اپنے والد محترم حاجی محمد فضل اور سسر حاجی منصفداد سے متاثر ہوکر خدمت
خلق کا راستہ اختیا رکیا ١٩٦٨ میں دوسرے بڑے اور قدآور شخصیات قا ئد اعظم
محمد علی جنا ح اور مفکر اسلام و شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی طرح
دیار غیر یعنی برطانیہ میں پڑھائی کے سلسلہ میں تشریف لا ئے ابتدائی تعلیم
یہیں کے اعلیٰ اداروں سے حاصل کی اس ملک کی شہریت حاصل کرنے کے بعد یہاں
ایسے آباد ہو ئے کہ کاروبارزندگی اور دیگر سماجی و فلاحی معمولا ت کے ساتھ
ساتھ یہاں کی سیاست میں بھی باقاعدہ طور پر شمولیت اختیار کی ١٩٦٨ کو رشتہ
اذدواج میں منسلک ہو ئے اللہ رب العزت نے آپ کو اپنی رحمت یعنی ایک
صاحبزادی اور نعمت یعنی بیٹے جیسی دولت سے بھی مالا مال فرمایا ایک کامیاب
زندگی کے ساتھ ساتھ آپ نے ٢٠١٠ کو برمگنھم میں لیبر پارٹی کے پلیٹ فارم سے
باقا عدہ عملی سیاست میں حصہ لیتے ہو ئے بطور کونسلر کامیابی حاصل کی اور
اپنے حریف کو زبردست شکست سے دوچار کیا ۔ بہت سے تعلیمی اداروں کے ساتھ
بطور گورنر بھی خدما ت پیش کرر ہے ہیں لا رڈ مئیر آف برمنگھم کونسلر شفیق
شاہ کے ہمراہ لبرل ڈیمو کریٹک کوسنلر کی سیٹ پر اپنے مخالف کو ١٥٠٠ سے زائد
ووٹ سے شکست دی ٢٠١٤ میں دوبارہ اپنی حیثیت کو بطور کونسلر برقرار رکھا ۔
دیا ر غیر میں رہتے ہو ئے بھی سمندر پار موجود اپنوں کی فلاح و بہبود اور
تعمیرو ترقی کے لیے کاوشیں کرتے ہو ئے دکھائی دیتے ہیں ۔
معروف سیاسی و سماجی شخصیت ایگزیکٹو ڈائر یکٹر بنات المسلمین برطانیہ
کونسلر محمد اخلا ق نے نوجوان صحافی و معروف کالم نگار ایس ایم عرفان طا ہر
سے خصوصی بات چیت کرتے ہو ئے کہاکہ تمام سیاسی جما عتوں کو چا ہیے کہ افہا
م و تفہیم کے بعد پڑھے لکھے با کردار اور متحمل امیدواروں کو الیکشن میں
نما ئندگی کا موقع دیا جا ئے کیونکہ جب ایک نااہل اور نا قابل اور سیاسی
شعور سے نابلد شخص کسی معاشرے کی قیادت کرتا ہے تو اس سے نا صرف سیاسی نظام
میں خرابی پیدا ہوتی ہے بلکہ دوسرے اردگرد سے اس کا حلقہ اثر بھی خاصا متا
ثر ہوتا ہے ۔ سیاست میں منافقت اور بدیا نتی نے حکومتی نظام کو پاکستان کے
اندر خاصا متاثر کیا ہے ، ہر شخص اپنی حدود و قیود کو جا نتے ہو ئے اپنی
خدما ت مثبت سمت میں سرانجام دے تو اجتماعی فاہدہ حآصل کیا جا سکتا ہے ۔
مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے کشمیر یوں سمیت ہر کوئی مخمصے اور دوہری تہری
کیفیات کا شکا ر ہے کشمیر پر بہت بڑی بڑی کانفرنسز اور پروگرامات انعقاد
کیے جا تے ہیں اور بھرپور فوٹو سیشن کے بعد اسے میڈیا میں کثیر رقوم خرچ
کرکے شائع بھی کیا جاتا ہے لیکن تمام پارٹیز اور کشمیری کسی ایک نقطے پر
مشترک اور متفق دکھائی نہیں دیتے ہیں جس کی بدولت یہ مسئلہ خاصا تعطل کا
شکار اور پس پشت جاتا ہوا دکھائی دیتا ہے صرف کشمیریوں کے حقوق اور ان کی
پسند نا پسند کا احساس رکھتے ہو ئے پیش رفت کی جا ئے تو زیادہ بہتر نتا ئج
حاصل کیے جا سکتے ہیں اس کے لیے بہتر حل استصواب رائے ہے جس کی بدولت آج
سکاٹ لینڈ کا دیرینہ اور پیچیدہ مسئلہ باآسانی حل ہوگیا ہے-
|