عمران رمضان،اسرارمسعود،زہاب آصف
تعارف۔
پاکستان ہر سال۵۰۴.۷ ۲ملین ڈالرکی پٹ سن درآمد کرتا ہے اس درآمد شدہ پٹ سن
سے بوریاں، رسیاں ،شاپینگ بیگز ،دریاں اور مخصوص قسم کے قالین بنائے جاتے
ہیں جو مضبوطی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ دنیا بھرمیں پٹ سن بافت سازی اور
پیداور کے حوالے سے کپاس کے بعدزیاداہمیت کی حامل فصل ہے ۔پاکستان میں پٹ
سن کو اْگانے کے لیے ماضی میں بہت سے تجربات کیے گئے لیکن نہ معلوم وجوہات
کی بنا پر اس نیاب فصل کو ملکی سطح پر پذیرائی حاصل نہ ہو سکی۔
نباتاتی خصوصیات
پٹ سن نباتاتی اعتبار سے ایک دودالا فصل ہے جس کا بیج کلونجی کے بیج سے
مماثلت رکھتا ہے یہ ایک پھلی دار فصل ہے اس کا تنا چھال اور اندرونی سخت
تہہ کے درمیان لمبے اور مضبوط ریشوں کو ترتیب دیتا ہے جسے بعد میں علیحدہ
کر لیا جاتا ہے۔عمومی طور پر پٹ سن بہت سخت جان فصل ہے یہ ہر طرح کی زمین
اور ہر طرح کے حالات میں با آسانی اُگائی جاسکتی ہے۔
اہمیت۔
استعمال کے لحاظ سے پٹ سن کپاس کے بعد دوسری بڑی فصل ہے۔پاکستان سالانہ۲۱۴.۳
۵میٹرک ٹن پٹ سن درآمد کرنے میں۵۰۴.۷ ۲ملین ڈالر خرچ کر دیتا ہے ۔پا کستان
میں موجود۱۴ پٹ سن کی ملزتقریباـــــ تمام خام مال بیرونی ذرائع سے حاصل
کرتی ہیں۔ پٹ سن میں خودانحصاری کے لیے ہمیں ایک لاکھ پچاس ہزار ایکڑ اراضی
پر پٹ سن کی کاشت کی ضرورت در پیش ہے۔ پٹ سن کی کاشت مناسب طریقے سے موزوں
زمین پر کرنے سے نہ صرف ہم پٹ سن میں خودکفیل ہوجائیں گے بلکہ ۴۰۰۰ لوگوں
کوبراہ راست اور ایک لاکھ خاندانوں کو بلاواسطہ طورپر فائدہ ملے گا۔
فوائد۔
۱۔پٹ سن کے ریشے سے چا ئے ،آلو،پیازاور دیگر زرعی اجناس کے لیے تھیلے بنائے
جاتے ہیں۔
۲۔کپاس کی گٹھریوں کو با ند ھنے کے لیے رسی،ڈوری اورہسین فائبر حاصل کیا
جاتا ہے۔
۳۔پٹ سن کے ریشے سے قالین،اوڑھنیاں اور شا پنگ بیگ تیارکیے جاتے ہیں۔
۴۔پٹ سن سے شیشہ اور پلاسٹک وغیرہ بھی حاصل ہوتی ہے۔
۵ ۔پٹ سن کو زمینی ڈھانپنے (Mulch) کے طورپر بھی استعمال کیا جاتاہے جس میں
فیبرک کو زمین پر بچھا دیا جاتا ہے جس سے کافی حد تک زمینی کٹاو(Soil
Erosion) اور جڑی بوٹیوں پر قابو پا لیا جاتا ہے۔یہ فبیرک زمین میں نمی کا
تناسب قائم ر کھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
۷۔پٹ سن کے ریشے(Fiber) سے کپڑا بنایا جاتاہے نیز یہ کا غذ بنانے کے کام
بھی آتا ہے۔
۹۔پٹ سن ایک ما حول دوست فصل ہے جو مکمل تحلیل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے اور
زمین کی ذرخیزی بڑھا تی ہے۔
۰۱۔یہ عام درخت کی نسبت تین گنا زیادہ کاربن ڈائی آکسایڈ(co2) استعمال کرتی
ہے اور ماحول کو صاف رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
۱۱۔پٹ سن کے پتے اور جڑیں کھیت میں ہی رہنے دی جاتی ہیں جس سے زمین میں
نامیاتی مادہ جات داخل ہوتے رہتے ہیں۔
۱ ۲۔ریشہ(Fiber) حاصل کر لینے کے بعد پٹ سن کے تنوں کو ایندھن (Fire)کے لیے
استعمال کیا جاتا ہے ۔
کاشت کے لیے موزوں زمین۔
سیلاب سے تباہ شدہ زمین۔
زیادہ نمک رکھنے والی زمین۔زرخیز میرا (silty)اور روہی(clay) والی زمین،
کلر اور سیم تھوڑوالی زمین(نوٹ۔پٹ سن کو کھڑے پانی میں بھی لگا یا جاسکتا
ہے)۔
کاشت کا موزوں وقت۔
پٹ سن کو کاشت کر نے کا بہترین وقت فروری سے مئی تک ہے۔تا ہم اس کو شروع
جون تک بھی کا شت کیا جا سکتا ہے۔
اقسام۔ عا م طور پر پٹ سن دو قسم کی ہوتی ہے۔
۱۔سفیدپٹ سن( Corchorus capsularis
۲ ۔توسہ پٹ سن (Corchorus olitorius)
کا شت کے لیے غذائی ضرورت:
۵ ٹن گوبر یا پتوں سے بنی کھاد فی ایکڑ میں ڈالے۔
۲۰ کلو گرام کے حساب سے نائٹروجن،پوٹاشیم اور فاسفورس زمین کی تیاری کے وقت
ڈال دیں۔بیجائی کے۲۰ سے ۲۵ اور ۳۵ سے۰ ۴ دن بعد ۱۰ کلو گرام نائٹروجن کا
چھٹا دیں۔
بیج کی مقداراور بیجائی۔
اقسام شرح بیج ( قطاروں میں) شرح بیج (چھٹے سے ) سفید پٹ سن ۷کلوگرام فی
ہیکٹیر ۱۰کلوگرام فی ہیکٹیر توسہ پٹ سن ۵کلوگرام فی ہیکٹیر ۷کلوگرام فی
ہیکٹیر
قطاروں کا درمیانی فاصلہ ۳۰ سینٹی میٹر اور پودوں کا درمیانی فاصلہ۱۵ سینٹی
میٹر رکھنا چاہیے۔
آبپاشی کا موزوں طریقہ۔
پٹ سن کی فصل کو بیجائی سے کاٹنے تک۵۰۰ ملی میٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے ،پہلی
آبپاشی بیجائی کے بعد اور پھر۳سے ۴ہفتے(week) کے وقفہ سے کھیت کو آبپاش
کریں۔
عا م طور پر ۵ سے ۶ پانی لگائے جاتے ہیں۔
جڑی بو ٹیوں کی تلفی۔
پٹ سن کے کھیت میں۰ ۲سے۵ ۲ اور۵ ۳ سے۰ ۴ دن کے وقفہ سے دو بار ہاتھ سے جڑی
بو ٹیو ں کی تلا فی کریں۔
اگر جڑی بو ٹیوں کا زیاہ خدشہ ہو تواُگاو(Germination) سے پہلے استعمال
ہونے والی(Fluchloralin)جڑی بو ٹی کشٌ دوا ۱.۵کلو گرام فی ہیکٹر کے حساب سے
استعمال کریں۔
کٹائی۔
پٹ سن کی کٹائی بیجائی سے۰۰ ۱سے۳۰ ۱ دن بعد یعنی ستمبر۔اکتوبر میں پھول گر
جانے کے بعد شروع ہوتی ہے۔ جلد کٹائی اچھاریشہ مہیا کر تی ہے۔
کٹائی کا طریقہ کار۔
پٹ سن کا پودا ۸سے ۱۴ فٹ لمبا ہو تا ہے اسے آخر سے کا ٹ کر گٹھوں میں باندھ
دیا جاتا ہے اگر زمین سیلاب سے متاثر ہو تو جڑوں سے اُکھاڑلیا جاتا ہے ۔
کٹائی کے ۳ دن بعد تک پٹ سن کو کھیت میں ہی رہنے دیا جا تا ہے تا کہ پتے
اور پھول الگ ہوجائیں۔پھر پانی میں بھگونے کے لیے گٹھے بنائے جاتے ہیں۔
پیداوار۔
مذکورہ با لا پیداواری ٹیکنالوجی کو اپنا کر۰ ۴سے۵ ۴ ٹن پٹ سن فی ہیکٹیر
حاصل کی جا سکتی ہے۔
پٹ سن سے ریشہ یا فابئرحاصل کرنے کا طریقہ کار۔(Retting)
پٹ سن کے پودے میں ریشہ اوپر والی چھال اوراندرونی سخت حصہ کے درمیان
پایاجاتا ہے،ریشے کو پودے کے دوسرے حصوں سے الگ کرنے کے لیے درجہ ذیل طریقہ
کار استعمال کیا جاتا ہے۔
بنڈل یا گٹھے بنانا۔
پٹ سن کی فصل کو کاٹنے کے بعد جب پتے اور پھول اچھی طرح گر جائے تو
گٹھے بنا دیے جاتے ہیں۔تاکہ اگلے مرحلے میں پودوں کو پانی میں اچھی طرح
آسانی سے ڈبویا جا سکے۔
ریٹنگ۔(Retting)
گٹھے بنانے کے بعد انہیں۰ ۶ سے۰۰ ۱ سنٹی میٹر گہرے پا نی میں بھگو دیا جاتا
ہے۔اس مر حلہ کے دوران ریشہ سخت تنے سے علیحدٰہ ہو جا تا ہے،یہ مرحلہ ۸ سے
۳۰ دنوں میں مکمل ہوتاہے۔
سٹریپنگ یا فابئر ایکسٹر کشن۔
وہ مرحلہ جس میں رٹینگ کے بعد پودے سے ریشہ حاصل کیا جاتا ہے،پٹ سن سے ریشہ
ان اصولوں کے مطابق حاصل کیا جاتا ہے۔
۱ ۔ ایک ایک پودے کو پکڑ کرریشے کو الگ کیا جاتا ہے۔
۲۔ ۳سے۵ پودوں کے بنڈل کو پکڑکرریشے کو علیحدہ کیا جاتا ہے۔
۳۔ پودوں کو درمیان سے توڑکرریشہ الگ کیا جاتا ہے۔
دھولائی اور خشک کرنا۔
حاصل ہونے والے ریشے(Fiber) کو صاف پانی میں دھوئیں،اگر ریشے کے اوپر گہرے
رنگ کے دبے موجود ہوں تو اسے املی کے پانی میں۵ ۱ سے۰ ۲منٹ تک بھگو ئیں اور
پھر صاف پانی سے دھوئیں ۔صاف کرنے بعد اسے سایہ
دار جگہ میں بچھا دیں اور سورج کی روشنی میں خشک
کر لیں۔
جب ریشہ اچھی طرح خشک ہو جاے تو اسے سٹور کر لیں۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں پٹ سن کی کاشت تجرباتی طور پرفصل بیج وجڑی بو
ٹی میوزیم کے زیر اہتمام کچھ عرصہ سے جاری ہے جس سے ثابت ہواہے کہ پٹ سن کو
نہ صرف بہتر بیج اور مناسب طریقہ کاشت کے ذریعے سے پاکستان میں اُگایا
جاسکتا ہے بلکہ اس سے اعلٰی معیار کا ریشہ بھی حا صل کیا جاسکتا ہے
اور ملکی ضروریات کو کپاس نقصا ن د ہ کیڑوں اور بیماریوں کے شدید دباؤ کی
بنا پر ایک متبادل قدرتی و نباتاتی پٹ سن کے ریشے سے پورا کیا جاسکتا ہے ۔
مزید اطلاعات کے لیے مندرجہ ذیل پتہ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔
|