بسم اﷲ الرحمن الرحیم
یوم پاکستان کے موقع پر 23مارچ کو ہر سال شاندار پریڈکا انعقاد کیا جاتاہے
مگر پچھلے سات برس سے ملک بھر میں جاری دہشت گردی کی بدترین لہر کی وجہ سے
یہ سلسلہ رک کر رہ گیا تھا جس کی وجہ سے پوری پاکستانی قوم اس پریڈ کے
منعقد نہ ہونے کی شدید کمی محسوس کرتی تھی ۔محب وطن حلقوں کی جانب سے
باربارمطالبہ کیا جاتا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج کی فوجی قوت کے
اظہارکایہ دن خالی نہیں جانا چاہیے تاہم اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ امسال یوم
پاکستان کے موقع پر جس طرح تاریخی پریڈ کا انعقاد کیا گیا اس سے نہ صرف
پوری قوم کو حوصلہ ملا اور مورال بلند ہوا ہے وہیں دوسری جانب اسلام و
پاکستان کے دشمنوں کو بھی مضبوط پیغام پہنچا ہے اور انہیں اپنے مذموم عزائم
خاک میں ملتے نظر آرہے ہیں۔مسلح افواج کی یہ متاثر کن پریڈشکر پڑیاں گراؤنڈ
میں ہوئی جس میں صدرپاکستان ممنون حسین‘ وزیر اعظم نواز شریف، وزیر دفاع
خواجہ آصف سمیت تمام عسکری قیادت اور سفارتکار موجود تھے۔ اس موقع پر بطور
خاص ساٹھ کلومیٹر تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل ’’نصر‘‘ ،ساڑھے سات سو
کلو میٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے والے بیلسٹک میزائل شاہین اول اور ڈیڑھ
ہزار کلومیٹر تک مار کرنے والے شاہین دوم کے علاوہ کروز میزائل بابر دکھائے
گئے۔ پریڈ کا میلہ پاک فضائیہ نے لوٹ لیا جس کے ہوابازوں نے ملکی ساختہ
لڑاکا طیارہ جے ایف۔17 تھنڈر، ایف سولہ اور تربیتی طیاروں کے ذریعے ہوابازی
کی مہارت کا شاندار مظاہرہ کیا۔ مسلح افواج کی پریڈ میں پہلی بار پاک بحریہ
کے شعبہ ایوی ایشن، آرمی کی خواتین افسروں، رینجرز کے اونٹ بردار دستوں،
بغیر پائلٹ کے اڑنے والے طیاروں، ’’ہما‘‘، ’’عقاب‘‘ اور میزائلوں سے لیس
ڈرون ’’براق‘‘ نے حصہ لیا۔ ڈرون طیاروں نے پرواز کابھی مظاہرہ کیا۔ اسی طرح
پاک فوج کے ٹینک، بکتر بند گاڑیاں، توپخانہ، ائر ڈیفنس، ملٹی بیرل راکٹ
لانچر، آرمی انجینئرز سمیت روایتی فوجی استعداد کا بھی اظہار کیا گیا۔ بری
فوج، فضائیہ اور بحریہ کے کمانڈوز نے دس ہزار فٹ کی بلندی سے فری فال کا
شاندار مظاہرہ کر کے خوب داد سمیٹی۔ ایف ڈبلیو او نے قلیل مدت میں پریڈ
گراؤنڈ تیار کر کے صلاحیتوں کا اعلیٰ ثبوت دیا۔ فضائیہ کے نائب سربراہ،
بحریہ کے سربراہ، ان کے بعد آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف
کمیٹی پروٹوکول کے اعتبا ر سے پریڈ گراؤنڈ پہنچتے رہے۔ پھر وزیر اعظم نواز
شریف ملٹری پولیس کے حصار میں پہنچے جس کے بعد صدر کی خصوصی بگھی میں آمد
ہوئی۔ وزیراعظم نواز شریف، وزیر دفاع خواجہ آصف اور تینوں مسلح افواج کے
سربراہوں نے ان کا استقبال کیا۔ فوجی دستوں کے علاوہ پریڈ کے دوران نصر
میزائل اور زمین سے زمین تک مار کرنے والے کروز میزائل بابر کے دستوں اور
توپخانہ و ٹینکوں نے سلامی دی۔ آرمی ایوی ایشن کے اٹیک ہیلی کاپٹر کوبرا،
ایم آئی17، پوما ہیلی کاپٹر نے فلائی پاسٹ میں شرکت کی۔ پاکستان میں بنائے
گئے ڈرون براق اور اس میں استعمال ہونے والے برق میزائل کی بھی نمائش کی
گئی۔مسلح افواج کی مشترکہ پریڈ میں الخالد ٹینک، الضرار ٹینک فائر فائنڈر
ریڈار، نصر میزائل اور کروزمیزائل بابر کے دستوں نے سلامی دی۔پریڈ کے اس
خوبصورت منظر کو وہاں موجود افراد کی طرح کروڑوں پاکستانیوں نے ٹی وی سکرین
پربراہ راست دیکھا۔ قومی زندگی کے اس اہم ترین دن پر ہر پاکستانی خوشی سے
سرشار نظر آیااور بے اختیار ان بزرگوں کیلئے دل سے دعائیں نکلتی رہیں جنہوں
نے آ ج سے 75 برس قبل ایک علیحدہ ملک کا خواب دیکھا اورپھر محض سات برس کے
مختصر عرصہ میں اس مشن میں کامیابی حاصل کر لی۔یہ پاکستان کی تاریخ کا ایک
بے مثال واقعہ ہے جس پر اﷲ کا شکرادا کرنا ہم سب پر فرض ہے۔صدر ممنون حسین
کا یہ کہنا درست ہے کہ یوم پاکستان پر کی جانے والی پریڈدرحقیقت ان
قربانیوں کی یاد تازہ کرنے ‘ اسلاف کو خراج عقیدت پیش کرنے اور اس عزم کے
اظہار کیلئے منعقد کی جاتی ہے کہ اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہم
وطن عزیز کو مسائل کے بھنور سے نکال کر عظمت اور بلندی کی جانب گامزن کر
دیں گے کیونکہ ہماری منزل ایسا خوشحال ‘ ترقی یافتہ اور جدید علوم سے
آراستہ پاکستان ہے جوہر قسم کے نسلی ‘ لسانی ‘ علاقائی اور مذہبی تعصبات سے
پاک ہو۔ہم سمجھتے ہیں کہ تحریک پاکستان کے شہیدوں ‘ غازیوں اور مجاہدوں کو
خراج عقیدت پیش کرنے کا سب سے بہتر طریقہ بھی یہی ہے۔ ہم اس قوم کے فرزند
ہیں جس نے بے سرو سامانی کے عالم میں سفر شروع کیا اور صرف 5 دہائیوں میں
ایٹمی طاقت حاصل کرلی۔ ہمارا تعلق اس قوم سے ہے جس نے ہر طرح کے مصائب اور
آفات کا نہایت ثابت قدمی سے مقابلہ کیا، ان آزمائشوں میں زلزلے اور سیلاب
بھی شامل تھے اور دہشت گردی کا ناسور بھی ‘ آج اس ناسور کے خلاف ہماری مسلح
افواج برسرپیکار ہیں ۔ اگرچہ اس جنگ میں پاکستانی قوم کو ہزاروں جانوں کی
قربانیاں پیش کرنا پڑیں ۔ سانحہ پشاور جیسے المناک واقعات بھی پیش آئے تاہم
پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں
کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔پوری پاکستانی قوم مسلح افواج کی پشت پر کھڑی ہے
اور حالیہ پریڈ سے اس کے وقار میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اگر یہ کہاجائے کہ
وطن عزیز پاکستان مضبوط دفاعی قوت کے اعتبار سے ایک نئے دور میں داخل ہوا
ہے تو غلط نہیں ہو گا۔ اس سے پوری دنیا کو پیغام پہنچا ہے کہ ہماری
ایٹمی،میزائل و ڈرون ٹیکنالوجی اﷲ کے فضل و کرم سے بہت مضبوط اور محفوظ
ہاتھوں میں ہے ۔اس تاریخی پریڈ کے انعقاد پر صدر پاکستان، وزیر اعظم اور
تینوں مسلح افواج کے ذمہ داران سمیت پوری قوم یقینی طور پر مبارکباد کی
مستحق ہے۔امسال یوم پاکستان سے قبل ایک اور خوشخبری قوم کو سننے کو ملی ہے
کہ پاکستان کی سمندری حدود 200 ناٹیکل میل سے بڑھ کر 350 ناٹیکل میل ہوگئی
ہے جس کی منظوری اقوام متحدہ کے کمشن نے باضابطہ طور پر دیدی ہے اس طرح
پاکستان پہلا ملک بن گیا ہے کہ جس کی سمندری حدود میں اضافہ ہوا جس کی وجہ
سے پاکستان کی رسائی سمندر میں موجود قدرتی وسائل تک ہوگئی ہے۔وفاقی
دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والی پریڈ کے موقع پر سیاسی قیادت کی جانب
سے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے بھی بات کی گئی اور کہا گیا ہے کہ پاکستان تمام
پڑوسی ممالک سے برابری کی سطح پرپر امن اور دوستانہ تعلقات چاہتا ہے اور یہ
کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اقوام متحدہ کی
قراردادوں کے ذریعے حل ہونا چاہئے۔حکومت پاکستان کو اپنے اس موقف پر کاربند
رہنا چاہیے اور یہ باتیں صرف کشمیری و پاکستانی قوم کو مطمئن کرنے کیلئے
نہیں ہونی چاہئیں بلکہ مظلوم کشمیریوں کی عملی طور پر ہر ممکن مددوحمایت
کرنی چاہیے۔بھارت سے مذاکرات کے حوالہ سے کشمیری قیادت میں کئی قسم کے
تحفظات پائے جاتے ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔پاک بھارت مذاکرات میں
کشمیری قیادت کو بھی شامل کرنا چاہیے۔ 23مارچ کو دفاعی قوت کے بھرپور
مظاہرہ پر پاکستانی قوم کی طرح مظلوم کشمیریوں نے بھی بے پناہ خوشی کے
جذبات کا اظہار کیاہے۔وہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کیلئے دعاگو ہیں اور
اس کے دفاع کی جنگ لڑتے ہوئے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ پاکستانی
حکمرانوں کو بھی چاہیے کہ وہ کشمیریوں کی خواہشات کو مدنظر رکھیں اور محض
بھارت کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے کوئی ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس سے
مظلوم کشمیری مسلمانوں کی جدوجہد آزادی پر کوئی اثر پڑتا ہو۔ |