وکیل محترماؤں سے معذرت کے ساتھ
وکیل خواتین سے شادی کرنا گویا عمر بھر کا درد سر هوسکتا. وکیل بیوی بات
بات پر جرح ,ادا ادا پر آبجیکشن اور تمام تر احکامات پر سٹے آرڈر لینے کے
علاوه میاں کی تمام حرکات و سکنات کا تحریری اور قابل قبول ثبوت مانگنے کا
قانونی و آئینی حق بھی رکھتی هے.
بالفرض کوئ مظلوم مرد وکیل بیوی کے چنگل میں آ بھی جائے تو اس کے لیے ضروری
هے که اس کی اداکاری کا لیول الطاف حسین سے کم هرگز نا هو اور سچ بولنے میں
بھی پرویز رشید اور رحمان ملک کا هم پله هو.علاوه ازیں بولنے کی صلاحیت نا
رکھنے والوں اور هوش حواس سے عاری افراد کے لیے رعایت کا خانه موجود هوتا
هے. نارمل مرد کو پهلی پیشی پر هی شدید ترین نتائج سے سامنا کرنا پڑسکتاهے
جب بیوی حلف لے گی که
" جو کہوں گا سچ کهوں گا سچ کے سوا کچھ نهیں کہوں گا" |