تحریر:حکیم محمد ہارون
کنگن پور سے اصغر علی میؤ نے خط میں لکھاکہ حکیم صاحب آپ کامضمون پڑھ کر
میں نے علامات کے مطابق ادرک کا قیوہ پینا شروع کردیاہے جس سے مجھے کافی حد
تک بہتری محسوس ہورہی ہے۔میں کبھی لاہور آیاتو آپ سے ضرورملوں گا۔انہوں نے
ایک سوال اُٹھایاہے کہ حکیم صاحب آپ خودکو انقلابی طبیب کہتے ہیں ۔آپ
انقلاب برپاکرچکے ہیں یاکرنے جارہے ہیں؟اصغرعلی صاحب پہلے تو آپکاشکریہ کہ
آپ نے خط لکھنے کیلئے وقت نکالا۔آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ نہ تومیں نے
کوئی انقلاب برپاکردیاہے اور نہ ہی کرنے کی طاقت رکھتاہوں ۔بس ایک ننھی سی
کاوش ہے جس میں آپ سب دوستوں کا ساتھ درکار ہے۔آپ نے میری بات پر غور کیا
اور ادرک کا قیوہ پیناشرع کیایہی میرے انقلاب کی شروعات ہے۔میں جس انقلاب
کی بات کررہاہوں وہ میراذاتی نہیں بلکہ پوری انسانیت کیلئے ہے ۔راقم کا
مقصد پوری انسانیت کوصحت کے حوالے سے باشعور دیکھنے کی تمنالئے میدان عمل
چھلانگ لگاچکاہے۔اﷲ تعالیٰ نے چاہا تو بہت جلد میرے ساتھ آپ جیسے د وستوں
کا پورہ قافلہ چلے۔ دوست زندگی میں بہت اہمیت رکھتے ہیں ۔
صحت مند انہ زندگی کے لئے اچھے دوستوں کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔یہ بات
میڈیاورلڈلائن کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے
کہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ صحت مندانہ زندگی گزارنے کیلئے اچھے
دوستوں کا ہونابہت ضروری ہے کیونکہ اچھے دوستوں کی صحبت نہ صرف انسان
کوجسمانی طورپرصحت مندبناتی ہے بلکہ ذہنی طور پربھی صحت مند اورتوانا رکھتی
ہے۔تحقیق کے مشاہدے برطانیہ کی ایک کیلئے یونیورسٹی کے پروفیسرز نے
غیرممالک سے آئے ہوئے طالب علموں کے ساتھ 5ماہ تک کام کیا اور اس نتیجے پر
پہنچے کہ جن طالب علموں نے اپنے سماجی روابط بڑھائے اور دوست بنائے ان کی
صحت دوسرے طالب علموں کے مقابلے میں کافی بہترپائی گئی ۔
اچھادوست ہمیشہ آپ کی بھلائی سوچتا اور ہروقت آپ کا خیال رکھنے کی کوشش
کرتاہے۔راقم کا بھی یہ کہناہے کہ اچھے دوست ہمیشہ کام آتے اور مددگار ثابت
ہوتے ہیں۔اس لئے آپ مجھے اپنامخلص دوست تصور کریں اورکبھی بھی۔کسی بھی وقت
بغیر فیس اپنی تشخیس اور غذائی چاٹ حاصل کریں ۔خواجہ اویس قرنیؓ کا قول ہے
کہ’’ سرداری کو میں تلاش کیا تو خلق خدا کی خیرخواہی میں پایا‘‘ پس راقم
بھی خلق خداکی خیرخواہی اور خدمت میں فخرمحسوس کرتاہے
اب ہم بات کرتے ہیں اپنے آج کے موضوع پر
دانشور لوگ اپناعلاج دواسے نہیں غذاسے کیاکرتے ہیں اس خاکسارکی بھی یہ ہی
کاوش ہے کہ میرے دیس کاہرفرددانشوربنے۔غذائی علاج کوسمجھاجائے
اورپھرپرہیزکیاجائے۔غذائی علاج کیلئے ضرورت غوروفکرکی ہے اﷲ رب العزت کی
عطاکی ہوئی نعمتوں پرغورکیاجائے اور اُن کاشکراداکیاجائے اسی میں کامیابی
وکامرانی ہے۔غذائی علاج پہ غوروفکرکرکے اس کو سمجھاجائے اور قدرت کی بنائی
ہوئی انسانی مشین جس کو اﷲ تعالیٰ نے قدرت یعنی ایک فطرت پرپیداکیاہے۔اور
انسان کی بقابھی اسی فطرت کے قریب رہنے میں رکھی ہے۔جب تک انسان فطرت (قدرت)کے
قریب رہے گا اس کی زندگی آسان اور درست رہے گی۔انشاء اﷲ۔اور جتنا فطرت سے
دور بھاگے گابیماریوں اور مصیبتوں میں جکڑا جائے گااور اپنی صحت بھی
کھوبیٹھے گا۔آئیں ہم بات کرتے ہیں غورکس چیزپہ کرنا؟کیا کرنا ہے؟ کیا
سمجھنا ہے؟ کیا جاننا ہے؟ کیا بدلنا ہے؟ کیوں بدلناہے؟کیسے بدلناہے؟اس میں
کوئی شک نہیں کہ اﷲ رب العزت نے کوئی چیزبے مقصد نہیں بنائی ۔جیساکہ شاعر
نے کہاہے
نہیں ہے کوئی چیزنکمی زمانے میں
کوئی بُرانہیں قدرت کے کاخانے میں
اﷲ تعالیٰ نے انسان کو چارچیزوں سے بنایاہے۔جن میں ہوا،پانی،آگ اور مٹی
شامل ہیں۔راقم اپنے پہلے 2کالموں میں خشکی اورتری کے حوالے سے بات
کرچکاہے۔آج ہم تیسری چیزپرروشنی ڈالینے کی کوشش کریں گے وہ ہے گرمی جسے
اُوپر (آگ)بیان کیاگیاہے۔ہم روزمرہ جوغذائیں کھاتے ہیں وہ جسم میں تین ہی
طرح کے اثرات پیداکرتی ہیں۔ان تینوں کے اعتدال کا بگڑ جانامرض اور اعتدال
پر رہناصحت ہے ۔اگرہم ایک ہی طرح کے اثرات رکھنے والی غذائیں استعمال کرتے
جائیں گے تو اُس کے اثرات جسم میں بڑھ جائیں گے اور دوسری طرح کے اثرات کم
ہوجائیں گے جنہیں لوگ بیماری یامرض کہتے ہیں جبکہ راقم ان کو بیماری نہیں
علامات سمجھتاہے۔مثلاًگرمی کے اثرات رکھنے والی غذازیادہ استعمال کرنے سے
جسم میں گرمی کے اثرات بڑجانے سے یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں۔غصہ جلد
آجانا۔منہ کاذائقہ چرپرایانمکین رہنا۔آنکھوں اور چہرے کازرد ہونا۔جسم میں
چبھن،گھبراہٹ اور چنگاریاں محسوس ہونا۔عورتوں کو حیص تکلیف سے آنااورجلن سے
آنا۔طبیت کا بوجھل رہنا۔جِلدپرچھپاکی ظاہرہونا۔نزلہ زکام پیلے رنگ کا
ہونا۔دائمی پیچش رہنا۔ہاتھ پاؤں اور پیشاب میں جلن محسوس ہونا۔نیند کی کمی
۔بے چینی ۔غنودگی اور خواب میں آگ دیکھنا۔اگرکسی فرد میں یہ تمام علامات
ظاہر ہوجائیں تو میڈیکل رپورٹ میں یہ امراض ظاہر ہوتے ہیں ۔
انلارجمنٹ آف دی ہارٹ (دل کابڑھ جانا)۔ٹائیفائیڈ۔پس سیلزکا بڑھنا(پیپ
کاپڑنا)۔جائنڈس (پیلایرقان)۔بائل پروڈکشن کی زیادتی ۔ویک نیس آف ہارٹ (دل
کی کمزوری)بلڈ پریشرہائی رہنا۔الرجی۔چھپاکی وغیرہ ہونا۔
حکمت کی روشنی میں وضاحت
دماغ کے اس پردے میں سوزش کی وجہ سے دماغ میں ہروقت بے چینی رہتی ہے۔نہ
نیند آتی ہے اور نہ ہی لیٹنے کوجی چاہتاہے۔اگرزیادہ جبرکرکے آرام کرنے کی
کوشش کرتاہے تو معمولی سی آہٹ ،آواز یاکسی کے پاس بولنے سے فوراًاُٹھ
جاتاہے۔دماغ ہروقت گرم اور خواہ ،مخواہ ہرایک سے گرم ہوجاتاہے۔طبیت بوجھل
رہتی ہے۔
نزلہ زکام
گرمی والا نزلہ زکام یعنی جس سے پیلے رنگ کاموادبہتاہے یا پیلے رنگ کے
کھنگار آتے ہیں اور کھانسی کرنے سے بھی پیلے رنگ والاموادخارج ہوتاہے۔
ڈوڈنیم چھوٹی بڑی آنت
گرم اثرات پیداکرنے والی غذا زیادہ استعمال کرنے سے صفرا(بائل)زیادہ
بنتاہے۔مرارہ کی نالی کی تنگی کی وجہ سے صفرا پوری مقدار میں آنتوں میں
نہیں گرتا اور جگر میں اس کی پیدائش جاری رہتی ہے جس سے اس کی زیادتی
ہوجاتی ہے اور اُوپر خون میں شامل ہوجانے سے یرقان ہوجاتاہے۔جس سے جسم
کارنگ پیلا،آنکھیں پیلی اورشدید پیلا پیشاب آنے لگتاہے۔آنتوں میں صفراوی
مواد زیادہ گرنے سے مریض کوپیٹ میں مروڑ اور پیچش شروع ہوجاتے ہیں ۔ایک
کرکے آتاہے توپھر پیٹ میں درداورمروڑپڑتاہے یہ پیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔اسی
طرح مریض کوپیشاب کرتے وقت درد۔جلن اور ٹیش پڑتی ہے اور پیشاب کے ساتھ
خون۔پیپ بھی شروع ہوجاتی ہے۔پیشاب آنے سے پہلے ہی اس کی درد شروع ہوجاتی ہے
اور پیشاب کرنے کے بعد کافی دیر تک محسوس ہوتی رہتی ہے۔یہ تمام امراض
(علامات)گرم تاثیر اوراثرات رکھنے والی غذا کی زیادتی سے ہوتے ہیں۔ان تمام
مسائل کا حل کیاہے؟حل یہ ہے کہ ان کو کم کیا جائے اپنے غذائی چاٹ سے ۔یہ
درجہ ذیل ہیں۔انڈے فرائی۔انڈے والے توس۔گوشت ۔مرغ۔قلیجی
۔کریلے۔ساگ۔میتھی۔پیاز۔لہسن۔مرغن غذائیں۔ اجوائن۔ سنڈھ۔ تیز
پات۔پستہ۔اخروٹ۔شہتوت۔میٹھے۔آم۔کجھور۔بازاری کھانے جن میں تیزمصالے ہوتے
ہیں اور ایسا ماحول جہاں پرحرارت زیادہ ہوتی ہے،ان تمام اشیاء سے پرہیز
کیاجائے۔ان کوترک کیاجائے بلکہ ان کی جگہ درجہ ذیل غذائیں اپنے استعمال میں
بڑھائی جائیں۔مثلاً۔گاجر۔کھچڑی ۔بھنڈی۔اروی۔پیٹھا۔گندم کادلیہ۔دودھ
والا۔مربہ گاجر۔دال ماش۔دال مونگ۔چاول اُبلے ہوئے۔روٹی گندم ۔ساگودانہ۔ڈبل
روٹی۔زیرہ سفید۔دھنیاسبزاوردھنیا خشک۔ہلدی ۔مرچ سیاہ۔سونف۔دودھ گائے یا
بھینس۔شربت بزوری۔شربت صندل۔ملک شیک کیلا۔ میٹھا انار۔ کھیرا۔
گاجر۔مولی۔تربوز۔خربوزہ۔گرما۔ناشپاتی۔ستو۔ککڑی۔گنے کا رس،گنڈیریاں۔دودھ
سوڈا اور زیادہ تیزچلنے دوڑے ۔زیادہ ورزش وغیرہ سے بھی پرہیزکریں توانشاء
اﷲ صحت ملے گی۔
(ا)ایک غذاکا درمیانی وقفہ چھ گھنٹے کارکھیں
(۲)غذا ہمیشہ چباکرکھائیں
(۳)کھانا تھوری بھوک رکھ کرکھائیں
(۴)کھانا کھانے کے بعد فوراً زیادہ پانی نہ پئیں
(۵)غذاایسے کھاؤجیسے دوا
ورنہ دوا ایسے کھانی پڑے گی جیسے غذا |