اللہ سلامت رکھے قائد جمیعت
مولانا فضل الرحمان صاحب کو جو علماء حق علماء دیوبند کا عظیم سرمایہ
ہے۔گلگت بلتستان کے عوام اور سیاسی قائدین ہمیشہ سے مرکز اور اپنی اپنی
سیاسی قیادت سے شکوہ کناں رہتی ہیں۔ یہی شکایت جے یو آئی گلگت بلتستان کو
اپنے مرکز سے تھی مگر اس دفعہ قائد جمیعت ، امام انقلاب حضرت مولانا فضل
الرحمان دامت برکاتہم نے گلگت بلتستان کے جے یو آئی کے مرکزی وفد کو جو
اہمیت دی، خصوصی وقت دیا اور ان کی باتوں کو غور سے سنا اور خود نوٹ بھی
کیا اور تازہ الیکشن کے حوالے سے تمام چوبیس سیٹوں کے حوالے سے میری تفصیلی
بریفنگ جس خندہ پیشانی سے سنا، اس سے ہماری تمام تمنائیں پوری ہوئی اور
ہمارے وفد کے دلوں میں قائد کی محبت مزید بڑھ گئی اور ہم نے ان حالیہ
ملاقاتوں سے ایک نیا عزم اور جذبہ لے کر گلگت بلتستان رخصت ہوئے۔
جب ہم نے قائد محترم سے وقت طلب کیا تو انتہائی خوشی اور مسرت کے ساتھ قائد
محترم نے ہمیں اپنے گھر بلالیا جو پارلمنٹ ہاؤس میں ہے۔ہمارے وفد میں
میں(میربہادرجنرل سیکرٹری جے یو آئی گلگت بلتستان)، مولانا سرور شاہ(امیر
جے یو آئی گلگت بلتستان وسابق ممبر اسمبلی گلگت) رحمت خالق (ممبر اسمبلی
گلگت) حاجی گلبرخان(ممبر اسمبلی گلگت) اور حاجی پرویز صاحب مرکزی رہنماء جے
یو آئی گلگت شامل تھے۔ قائد محترم نے ہمیں طلب کیا اور پھر ہمیں بتایا کہ
مجھے گلگتی وفد کا انتظار ہے۔ ہمیں حیرت ہوئی کہ قائد محترم نے اتنی شفقت
اور محبت سے ہمیں فوری طلب کیا۔ یہ ٩ اپریل کی بات ہے۔ جب ہم قائد محترم کی
پارلمنٹ میں واقع آفس میں پہنچے تو قائد محترم ہمارا انتظار فرما رہے تھے۔
انتہائی محبت سے ہمیں گلے لگایا اور ہم سے خریت دریافت کی۔ پھر ہم ساتھیوں
نے جمیعت علماء اسلام گلگت بلتستان کے حوالے سے قائد محترم کو تفصیلی
بریفنگ دی۔ ہم سے کہا کہ آزادی سے بولیں۔ آج میں تمام باتیں سننے کے لیے
ذہنی طور پر تیار بیٹھا ہوں۔ ہم ذمہ دار ساتھی تھے۔ ہم نے بلاکم وکاست قائد
محترم سے اپنے خیالات اور جمیعت کی کارکردگی اور گلگت بلتستان میں اہل سنت
کے اوپر ہونے والے مظالم سے قائد محترم کو آگاہ کیا۔ اس دن قائد محترم کے
ساتھ کوئی اور نہیں تھا۔ اکیلے میں ہمارے وفد کو قائد محترم نے ڈھائی گھنٹے
ٹائم دیا۔ ہمارے ساتھیوں کا کہنا تھا کہ پہلی دفعہ قائدمحترم نے اکیلے میں
گلگت بلتستان کے وفد کو اتنا لمبا ٹائم دیا ہے۔ اس سے پہلے نشستیں بہت
مختصر ہوا کرتی تھی۔ بہر صورت قائد محترم کے لب و لہجہ اور شگفتگی گفتار سے
ہم خوب محظوظ ہوئے۔ ڈھائی گھنٹہ بعد قائد محترم نے کہا کہ آپ حضرات سے
تفصیلی گفتگو کے بعد میں کافی حد تک آپ کی کاکردگی سے مطمئن ہوں۔ انشاء
اللہ تین دن بعدایک اور تفصیلی نشست کریں گے جس میں آپ(وفدگلگت) کے علاوہ
جماعت مرکزی ساتھی بھی نشست میں شرکت کریں گے۔ پھر تین دن بعد 13اپریل کو
سینٹر طلحہ محمود صاحب کے فارم ہاوس میں ایک بڑی نشست کا انعقاد ہوا ۔ اس
نشست میں قائد محترم کے علاوہ سینٹ کے ڈپٹی چیئر مین جناب مولانا عبدالغفور
حیدری صاحب، جناب سینٹر طلحہ محمود صاحب اور حاجی غلام علی صاحب(سابق ممبر
اسمبلی) بھی شریک تھے۔
ہمارے گلگت بلتستان کے وفد میںمیں(میربہادرجنرل سیکرٹری جے یو آئی گلگت
بلتستان)، مولانا سرور شاہ(امیر جے یو آئی گلگت بلتستان وسابق ممبر اسمبلی
گلگت) رحمت خالق (ممبر اسمبلی گلگت) حاجی گلبرخان(ممبر اسمبلی گلگت) اور
حاجی پرویز صاحب مرکزی رہنماء جے یو آئی گلگت،حاجی جمعہ خان صاحب ، مولانا
عطاء اللہ شہاب، مولانا عنایت اللہ میر، جناب نصراللہ، جناب صمد تانگیر اور
حاجی اسفندیارولی شامل تھے شامل تھے۔اس ملاقات میں ہمارے وفد کے تمام
ساتھیوں نے اپنے اپنے خیالات قائدمحترم اور دیگر مرکزی رہنماؤں کے سامنے
تفصیل سے رکھ لیا۔ گلگت بلتستان کے 24 انتخابی حلقوں کی تفصیل مرکزی وفد کے
سامنے بلا کم وکاست رکھ دیا۔قائد محترم مولانا فضل الرحمان انتہائی غور سے
ہماری گفتگو سنتے رہے۔ نوٹس لیتے رہے۔ مجھے ساتھیوں نے بتایا کہ اس دفعہ
قائد محترم نے گلگت بلتستان کے وفد کے لیے زیادہ وقت دیا اور تمام باتیں
غور سے بھی سنیں۔ہمارے وفد کی بہترین تواضع کی گئی۔ ہم خوشی خوشی لوٹے۔ یہ
ملاقات مکمل تین گھنٹوں پر مشتمل تھی۔
قائد محترم کے حکم پر اگلی ملاقات 14 مارچ کو طے پائی۔ یہ ملاقات سینٹر
طلحہ محمود صاحب کے گھر ایف سیون ون میں ہوئی۔ عجیب بات یہ تھی کہ ہمارے
وفدسے پہلے قائد محترم مولانا فضل الرحمان صاحب جائے ملاقات پر پہنچ چکے
تھے۔ وہاں سے ہمیں فوری پہنچنے کا کہا گیا۔ ہم ساتھی جلد ی جلدی وہاں پہنچے
۔ قائد محترم نے سب کا استقبال کیا اور ہنس ہنس کر باتیں شروع کیا۔ ہمارے
اس دفعہ کے وفدمیں، میں(میربہادرجنرل سیکرٹری جے یو آئی گلگت بلتستان)،
مولانا سرور شاہ(امیر جے یو آئی گلگت بلتستان وسابق ممبر اسمبلی گلگت) رحمت
خالق (ممبر اسمبلی گلگت) حاجی گلبرخان(ممبر اسمبلی گلگت) اور حاجی پرویز
صاحب مرکزی رہنماء جے یو آئی گلگت،حاجی جمعہ خان صاحب ،مولانا عنایت اللہ
میر، جناب نصراللہ، جناب صمد تانگیر اور حاجی اسفندیارولی شامل تھے شامل
تھے۔کافی دیر تک گلگت بلتستان کے حوالے سے سیاسی و مذہبی حالات پر گفتگو
جاری رہی۔ الیکشن کے حوالے سے قائد محترم نے ذاتی دلچسپی کا مظاہر ہ کیا۔
اس ملاقات میں قائد محترم نے گلگت بلتستان کی الیکشن کے لیے تین رکنی کمیٹی
بنادی۔ اس کمیٹی کے انچارچ سینیٹر طلحہ محمود بنایا جبکہ مجھے(میربہادر،
جنرل سکریڑی) اور امیر مولاناسرورشاہ کو کمیٹی کے ممبران منتخب کیے۔قائد
محترم نے کہا کہ یہ تین رکنی کمیٹی کسی بھی امیدوار کو جماعت کا ٹکٹ دینے
سے پہلے اس کی تمام کوالیفیکشن کا جائزہ لے گی۔ اور اگر مطمئن ہوئی تو یہ
کمیٹی جمیعت کا ٹکٹ اس امیدوار کو دے گئی۔ اس کمیٹی کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
بہر صورت میرے لیے یہ بہت بڑے اعزاز کی بات تھی کہ قائدمحترم نے بھر پور
اعتماد کیا۔ اور کمیٹی کا ممبر بنادیا۔یہی مولانا فضل الرحمان صاحب کی عظمت
ہے کہ مجھ جیسا ایک ادنی کارکن کو بھی اتنی اہم اور بڑی کمیٹی کا ممبر
بنادیا۔ ہماری اس کمیٹی پر ہمارے وفد کے تمام ساتھیوں نے اعتماد کا اظہار
کیا۔ بالخصوص حاجی گلبر صاحب اور حاجی رحمت خالق صاحب نے مبارک باد بھی دی
اور کہا کہ آپ تینوں کا جو بھی فیصلہ ہوگی پوری جماعت خوشی خوشی سے قبول
کرے گی۔
قائد محترم کے حکم پر چوتھی ملاقات بھی اسی دن رات کو سینٹر طلحہ محمود
صاحب کے گھر میں منعقد ہونا طے پائی۔ اس میں حالات کا مزید جائزہ لیا گیا۔
گفت و شنید جاری رہی۔اس ملاقات میں مولانا سرور شاہ(امیر جے یو آئی گلگت
بلتستان وسابق ممبر اسمبلی گلگت) رحمت خالق (ممبر اسمبلی گلگت) حاجی
گلبرخان(ممبر اسمبلی گلگت) مولانا عنایت اللہ میر شامل تھے شامل تھے۔ قائد
محترم کے ساتھ گفتگو ئیں ہوئی۔ گلگت بلتستان کی سیاسی و مذہبی اور
جغرافیائی حوالے سے قائدمحترم نے اہم ہدایات جاری کی۔ محترم سینٹر طلحہ
محمود سے بھی الیکشن کے حوالے سے گفت و شنید جاری رہی۔ بہر صورت اس دفعہ کا
دورہ اسلام آباد بہت ہی کامیاب رہا۔ ڈپٹی چیئر مین جناب عبدالغفور حیدری
صاحب اور دیگر جماعت کے مرکزی لیڈروں نے بہت حوصلہ افزائی کی اور ہمیں
حالیہ الیکشن کے حوالے سے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔ ہمیں امید ہے کہ
الیکشن کے قریب قائد محترم خود گلگت بلتستان کا تفصیلی دورہ کریں گے۔ ان کے
ساتھ دیگر قائدین بھی تشریف لائیں گے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ قائدمحترم
اور دیگر رہنماؤں کو سلامت رکھے اور ہماری یوں رہنمائی کرنے کی توفیق دے۔
آمین |