تحریر بعد از پشاور اٹیک

کچھ دنوں سے کافی سردی تھی... اور وه بھی خشک... وه اپنے گھر سے نکلا... اس نے ادھر ادھر محتاط اندز میں دیکھا... اور پھر اپنے هاتھ جیکٹ کی جیب میں ڈال کر اور سر ٹوپے کی اوٹ میں رکھ کر چل پڑا...! ویسے بھی سردیوں کا موسم تھا... کسی کو کوئی شک هونے کا امکان نهیں تھا... مگر احتیاط پھر بھی بھتر تھی... اسے معلوم تھا کہ اس کا پکڑا جانا حکومت کے تازه به تازه وارد شده احکام کی مد میں یقینی تھا... اس کے چہرے پر وه تمام 'علامات' تھیں جنکی حکومت کو ضرورت تھی... لیکن اپنے گھر والوں کیلئے اسے یہ قدم اٹھانا هی تھا... انھیں زنده رکھنے کیلئے اسے یہ مخدوش کام سر انجام دینا هی تھا... وه یونهی چہل قدمی کرتا بازار تک آن پہنچا... اس نے سڑک کے دوسری طرف نگاه اپنی مطلوبہ دوکان پر کی... لمحہ بھر کو جھجکا "اگر کسی کو شک هو گیا...!؟"... مگر پھر رفتار بڑھا کر سڑک پار کی اور دوکان کے اندر چلا گیا...! دوکان دار نے مشکوک انداز میں اس بندے کو دیکھا جس نے اپنا چہرہ اوٹ میں کر رکھا تھا اور جیکٹ میں ایسا محسوس هوتا تھا گویا کچھ چھپا رکھا هو... اس شخص نے اپنی جیکٹ کی 'مکھی' پکڑ کر نیچے کھسکائی اور اس کا هاتھ نا معلوم گہرائیوں میں ڈوب گیا اور وه اسی حالت میں چلتا هوا دوکان دار کے پاس آیا... اپنا چہرہ اس کے کان کے قریب لایا اور هشیاری سے آنکھیں سکیڑ کر اطراف کا جائزه لیا کہ کوئی دیکھ تو نهیں رها... اس کی سانس کا لمس دوکان دار کو اپنی ریڑھ کی هڈی میں سرائیت کرتا محسوس هوا... اسے لگا وه یہ نهیں کر سکے گا... مگر اب بہت دیر هو چکی تھی... اگر وه ذرا سا بھی وقت اور لیتا تو دوکان دار هوشیار هو جاتا اور شورمچا دیتا... اگلے هی لمحے اس نے کپکپاتے، منمناتے لهجے میں کہا...
"پچاس... 'پچاس روٹیاں' لگادے... کلّہ دبا کے...!"
دھت تیرے کی...!

؎ آگہی دامِ شنیدن جس قدر چاہے بجھائے
مدعا عنقا هے اپنے عالمِ تقرير كا

#چوہدری_نثار_کی_روٹیاں
رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی)
About the Author: رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی) Read More Articles by رؤف الرحمن (ذہین احمق آبادی): 40 Articles with 30897 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.