مفتی محمد نظام الدین رضوی کے رُخِ حیات کے چند تابندہ نقوش
(Ata Ur Rehman Noori, India)
مالیگاؤں اجتماع میں سراج
الفقہاکاسوال وجواب کادوروزہ سیشن
2؍مارچ 1957ء موضع بھوجولی اترپردیش میں سراج الفقہا محقق مسائل جدیدہ مفتی
محمد نظام الدین رضوی صاحب (صدر مفتی واستاذ جامعہ اشرفیہ مبارک پور)کی
ولادت ایک دین دار گھرانے میں ہوئی۔آپ نے اپنے گاؤں کے مکتب سے تعلیمی سفر
شروع کیاجو انجمن معین الاسلام بستی،مدرسہ عزیزالعلوم نانپارہ ضلع بہرائچ
ہوتے ہوئے جامعہ اشرفیہ مبارکپورپرختم ہوا۔جامعہ میں آپ نے وقت کے
جیدوسرخیل علمائے کرام سے اکتساب فیض کیا۔آپ نے مفتی اعظم ہند حضرت علامہ
محمد مصطفی رضا خاں نوری علیہ الرحمہ کے دست حق پر بیعت کی۔آپ کو حضرت سیدی
برہان ملت مولانا محمد برہان الحق صاحب اور حضرت امین ملت سید محمد امین
میاں برکاتی صاحب سے اجازت وخلافت حاصل ہیں۔حضور امین ملت نے آپ کو
’’برکاتی مفتی‘‘کے منصب پر بھی فائز فرمایا ۔ آپ تدریس ،فتویٰ نویسی،تصنیف
وتالیف،مقالہ نگاری، سمیناروں میں شرکت اورسنّی دعوت اسلامی کے ذریعے ملک
وبیرون ملک میں منعقد ہونے والے اجتماعات میں سوال وجواب کے کھُلے سیشن کے
ذریعے تبلیغ دین کا کام انجام دے رہے ہیں۔مذہبی تعمیرات پر بھی آپ کی خصوصی
توجہ ہے۔حضرت مفتی صاحب یوں تو مختلف علمی وفنی میدانوں میں کمال دسترس
رکھتے ہیں لیکن آپ کا خاص میدان فقہ وافتا ہے۔اس میدان میں آپ اس قدر ممتاز
ونمایاں ہیں کہ معاصرین میں دوردور تک کوئی آپ کا ثانی نظر نہیں آتا۔آپ نے
حضرت شارح بخاری مفتی محمد شریف الحق امجدی صاحب سے بیس سالوں تک فتویٰ
نویسی کی تربیت حاصل کی اور شارح بخاری علیہ الرحمہ کی حیات ہی میں برصغیر
کے ایک جلیل القدر فقیہ ومفتی اور جدید شرعی مسائل کے ایک عظیم محقق کی
حیثیت سے مشہورہوگئے۔حضرت شارح بخاری نے صدرالشریعہ علامہ محمد امجد علی
اعظمی اور مفتی اعظم ہند علامہ محمد مصطفی رضا نوری ؔ سے فتویٰ نویسی کی
تربیت پائی تھی اور سراج الفقہاء نے شارح بخاری سے فقہ وافتا کی تربیت حاصل
کی،اس طرح صرف دوواسطوں سے آپ فقہ وافتا میں فیضانِ رضاسے بہرہ ور اور
مستفیض ہیں اور آپ کے فتاویٰ میں امام احمد رضا قدس سرہ کی علمی تحقیق کی
جھلک صاف نظرآتی ہے۔آپ نے بہت سے نئے فقہی مسائل کی تحقیق فرمائی،نہایت
وقیع اور بیش قیمتی ابحاث و تحقیقات قوم کے سامنے پیش فرمائیں،ہزاروں فتاویٰ
لکھ کر امت مسلمہ کی الجھنوں کو دور کیا۔جلد ہی آپ کے زیر نگرانی لکھے گئے
فتاویٰ تقریباً 1350؍صفحات پر مشتمل دو جلدوں میں منظر عام پر آرہے ہیں۔جن
میں اکہتر ابواب کے ایک ہزار تین سوتیرہ مسائل ہوں گے۔حضرت مفتی صاحب کی
خدمات کا یہ بہترین ثمرہ ہے۔
سراج الفقہاء بحث وتحقیق اور مقالہ نگاری میں بھی منفرد عالمانہ اسلوب کے
مالک ہیں۔آپ کے مقالات ومضامین اور قلمی نقوش وآثار ،علمی وتحقیقی اسلوب کا
خوب صورت رنگ لیے رہتے ہیں۔باتیں نپی تلی اور پتے کی ہوتی ہیں،مضامین کی
فراوانی بھی خوب ہوتی ہیں لیکن مفہوم کی ترسیل اور معانی کی تفہیم کہیں بھی
متاثر ہوتی نظر نہیں آتی،آپ کے ان قلمی نقوش کا امتیازی وصف تحقیق وتدقیق
ہوتاہے۔مختلف دینی وعلمی موضوعات پر آپ کی قیمتی وجامع تحریریں ،وقیع وگراں
قدر مقالے مختلف رسالوں میں شائع ہوکر عوام وخواص کے درمیان مقبول ہوتے رہے
ہیں۔1981ء سے لے کر آج تک مسلسل چونتیس سال سے پوری تیاری اور ذمہ داری کے
ساتھ ،بڑی عرق ریزی اور جاں سوزی اور کمال ِ مہارت کے ساتھ جامعہ اشرفیہ
مبارک پور کے تشنگان ِ علوم کو سیراب کررہے ہیں۔آپ کی درسی تقریر بہت
واضح،شستہ اور جامع ہوتی ہے جو درس کے تمام ضروری گوشوں کو محیط ہوتی ہے۔اس
طرح آپ تدریسی میدان میں ایک نہایت ذمہ دار ،مخلص اور کامیاب استاذ نظر آتے
ہیں۔
سراج الفقہاء مفتی محمدنظام الدین صاحب بہت سے علمی مذاکروں اور فقہی
مجلسوں میں شرکت فرماچکے ہیں۔ان تمام مذاکرات میں آپ کی شرکت
مؤثر،فعال،باضابطہ اور بامقصد رہی۔بحثوں میں بھرپور حصہ لینا،موضوعات کے
تمام گوشوں کونگاہ میں رکھتے ہوئے ایسی محققانہ گفتگوفرمانا کہ تمام شکوک
وشبہات کے بادل چھٹ جائیں اور حق کا چہرہ روشن وتابندہ ہوجائے،یہ آپ کا طرۂ
امتیاز ہے۔آپ جس سمینار میں شرکت فرماتے ہیں اس کے میرِ مجلس اور روحِ رواں
نظر آتے ہیں،آپ کی بحثیں اور تنقیحات فیصلہ کی بنیاد بنتی ہیں۔حسن
استدلال،زورِ بیان،طرز استخراج اور جزئیات کا برمحل اور مناسب انطباق کرنے
میں اپنی مثال آپ ہیں۔حضرت سراج الفقہاء کے برق رفتار قلم سے اب تک مختلف
عنوانات پر سو اسو سے زائد مضامین ومقالات معرض ِ وجود میں آچکے ہیں۔ان کے
علاوہ تقریباً 45؍علمی وتحقیقی کتابیں آپ کے قلم سے معرضِ تحریرمیں آچکے
ہیں۔ صدرالشریعہ ایوارڈ،حافظی ایوارڈ،شبیہ نعلِ پاک ،قائد اہلسنّت ایوارڈ
اور دیگر کئی ایوارڈکے ذریعے آپ کی دینی وملّی خدمات کوسراہاگیاہے۔
بحمدہ تعالیٰ!سواداعظم اہلسنّت وجماعت کی عالمگیر تحریک سنّی دعوت اسلامی
کے زیر اہتمام شہر مالیگاؤں میں دوروزہ سنّی اجتماع کا انعقاد ہورہاہے جس
میں ملک وبیرون ملک کے علمائے کرام کے ساتھ حضرت مفتی صاحب قبلہ بھی تشریف
لارہے ہیں۔اہلیان مالیگاؤں سے التماس ہے کہ اجتماع میں شرکت فرماکر مفتی
صاحب کے سوال وجواب کے کھُلے سیشن میں اپنے مسائل کا حل اور علوم شریعہ سے
آگاہی حاصل کریں۔ |
|