ حضرت سخی سردار سید قاسم علی شاہ جیلانی علیہ رحمتہ الرحمٰن تھے،جنکے روحانی فیوض و برکات سے ابتدائی روحانی تعلیم و تربیت ہوئی،1992میں لیاقت میڈیکل کالج جامشورو /حیدرآبادسے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی،دنیا کے اٹھارہ ممالک میں روحانی تبلیغی دورے کئے،قبلہ حضور مذہبی اسکالر ہونے کے ساتھ ساتھ علم جعفر ،پامسٹری،مسمریزم،ھپنا ٹزم،ٹیلی پیتھی اور علم الاعداد کے ماہر ہیں،کبھی بھی غرور اور تکبر کو پسند نہیں فرماتے ،ہمیشہ اپنے چاہنے والوں مریدوں اور معتقدوں سے اتنا پیار کرتے ہیں کہ ہر ملنے والا یہ دعویٰ کرتا ہے کہ پیر سائیں ہم سے ہی پیار کرتے ہیں،عشق نبوی صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم و آل نبی انکا ہمیشہ موضوع رہا ہے،بڑوں کا احترام اور چھوٹوں سے شفقت ،غریب و مجبور لوگوں کی بے لوث مدد کرنا انکی زندگی کا مقصد رہا ہے،ہمیشہ ایک غزل گن گناتے ہیں،دکھائے دل جو کسی کا وہ آدمی کیا ہے۔کسی کے کام نہ آئے وہ زندگی کیا ہے،ہر وقت قبلہ حضور کے پاس دعا اور دوا کے لئے سینکڑوں مرد و خواتین کا ہجوم لگا رہتا ہے،جس طرح لوگ انکے دیوانے ہیں،حضرت صاحب بھی ان سے اس سے زیادہ شفقت فرماتے ہیں،فیوض و برکات کا یہ عالم ہے کہ جوہی ضلع دادو کے رہائیشی محمد ایوب مگسی کا بیٹا 15سال کی عمر میں2001 میں گم ہوگیا تھا،جب سرکار صوفی سید حبیب احمد شاہ کے پاس آئے،اور انہوں نے بیٹے کی گمشدگی کے حوالے سے اپنادکھ درد بیان کیا،تو قبلہ صاحب نے فرمایا کہ تمہارا بیٹا سرکار کے میلاد شریف ربیع الا ول کے ماہ مبارک میں آپکو ملے گا،اور اﷲپاک نے قبلہ صاحب کی زبان پاک سے نکلی ہوئی دعا قبول فرمائی اورگم شدہ نوجوان گھر پہنچ گیا، قبلہ حضور ڈاکٹر صوفی سید حبیب احمد شاہ جیلانی کی چند وہ پیشن گویاں جو سچی ثابت ہوئیں جنرل ضیاء الحق کی موت،خاتمہ بینظیر حکومت،امریکی صدر بش کی شکست، نواز حکومت کی بحالی اور پھر 1999میں خاتمہ،2001میں امریکی فوجی کاروائیاں،ظفر اﷲجمالی کا وزیراعظم بننا اور اسکی حکومت کا خاتمہ،2002میں چوہدری پرویز الہی کا وزیر اعلٰی بننا،چیف جسٹس چوہدری افتخار کی 2007میں بحالی اور معزولی،یوسف رضا گیلانی کی حکومت کا 2012میں خاتمہ اور ان سمیت قبلہ حضور کی ہزاروں ایسی پیشگویاں ہیں جوکہ سچی ثابت ہوئی ہیں-
anwar khanzada
About the Author: anwar khanzada Read More Articles by anwar khanzada: 14 Articles with 22660 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.