تباہ حال نیلم ویلی کی عوام کے احوال اور ان کا سدباب

آفاوت سماوی نے جب بھی زمین کا رخ کیانیلم ویلی کے آشیانہ کو اپنانشانہ بنایااس مرتبہ حالیہ بارشوں نے جہاں ملک بھر میں تباہی مچا دی وہاں بالخصوص نیلم ویلی کے نشمن کو اپنا نشانہ بنایاخدائے بزرگ و بر تر کا کوئی بھی کام حکمت و مصلحت سے خالی نہیں ہوتا وہ ہر زی روح کے لیے حکمت سے بھر پور ہوتا ہے ۔نیلم ویلی کی عوام پندرہ سال حالت جنگ میں رہی ہزاروں جانیں لقمہ اجل بن گئیں اور ہر گھر میں صف ماتم بچھا رہا اس بھارتی جارحیت سے قبل جو بچے پیدا ہوئے پندرہ سال تک سکول کا منہ تک نہ دیکھا پندرہ سال بعد عوام میں ایک احساس پیدا ہوا جہاں ہماری املاک تباہ ہوئیں وہاں کئی ہمارئے عزیز و اقارب ہم سے بچھڑ گئے وہاں ستم بالائے ستم ایک نسل نا خواندہ گزر گئی اہلیان نیلم ویلی کی کس قدر اشک شوئی ہوئی یہ ایک درد ناک کہانی اور الگ موضوع ہے اس دوران جو املاک تباہ ہوئیں ان کی تعمیر نو کے لیے حکومت وقت کا کیا کردار رہا تو یہ کہنے میں حق بجانب ہوں اہلیان نیلم کو تیسرئے درجے کا شہری تصور کیا گیا اس وقت بیرسٹرسلطان معمود چوہدری ریاست کے وزیر اعظم تھے جب جورا بازار انڈین گولہ باری سے مکمل تباہ ہوگیا تو برسٹر سلطان معمود چوہدری نے ہمراہ مجید نظامی صاحب جورا کا دورہ کیا مجید نظامی صاحب نے متاثرین کے لیے نقد اعلان کیامگر حکومت کے جانب سے کسی طرح کی امدادی اور بحالی متاثرین کے لیے فرضی اعلان بھی نہ کیا اس دوران اندرون ملک سے اورنہ ہی بیرونی امداد آئی نہ انسانی حقوق کے نام نہاد نمائندوں نے آواز حق کو بلند کیا عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت چھت و مکانیت کا عمل شروع کیا صاحب حثیت نے اپنے اہل عیال کو چھت فراہم کی مگر جن کی اتنی استطاعت نہ تھی وہ محروم تماشہ ہی رہے ۔بعد ازاں زلزلہ نے کشمیر بھر میں وسیع پیمانے پہ جو تباہی پھیلاہی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے لیکن جو نیلم کے ساتھ سلوک روا رکھا گیا وہ انتہائی درد ناک ہے آزاد کشمیر بھر میں تمام این جی اوز نے شلٹر فراہم کیے بین الاقوامی امداد بھی ملی مگر نیلم ویلی میں این جی اوز کا کردار محض ایک فراڈ سے زیادہ کچھ نہ تھا نہ ہی بین الاقوامی طور پہ آئے ہوئے شلٹر فراہم کیے گئے خوراک مہیا کرنے والی این جی اوز نے جو کردار ادا کیا وہ انتہائی شرمناک انداز تھا۔ بعد ازاں جب شاہرائے نیلم جب عارضی ٹریفک کے لیے بحال ہوئی تو این جی اوز نے کچھ نیا انداز اپنایا ریلیف کے لیے لیے مجبور و محکوم عوام کو اتنا زلیل کیا گیا پہروں لائنوں میں حصول آٹے کے لیے کھڑی عوام کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بھکاری بنانے کی حکمت عملی طے کی گئی جب ان کے پاس املاک کی تعمیر نو کے لیے اسباب نہ تھے محنت مزدوری کے بجائے پورا پورا دن قطاروں میں آٹے کے لیے کھڑئے رہنے لگے یہ ٹوپی ڈرامہ سال ہا سال چلتا رہا پچاس فیصد عوام نے مکان تعمیر کر لیے مگر پچاس فیصد اس سے محروم رہے حکومت پاکستان کو جو بین الاقوامی امداد ملی اس میں ایرا سیرا نے مداخلت کی تباہ حال مکانات کی کٹگری بنا نا شروع کر دی کٹگری ائے میں ایک لاکھ پچاس ہزار روپے اور کٹگری بی میں پچتر ہزار اور سی میں پچیس ہزار روپے ادا کیے گئے اب یہاں سوچنے کی یہ بات ہے جب مکانات تباہ ہو گئے اور ان کی تعمیرنو کرنا مقصود ہے تو کٹگریز بنانے کا کیا مقصد بنتا ہے ۔اس ظلم عظیم سے ایک مرتبہ پھر مکانیت کا عمل متاثر ہوا عوام نے چار و ناچار اسی میں عافیت سمجھی اس کے بعد اگلہ مرحلہ تھا شاہرائے نیلم کی تعمیر نو کاحکومت پاکستان نے اس معاملہ میں خاصی گرم جوشی کا مظاہرہ کیا اور کہا نیلم ویلی روڈ بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر کی جائے گئی جس کے لیے چائینہ کی ایک کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا شاہرائے نیلم جہاں لینڈ سلائیڈنگ تھی وہاں سے محفوظ مقامات سے گزارنے کے بجائے جو پہلے سے تیار حالت میں موجود تھی اسی پہ تارکول ڈال کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی بھتہ مافیا یہاں بھی چار چار ہاتھ کر گیا نیلم ویلی کے نمائندہ نے گنگا بہتی دیکھ کر ہاتھ دھو ڈالے بھتہ لے کر راتوں رات تارکول ڈلوا کر نیلم کی عوام کے ساتھ تاریخ ساز ناانصافی کی جس کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں کل ہماری نسلیں بھگتیں گئی تو ایسے میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں نیلم ویلی روڈ پہ حادثہ محض ایک حادثہ نہیں ایک قتل ہے جس کی بھینٹ بڑی بڑی اہم قابل شخصیات چڑھ گئیں اور شاہرائے نیلم کی ناقص تعمیر میں ملوث اہلکاران کے خلاف آج تک قتل کا مقدمہ تک درج نہ ہو سکا شاہرائے نیلم پہ لینڈ سلائیڈنگ کے دوران حادثات کو محض اتفاقیہ قرار نہیں دیا جا سکتا یہ قتل کے زمرئے میں آتا ہے آج جو سڑک ایپ کمپنی نے تعمیر کی ہے کیا اس کا معیار بین الاقوامی ہے ؟کس بیرون ملک میں اس طرح کی سڑک تعمیر ہے کوئی ایک مثال بھی آپ کو نہیں ملے گئی عرب ممالک یا یورپین ممالک میں ایک بھی مثال عوام کو بتائی جائے کہ ہم نے اس ملک کی طرز پہ شاہرائے نیلم کی تعمیر کا معیار رکھا ہے ؟اب صورت حال یکسر مختلف ہوتی جا رہی ہے جب نیلم ویلی میں بارشیں شروع ہوں تو لینڈ سلائیڈنگ معمول بن گئیں ان کے نقصانات شاہرائے نیلم کی بندش سے پیدل چلنے والے مسافر اکثر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور پبلک سروس گاڑیاں و پرائیویٹ گاڑیاں لینڈ سلائیڈنگ کی نظر ہو جاتی ہیں اس دوران نیلم ویلی کی بنیادی ضروریات سڑک ،پانی ،بجلی ،مواصلاتی نظام درم برہم ہو جاتا ہے اور عملا نیلم ویلی دارلحکومت سے کٹ کر رہ جاتی ہے لیکن اتنے حساس معاملہ پہ کبھی آواز نہیں اٹھی نیلم کے نمائندوں نے ایوانوں کے اندر لب کشائی کی جسارت نہیں کی ۔بھوک تہذیب و تمدن کے اداب بھلا دیتی ہے جبکہ دوسری جانب رہداریاں کھلی تھیں عوام نے بھوک و افلاس ،تنگ دستی برداشت کر لی مگر ملک کے دشمنوں کی رہداریوں کی جانب دیکھنا گناہ کبیرہ سمجھا اہلیان نیلم کی اس سے بڑی حب الوطنی کی شاہد ہی تاریخ میں مثال مل سکے ۔دوران بارش نیلم ویلی میں لینڈ سلائیڈنگ معمول بن چکی ہے بشتر عوام کی زرعی زمین اور رہائشی مکانات آفاوت سماوی کی نظر ہو چکے ہیں تباہ حال متاثرین ضلعی انتظامیہ سے آفاوت سماوی کی مد میں معاوضہ و مدد کے طلب گار ہیں اس پراسس کی تکمیل کے مرحلہ کے لیے ڈپٹی کمشنر نیلم سے لے کر پٹواری اور متعلقہ پولیس سٹیشن کے چکر پیشی عدالت سے زیادہ تکالیف دہ ہیں جب مسل تکمیل کے مراحل میں پہنچتی ہے تو بتایا جاتا ہے آفاوت سماوی کی مد میں فنڈز نہیں ۔سال ہا سال قبل آفاوت سماوی کے کیسزز فنڈز کی عدم دستابی کی وجہ سے التوا کا شکار ہیں ڈپٹی کمشنر راجہ ثاقب منیر شہید کی نیلم تعیناتی کے دوران متاثرین کی کسی حد تک اشک شوئی ہوئی تھی مگر آفیسر موصوف کی شہادت کے بعد پالیسی بدلتی رہی یوں ہزاروں متاثرین ضلعی انتظامیہ کے دفاتر کے چکر لگا لگا کر خوار ہو رہے ہیں جہاں متاثرین پہلے ہی ایک ازیت و کرب میں مبتلا ہیں وہاں معشیت ریزی سے نڈھال دور دراز سے ضلعی ہیڈ کوارٹر میں آنے جانے کے اخراجات قوت برداشت سے باہر ہیں سابق تحصیلدار صاحب کی تعیناتی کے دوران کچھ کیس ابتدائی مراحل میں تھے کچھ تکمیل کے مراحل میں تھے ان کی ٹرانسفر کے بعد متاثرین میں اضطراب و بے چینی بڑھ گی ہے حالیہ بارشوں کے دوران جو خاندان متاثر ہوئے ان کی آباد کاری کے لیے موجودہ سیٹ اپ سے کوئی توقع نہیں کی جا سکتی جہاں پہلے ہی سے ہزاروں متاثرین در پدر کی ٹھوکریں کھانے پہ مجبور اور مسیحائی کے منتظر ہیں ۔ضرورت اس امر کی ہے اہلیان نیلم کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق مراعات دی جائیں۔ نیلم ویلی کے شہریوں جن کے پاس چھت نہیں خواہ وہ جس طرح بھی متاثر ہوئے ان کو ہنگامی بنیادوں پہ چھت فراہم کی جائے نیلم کے کمیونکیشن سسٹم کو جدید سسٹم سے منسلک کیا جائے اور پرائیویٹ کمپنیوں کو ہدائت کی جائے وہ اپنا نیٹ ورک نیلم میں بھی بحال کریں ۔موسم گرما کا آغاز شروع ہو چکا ہے ٹوریسٹ نیلم کا رخ کرنے والے ہیں شاہرائے نیلم کی تعمیرنو کے لیے جامع حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ حادثات(قتال) میں کمی واقع ہو سکے نیلم ویلی کو نیلم ہی سے تیار ہونے والی بجلی فراہم کی جائے۔ضلعی انتظامیہ اپنی نیلم ویلی میں موجودگی کا عوام کو احساس دلائے۔تاکہ عوام احساس محرومی سے باہر نکل سکیں اور ان کے دلوں میں جلنے والے نفرتوں کا الاﺅ ٹھنڈا ہو سکے۔(جاری ہے)
Zia Sarwar Qurashi
About the Author: Zia Sarwar Qurashi Read More Articles by Zia Sarwar Qurashi: 43 Articles with 45950 views

--
ZIA SARWAR QURASHI(JOURNALIST) AJK
JURA MEDIA CENTER ATHMUQAM (NEELUM) AZAD KASHMIR
VICE PRESIDENT NEELUM PRESS CLUB.
SECRETORY GENERAL C
.. View More