شریف برادرن جدید اور خوشحال پاکستا ن کی دہلیز پر

پاکستانیوں نے کبھی خواب میں بھی نہیں دیکھا تھا کہ کاشغر سے گوادر تک موٹروے تعمیر ہوسکتی ہے ٗ اسلام آباد سے گلگت تک ریلوے ٹرین بھی چلائی جاسکتی ہے ٗ لاہور سے کراچی اور ملتان سے سکھر تک موٹروے کی تعمیر ممکن ہوسکتی ہے ٗپاکستان میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ بھی ختم ہوسکتی ہے گوادر کے لوگوں کو انٹرنیشنل بندرگاہ ٗ انٹرنیشنل ائیرپورٹ اور انٹرنیشنل ہسپتال دے سکتے ہیں ۔ بلوچستان ٗ خیبر پختوانخواہ ٗ سندھ اور پنجاب کے دور دراز علاقوں کی ترقی کا خواب بھی حقیقت کا روپ دھار سکتا ہے ۔لاہور شہر میں میٹرو اورنج ٹرین بھی چلائی جاسکتی ہے۔ ہم گھڑے کے مینڈک بن کر ہی زندگی گزارنے کے عادی تھے پہلا حکمران اگرچار جوتے مارتا تھا تو نیا جوتوں کی تعداد ڈبل کردیتا تھااور ہم سر نیچا کیے مسلسل جوتے جارہے تھے۔اب جبکہ عوامی جمہوریہ چین کے صدر نے پاکستان میں آکر 46 ارب ڈالر کے 51 سمجھوتوں پر دستخط کرکے اور بیشتر منصوبوں کی تعمیر کا آغاز بھی کردیاہے ۔ تو ہم جیسے لوگ دانتوں میں انگلیاں دابے حیرت میں گم ہیں ۔ان تما م منصوبوں کی تکمیلی مدت تین سال بتائی جارہی ہے ۔جبکہ موجودہ حکومت کے بھی تین ہی سال باقی ہیں ۔بدقسمتی سے پاکستان وہ ملک ہے جہاں حکومتیں تبدیل ہوتے دیر نہیں لگتی کبھی کوئی جرنیل تختہ الٹ دیتا ہے تو کبھی سیاسی طوفان کھڑے ہوجاتے ہیں پاکستانی سیاست دانوں کا نہ تو ہی نرالاہے ۔ ہر شخص اپنے اپنے مفاد کے مطابق پاکستانی سیاست اور جمہوریت کو ہانکتا ہوا دکھائی دیتا ہے ۔مولانا فضل الرحمن سے لے کر الطاف حسین تک ٗ عمران خان سے لے کرڈاکٹر طاہر القادری تک ٗ آصف علی زرداری سے لے کر چوہدری برادران تک ہر شخص دو کی بجائے چاروں ہاتھوں سے وطن عزیز کو لوٹ رہا ہے ۔جب بھی کسی نے ان کرپٹ اور بدخصلت سیاست دانوں کا ہاتھ روکنے کی کوشش کی تو یہ لوگ اتنا شور مچاتے ہیں کہ مضبوط سے مضبوط حکومتیں بھی تنکوں کی طرح بکھرجاتی ہیں ۔ عمران خان اگر طاہر القادری اور شیخ رشید جیسے موقعہ شناس سیاست دانوں کو ساتھ لے کر اربوں روپے خرچ کرکے دھرنوں کی سیاست نہ کرتے تو چینی صدر چھ ماہ پہلے پاکستان آکران منصوبوں کا افتتاح کرچکے ہوتے اور آج ان منصوبوں کاکچھ نہ کچھ حصہ تعمیر ہو چکا ہوتا لیکن قوم کا وقت اوراربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود نتیجہ صفر نکلا ۔ اب جبکہ چینی صدر کے پارلیمنٹ سے خطاب اور راہداری کے منصوبوں کوعسکری اور سیاسی قیادت نے اتفاق رائے سے سراہا بھی ہے توضرورت اس امر کی ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس بلا کر وزیر اعظم ان کثیر المقاصدمنصوبوں پرنہ صرف بریفنگ دیں بلکہ آئینی تحفظ دے تمام سیاست دانوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دیں جو ان منصوبوں کی رفتار کو بغیر کسی رکاوٹ کے مقررہ مدت میں تکمیل تک پہنچائے۔ اس بات کی ضمانت بھی دی جائے کہ کم ازکم تین سال تک احتجاجی سیاست کو خیر باد کہہ دیاجائے اور قومی جذبے کے تحت ان منصوبوں کی تعمیر کو آگے بڑھایاجائے۔ قدرت بار بار مہربان نہیں ہوتی اور نہ چین جیسا فراخ دل دوست میسر آتا ہے۔ نواز شریف پر لاکھ تنقید کی جائے لیکن اس کی حکومت نے چین کے تعاون سے یہ جو منصوبے شروع کرکے پاکستانیوں کے تمام گلے شکوے دور کردیئے ہیں ۔جہا ں تک میاں شہباز شریف کا تعلق ہے انہوں نے پنجاب اور بطور خاص لاہور میں انڈرپاسز ٗ فلائی اوور ٗ میٹرو پراجیکٹ اور کشادہ سڑکوں کا جال بچھا کر کسی حد تک آسانی تو پیدا کردی ہے لیکن لاہور شہر میں جس قدر تیزی سے نجی ٹرانسپورٹ بڑھ رہی ہے اس سے موجود ہ تمام سڑکیں ناکافی دکھائی دیتی ہیں ۔یہ درست ہے کہ میٹرو بس روزانہ دو لاکھ افراد کو آرام دہ سفر مہیا کررہی ہے اس کے برعکس پندرہ لاکھ گاڑیوں نے شہر میں ہر لمحے ٹریفک جام کا منظر پیدا کررکھا ہے ۔کیا ہی اچھا ہو اگر شہباز شریف میٹرو روٹ پر عام ٹریفک کو بھی گزرنے کی سہولت فراہم کردیں۔اس کے ساتھ ساتھ مال روڈ ٗ فیروز پور ٗ سرکلر روڈ اور ملتان روڈ پر چینی سٹیل ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے ایکسپریس وے( ڈبل منزلہ سڑکیں) تعمیر کرنا بہت ضروری ہے ۔علاوہ ازیں شدید گرمی کا آغاز ہوچکا ہے بجلی کے نئے پراجیکٹ ابھی تکمیل کو نہیں پہنچے ۔ سخت ترین گرمی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے عوا م کو بچانے کا سیدھااور آسان طریقہ یہ ہے کہ تمام بنکوں ٗ فائیو سٹار ہوٹلوں ٗ شادی گھروں ٗ پلازوں کو سولر انرجی سسٹم پر منتقل ہونے کا حکم جاری کرکے واپڈا کی بجلی صرف عوام کو فراہم کی جائے تو شریف برادران کی نیک نامی میں حد درجہ اضافہ ہوگا ۔بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں کمی سے عوام نے کسی حد تک سکھ کاسانس لیا ہے اب وفاقی اور تمام صوبائی حکومتوں کے تحت روزگار دفتر قائم کرکے راہداری اورصنعتی زون میں جس قسم کے ہنر مند اور تعلیم یافتہ افراد درکار ہیں بطور خاص دیہی علاقوں کے نوجوانوں کو اس قسم کی فنی تربیت دے کرانہیں گھر کے نزدیک باعزت ملازمت فراہم کی جائے۔ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے علاوہ کالج اور یونیورسٹیز کی سطح پر بھی ایسے فنی کورسز کروائے جائیں تاکہ ہمارے بے روزگار نوجوان روزگار حاصل کرکے وطن عزیز کی ترقی میں اپنا کردار بھی اداکرسکیں۔عمران تو نیا پاکستان پتہ نہیں کب بنائے گا لیکن نواز اور شہباز شریف کو اﷲ نے پاکستان کو ترقی یافتہ اور خوشحال ملک بنانے کا بہترین موقعہ فراہم کیاہے اس موقعہ سے ہر صورت فائدہ اٹھانا ہوگا ۔
 
Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 802 Articles with 784675 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.