وز یر اعظم نواز شریف کا دورہ سعودی عرب
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف تین روزہ
دورے پر سعودی عرف پہنچے تو سعودی فرمانروانے خود ائرپورٹ پر اپنے پورے
کابینہ کے ہمراہ استقبال کیا جو پا کستان اور سعودی تاریخ میں پہلی بار ہوا
کہ سعودی فرمانروا نے ائر پورٹ پر استقبال کیا ۔ وزیراعظم کو ائر پورٹ پر
گارڈ آف انر بھی پیش کیا گیاجس سے دونوں ممالک کے تعلقات کا اندازہ ہو تا
ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات نہ صرف بہتر ہے بلکہ ایک دوسرے پر
اعتماد بھی ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف کے ہمراہ ان کے بھائی پنجاب کے وزیر
اعلیٰ میاں شہباز شریف ، وزیر خزانہ اسحاق ڈاراور وزیراعظم کے معاون خصوصی
عرفان صدیقی اور طارق فاطمی بھی دورے پر تھے ۔ وزیر اعظم میا ں نواز شریف
نے ر یاض میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی ۔ ملاقات
میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورت حال
پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ توانائی اورسلامتی کے شعبوں سمیت تجارت اور سر ما
یہ کاری میں بھی تعاون پر اتفاق ہوا۔وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی اور
انتہاپسندی دونوں ممالک کے مشتر کہ دشمن ہیں۔ وزیر اعظم نواز شر یف نے ہر
مشکل گھڑی میں سعودی عرب کا ساتھ دینے پر ان کا شکر یہ بھی ادا کیا اور کہا
کہ دونوں ممالک کے سیاسی تعلقات محدود نہیں،دونوں ملک مذہبی اور تاریخی
اقدار میں بندھے ہوئے ہیں۔ شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ
اپنے تعلقات کو بے حد اہمیت دیتا ہے ۔سعودی عرب کی خواہش ہے کہ پاکستان
ترقی کر یں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعود ی عرب پا کستان کے ساتھ تمام شعبوں میں
ہر ممکن تعاون کر یں گا ۔ وز یر اعظم پاکستان نے سعودی عرب کے شاہ سلمان کو
پاکستان دورے کی دعوت بھی دی جو انہوں نے قبول کی ۔ ر پورٹس کے مطابق وز یر
اعظم بننے کے بعد میا ں نواز شریف کا یہ پہلا سر کاری دورہ ہے ۔ اس سے پہلے
وہ کئی بار غیر سر کاری دورے پر سعودی عرب گئے ہیں۔
وزیر اعظم پا کستان میاں نواز شر یف کا دورے سعودی عرب کئی حوالو ں سے
اہمیت کا حامل ہے۔ جہاں خطے میں دہشت گردی کے واقعات روز بروز بڑ ھ رہے ہیں
وہاں پر عرب ممالک میں شام اور ایران کے مسائل بھی عالمی نوعیت کے ہیں جبکہ
حال ہی میں داعش کے ظہور پذیر ہو نے سے بھی سیاسی اور عالمی حالات تبد یل
ہو رہے ہیں ۔ جس کا خطرہ عرب ممالک سمیت دوسرے مسلمان ملکوں کو بھی درپیش
ہے۔ پا کستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور قومی ایکشن پلان بننے کے بعد
سے شدت پسندوں کو فنڈز کے حوالے سے کئی سوالات بھی پیدا ہو ئے ہیں اور قومی
ایکشن پلان میں ایک شق جس کے تحت دہشتگردوں کو سپورٹ کر نے اور ان کی مالی
امداد کر نے والوں کو بھی روکا جا ئے گا جس کے تحت پا کستان میں مدار س کے
حوالے سے یہ سوالات اٹھنا شروع ہوئے کہ مدار س سے شدت پسنداور انتہا پسند
پیدا ہو رہے ہیں اور بہت سے مدرسوں کو سعودی عرب اور ایران کی طرف سے مالی
سپورٹ بھی ملتی ہے جس کو روکنے کے لیے سعودی عرب سے بات چیت بھی ہو رہی ہے
کہ سعودی عرب کسی بھی مدرسے کو براہ راست رقم نہ بھجوائے بلکہ جو رقم بھی
خیرات اور صداقات کی مد میں ہو حکومت پاکستان کے ذریعے سے کی جائے۔ وزیر
اعظم کے حالیہ دورے میں یہ ایشو بھی ڈسکس ہو گا۔ یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان
میں اس وقت رجسٹرڈ مدارس کی تعداد 22ہزار ہے جس میں بہت سے مدارس غیر
رجسٹرڈ بھی ہیں جبکہ صرف اسلام آباد میں187مدارس غیر رجسٹرڈ ہیں اور
46مدرسے گرین بیلٹ پر تعمیر ہو ئے ہیں۔ اس طرح خیبر پختوں خوا میں تین ہزار
سے زائد مدارس ہے جس میں 770مدرسے رجسٹرڈ ہی نہیں۔پنجاب میں غیر ملکی امداد
سے چلنی والی 147مدارس بھی مو جود ہے ۔ قطر، یواے ای ، ایران اور سعودی عرب
کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ممالک پا کستان میں مدارس کو فنڈز دیتے ہیں
جو بعدازاں انتہاپسندی اور دہشت گردی میں استعمال ہو تے ہیں ۔ یہ حقیقت ہے
کہ ان ممالک سے خیرات ، زکوات اور صداقات بہت عرصے سے پاکستان کے مدارس کو
مل رہے ہیں جس کا کوئی حساب کتاب موجود نہیں کہ یہ رقم کہاں کہاں اور کس
مقصد کے لیے خرچ کی جاتی ہے ۔ پا کستان کو اب نہ صرف سعودی عرب سے اس
معاملے میں بات کر نی چاہیے بلکہ دوسرے ممالک ایران وغیرہ کو بھی براہ راست
فنڈز دینے سے روکنا چا ہیے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سب سے زیادہ
متاثرہ ہوا اور اب مز ید تباہی سے ملک کو بچانے کے لیے قومی ایکشن پلان پر
عمل نا گزیر ہو چکا ہے کہ تمام شقوں پر بلا تفر یق عمل کیا جائے تو تب دہشت
گردی روک سکتی ہے ۔
سیاسی تجز یہ کاروں اور ماہر ین کے مطابق سعودی عرب سے پاکستان کا تعلق
انتہا ئی اہمیت رکھتا ہے ۔ سعودی عرب نے پاکستان کی ہمیشہ مدد کی ہے اور ہر
مشکل گھڑی میں ساتھ بھی دیا ہے ۔ پاکستان نے بھی ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ
تعاون جاری رکھا ہے ۔ پاکستان نہ صرف سعودی عرب کے ساتھ مختلف شعبوں میں
معاونت کرتا ہے بلکہ اب بھی ہمارے پاک فوج کے جوان سعودی عرب میں موجود ہے
۔ پا کستان نے ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ سکیورٹی تعاون بھی جاری رکھا ہے ۔
ماہر ین سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب کو پاکستان کے ساتھ اقتصادی شعبوں میں بڑھ
چڑھ کر تعاون کر نا چاہیے تاکہ پاکستان توانائی بحران سمیت مختلف اقتصادی
مسائل سے نکل جائے ۔ سیاسی تجز یہ کاروں کے مطابق سعودی عرب کو پاکستان کے
مدارس کو براہ راست فنڈز‘ نہ صرف روکنا چاہیے بلکہ ان تمام مدارس کے نام
بھی بتانے چاہیے جن کو سعودی عرب کی طرف سے رقوام ملی ہے اور یہ بھی ظاہر
کر ناچاہیے کہ مدارس کو کتنی کتنی رقم ملتی رہی ہے اور یہ رقم صرف سعودی
حکومت کی طرف سے ملتی ہے یا انفرادی طور پر بھی دی جاتی ہے ۔ وز یر اعظم
نواز شریف کے سعودی حکومت کے ساتھ خصوصی تعلقات ہے ۔وزیر اعظم کو سعودی عرب
میں مقیم پا کستانیوں کے مسائل پر بھی بات کر نی چاہیے اور سعودی حکومت کے
ساتھ درپیش مسائل کے حل پر سنجیدہ اقدامات اٹھانا چاہیے تاکہ دوطرفہ تعلقات
میں مز ید بہتری نظر آئیں اور پاکستانیوں کے شکوک و شبہات ختم ہو جائے۔
|
|