تحریر: انجم غزل ،کراچی
خواتین حسن نکھار کرنے کیلئے کیا کیا جتن کرتی ہیں لیکن انہیں یہ خبر نہیں
کہ ان کے ہاتھ میں موجود موبائل ان کی خوبصورتی کا دشمن ہے۔ ذیل میں بیان
کروریسرچ رپورٹ شاید خواتین کو موبائل فون کے حد سے زیادہ استعمال سے نجات
دلاسکے۔ خواتین مختلف قسم کی کریموں اور لوشن سے اپنے چہرے کو شاداب رکھنے
کی بھر پور اور کامیاب کوشش کرتی ہی رہتی ہیں لیکن جب چہرے پر جھریاں
نمایاں ہوجاتی ہیں تو اس کوشش میں اضافہ کوششیں بھی شامل کرنا پڑتی ہیں کہ
پہلے جھریاں کو چھپاؤ پھر میک اپ کرو۔ ایسے مواقع پر خواتین نانی دادی کے
ٹوٹکوں اور طرز زندگی کو یاد کرتی ہیں جو میک اپ سے دور رہنے کی وجہ سے
بڑھاپے میں بھی حسین نظرآیا کرتی تھیں۔ خالص غذا اور قدرتی اشیاء کے
استعمال کی بدولت ان کی جلد تروتازہ نظرآتی تھی۔ جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے
کہ چہرے کی جھریوں کی وجہ عمر میں اضافہ یا میک اپ پراڈکٹس کے حد سے زیادہ
استعمال کے علاوہ بھی کچھ ہو سکتی ہے۔ برطانوی ماہرین صحت کا اس حوالے سے
کہنا ہے کہ جدید موبائل فون خواتین کے چہرے پر جھریوں کا باعث بن رہے ہیں،
اس کے مضر اثرات 18مہینوں کی تحقیق کے بعد سچ ثابت ہوئے ہیں۔
خواتین کے حسن کا سب سے بڑا دشمن اسمارٹ فون کوقرار دیا جارہا ہے۔ ماہرین
کا کہنا ہے کہ چھوٹی اسکرین پر دیر تک دیکھنے سے ٹینشن کی کیفیت پیدا ہوتی
ہے۔ چہرے کی جلد میں تبدیلی آتی ہے خاص طور پر بھوں کے سکڑنے کا عمل شدید
حد تک واقع ہوتا ہے جو پورے چہرے کی جلد کو متاثر کرتا ہے۔ لندن اور جنوب
مشرقی برطانیہ میں لڑکیوں کی بڑی تعداد کو اسمارٹ موبائل کے اسمارٹ موبائل
کے استعمال کے وجہ سے چہرے پر جھریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
لندن کی بیوٹی تھراپسٹ نکولا جوز بتاتی ہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران ان
کے پاس ایسی درجنوں لڑکیاں آچکی ہیں جو کم عمری میں ہی جھریوں کا شکار
ہوگئی ہیں۔ جوز نے ان لڑکیوں سے ان کی مصروفیات اور عادات کی تفصیل اکٹھی
کی اور اس نتیجے پر پہنچی کہ یہ آئی فون کا ردعمل ہے اس حوالہ سے انھوں نے
ٹیکنالوجی اور صحت کے ماہرین سے بھی مناسب مشاورت کی جس کے بعد اس بات کی
تصدیق ہوگئی کہ سانولی رنگت کی خواتین اور لڑکیوں کی سب سے بڑی خواہش گوری
رنگت ہو تی ہے۔ یہ خواہش شدت اختیار کر جائے تو منفی سوچ کو جنم دیتی ہے جو
احساس محرومی کا شکار کر دیتی ہے۔ ’’لوگ مجھے نظر انداز کرتے ہیں، میرا
مذاق اڑاتے ہیں کاش کسی طرح میرا رنگ گورا ہوجائے‘‘۔ اس قسم کے خیالات ان
کے ذہن میں گردش کرتے رہتے ہیں اور یہ خیالات جب دل و دماغ پر حاوی ہو
جائیں تووہ میل جول اور تقریبات میں متاثرہ خاتون کی شرکت کا امکان گھٹا
دیتے ہے۔ یہ محض احساس کم تری ہے۔ شخصیت میں موجود خود اعتمادی ہی در حقیقت
مقبو لیت کا راز ہے۔
اگر سانولی یا گہری رنگت کو نا پسند کیا جاتاہے تو ٹاک شوز کی ملکہ’’
اوپراو نفری‘‘ کو اس درجہ مقبولیت رنگ کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپنی صلاحیت
اور قابلیت کی بنیاد پر حاصل کی ہے۔ شخصیت کو ہر دل عزیز بنانے والے اوصاف
میں سے ایک خوش ا خلاقی اور خود اعتمادی ایسے اوصاف ہیں کہ دشمن کو بھی
دوست بننے پر مجبور کردیتے ہیں اور یہی اوصاف شخصیت کو ہر دل عزیز بھی
بناتے ہیں۔ ایک مشاہدے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرخ و سفید رنگت کی حسین
و جمیل لڑکی اگر میٹھی گفتگو کے فن سے نا آشنا ہو تو احباب اس سے ملنے سے
کترانے لگتے ہیں۔ اسی طرح تحقیق سے بھی یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ دوسرے آپ
کے متعلق وہی سوچتے ہیں اور وہی رائے قائم کرتے ہیں جو آپ خود اپنے متعلق
سو چتے ہیں کیونکہ انسان کے خیالات ذہن سے نکلنے والی لہروں کے زیادہ اپنی
سوچ اپنے خیالات اور اپنی گفتگو پر توجہ دینی چاہئے۔ اپنے متعلق خود منفی
رائے قائم کرکے اپنی عزت نفس کوٹھیس نہ پہنچائیں، منفی خیالات ذہن سے نکال
دیں۔ اس لئے اپنی گفتگو میں بھی منفی باتوں سے گریز کریں۔ یعنی آپ اس منفی
سوچ کو مثبت سوچ میں تبدیل کر دیں۔ اپنی شخصیت کے نکھار کی بھر پور کوشش
کریں۔ عموما ًاحساس کمتری کا شکار افراد اپنی ذات پر توجہ دینا بند کردیتے
ہیں۔ یہ قطعی مضر سوچ ہے اپنی شخصیت کے نکھار کی ہر ممکن کوشش کیجئے۔ |