پنجاب اسمبلی کا قانون سازی میں ریکارڈ اوربے مقصداپوزیشن کا واک آوٹ ..... ؟؟
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
بس پنجاب اسمبلی و حکومت اپنے
صوبے کے عوام کے ساتھ مخلص ہے اور باقی صوبائی اسمبلیاں اور حکومتیں......
؟؟
آج مُلک کی تین صوبائی اسمبلیاں اور حکومتیں پنجاب اسمبلی اور حکومتِ پنجاب
سے متعلق کچھ بھی کہیں مگر اِس حقیقت سے انکار نہیں کہ آج پنجاب اسمبلی اور
حکومتِ پنجاب کئی حوالوں سے اپنے صوبے کے عوام کے لئے خدمت میں پیش پیش ہیں
یہ ہماری دیگرتین صوبائی اسمبلیوں اور حکومتوں کے مقابلے میں اپنے صوبے کے
عوام کو بنیادی سہولیات زندگی پہنچانے میں سرگرمِ عمل ہیں گزشتہ دِنوں
پنجاب اسمبلی نے ایک ہی دن میں قانون سازی کا جو نیاریکارڈقائم کیا ہے وہ
بھی اِس کا ایک عظیم اعزازہے جو اِسے دیگر تین صوبائی سمبلیوں اور حکومتوں
سے ممتازکرتاہے۔
اِس میں کوئی شک نہیں کہ آج حکومت پنجاب اورپنجاب اسمبلی کے ممبران اپنے
عوام کے ساتھ جتنے مخلص اور ہمدردہیں اتناتوکوئی بھی نہیں ہے اِس کا اندازہ
اِس خبر اور پنجاب اسمبلی کے اِس کارنامے خاص سے بخوبی لگایاجاسکتاہے کہ
پچھلے دِنوں پنجاب اسمبلی نے ایک ہی روزمیں قانون سازی کا نیاریکارڈقائم
کرڈالاہے....یعنی یہ کہ پنجاب اسمبلی میں ایک ہی دن میں کم عمرمیں شادی کے
خلاف جرمانے اور سزائیں بڑھانے سمیت گیارہ بل منظورکرکے جو نیاریکارڈ قائم
کیا ہے بے شک یہ پنجاب اسمبلی کاایک ایساعظیم کارنامہ ہے جِسے ہماری تین
اسمبلیاں مل کر بھی نہیں توڑسکتی ہیں۔
یہاں ایک خاص بات یہ رہی کہ جب پنجاب اسمبلی میں بل منظورکئے جارہے تھے تو
اپوزیشن اپنی عادت سے مجبورتھی اور اِس نے پنجاب اسمبلی کے اِس کارنامے میں
رخنہ ڈالنے کے لئے ایوان سے واک آوٹ کیا مگر جوانمردی اور انتہائی بہادری
کا مظاہرہ کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومت نے رولز معطل کرتے
ہوئے ہوئے عوام الناس کے خدمت کے جذبے سے سرشارہوکر ایک ہی روز میں جو
قانون سازی کی اور ریکارڈ قائم کیا آج اِس پر نہ صرف پنجاب کے عوام بلکہ
مجھ سمیت وطنِ عزیزپاکستان کے 19کروڑعوام بھی پنجاب اسمبلی کے ممبران اور
حکومتِ پنجاب کو سلام پیش کرتے ہیں اور مُلک کی دیگر تین صوبائی اسمبلیوں
اور حکومتوں سے بھی یہ التجائیں کرتے ہیں کہ اسمبلیوں میں عوامی مسائل پر
سیاست کرنے اور ایوانوں میں ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کے بجائے پنجاب
اسمبلی اور حکومت پنجاب کی تقلیدکرتے ہوئے اسمبلیوں میں عوامی مسائل کے
فوری حل کے خاطر دائمی قانون سازی کریں جس سے عوامی مسائل حل ہوں تاکہ آنے
والے دِنوں میں ہماری یہ تینوں صوبائی اسمبلیاں بھی پنجاب اسمبلی کے سامنے
سراُٹھاکر اور سینہ تان کر جاسکیں اور یہ کہہ سکیں کہ صرف تم ہی اپنے عوام
کی خدمت کے لئے متحرک نہیں بلکہ اِس معاملے میں ہم بھی کسی بھی پیچھے نہیں
ہیں۔
آج اِس سے بھی انکار نہیں ہے کہ پنجاب اسمبلی اور حکومتِ پنجاب نے انتہائی
نیک نیتی کی بنیادوں پر سارے پنجاب بھر میں عوامی مسائل کے فوری حل کے لئے
جتنے بھی ترقیاتی منصوبے شروع کئے ہیں عنقریب اِن منصوبوں کی تکمیل کے ساتھ
ہی اِن کے ثمرات عوام الناس کو ملنے شروع ہوجائیں گے،حکومتِ پنجاب کا
میٹروبس سروس کامنصوبہ مُلک کے دوسرے صوبوں کی حکومتوں اور اسمبلیوں کے لئے
مشعلِ راہ ہوناچاہئے تھا مگر افسوس ہے کہ ہماری دیگر تین صوبائی اسمبلیاں
اورحکومتیں بالخصوص حکومتِ سندھ اور سندھ اسمبلی میں اَب تک عوام کو سفری
سُہولیاتِ زندگی کی فراہم کے لئے کوئی ایک بھی ایسانیامنصوبہ سامنے نہیں
لایاگیاجس سے سندھ اور خاص طور پرشہرِ کراچی جیسے صنعتی حب کہلانے والے
شہرکے غریب عوام کو عمدہ اور پرآسائش وجدیدسفری سہولت مہیاکی جاتی ...
ہاں البتہ ...!! یہاں ایک بات یہ ضرور ہے کہ اگرآج سندھ حکومت نے عوام کے
لئے کسی قسم کی سفری سہولت کا کوئی انتظام کیابھی ہے...؟؟ تو بس صرف اتناکہ
’’پچھلی حکومت میں ختم ہونے والے گرین بس سروس کا وہی پرانا منصوبہ مرمت کے
بعدپھر ایک مخصوص شاہراہ اور مخصوص علاقے سے شروع کرکے یہ سمجھ لیاگیاہے کہ
سندھ حکومت نے کوئی بڑاکارنامہ سر انجام دے دیاہے اورسندھ اسمبلی اور حکومتِ
سندھ کا ایک یہ بھی کارنامہ ہے جِسے یہ اپنی حکومت کا عظیم کارنامہ
تصورکرتی ہیں وہ یہ کہ اِنہوں نے سندھ اور شہرِ کراچی کے عوام کو جدیدسفری
سہولیات باہم پہنچانے کے خاطرشہر کراچی کی اہم اور غیرمعروف شاہراہوں پر
چنگ چی رکشوں کو ریگولائز کردیاہے۔
آج جِسے سندھ اسمبلی وحکومت سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ اپنی بڑی کامیابی
گردانتے ہیں اور میڈیاسمیت عوامی مقامات پر اپناسینہ پھولاکر اور گردن تان
کر فخریہ انداز سے کہتے ہیں کہ’’ ہماری حکومت نے سندھ اور کراچی کے عوام کا
جدیدپبلک ٹرانسپورٹ کا دیرینہ مطالبہ چنگ چی رکشوں کو شاہراہوں پر چلاکر
بہت بڑاکام کردیاہے حالانکہ آج یہی چنگ چی رکشے شہرِ کراچی کی اہم معروف
اور غیر معروف شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ ڈالنے اور سنگین
حادثات کا بھی سبب بن رہے ہیں آج یہ بات شائد حکومت سندھ اور سندھ اسمبلی
کے اُن ممبران کو نظرنہیں آرہی ہے جنہوں نے شہرکراچی جیسے دنیاکے بارہویں
انٹرنیشنل شہرکی سڑکوں پر چنگ چی رکشوں کو چلائے جانے کی منظوری دی ہے اور
اِسے قانونی شکل دی ہے۔
جبکہ آج ضرورت اِس امر کی ہے کہ شہرکراچی کی شاہراہوں پر چلنے والے چنگ جی
رکشوں کو غیرقانونی قراردے کر اِنہیں فوری طور پر بند کیاجائے اور شہرکراچی
کی شاہراہوں پر بڑی اور کشادہ جدیدمیٹروبس سروس شروع کی جائے جس طرح حکومت
پنجاب نے پنجاب بھر میں پنجاب کے عوام کے لئے جدیدسفری سہولت جدید میٹروبس
سروس کی شکل میں شروع کردی ہے۔
بہرحال...!پچھلے دِنوں پنجاب اسمبلی میں ایک ہی روزمیں گیارہ بل منظورکرکے
قانون سازی کا جو نیاریکارڈقائم کیاہے اُن میں پانچ قوانین خواتین سے متعلق
تھے جن میں کم سُنی شادی ممانعت، مالیہ اراضی،تقسیم غیرمنقولہ جائیداد،
فیملی کورٹس اور مسلم فیملی لاز شامل تھے خبرہے کہ ترمیمی بل کے تحت اَب کم
عمری کی شادی کرانے پر نکاح خواں، ولی یا سرپرست کو 50ہزارروپے جرمانہ اور
چھ ماہ تک قیدیادونوں سزائیں ہوسکیں گی،آج پنجاب اسمبلی میں اِس اہم ترین
قانون کی منظوری کے اپوزیشن کا ایوان سے واک آوٹ کئے جانے کا مقصد ہماری
سمجھ سے بالاتر ہے کیا اِس روز ایوان سے واک آوٹ کئے جانے پراراکین اپوزیشن
تسلی بخش جواب دے پائیں گے ...؟؟یا اپنی عادت اور فطرت کے عین مطابق جواب
دیئے بغیرکنی کٹاکر نکل بھاگنے میں ہی اپنی عافیت جانیں گے ....؟؟جبکہ
پنجاب اسمبلی کے گیارہ بل کی منظوری میں چھ قوانین میں سیکورٹی، غیرمحفوظ
ادارہ جات ،پنجاب، کریمنل پراسیکیوشن سروس،پنجاب آرمز، قیام امن عاملہ،
ساؤنڈسسٹم اور دیواروں پر اظہاررائے کی ممانعت جیسے قوانین بھی شامل ہیں۔
آج اِس میں ہمیں پنجاب اسمبلی اور حکومتِ پنجاب کی اِس کاوش پر نہ تو شک
کرناچاہئے اور نہ ہی کسی بھی اچھے یابُرئے زاویوں سے تنقیدوں کے تیرچلانے
چاہئیں بلکہ اِس کی اِس قانون سازی کے عمل کو مُلک و قوم کے لئے حوصلہ و
اُمیدافزاقراردیتے ہوئے اِس پر عملدرآمدکرنے اور کرانے کے بعد آنے والے
دِنوں میں بہت نتائج کے لئے بھی دُعائیں کرنی چاہئیں اور پنجاب اسمبلی اور
حکومتِ پنجاب کے اِس عمل کو اپنے دیگر صوبوں میں کرانے کے لئے سرتوڑاور
سینہ زورکوششیں کرنی اورکرانی چاہئیں۔
اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے یہاں اگرمقامی سطح پر اِس قسم کی قانون سازی
کا عمل کیاجاتارہے توحکومتوں کو بہت سے عوامی مسائل حل ہونے میں خاصی مددمل
سکتی ہے اور ایسے منصوبے صوبوں کے عوام کو حکومتوں کے قریب لانے اور ایک
دوسرے کو سمجھنے اور سمجھانے کا کے لئے بھی بہترین ذریع ثابت ہوسکتے ہیں۔ |
|