بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امام غزالی رحمہ الله اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ نبی کریم صلی الله علیہ
وسلم نے فرمایا:
رجب شهر الله ، وشعبان شهري ، ورمضان شهر أمتي
اس روایت کا مفہوم:
رجب الله تعالی کا مہینه ہے، شعبان میرا مہینه ہے اور رمضان میری امت کا
مہینه ہے
(حوالہ: مکاشفة القلوب صفحہ: 678-680)
یہ روایت موضوع (جھوٹ) ہے، ابن جہضم کذاب نے اسے وضع کیا، دیکھیں الموضوعات
لابن الجوزی رحمہ اللہ جلد: 2 صفحہ: 125
اس علت کو ملا علی قاری رحمہ اللہ نے بھی تسلیم کیا دیکھیں الموضوعات
الکبری للقاری صفحه: 460 ،459
سیدنا ابو امامہ رضی الله عنه سے مروی ہے کہ رسول الله صلی الله علیه وسلم
نے فرمایا:
خمس ليال لا ترد فيهن الدعوةأول ليلة من رجب وليلة النصف من شعبان وليلة
الجمعة وليلة الفطر وليلة النحر
:اس روایت کا مفہوم
پانچ راتوں میں دعا رد نہیں ہوتی، رجب کی پہلی رات، شعبان کی پندرھوہیں
رات، جمعه کی رات، عیدالفطر کی رات اور قربانی کی رات
حوالہ: تاریخ دمشق جلد: 10 صفحه: 408، ابراہیم بن ابی یحیی اور بندار بن
عمر دونوں کذاب راوی ہیں)
لہذا یہ روایت من گھڑت ہے، شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسکو موضوع قرار
دیا السلسلة الضعیفة جلد: 3 صفحة: 649 رقم الحدیث: 1452
سیدنا ابوہریرہ رضی الله عنه نے فرمایا:
أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يصم بعد رمضان إلا رجب وشعبان
مفہوم:
نبی کریم صلی اللہ علیه وسلم نے رمضان کے بعد کسی ماہ کے اکثر روزے نہیں
رکھے بجز رجب اور شعبان کے
حوالہ:المعجم الأوسط للطبراني جلد: 10 صفحہ: 192 رقم الحدیث: 9418
اس کی سند میں یوسف بن عطیه الصفار متروک (وہ راوی جس سے روایت لینا چھوڑ
دیا گیا ہوا) راوي ہے.
امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے یوسف بن عطیہ بن ثابت الصفار کو متروک
(وہ راوی جس کی روایت لینا ترک کیا گیا ہو) قرار دیا.
حوالہ: تقریب التہذیب صفحہ: 642 رقم: 7873، طبع دار الیسر دار المنھاج)
اسی طرح امام ہیثمی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو ضعیف قرار دیا دیکھیں
مجمع الزوائد جلد: 3 صفحہ: 191
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی الله علیه
وسلم نے فرمایا، مفہوم:
ستائیس رجب کو مجھے نبوت عطا ہوئ جو اس دن کا روزہ رکھے اور افطار کے وقت
دعا کرے دس برس کے گناہوں کا کفارہ ہو
(حوالہ: فوائد ھناد النسفی میں یہ حدیث موجود ہے)
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اسی کتاب سے نقل کر کے فرمایا، مفہوم:
اسکی سند منکر ہے،
تبیین العجب صفحہ: 119
حافظ ابن عراق رحمہ اللہ نے بھی حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کی موافقت
کی دیکھیں تنزیعة الشریعة لابن عراق جلد: 2 صفحہ: 116، حدیث نمبر: 41
رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا، مفہوم:
جو کوئ رجب کی جمعرات کا روزہ رکھے گا، پھر جمعہ کی رات میں مغرب سے لے کر
عشاء تک بارہ رکعت نماز پڑھے اور ہر رکعت میں ایک بار سورۂ فاتحہ، تین بار
سورۂ قدر اور بارہ بار سورۂ اخلاص پڑھ لے...الخ
(تحقیق: الموضوعات لابن الجوزی جلد 2 صفحہ 124،125)
یہ روایت موضوع (جھوٹ) ہے، ابن جہضم کذاب نے اسے گھڑا ہے، حافظ ابن الجوزی
رحمه الله (متوفی 597 ھجری) نے بھی اسے خود ساختہ قرار دیا.
سیدنا ابو ہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی الله علیه وسلم
نے فرمایا، مفہوم:
جس نے ستائیس رجب کو روزہ رکھا، اس کے لیے ساٹھ ماہ کے روزوں کا ثواب لکھا
جاۓ گا.
(حوالہ:تبیین العجب لابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ صفحہ 120،119)
یہ اثر سیدنا ابو ھریرہ رضی الله عنه کا قول ہے. مرفوع حدیث نہیں، امام ابن
الجوزی رحمه الله اور ارشاد الحق اثری حفظه الله نے اس اثر کو ضعیف قرار
دیا دیکھیں تحقیق فضائل شھر رجب صفحہ: 59
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا، مفہوم:
رجب میں ایک دن اور رات ہے جو اس دن روزہ رکھے اور رات کو قیام کرے تو گویا
اس نے سو سال کے روزے رکھے اور یہ رجب کی 27 تاریخ ہے..."
(حوالہ: شعب الایمان جلد 3 صفحہ 374)
تحقیق: اس روایت میں خالد بن ہیاج اور اسکا باپ ہیاج بن بسطام دونوں ضعیف
ہیں، ہیاج کو امام احمد رحمہ اللہ اور امام ابو داؤد رحمہ اللہ نے متروک
(وہ راوی جس کے جھوٹا ہونے یا کسی اور وجہ سے اس سے روایت لینا طرق کر دی
گیا ہو) کہا، امام بیہقی رحمہ اللہ نے شعب الایمان میں اور حافظ ابن حجر
عسقلانی رحمہ اللہ نے تبیین العجب صفحہ: 53 میں منکر کہا.
اور حافظ عراق رحمہ اللہ نے تنزیعة الشرعية جلد: 2 صفحہ: 161 میں حافظ ابن
حجر عسقلانی رحمہ اللہ سے موافقت کی. گویا اس روایت سے ہرگز استدلال و حجت
قائم نہیں ہوسکتی بلکہ یہ موضوع (جھوٹ) یا سخت ضعیف کی قسم میں سے ہے.
سیدنا انس بن مالک رضی الله عنه سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی الله علیه
وسلم نے فرمایا، مفہوم:
رجب میں ایک رات ہے کہ اس میں نیک عمل کرنے والے کو سو برس کی نیکیوں کا
ثواب ہے اور وہ رجب کی ستائیسویں شب ہے، جو اس میں بارہ رکعت پڑھے...الخ
(حوالہ: شعب الایمان جلد 3 صفحہ 374)
اس کی سند میں محمد بن الفضل بن عطیه بن عمر العبدی الکوفی کذاب راوی ہے
امام بیہقی نے اس روایت کو منکر کہا.
اسی طرح حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے محمد بن الفضل بن عطیہ بن عمر
العبدی الکوفی کو کذاب کہا.
(دیکھیں: تقریب التہذیب صفحہ: 532 رقم: 6225 طبع دارالیسر دار المنہاج)
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اسکی سند کو مظلم کہا دیکھیں: تبیین
العجب صفحہ 118
ایک روایت ہے، اسکا مفہوم:
جس نے رجب کے کسی ایک دن کا روزہ رکھا اور اس میں چار رکعت نماز اس طرح ادا
کی کہ پہلی رکعت میں سو بار آیت الکرسی اور دوسری میں سو بار سورۂ اخلاص
پڑھی تو وہ مرنے سے پہلے ہی جنت میں اپنا ٹھکانا دیکھ لے گا
(حوالہ: الموضوعات لابن الجوزی جلد 2 صفحہ 47)
امام ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں، مفہوم:
یہ روایت رسول الله صلی الله علیه وسلم پر گھڑی گئ ہے، اس کے اکثر راوی
مجہول (نا معلوم) اور راوی عثمان بن مطر الشيباني متروک ہے. جیسے کہ پہلے
بھی بتایا گیا کہ متروک سے مراد ہے وہ راوی کہ جس سے روایت لینا، اس کے
جھوٹ بولنے کی وجہ یا کسی اور وجہ سے ترک کر دیا گیا ہو.
روایت ہے، مفہوم:
یاد رکھو! رجب الله کا مہینہ ہے جس نے رجب میں ایک دن روزہ رکھا، ایمان کے
ساتھ اور محاسبہ کرتے ہوۓ تو اس کے لیے الله تعالی کی رضوان اکبر (سب سے
بڑی رضامندی) لازم ہوگی
(حوالہ:تبین العجب لابن حجر صفحہ: 94)
اس روایت کی تحقیق:
ابن الحجر عسقلانی رحمه الله (المتوفی 852ھ) نے اس روایت کے بارے میں
فرمایا، مفہوم:
کہ اس روایت کی کوئ اصل نہیں ہے اور ابو البرکات السقطی نے اس روایت کو
گھڑا ہے
الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمه الله فرماتے ہیں، مفہوم:
"شب معراج کی تعیین احادیث صحیحہ سے ثابت نہیں، نہ رجب میں اور نہ ہی کسی
اور مہینے میں، اور اس کی تعیین میں جو کچھ بیان کیا جاتا ہے وہ اہل علم کے
نزدیک نبی صلی الله علیه وسلم سے غیر ثابت ہے..."
(حوالہ: رسالتان فی التحذیر من البدع:صفحہ 13،14)
27 رجب کی رات کو 12 رکعت نماز پڑھنےکی جو روایت ہے، اس روایت کے بارے میں
مولانا عبدالحئی لکھنوی رحمہ اللہ (الحنفی) لکھتے ہیں کہ تمام محدثین کا
اتفاق ہے کہ یہ حدیث موضوع (یعنی من گھڑت) ہے
حوالہ: الآثار المرفوعہ فی الآخبار الموضوعہ، صفحہ: 63، ناشر: دارالکتب
العلمیہ، بیروت
جیسا کہ میں نے بہت سی ضعیف اور من گھڑت روایات اور ان پر کئ محدثین کی جرح
نقل کردی، اور الله ھدایت دینے والا ہے، آمین |