سعودی عرب۔۔آخر پاکستان ہی کیوں

پاکستان مسلم دنیا کا قلعہ ہے، دنیا میں واحد اسلامی ملک پاکستان ہے جو ایٹمی طاقت پر محیط ہے ، پاکستانی عسکری قوت دنیا بھر میں امتیاز رکھتی ہیں جبکہ پاکستانی افواج ذہین، قابل ہونے کے ساتھ ساتھ بہادر اور دلیر ہیں ، پاک آرمی کا اسپیشل دستہ ایس ایس جی کو امریکہ سمیت تمام طاقتور ممالک اس کی صلاحیتوں کا اعتراف کرچکی ہیں، مسلم امہ کا سب سے مقدس شہر اور عبادت گاہ خانہ کعبہ میں جب شرپسندوں نے حاجیوں کو یر غمال بنایا تھا تو اس وقت کے کمانڈر میجر پرویز مشرف کو اس مشن پر پاک آرمی کی جانب سے سعودی عرب دستہ کیساتھ روانہ کیا گیا اور دنیا نے دیکھا کہ کس بہادری اور احتیاط کیساتھ پاک فوج نے شرپسندوں سے خانہ کعبہ آزاد کرایا۔ سعودی حکومت نے اپنی آرمی بنالی ہے اور اسے دنیا کی تمام جدید اسلحہ سے لیس کیا گیا ہے مگر وہ جذبہ نہیں پیدا کیا جاسکا ہے جو ایک فوجی جوان میں پیدا ہوتا ہے اسی لیئے سعودی عرب پاکستان کو اپنے ملک کی حفاظت اور سیکیورٹی کیلئے پاکستان کی جانب دیکھتا ہے اور تعاون کا خواں رہتا ہے، سعودی افواج کی تربیت پاکستان کے علاوہ امریکی اور فرانسیسی انسٹرکٹر بھی کر رہے ہیں جبکہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان سے فوج مانگنے کے بعد ایک سوال اکثر لوگوں کے ذہن میں اٹھ رہا ہے کہ سعودی افواج کے جدید ترین اسلحہ سے لیس ہونے کے باوجود آخر پاکستان سے افواج بھیجنے کا کیوں مطالبہ کیا جا رہا ہے۔۔؟اسی کی دہائی میں پاکستانی افسران سعودی افواج کی تربیت میں پیش پیش تھے اور اسی دور میں بہت سی نئی سعودی یونٹیں اور چھاؤنیاں بنائی گئیں تھیں یا ان کی بنیاد رکھی گئی تھی۔۔۔۔ذرائع کے مطابق سعودی افواج اس وقت بھی جدید امریکی اسلحے سے لیس تھیں لیکن ان میں نظم و ضبط اور تربیت کا فقدا ن تھااگرچہ پاکستانی فوجی افسران علاوہ امریکی فوجی بھی سعودی افواج کی تربیت کرتے رہے ہیں لیکن سعودی فوج جنگ لڑنے کے لیے نہیں بنائی گئی ہے۔۔ سعودی فوجیوں میں ڈسپلن کی کمی ہے اگر ان کے ساتھ سختی کی جائے تو یہ کہتے ہیں اتنی سختی مت کرو ہم نے کون سی جنگ لڑنی ہے۔۔۔۔۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت سعودی عرب میں یمن کی جنگ میں حصہ لینے کےلیے کسی پاکستانی دستے یا یونٹ کو تعینات نہیں کیا گیا ہے، سعودی عرب میں پاکستان کی افواج کے جوان اتنی تعداد میں موجود نہیں کہ انھیں جنگ کے لیے تعینات کیا جائے،سعودی عرب میں جوانوں کے مقابلے میں پاکستانی افسران کی تعداد زیادہ ہے جن میں آرمی میڈیکل کور کے ڈاکٹر بھی شامل ہیں جبکہ جوانوں کے بغیر جنگیں نہیں لڑی جاتیں جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستانی افواج یمن میں کسی سعودی فوجی کارروائی کا حصے ہیں وہ سراسر غلط فہمی کا شکار ہیں، سعودی افواج کے پاس جدید اسلحہ ہے کچھ چیزیں تو ایسی ہیں جو ان کی تربیت پاکستانی آرمی کے علاوہ امریکی اور فرانسیسی انسٹرکٹر بھی کرتے ہیں، یہ حقیقت ہے کہ سعودی فوجیوں میں ڈسپلن کی کمی ہے اگر ان کے ساتھ سختی کی جائے تو یہ کہتے ہیں اتنی سختی مت کرو ہم نے کون سی جنگ لڑنی ہے،۔۔سعودی عرب کے مطابق پاکستانی فوج کا سعودی عرب کے لیے لڑنا تو سو فیصد گارنٹی ہے وہ اکثر کہتے ہیں کہ کیا آپ لوگ اسلام کی سربلندی کا حلف نہیں لیتے؟انکے مطابق ایسا لگتا ہے کہ سعودی سمجھتے ہیں کہ پاکستانی فوج انہی کی فوج ہے اور شاہد وہ ایسا ہمارے ساتھ دیرینہ برادرانہ تعلقات کی بنا پر محسوس کرتے ہیں،سعودی فوج کے جنگ کی تیاری کیلئے ایک عربی محاور ہ کہا جاتا ہے جس کا ترجمہ ہے کہ جو کام آپ کے لیے کوئی اور کر سکتا ہے تو اسے خود کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ایک دلچسپ امر یہ ہے کہ سعودی افواج کی تربیت دنیا کے ماہر فوجی انسٹرکٹر کم از کم گذشتہ پینتیس برس سے کر رہے ہیں مگر شاید ایک کام جو آپ ذہنی طور پر کرنے کے لیے تیار ہی نہیں اس کی چاہے آپ کتنی ہی تربیت کر لیں وہ بے سود ہے،سعودی عرب ایک نئے خطرے سے دوچار ہےاسی لیئےحکومت پاکستان نے اپنے سب سے اولین اور ہر موقع پر پاکستان کا ساتھ نبھانے والے دوست سعودی عرب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ انتہائی خوش آئند اقدام ہے، حقیقت یہ ہے کہ مشرق وسطیٰ ہو یا افریقی ممالک، مشرق بعید ہو یا یورپ یا دنیا کا کوئی اور خطہ ہر جگہ مسلمانوں کو گھیر گھیر کر اور باہم لڑوا کر مارنے، ختم کرنے اور ساری دنیا پر بلاشرکت غیرے حکمرانی کے خواب دیکھنے والا ملک امریکہ ہی ہے۔ امریکہ نے ہی اس وقت سعودی عرب کے عین ساتھ واقع ممالک عراق، شام میں جنگیں بھڑکا رکھی ہیں، اس کی کوشش ہے کہ ان دونوں ممالک میں جاری جنگ بالآخر سعودی عرب میں داخل ہو اور مسلمانوں کا ہر لحاظ سے مرکز و محور، دنیا میں حدود اسلامی کو قائم کرنے والا اور امن کا گہوارہ یہ ملک خانہ جنگی اور تباہی و بربادی کا اس طرح شکار ہو جس طرح عراق اور شام ہیں۔سعودی فوج جو دنیا میں چوتھی سب سے مہنگی فوج ہے نے آج تک کوئی جنگ نہیں لڑی جب سعودی سن دو ہزار گیارہ میں بحرین میں انقلاب کو کچلنے کے لیے گئے تو انہوں نے زیادہ تر کرائے کے سپاہیوں پر انحصار کیا جن کی بڑی تعداد پاکستانی تھی۔ سعودیوں نے حالیہ دنوں میں مبینہ طور پر پاکستانی فوج سے سعودی عرب کی عراق کے ساتھ سرحد پر تیس ہزار فوجی تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ داعش کے بڑھتے ہوئے خطرے سے آل سعود کا دفاع کیا جاسکے، یہ بات واضح ہے کہ انہیں اپنی ہی فوج پر اعتماد نہیں ہے جو اپنے مہنگے ہتھیاروں کا رخ آل سعود کی طرف کرسکتی ہے، یہ اس آمرانہ حکومت کی اندرونی کمزوری اور سعودی حکمران ٹولے کے خوف کا کھلا اظہار ہے، موجودہ حکومت پاکستان کے وزیراعظم اور ان کے رفقائے کار سعودی فرما رواں کے احسانات کے نیچے دبے ہوئے ہیں اپنی آٹھ سالہ جلا وطنی سعودی عرب میں گزاری اور سعودی بادشاہوں کی مراعات سے فائدہ حاصل کیا اور ذاتیات کی بقا کیلئے ملک کو داؤ پر لگایا، حالیہ دنوں میں سعودی عرب میں پاکستانی افواج کو بھیجنے اور یمن میں سعودی عرب کے ساتھ جنگ میں حصہ لینے پر اکثر ممبران ایوان نے مسترد کردیا اور اسے ایک بار پھر دوسرے کی آگ میں جھونگ دینے کے مترادف قرار دیدیا ہے،بیشتر ممبران نے مشورہ دیا کہ اس مسلہ کو سفارتی انداز میں حل کرنے کیلئے سعودی حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے اور او آئی سی کا اجلاس بلاکر اس ضنگ کے خاتمے کیلئے جنگی بنیادوں کو ختم کرکے سفارتی راستے کو اجاگر کیا جائے تاکہ مسلم امہ جس نقصان سے دوچار ہے باہر آجائے۔امریکہ اور نیٹو کو مسلم ممالک کے معاملات سے رود رکھا جائے تاکہ مسلم دنیا میں بڑھتے ہوئی جنگ کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔رہی بات پاکستان کی تو میرے قائرین اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارے حکمرانوں نے سعودی فرما ںروا سے ذاتی بنیادوں پر کس قدر مراعات حاصل کررکھی ہیں جنہیں برقرار رکھنے کیلئے سعودی حکومت کی خواہشات رد نہیں کی جاسکتیں اسی لیئے سعودی حکومت پاکستان کو اپنی جنگ میں اٹوٹ سمجھتا ہے دوسرے لفظ میں یک جان دو جسم۔۔۔بحرحال اللہ پاکستان کیساتھ تمام مسلم ممالک کی بہتری کیلئے مسلم امہ میں اتحاد، بھائی چارگی اور اخوت کے جذبے کو پنہا کردے آمین ۔۔پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔

جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی : 310 Articles with 274386 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.