غریب کی جورو سب کی بھابی ۔۔ ۔؟

 افسوس‘دکھ اورہروہ کیفیت ہم سمیت ہر اس محب وطن پر طاری ہے جس نے متحدہ عرب امارات کے وزیر محترم ڈاکٹر انورمحمدقرقاش کے غیرذمہ دارانہ الفاظ سنے یا پڑھے۔سنیئے کل تک انھیں صحراؤں کی ایک ایسی شخصیت کو جنرل ایوب نے طیارے میں بٹھایاجو اس نوع کی کسی تخلیق کو حیرت سے تکتارہ گیا۔آج ہمیں کوئی استعماری قوت نہیں ‘کوئی یہودی ملک نہیں ‘کوئی سرمایہ داریاکیمونسٹ ملک نہیں بلکہ ’’برادراسلامی ملک‘‘متحدہ عرب امارات کی ذمہ دار شخصیت نے یہ دھمکی آمیز پیغام دیاہے کہ پاکستان کو مبہم موقف پر بھاری قیمت اداکرناہوگی۔اس بیان پر جہاں غیور پاکستانی کے دل کو کچوکے لگے ہیں وہیں پاکستان کے وزیر داخلہ جناب چوہدری نثار کابیان ہمارے لیئے حوصلہ افزابھی ہے۔انہوں نے کہا’’امارت کے وزیر کا بیان ناقابل قبول ہے‘قوم کی توہین ہوئی ہے۔‘‘مزید کہا ستم ظریفی ہی نہیں یہ لمحہ فکریہ بھی ہے کہ یواے ای کا وزیر ہمیں دھمکارہاہے۔چوہدری نثار علی خان نے یہ بھی کہا کہ یواے ای کے وزیر کا بیان بین الاقوامی سفارتی مروجہ اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔اس سے ہماری عزت نفس مجروح ہوئی ہے۔ہمیں لگتاہے کہ جناب چوہدری نثار علی خان نے یہ بیان دے کر جہاں قوم کے زخموں پر مرہم رکھا ہے وہیں مفادپرست اسے اپنے زخموں پر نمک پاشی سمجھ کرتڑپ رہے ہیں۔وزیرداخلہ نے خارجہ امور کے حصے کا بیان بھی دے دیاہے‘اب اُمید ہے کے ملک کے سربراہ بھی نرم لہجے میں اس ہتک عزت کاجواب مثبت انداز میں دیں گے ۔

واشنگٹن یونیورسٹی سے ماسٹر اور لندن کے کنگز کالج سے پی ایچ ڈی کرنے والے کنگ مزاج یواے ای کے وزیر شاید پاکستان کو بھی کسی بادشاہ کادست نگرسمجھتے ہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض حلقے ن لیگ کے سربراہوں کو بادشاہ قراردیتے ہیں‘لیکن اب کی بار متفقہ قرارداد نے یہ بات واضح کردی ہے کہ میاں برادران پارلیمان کو بھی اہمیت دینے لگے ہیں یا دیتے ہیں۔کوئی یو اے ای کے محترم وزیر کوسمجھائے کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے‘جہاں ایسے فیصلے عوام کے منتخب پارلیمان میں عوامی رد عمل کو سامنے رکھ کر کیئے جاتے ہیں‘یک جنبش قلم پاک وطن کو ایسی خونی جنگوں میں اتارنے کا دورلدچکا اوردوسرااسکے اپنے اندرآگ سلگ رہی ہے ‘کہیں ٹی ٹی پی سے ضرب عضب جاری ہے توکہیں دوکروڑکے شہرکراچی میں آئے روز کئی لوگ ہلاک کردیئے جاتے ہیں ۔بلوچستان میں بدامنی ہے ‘جہاں ہمسایہ ممالک کی چیرہ دستیاں کھل کرسامنے آرہی ہیں۔

یو اے ای کے وزیر فرماتے ہیں کہ پاکستان کی قرارداد مبہم ہے ۔جناب والا قرارداد میں واضح ہے کہ پاکستان یمن کی جنگ میں غیرجانب دارہے ۔دوسرانکتہ یہ ہے کہ سعودی عرب ہماراسٹریٹجک پارٹنرہے لہذا ہم اسکی سالمیت کا دفاع کریں گے ۔یہ موقف ایک ذمہ دارملک کا موقف ہے۔ہم نے بین الاقوامی مروجہ اصولوں کواپناتے ہوئے کسی ملک میں دراندازی سے گریز کی پالیسی اپنائی ہے اگرآپ سمجھتے ہیں کہ جس طرح اردن کے شاہ حسین کے کہنے پر ہم نے اپنی فوجیں وہاں اتاردیں تھیں توجناب وہ وقت تاریخ ہوچکااب کی بار امید ہے ایسانہیں ہو گا۔

ایساکیوں ہے کہ عالم اسلام میں واحدایٹمی قوت کوایک سادہ سی فوج رکھنے والے برادراسلامی ملک کا وزیر دھمکیاں دینے پراُترآیاہے؟اس کی 6وجوہات ہیں۔1:۔یہاں ایسے اہل وطن بھی بستے ہیں جو پاکستان سے زیادہ ایران وعرب کے حمایتی ہیں۔2۔یہاں کی مذہبی جماعتیں اپنے پروردممالک سے پاکستان کی زمین پررہتے ہوئے حقِ وفاداری اداکرتی ہیں کیونکہ انھیں اپنے مدارس کیلئے عرب وعجم سے امدادملتی ہے۔3۔پاکستان کے حکمرانوں کے کاروباروہاں موجود ہیں ۔4۔پاکستان کے لاکھوں شہری عرب ممالک میں محنت مزدوری کرتے ہیں اورایک کثیرزرمبادلہ پاکستان کو بھیجتے ہیں ‘اس نازک موقع پر عرب ممالک ان کو ہتھیارکے طورپراستعمال کرسکتے ہیں یعنی وطن بدرکرنے کاآپشن۔5۔ہماراکشکول۔6۔عرب ممالک تیل کی دولت سے لدے پھندے ہیں۔

ان نکات کو اگرسامنے رکھیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ پاکستان کو آہستہ آہستہ ذہنی طورپرمختلف ممالک کی شہریت رکھنے والے افرادکوبھی سمجھاناہوگا۔کیایہ بے وفائی کی پست ترین سطح نہیں کہ آپ پاکستان کی سرزمین سے وفاداری کاحلف لے کرذہنی طورپر یاعملی طورپر کسی اورملک کو پاکستان پرترجیح دیتے ہیں(واضح رہے مقدس مقامات کامعاملہ دوسراہے)۔اب وقت آ گیاہے کہ پاکستان فقہ ومسلک‘علاقائی ولسانیت کی بنیادپرموجودمدارس اورجماعتوں کے سدباب کیلئے کوئی حکمت عملی اپنائے تاکہ نازک مواقع پرپاکستانی قوم کو تقسیم کرنے والی قوتیں دم توڑسکیں۔ہمارے امراء پاک وطن سے کماکرباہرانویسٹ کرتے ہیں انھیں بھی آنکھیں کھولنی چاہیں اوراگروہ اب بھی آنکھیں بندرکھتے ہیں توغیورپاکستانیو کاحق ہے کہ انتخاب میں یہ بات ثابت کردیں کہ جوپاکستان کی عزت نفس کے مجروح ہونے پر بھی نہیں پسیجااسے پاکستانی عوام ردکرتی ہے۔تیسرااگرعرب ممالک پاکستانی محنت کشوں کوبے دخل کرنے کاآپشن استعمال کرتے ہیں تو پھرپاکستان کو بھی متبادل تیاررکھناچاہیئے ‘لیکن یہ کرنااتناآسان بھی نہیں ہے کیونکہ عرب کاانفراسٹرکچرتعمیرکرنے اورقائم رکھنے میں پاکستانی ماہرین ومزدوروں کی بڑی کاوش شامل ہے۔
آخری بات یہ کہ اب پاکستانی قوم کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے یہ بات سمجھناہوگی کہ امداددینے والا کبھی نہ کبھی جتاہی دیاکرتاہے ‘چاہے وہ کوئی بھی ہو۔ہم کب تک کشکول اُٹھائے منگتے بنے رہیں گے ۔مثل مشہورہے کہ غریب کی جوروسب کی بھابی ۔یعنی غریب آدمی کی بیوی کواپنے نامساعدحالات کی وجہ سے چونکہ انکارکی قوت نہیں ہوتی اس لیئے ہرآس پاس کا فردیا خاتون خانہ اسے اپنی بھابی قراردے کراس سے گھرکے مختلف کام کاج لے لیتے ہیں ۔جناب اگر ہم اسی طرح مختلف مواقع پر بھیک لیتے رہے ‘جس کی اصل بنیادالیکشن میں ہم عوام کادہرارویہ ہے توپھر کل کو مزید چھوٹے ممالک بھی ہم کو دھمکی دیں گے۔

\
پاکستان کے دورے پر آئے محترم سعودی وزیر کاکہناہے کہ یواے ای کے وزیرکابیان ایک بھائی کادوسرے بھائی سے شکوہ ہے۔ہم محترم سعودی وزیرسے اتناعرض کریں گے کہ جناب والااس بیان پر آپ کا حق بنتاتھاکہ یواے ای کے وزیر کومعذرت کرنے یابیان واپس لینے کیلئے کہتے لیکن آپ نے زبان کے زخم سے زخمی پاکستانی بھائی کوسمجھانے میں ہی بہتری جانی۔جب ہم ایرانی وزیرخارجہ کوکہہ چکے کہ حوثیوں کی بغاوت غیرقانونی ہے ‘اسے ختم ہوناچاہیئے ‘جب ہم کہہ چکے کہ سعودیہ وخلیجی ممالک کے ساتھ کھڑے ہیں ‘جب ہم کہہ چکے کہ یمن کی سرزمین پر نہ کودیں گے توپھر محترم سعودی وزیرآپ ہم سے مزید کس بات کی توقع رکھتے ہیں ۔۔۔۔ہم ایک بار نہیں لاکھوں بار آپ کی امدادکاشکریہ اداکرتے ہیں۔ہردکھ سکھ میں سعودیہ عرب نے ہماری امداد کی ہم تسلیم کرتے ہیں لیکن کیا یہ حقیقت نہیں کہ پاکستان کی شکار گاہیں اورنایاب پرندے عرب شہزادوں کیلئے ہم وقت حاضر رہتے ہیں ؟ کیاہماراکوئی ذاتی جھگڑا ہے اسرائیل سے ؟؟کیاہمارے پاسپورٹ پر عربی بھائیوں کی محبت میں یہ نہیں لکھا کہ اسے اسرائیل کے علاوہ ہر ملک کیلئے استعمال کیا جاسکتاہے ؟کیا ہم نے ماضی میں حرمین شریفین کی حفاظت نہیں کی؟کیا آپ نے اسی طرح ہمارے کشمیری بھائیوں کی سفارتی مددکی ‘جیسی ہم یمن جنگ پر آپ کی کررہے ہیں؟جناب والا آپ نے ہماری ثالثی کومذاق کہا جب کہ ہم سمجھتے ہیں کہ حدیث مبارک کا مفہوم ہے کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔ہم نے اسی روشنی میں عرب کو آگ سے بچانے کیلئے ترکی کے ساتھ مل کر مصالحت کا کہا ۔شاید آپ کو یہ منظورنہیں اورآپ خود ہی اپنے پاؤں پرکلہاڑی کاوارکررہے ہیں۔ہم آپ کے اس موقف کی بھی تائید کرتے ہیں کہ حوثی الیکشن کے ذریعے برسراقتدارآئیں توسعودیہ کوکوئی اعتراض نہیں ہو گالیکن جانب والاآپ کچھ اورچاہتے ہیں ‘جس کافی الحال ماحول نہیں بن رہا۔۔۔۔۔اگربن گیاتونجانے عرب وپاکستان کا کیابنے گا۔ہم پھر دعا گو ہیں کہ ایسی تمام تر افواہ اور خبریں غلط ثابت ہوں جن میں کہا جارہاہے کہ مداخلت کے بارے فیصلے ہوچکے ۔

پاکستان کو چاہییے کہ اوآئی سی کاسربراہی اجلاس طلب کر کے عالم اسلام کے مسائل وشورش پر کوئی حل نکالے ‘اور اگرانسانیت کے وسیع ترمفاد میں ہو تو اوآئی سی کی فوج کی تشکیل بھی دے دے تاکہ ہوس کے پجاری انسانیت کو زخموں کی دلدل میں نہ دھکیل سکیں۔اﷲ امت مسلمہ سمیت تمام عالم انسانیت کو جنگ جیسی منحوس نحوست سے محفوظ رکھے آمین۔
 

sami ullah khan
About the Author: sami ullah khan Read More Articles by sami ullah khan: 155 Articles with 188408 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.