تھوتھا چنا باجے گھنا

An empty vessel sounds much

سیاست میں جھوٹ کی بہت کھپت ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ سیاست اسی کو کہتے ہیں تو میرے خیال سے بہت زیادہ غلط نہ ہوگا۔اسی پس منظر میں اچھا سیاستداں وہی ہوتا ہے جو جتنی بے شرمی کے ساتھ جھوٹ کو سچ کی طرح روانی کے سے بولتا رہے۔مثال کے طور پر پارلیمانی انتخاب میں جو وعدے کیے گئے تھے اُسے طاہرؔفراز کی زبان سے سُن لیں آپ کوشعربھی اچھا لگے گا اور جھوٹ کا پہاڑ بھی نظر آجائے گا ؂
اتنا اُجلا تھا لباسِ لفظ اُس تقریر کا
لوگ تھوڑی دیر کو سمجھے سویرا ہو گیا

مہنگائی ،کرپشن ،بے روزگاری،بلیک منی اور ’وکاس‘ وغیرہ مدّوں پرالیکشن لڑا گیا۔چونکہ پچھلی حکومت سے لوگ اُوب چکے تھے اس لیے بی․جے․پی․ کی حکومت زبردست کامیابی کے ساتھ وجود میں آ ئی۔پارٹی کے لوگوں کواتنی بڑی کامیابی کاگمان بھی نہیں تھا ورنہ جو ٹکٹ پھینکے گئے تھے وہ کچھ قائدے کے لوگوں کو دیے جاتے۔یہی پھینکے گئے ٹکٹوں پر کامیاب ہونے والے ’سانسد‘ اب’ بھارت بھاگیہ ودھاتا ‘ ہیں جو اپنے اپنے منھ سے اپنی اپنی ڈفلی بجاتے گھوم رہے ہیں۔یہ ڈفلی سے کبھی رنگ و نسل کا سُر نکال کرکسی معزز خاتون کو بے عزت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، کبھی ہندو خواتین سے زیادہ بچہ پیدا کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔اب اگر کوئی پڑھا لکھا انسان ہوتا، تو وہ سمجھدار بھی ہوتا اس لیے صرف عورتوں سے اس طرح کی خواہش نہ کرتا۔ان عورتوں میں شادی شدہ اور غیر شادی شدہ دونوں شامل ہیں۔ مقصد بولنے سے ہے،ان کو اس بات کا ڈر ہے کہ مسلمانوں کی آبادی بڑھ رہی ہے ہندو کی آبادی گھٹ رہی ہے۔یعنی اسّی کروڑ کی آبادی بیس کروڑ کی آبادی سے ڈر رہی ہے لہذا وکاس کے نام پرہندو خواتین کو آبادی بڑھانے پر لگا دیا جائے۔لیکن خواتین اب اس کنفیؤزن میں ہیں کہ کس کی بات مانی جائے،تین والے کی، چار والے کی یا دس والے کی؟

ایک ’ودھاتا‘ نے کہا کہ جو مودی کو ووٹ دیگا وہ ’رام زادہ‘ باقی حرام زادے اور حرام زادوں کو پاکستان چلا جانا چاہئے ۔اب ان کو یہ نہیں معلوم کہ ہندوستان کی کل آبادی 1,210,193,422ہے (مرد شماری ۲۰۱۱) جس میں صرف ۳۱ فیصد لوگوں نے ان کو ووٹ دیایعنی۶۹ فیصد لوگوں نے ان کو ووٹ نہیں دیاتو آپ کی زبان میں یہ لوگ کون ہیں؟

کسی نے ’لو جہاد‘ کی فوراًکہانی بنا ڈالی۔مسلمان لڑکے ہندو لڑکیوں کو پیار کے جال میں پھانستے ہیں اور انہیں مسلمان بنا کر شادی کرتے ہیں اور پھر چھوڑ دیتے ہیں۔چھوڑدینے والی بات سمجھ میں نہیں آئی۔جیسے کوئی اس طرح کا الزام لگائے کہ ’پراپرٹی اپنے نام لکھا لی اور پھر چھوڑ دیا یا مار دیا‘۔ارے بھائی اگر کسی نے شادی کی ہے تو چھوڑے گا کیوں؟

کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ صدر جمہوریہ مرحوم حدایت اﷲ نے اپنی ہندو بیوی کو کیا کبھی ایک بار بھی چھوڑ ا تھا؟کیا سکندر بخت نے بھی یہی کام کیا تھا؟ محترمہ ارونا آصف علی کو کیا کانگریس لیڈر آصف علی نے چھوڑ دیا تھا؟اشوک سنگھل ،مرلی منہر جوشی،لال کرشن اڈوانی،سبرامنیم سوامی اور مودی کے بھائی کے مسلم دامادوں نے کیا اس طرح کی کوئی ہرکت کی؟شیو سینا کے سربراہ آنجہانی بال ٹھاکرے کی پوتی اورپروین توگڑیا کی بہن کی شادی کیوں لو جہاد نہیں بنی؟منصور علی خاں نواب پٹودی کی شادی محترمہ شرمیلا ٹیگور سے کیا لو جہاد تھی؟مغل شہنشاہ اکبر اعظم اور مہارانی جودھا کی شادی کے بارے میں کچھ تو بولیں؟

اودھ کے حکمراں نواب شجاع الدولہ کے دوسرے بیٹے یعنی نواب سعادت علی خاں کی ماں مہارانی ’چھتر کنور‘، ملکۂ عالیہ اور بہو بیگم کہی جاتی تھیں۔لکھنؤ کا مشہور علی گنج کا ’ہنومان مندر‘ انہیں کا بنوایا ہوا ہے جس کی چوٹی پر چاند کا نشان آج بھی چمک رہا ہے۔ کیا یہ بھی ’لو جہاد‘ کہا جائیگا؟ اس طرح کی بہت سی مثالیں دی جا سکتی ہیں لیکن اس سے حاصل کیاہونا ہے؟

’تھوتھے‘ لوگ جو ’گھنا بجنے ‘کی کوشش میں اناپ شناپ بولتے رہتے ہیں ا س سے صرف اتنا ہوتا ہے کہ ان کے نام اخباروں کی سرخی بن جاتے ہیں اور یہ کچھ لوگ ان کو جان جاتے ہیں لیکن ملک کی ترقی کے لیے وزیر اعظم کا نعرہ ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ سے کسی کو کوئی دلچسپی نہیں۔
Shamim Iqbal Khan
About the Author: Shamim Iqbal Khan Read More Articles by Shamim Iqbal Khan: 72 Articles with 67431 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.