امام کعبہ کا دورہ پاکستان....مضبوط برادرانہ تعلقات کا عکاس

امام کعبہ ڈاکٹر شیخ خالد الغامدی حکومت پاکستان کی خصوصی دعوت پر سات روزہ دورے پر پاکستان آئے ہوئے ہیں۔ امام کعبہ جمعرات کو پاکستان لاہور ایئرپورٹ پر پہنچے، جہاں جمعیت اہل حدیث کے صدر سینیٹر ساجد میر، پاکستان علماءکونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر اشرفی، سعودی سفیر اور حکومتی افسران نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ انتہائی اہم منصب پر فائز ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر شیخ خالد الغامدی نہ صرف پاکستانی عوام کی نظر میں ایک محترم شخصیت ہیں، بلکہ پوری دنیا میں ان کی بہت زیادہ قدر کی جاتی ہے۔ وہ 2010ءسے امام کعبہ کی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔ 2010ءمیں ڈاکٹر شیخ خالد الغامدی کو شاہ عبداللہ کی جانب سے مسجد الحرام کی امامت کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ جس کے بعد انہوں نے 2010ئ، 2012ءاور 2013ءمیں مسجد حرام میں نماز تراویح بھی پڑھائی۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر شیخ خالد الغامدی مسجد نبوی، مسجد خیف اور مسجد قبا میں بھی امامت کی ذمہ داری سرانجام دیتے رہے ہیں۔ امام کعبہ کا تعلق قریشی خاندان سے ہے اور سلسلہ نسب حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔ آبائی قبیلہ غامد ہے، جس کی طرف نسبت کرتے ہوئے اپنے نام کے ساتھ الغامدی لگاتے ہیں۔ امام کعبہ ڈاکٹر شیخ خالد الغامدی نے سعودی عرب کی مشہور یونیورسٹی ام القراءسے کلیة الحدیث، کلیة القرآن اور امتیازی درجے کے ساتھ بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ اسی یونیورسٹی سے علوم القرآن میں ماسٹر کی ڈگری اور تفسیر میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور اب اسی یونیورسٹی ام القراءکے سینئر استاد ہیں۔ امام کعبہ ڈاکٹر شیخ خالد الغامدی کی علم القرآن، تفسیر اور دیگر شرعی موضوعات پر 13 سے زاید تصنیفات ہیں۔ وہ سعودی عرب کے معروف سابق مفتی اعظم عبدالعزیز بن باز اور ابن عثیمین کے شاگرد رہے ہیں۔

گزشتہ روز امام کعبہ و خطیب مسجد الحرام ڈاکٹر شیخ خالد الغامدی نے بحریہ ٹاؤن لاہور کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی امامت کی۔ گرینڈ جامع مسجد کو پاکستان کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور ساتھ ہی یہ دنیا کی ساتویں بڑی مسجد بھی ہے۔ اس مسجد میں بیک وقت 70 ہزار نمازیوں کے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے اور 25 ہزار نمازیوں کی اندرونی احاطے میں گنجائش ہے۔ 165 فٹ بلند 4 میناروں کے ساتھ ایک عظیم الشان گنبد اور 20 چھوٹے گنبدوں پر مشتمل یہ مسجد پاکستانی ثقافت اور اسلامی آرکیٹیکچر کا منفرد نمونہ ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی ہال کو ترکی سے اپنی مرضی کے مطابق بنوائے گئے قالینوں اور ایران سے منگوائے گئے 50 فانوسوں سے سجایا گیا ہے۔ اس مسجد کا فن تعمیر بادشاہی مسجد، مسجد وزیر خان اور شیخ زید مسجد سے متاثر ہے۔ اس کی تعمیر میں 4 بلین سے زاید پاکستانی رقم خرچ ہوئی ہے۔ گرینڈ جامع مسجد میں امام کعبہ کی اقتدا میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے لگ بھگ 75 ہزار افراد نے شرکت کی۔ نماز جمعہ کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد قبل از وقت پہنچنا شروع ہو گئی تھی۔ اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ تقریباً ایک ہزار اہلکار تعینات کیے گئے اور بحریہ ٹاو ¿ن آنے والے ہر شخص کو چیکنگ کے بعد مسجد میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ امام کعبہ کا استقبال بحریہ ٹاو ¿ن کے چیئرمین ملک ریاض نے کیا۔ امام کعبہ نے بحریہ ٹاو ¿ن کی مسجد میں پودا بھی لگایا۔ نماز کے بعد امام کعبہ شیخ خالد الغامدی نے دعا کرائی، جس میں پاکستان کی سلامتی کے لیے بھی دعا کرائی گئی۔ اس سے پہلے نماز جمعہ کے لیے اذان دی گئی۔ امام کعبہ ڈاکٹر شیخ خالد الغامدی منبر پر رونق افروز ہوئے اور خطبہ جمعہ دیا۔ انہوں نے اپنے خطبہ میں کہا: ”اسلام میں مذہبی تعصب اور منافرت کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اسلام میں تشدد اور دہشت گردی کی ممانعت ہے۔ بعض لوگ تشدد کے ذریعے اسلام کا تشخص مسخ کر رہے ہیں اور دشمن اسلام کو تشدد اور نفرت کے مذہب کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دین اسلام میں کسی قسم کی زبردستی نہیں ہے، اسلام نے اقلتیوں کو بہترین حقوق عطا کیے ہیں، اسلامی حکومتیں اقلتیوں کے ساتھ حسن سلوک روا رکھیں۔ اسلامی حکومت میں تمام مذاہب کے لوگ پرامن زندگی گزارتے ہیں، دین اسلام میں ایک دوسرے سے حسد کی اجازت نہیں ہے، اسلام رحمت اور درگزر کرنے کا دین ہے، ہمارا دین نہ صرف صبر کی تلقین کرتا ہے، بلکہ بہترین اخلاق اور شفقت کا درس بھی دیتا ہے۔ سچا اور رحمدل ہونا مومن کی صفات ہیں۔ ہم میں سے ہر مسلمان کو خود اپنی اصلاح کرنی چاہیے۔ امام کعبہ ڈاکٹر شیخ خالد الغامدی نے اس بات پر زور دیا کہ اللہ تعالیٰ کی خاطر ہمیں ایک دوسرے کو معاف کر دینا چاہیے۔ مومن کی نشانی ہے کہ وہ ہنس مکھ اور با اخلاق ہوتا ہے۔ دین اسلام ہمیں ایک دوسرے سے محبت کا درس دیتا ہے۔ امام کعبہ نے کہا علماءاور اولیا نے دین اسلام کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ علمائے کرام انصاف کے نظام کے لیے جہدوجہد کریں۔ سیاست و معیشت سمیت تمام معاملات زندگی میں قرآن و سنت سے رہنمائی لی جائے، انہوں نے امت مسلمہ کے ہر فرد سے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر مسلسل درود و سلام بھیجا کریں۔

ذرایع کے مطابق امام کعبہ 4 روز لاہور اور 3 روز تک اسلام آباد میں گزاریں گے۔ وہ لاہور میں قیام کے دوران وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے خصوصی کھانے، پولیو کے خاتمے کے سیمینارز میں شرکت کریں گے۔ ڈاکٹر شیخ خالد الغامدی لاہور کی بحریہ ٹاو ¿ن مسجد میں نماز جمعہ پڑھانے کے علاوہ (آج) ہفتے کو جامعہ اشرفیہ اور بادشاہی مسجد میں مختلف اجتماعات سے خطاب بھی کریں گے۔ بادشاہی مسجد میں وہ پاکستان کی سلامتی و استحکام اور حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے خصوصی دعائیں کریں گے۔ اپنے دورے کے دوران وہ مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام اور اسکالرز سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ اتوار کو امام کعبہ راوی روڈ پر جمعیت اہل حدیث سینٹر کا دورہ کریں گے، جہاں ا ±ن کی سینیٹر ساجد میر اور دیگر سے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دوستانہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوگی۔ جس کے بعد ڈاکٹر شیخ خالد الغامدی اسلام آباد روانہ ہو جائیں گے۔ امام کعبہ کے دورے کا مقصد پاکستان میں پولیو مہم کا فروغ بتایا جا رہا ہے، جس کے دوران وہ ملک سے اس موذی وائرس کے خاتمے کے لیے مختلف مذہبی، سیاسی اور سماجی رہنماو ¿ں کی کوششوں کے حوالے سے اپنی حمایت کا یقین دلائیں گے۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ امام کعبہ کے دورہ ¿ پاکستان کا مقصد سعودی حکومت اور پاکستانی عوام کے درمیان باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہے۔ پاکستانی سیاسی و مذہبی رہنماﺅں سے اہم ملاقاتوں میں خطے میں موجود حالیہ کشیدگی اور یمن کی صورتحال پر بھی غور کیا جائے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امام کعبہ کا حالیہ صورتحال میں پاکستان کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت ملے گی۔ جس کا مقصد سعودی حکومت کی براہ راست پاکستانی عوام سے قربت بڑھانا ہے۔ چند روز قبل سعودی عرب کے وزیر مذہبی امور اور مشیر بھی پاکستان تشریف لائے تھے اور اسی طرح عنقریب پاکستان کی جانب سے بھی علمائے کرام کا ایک وفد سرکاری سطح پر سعودی عرب کا دورہ کرنے والا ہے۔ وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کا کہنا ہے کہ ہم ایک مفاہمتی یادداشت پر کام کر رہے ہیں، جس کے تحت سعودی علماءپاکستان کا دورہ کریں گے اور ہمارے علماءمذہبی مقاصد کے لیے سعودی عرب کا سفر کرسکیں گے۔ ذرایع کے مطابق سعودی حکام ایک پاک سعودی دوستی کا مرکز قائم کرنے کی بھی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ مبصرین کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں کسی قسم کی بھی کمزوروی نہیں آئی ہے۔ یمن جنگ کے معاملے پر سعودی عرب کی توقعات کے مطابق پاکستان کی جانب سے تعاون نہ کرنے پر یہ سمجھا جارہا تھا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعلقات بہتر نہیں رہے، عین انہیں دنوں امام کعبہ کا پاکستان کا دورہ کرنا اور پاکستانی عوام کی جانب سے انتہائی محبت اور احترام کے اظہار سے نہ صرف یہ واضح ہوتا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات اسی طرح مضبوط ہیں جیسے پہلے مضبوط تھے، بلکہ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ پاکستانی قوم دل سے سعودی عرب اور امام کعبہ کے ساتھ محبت کرتے ہیں اور ایک طرف جمعرات کے روز امام کعبہ پاکستان تشریف لائے، اسی روز جمعرات کو وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے ریاض میں سعودی فرمانروا شاہ سلیمان بن عبد العزیز سمیت ولی عہد مقرن بن عبدالعزیز، وزیر دفاع پرنس محمد بن سلمان السعود، وزیر داخلہ نائب ولی عہد نائف السعود اور وزیرخارجہ سعود الفیصل سمیت اعلیٰ سعودی قیادت سے ملاقاتیں کیں، جبکہ وزیراعظم کے ہمراہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری بھی سعودی عرب گئے تھے۔ دفتر خارجہ کے اعلامیے کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی سعودی وزیر دفاع سے علیحدہ طویل ملاقات کی۔ وز پر وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جغرافیائی سرحدوں کو خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان بھرپور ردعمل کا اظہار کرے گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایک ہی دن امام کعبہ کا پاکستان کا دورہ اور وزیر اعظم پاکستان کا سعودی عرب کا دورہ کرنا اور اس کے ساتھ سعودی وزیر مذہبی امور کا دورہ پاکستان اور عنقریب پاکستان و سعودی عرب کے مابین علمائے کرام کا تبادلہ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات کا عکاس ہیں۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 701122 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.