حلقہ NA-246 !

پاکستان کو ہر روز نئے نئے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔۔۔پاکستان کو مسائل کی آماجگاہ کہا جائے تو یقینا کسی کو اعتراز نہیں ہوگا۔۔۔دنیا کہ کسی کونے میں کسی قسم کا کوئی مسلۂ رونما ہوتا ہے۔۔۔اسے پاکستان سے کسی نہ کسی طور وابسطہ کردیا جاتاہے۔۔۔یا پاکستان کی کوئی نہ کوئی سیاسی جماعت اس مسلئے کو لے کر سیاست شروع کردیتی ہے۔۔۔یہ مسائل یقینا ہمیشہ سے ہی ہوتے رہے ہونگے۔۔۔آج ہم میڈیا کہ دور میں زندہ ہیں۔۔۔میڈیا کی ہر قسم انتہائی آزادی اور بے باکی سے اپنا کام سر انجام دے رہی ہے۔۔۔مسلۂ کسی کی آبروریزی کا ہو یا کسی معصوم کہ قتل کا۔۔۔آج لوگ میڈیا کو ہی اپنا اصل مسیحا قرار دیتے ہیں۔۔۔کوئی بیمار ہے اسکے پاس پیسے نہیں ہیں تو وہ میڈیا سے رجوع کر رہا ہے ۔۔۔کسی نے کچھ خاص کام سرانجام دیا ہے تو وہ میڈیا سے رابطہ کرنے کیلئے بھاگ دوڑ کر رہا ہے۔۔۔

پاکستان میں پہلے بھی انگنت ضمنی انتخابات ہو چکے ہیں ۔۔۔مگر اتنی گہما گہمی شائد ہی کسی ضمنی الیکشن کو نصیب ہوئی ہو۔۔۔قومی اسمبلی کے حلقہ نمبر ۲۴۶ ۔۔۔آج ہر طرف اسی حلقے میں ہونے والے ضمنی انتخاب کا شور و غل سنائی دیتا ہے۔۔۔اتنا شور جتنا پورے ملک کہ الیکشن میں بھی نہیں سنا گیا ہوگا۔۔۔لگ یہ رہا ہے کہ یہ ضمنی الیکشن کراچی کی سیاست میں کچھ نہ کچھ تبدیلی ضرورلانے والا ہے ۔۔۔اس تبدیلی کہ اثرات کس سیاسی جماعت کہ توسط سے ہونگے ۔۔۔تبدیلی صرف عوام کی خدمت کی سیاست سے آسکتی ہے۔۔۔یہ آنے والا وقت بتائے گا۔۔۔کراچی کہ شہری ابتک متحدہ قومی مومنٹ کو اپنا مسیحا سمجھتے رہے ہیں۔۔۔یہ وہ جماعت ہے جو کراچی میں پچھلے تیس سالوں سے حکومت کر رہی ہے۔۔۔ان کی بد قسمتی یہ رہی ہے کہ انہیں حکومت مکمل اختیار ات کہ ساتھ کبھی نہیں ملی ۔۔۔یہ ہمیشہ شراکتی حکومت کرتے آئے ہیں۔۔۔جسے یوں کہا جائے کہ نام کی حکومت ملتی رہی ہے۔۔۔جس کی وجہ سے انکی کافی بدنامی بھی ہوئی ۔۔۔متحدہ قومی مومنٹ یقینا ایک سیاسی پارٹی کی الائے کار بن کر چلتی رہی۔۔۔ متحدہ قومی مومنٹ اپنے بنیادی منشور سے منحرف نظر آنے لگی۔۔۔پاکستان کی سیاست میں بھوچال لانے والی متحدہ قومی مومنٹ خود بھوچال کا شکار ہوگئی۔۔۔اپنے نظریات سے اپنے منشور سے چوک گئی۔۔۔آہستہ آہستہ نظریاتی متحدہ قومی مومنٹ کا نظریہ ، نظریہ ضرورت میں تبدیل ہوتا گیا۔۔۔انہیں باقاعدہ انکے راستے سے بھٹکایا گیا ۔۔۔جو منشور وہ لے کر چلے تھے اس سے دور کر دیا گیا۔۔۔اب اسے اسٹبیلشمنٹ کہ سر تھونپے یا کسی اور کہ۔۔۔ان تمام عوامل کی وجہ سے متحدہ قومی مومنٹ کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا۔۔۔اکثریتی پارٹی ہونے کی وجہ سے تمام تر جرائم ان کہ سر مسلط ہوئے۔۔۔جو ذمہ دار ہوتاہے وہی جوابدہ بھی ہوتا ہے۔۔۔

متحدہ قومی مومنٹ کو اگر اپنی سیاست کو جاری و ساری رکھنا ہے تواسے واپس عوام میں آنا پڑے گا۔۔۔پھر سے لوگوں کہ ساتھ کھڑے ہوکر گلی محلوں کی صفائی مہم شروع کرنی ہوگی۔۔۔جیسی متحدہ قومی مومنٹ اپنے نمو کہ دور میں تھی۔۔۔صرف دریوں پر بیٹھنے سے بات نہیں بنے گی۔۔۔اب عوام کو ان کہ مسائل حل کرواکہ دینا ہونگے۔۔۔اب انکے مسائل پر ایوانوں میں آواز اٹھانا ہوگی ۔۔۔آج کراچی کی گلیوں اور محلوں میں نکاسی آب کا پانی جھوڑوں کی شکل میں کھڑا ہے۔۔۔کھیل کہ میدان کچرا کنڈی بنتے جارہے ہیں۔۔۔لائبریریاں تو پہلے ہی نہیں تھیں ۔۔۔ ڈسپنسریوں کہ مسائل ہیں۔۔۔سب سے بڑھ کر فراہمی آب کا مسلۂ تو زندگی اور موت کا مسلۂ بن چکا ہے۔۔۔آپ کہ پاس بجٹ نہیں ہیں تو کوئی بات نہیں۔۔۔آپ اہلِ محلہ سے آکر ملیں انہیں حقیقت سے آگاہ کریں۔۔۔سٹریٹ کرائم سے نجات دلائیں۔۔۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جرائم پیشہ افراد کو پکڑنے میں انکے دستے راست بنیں۔۔۔ایسے تمام لوگوں کو جو دادا گیری کی سیاست کرنا چاہتے ہیں انہیں یاتو خارج کریں یا پھر انکی ایک سیاسی کارکن کی طرح تربیت کریں۔۔۔آگاہی نشستیں علاقوں اور محلوں میں منعقد کریں۔۔۔ ممران پارلیمنٹ کا پروٹوکول ختم کرائیے۔۔۔متحدہ قومی مومنٹ کی قربانیاں لازوال ہیں۔۔۔کیا آپ کہ لوگ قربانیاں دیتے رہینگے ۔۔۔جو لوگ آپ سے نفرت کرتے ہیں انہیں بتائیں کہ آپ ان سے محبت کرتے ہیں ۔۔۔لوگوں کہ دلوں میں جو خو ف و حراس آپکی وجہ سے یہ آپکے نام لیواؤں کی وجہ سے بیٹھا ہوا ہے ۔۔۔اس ڈر اور خوف کو محبت اور پیار سے ختم کیا جاسکتا۔۔۔مکھی کی فطرت ہے کہ وہ سارا خوبصورت جسم چھوڑ کر زخم خوردہ جگہ پر بیٹھے گی۔۔۔متحدہ قومی مومنٹ کو اپنے وہ زخم جو جگ ہنسائی کا سبب بن رہے ہیں۔۔۔ان کی باقاعدہ علاج معالجہ کریں۔۔۔

میڈیا کے اس دور میں اب آپ کسی کو ڈرا دھمکا نہیں سکتے ۔۔۔تحریکِ انصاف کہ سر یہ سہرا تو سجتا ہے کہ انہوں نے مصلوب آزادیِ اظہار کو آزادی دلوائی۔۔۔سماجی میڈیا کا استعمال کرنے کا درس بھی دھرنے کی بدولت عوام کو ملا۔۔۔تحریکِ انصاف کے دھرنے نے جہاں سیاسی افق پر نئی سوچ اور فکر کو جنم دیا۔۔۔وہی تمام سیاست دانوں کو اپنا قبلہ درست کرنے کا بھی اندیا ء دیا۔۔۔ دھرنے کی بدولت ذہنوں کو کشادگی ملی۔۔۔یہ دھرنوں کی بدولت ہی ہوا کہ تما م سیاست دان سرجوڑ کر ایک جگہ بیٹھ گئے۔۔۔عمران خان صاحب نے سیاست کو کرکٹ کا میچ سمجھ لیا اور وہ بھی ٹوئنٹی 20 ۔۔۔خان صاحب یہ کیوں بھول گئے کہ میاں صاحب پہلی یا دوسری نہیں بلکہ تیسری دفعہ وزارتِ اعظمی کی نشست پر براجمان ہوئے ہیں۔۔۔یقینامیاں صاحب کی سیاسی بصیرت کو خان صاحب کا پہنچنا اتنا آسان نہیں۔۔۔پھر میاں صاحب کہ ساتھ انتہائی منجھے ہوئے لوگوں کا ٹولا بھی موجود ہے۔۔۔میاں صاحب نے کال کوٹھری میں بھی وقت گذارا ہے ۔۔۔وہ جلا وطنی بھی کاٹ چکے ہیں ۔۔۔انکی پشت پر ہمارے وطنِ عزیز کہ انتہائی ذہین سیاست دان کا بھی ہاتھ ہے ۔۔۔جو مشکل سے مشکل حالات سے بھی مسکراتے ہوئے نکلنے کا ہنر جانتے ہیں۔۔۔

آئیے اب دیکھتے ہیں کہ ا س تاریخی ضمنی الیکشن کا فاتح کون بنتا ہے۔۔۔اور کراچی کی سیاست اپریل کی ۲۳ تاریخ کہ بعد کس رخ پر جاتی ہے۔۔۔کراچی کہ رہاشیوں کو اپنا پاکستانی ہونے کا ثبوت اپنے ساتھ رکھنا بھی لازمی قرار طے پایا۔۔۔اﷲ پاکستان کو تا قیامت قائم و دائم رکھے۔۔۔ہمیں وہ ہمت و حوصلہ عطا ہو کہ ہر وہ آنکھ پھوڑدیں جو میلے عزائم سے اس ملکِ خداد کی جانب دیکھے۔۔۔ہر وہ ہاتھ ٹوڑدیں جو اس وطنِ عزیز کو ٹوڑنے کو بڑہیں۔۔۔اﷲ ہم سب کیلئے آسانیاں فرمائے (آمین یا رب العالمین)۔۔۔
بقول سید اکبر حسین المعروف اکبرا لہ آبادی کہ اس شعر پر اپنے مضمون کا اختتام کرنا چاہونگا۔۔۔ ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
Sh. Khalid Zahid
About the Author: Sh. Khalid Zahid Read More Articles by Sh. Khalid Zahid: 529 Articles with 455665 views Take good care of others who live near you specially... View More