دنیا بھر میں ملکوں یاصوبوں کی
سرحدیں الہامی ،دینی یا لادینی نہیں ہوتیں خدائے عزوجل اور آقا ئے نامدار
محمد عربی ﷺکی حکمرانی اور سنت پوری دنیا کے لیے مینار ومیعار ہیں ۔ خدا کی
حکومت کسی ملک یا صوبے پر نہیں بلکہ پوری کائنات کا ذرہ ذرہ اس کا مطیع ہے
اور محمد عربی ﷺ کی سیرت ،فرمودات اور ان پر اتاری گئی پاک ترین کتاب قرآن
مجید کی تعلیمات بھی سبھی کے لیے بقۂ نور کی حیثیت رکھتی ہیں اس لیے اس کو
سرحدوں میں مقید نہیں کیا جاسکتااور ہمیں بھی دنیا میں صرف ایک ہی مقصد کے
لیے اتا را گیا ہے کہ ہم خدا کی زمین پر خدا کی حکومت قائم کریں یعنی اﷲ
اکبر تحریک برپا کردیں۔
ا س طرح سے غربت ، افلاس ، بے روزگاری ، بد امنی، مہنگائی ختم ہو کر فلاحی
مملکت بنے۔ جس میں کوئی بھوکا ننگا بغیر چھت کے نہ سوئے اور اسے دنیاوی
روزمرہ کی ضروریات زندگی گیس ، بجلی ، صاف پانی ، اعلیٰ سیوریج سسٹم ، ہمہ
قسم علاج ،ہر قسم کی تعلیم اور مظلوم کو انصاف مفت مہیا ہو اور جب تک مملکت
اسے روزگار مہیا نہ کرسکے اسے گزارہ الاؤنس مل سکے۔ مزدور اور ہمہ قسم محنت
کشوں کی کم از کم تنخواہ پچاس ہزار روپے ماہانہ یاپھر ایک تولہ کی قیمت کے
برابر ملے اور اسے کارخانے یا کاروبار کے منافع میں سے بھی دس فیصد شئیر
ملے۔ ہمہ قسم کھانے پینے کی اشیاء مثلاً آٹا گھی ،چینی چاول ،چائے، دالیں ،سبزیاں
، فروٹ اور ادویات وغیرہ کم ازکم موجودہ قیمت سے پانچواں حصہ کم قیمت پر
ملیں مثلاًگوشت اگر پانچ سو روپے کلو مل رہا ہے تو بذریعہ سبسڈی گاہک کو سو
روپے کلو ملے اسی طرح ہمہ قسم تیل بشمول مٹی کا تیل ، پٹرول و ڈیزل وغیرہ
موجودہ قیمت سے تیسرا حصہ کم اجرت پر ملے ۔پانچ ایکڑ کے مالک کسانوں کو بیج
کھاد ،ادویات ،پانی ہمہ قسم مشینری بمعہ ٹریکٹر مفت مہیا ہو۔ٹرانسپورٹ و
بار برداری غریبوں کے لیے ملک بھر میں مفت اور دیگرافراد کے لیے موجودہ سے
تیسرا حصہ کم قیمت پر ملے مگر ہمارے ہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے اور ظالمانہ،
جاگیردارانہ، وڈیرانہ نظام تو 67سال سے ملک میں اپنی مضبوط جڑوں سے پلیدگی
پھیلاہی رہاتھااب اس میں مزدوروں کے خون کو شرابوں میں ملاڈالنے والے ، سود
خور صنعتکاربھی جوق در جوق شامل ہو کر اسے مزید ظالمانہ بنارہے ہیں ہمارے
ملک کی نام نہاد جمہوریت اس مخصوص بازار کی طرح کی منڈی لگ رہی ہے جہاں
لوٹے ہوئے کرپشن زدہ اور ہیرا پھیریوں سے کمائی ہوئی دولت کے انباروں سے ہر
چہرے کی خریداری ممکن ہوتی ہے۔ عوامی مسائل کا حل تبھی ممکن ہے کہ خدا کے
پسندیدہ افراد مقتدر ہوں اور خدا کی حکومت قائم ہواور اﷲ اکبر تحریک برسر
اقتدار آجائے اور ایسا صرف آئندہ انتخابات میں اﷲ اکبر تحریک کے انتخابی
نشان گائے پر ہی مہریں لگا کر حاصل ہوگااس طرح سے پرانے گھسے پٹے
سیاستدانوں ، آج اور کل برسر اقتدار رہنے والوں ، لوٹے ،لٹیروں سے مستقل
جان چھوٹ جائے گی اور پسے ہوئے طبقات کے لو گ ہی تحریک کے بتائے ہوئے
انتخابی طریقے کار یعنی بذریعہ متناسب نمائندگی بلحاظ آبادی ہی منتخب ہو
سکیں گے اور ہر ہر طبقے کامنتخب نمائندہ اپنے اپنے گرہوں و طبقات کے مسائل
کو احسن طریق پر حل کرسکے گا کہ اسی طبقہ سے تعلق ہونے کی بنا پر اسے تمام
مسائل پر ادراک ہو گاکیونکہ وہ خود بھی انہی تکالیف سے گزر چکا ہو گا دنیا
بھر میں چھوٹے چھوٹے انتظامی یو نٹس یعنی صوبے بنانے کوترجیح دی جارہی ہے
اس لیے ہمارے ہاں بھی چھوٹے چھوٹے صوبوں کا قیام لو گوں کی مشکلات اور
مسائل کو حل کرنے میں ممدو معاون ثابت ہو گا۔ |