260سوختہ لاشوں کا ذمہ دار کون؟

پی پی پی،ن لیگ،متحدہ یا مل مالکان

پہلا سوال تو یہی ہے کہ سوختہ لاشیں 259سے 260کیسے ہو گئیں ۔اس میں ایک لاش ہمارے اجتماعی حس کی ہے جو اسی 259معصوم اور بے قصور لوگوں کے ساتھ جل کر راکھ ہو گئی ۔لیکن وزیر اعظم جناب نواز شریف صاحب کا یہ بیان لائق تحسین ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ اس سانحے کے حوالے سے وہ عوام اور خدا کے سامنے جوابدہ ہیں چونکہ یہ کیس دوبارہ ابھر کر منظر عام پر ا ٓیااورپہلے جو پورٹ پہلے بنائی گئی تھی جس میں اس آگ کی وجہ شارٹ سرکٹ بتائی گئی تھی اسے وزیر اعظم نے مسترد کرتے ہوئے دوبارہ تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔چونکہ یہ کیس ری اوپن ہوگیا ہے تو اس میں اس بات کی گنجائش ہے کہ اس بات کا تجزیہ کیا جائے کس سے کہاں غلطی ہوئی ہے اور کون کتنا ذمہ دار ہے ۔جے آئی ٹی رپورٹ کے سامنے آتے ہی ساری توپوں کا رخ متحدہ کی طرف ہو گیا ہے حالانکہ ابھی کیس کی عدالتی کارروائی کا آغاز بھی نہیں ہوا ہم یہ جانتے ہیں کہ پہلے زمانے میں زیادہ تر قتل چاقو سے ہوتے تھے یا اب پسٹل،ریوالور و کلاشنکوف سے ہوتے ہیں ہم نے آج تک کسی آلہ قتل کو گرفتار ہوتے یا سزا پاتے نہیں دیکھا بلکہ یہ آلہ قتل اس لیے بازیاب کرایا جاتا ہے کہ اسے استعمال کرنے والے ہاتھوں کو تلاش کیا جائے۔اب ایک نئی جے آئی ٹی تشکیل پائی ہے دیکھیے اس کا نتیجہ کب اور کیا نکلتا ہے ۔جہاں تک مل مالکان کا تعلق ہے یہ اس حوالے اس سانحے کے ذمہ دار ہیں کہ انھوں نے جب بیس کروڑ دینے سے انکار کردیا تھا تو وہ اس انکار پر قائم رہتے ۔فیکٹری جلائے جانے کے بعد جب ان کو گرفتار کیا گیا تو انھوں نے اپنے بیان میں ابتدائی طور پر یہی کہا کے ان سے بھتہ مانگا گیا تھا پھر ان کی ضمانت ہوگئی لیکن کچھ عرصے بعد خود ایم کیو ایم نے انھیں ان مزدوروں کے قتل کے الزام میں گرفتار کرایا انھوں نے اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے پندرہ کروڑ کا بھتہ دیا سوال یہ ہے کہ جب اپنے بچاؤ کے لیے آپ پندرہ کروڑ دے سکتے ہیں تو بیس ہی کروڑ دے دیتے جس سے 259معصوم لوگوں کی جان تو بچ جاتی ۔یا پھر آپ پندرہ کروڑ بھی نہ دیتے اور کچھ دن تک گرفتار ہی رہتے کیس کی تفتیش آگے بڑھتی اور آپ اگر سلطانی گواہ بن جاتے تو اصل مجرمان تک پہنچنے میں آسانی ہوتی کچھ دن آپ جیل میں ہوتے اے کلاس بھی آسانی سے مل سکتی تھی پھر شاید یہ ہوتا کہ کچھ لوگ خود ہی آپ کو چھڑانے کی کوشش کرتے جو اس حادثے میں اپنی گردن پھنستے ہوئے دیکھتے ۔دو سیاسی جماعتیں بالخصوص پی پی پی اس لیے اس سانحے کی ذمہ دار ہے کہ اس پارٹی کی اس وقت مرکز اور صوبے میں حکومت تھی جو لوگ حکمراں ہوتے ہیں اصل ذمہ داری تو ان کی بنتی ہے ۔

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پی پی پی نے سب کچھ جاننے کے باوجود اس سانحے سے چشم پوشی کی انھیں جب یہ معلوم ہو گیا تھا کہ کون لوگ اس میں ملوث ہیں یہ انتہائی کربناک انسانیت سوز درندگی کا معاملہ ہے افسوس صد افسوس کتنے ظالم ہیں یہ سیاستداں جو محض اپنے سیاسی مفادات کی خاطر انسانوں کو زندہ جلادینے والوں سے سیاسی معاہدے کررہے ہیں انھیں اپنی حکومت میں شریک کررہے ہیں ۔11مارچ کو جو کارروائی نائن زیرو پر ہوئی اس میں جتنے لوگ گرفتار ہوئے ان میں اکثریت ہائی پروفائل مطلوب افراد کی ہے اس واقع کے دوسرے دن ایک کثیر الاشاعت اخبار میں یہ خبر بھی شائع ہوئی کہ ان افراد میں بلدیہ فیکٹری کے سانحے کا وہ مجرم بھی شامل ہے جس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر فیکٹری میں چاروں طرف کیمیکل چھڑک کر آگ لگائی تھی ۔خبر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس نے وعدہ معاف گواہ بننے کی خواہش کا اظہار کیا ۔

16مارچ کے اخبار میں امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ" پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن والے بتائیں کہ جب کراچی میں معصوم شہریوں کا پرندوں کی طرح شکار کیا جارہا تھا اور مزدوروں کوزندہ جلایا جارہا تھا تو وہ کہاں تھے ؟ایم کیو ایم کے جرائم میں وہ لوگ بھی برابر کے شریک ہیں جو قاتلوں کے گروہ کو بار بار اقتدار میں شریک کرتے رہے ،ایم کیو ایم کبھی پیپلز پارٹی ،کبھی ن لیگ اور کبھی جرنیلوں کے ساتھ اتحاد کرکے حکومت میں شامل ہوتی رہی ،الطاف حسین کو انٹر پول کے ذریعے پاکستان لایا جائے ۔ایم کیو ایم کی سرپرستی کرنے والوں نے اپنے عمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کو ختم نہیں بلکہ بڑھانا چاہتے ہیں ۔"

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنے تمام ثبوت سامنے آجانے کے باوجود بلدیہ فیکٹری والے معاملے میں وفاقی حکومت کنفیوزڈ کیوں نظر آتی ہے اور جو نئی کمیٹی بنائی گئی تھی وہ بھی ختم کردی گئی سرکاری پراسٹیکیوٹر نے بھی استعفی دے دیا ہے ۔ہم 259غریب مزدوروں کا خون ناحق کس کے دامن میں تلاش کریں ۔ایم کیو ایم کئی بار کہہ چکی ہے کہ ملک میں مارشل لاء آناچاہیے ۔اس لیے آج کے اخبار میں جمعیت علمائے اسلام کے حافظ حسین احمد کا یہ مطالبہ بالکل ٹھیک معلوم ہوتا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف تما م کیسز فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں اس لیے کہ ایم کیو ایم خود کئی بار فوج کو ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کی دعوت دے چکی ہے ۔سول عدالتوں میں ایم کیو ایم کا کوئی بھی مقدمہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا کہ ہمارے یہاں گواہوں کے تحفظ کا کوئی سرکاری انتظام نہیں ہے ۔ولی بابر کے کیس میں پوری دنیا دیکھ چکی ہے چھ میں سے پانچ گواہوں کی آنکھوں میں گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا کہ تم نے جن آنکھوں سے یہ قتل ہوتے دیکھا اور عدالت میں گواہی دی اور مجرموں کی شناخت کی ان ہی آنکھوں کو کو پہلے شہید کر دیا جائے گا ۔ان روح فرسا صورتحال میں کون سے شہریوں کے پاس اتنا بڑا دل جگرا ہوگا کے وہ عدالت میں گواہیوں اور شناخت کے لیے حاضر ہوں گے ۔ہاں یہ خوف اس وقت ختم ہو گا جب ولی خان بابر کے گواہوں کو قتل کرنے والوں کو پکڑا جائے اور انھیں جلد مقدمہ چلا کر پھانسی دے دی جائے ۔

آخر میں اس سوال کا جواب ابھی باقی ہے کہ اس فیکٹری کے سانحے کا اصل ذمہ دار کون ہے پی پی پی ،ن لیگ ،متحدہ یا مل مالکان ۔ہم متحدہ یا مل مالکان کی بات نہیں کرتے کہ ان کا کردار تو سب کے سامنے ہے ۔ملکی تاریخ کے اس اندوہناک سانحے کی اصل ذمہ دار ی پی پی پی اور ن لیگ پر آتی ہے کہ یہی وہ دو پارٹیاں ہیں جنھوں نے اپنے ساتھ متحدہ کو ہر حکومت میں شامل کیا اور ان کو قتل عام کی کھلی اجازت دی لہذا متحدہ پر جو بھی مقدمات بنائیں جائیں ان کے ساتھ ساتھ ان دو پارٹیوں کو بھی شامل تفتیش کیا جائے ۔
Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 80 Articles with 51068 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.