دشمنی مزدوروں سے یا بلوچستان سے؟

مائدہ شمسی
بلوچستان غیور ، بہادر اور مہمان نوازوں کی سر زمین ہے یہ وہ خطہ ہے جہاں دشمنی کے بھی آداب ہیں چھپ کر بزدلانہ حملے کرنا اور بے سبب غیر مسلح افراد کا خون بہانا انتہائی معیوب سمجھا جاتا ہے ۔ دوسرے علاقوں سے آکر بسنے والوں کے لئے دل کشادہ اور بازو وا کیے جاتے ہیں ۔ یہاں مہمان نوازی کی اعلیٰ روایات پر ضروریات زندگی کی کمیابی بھی اثر انداز نہ ہو سکی۔پھر یہ کس طرح ممکن ہے کہ کوئی شخص جو کہ بلوچ ہونے کا دعویدار ہو وہ بلوچ روایات کے برعکس بلوچستان کی مہمان نواز سر زمین کو اپنے پسینے سے سیراب کر نے والے اﷲ کے دوستوں کے خون سے سرخ کر دے یہ لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر سنگلاخ زمین کو اپنے پسینے کی نمی سے ہموار کر رہے تھے تاکہ وہاں کے باسی اپنی منزلوں پر پہنچنے تک آبلہ پا نہ ہوں، بچے تعلیم سے محروم نہ رہ جائیں ، مریض بغیر علاج کے جانکنی کی کیفیت سے نہ گزریں ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ان کے جانفشانی کی فوائد بلوچستان کے غریب عوام کے لیے ہیں تو پھر ان سے دشمنی سے نقصان کس کا ہوگا؟ آج جبکہ ارباب اختیار میں بلوچ عوام کی محرومیوں کو دور کرنے کا عزم پیدا ہوچکا ہے اور بلوچستان کی عوام کے لیے ایسے بڑے منصوبے شروع کیے جا چکے ہیں جو کہ آنے والے وقتوں میں عوام کی خوشحالی کی نوید ہیں تو ان بلوچستان دوست منصوبوں سے دشمنی کرنے والے کون لوگ ہیں ؟ بلاشبہ یہ وہی لوگ ہیں جو کہ بلوچ عوام کے احساس محرومی کو ختم کرنے کی کاوشوں کے بجائے اس احساس کو قائم رکھنے کے خواہشمند ہیں۔

یہ لوگ بیرونی طاقتوں کے اشارے پر بلوچ عوام کو بلوچستان کی سر زمین کی تہوں میں چھپے خزانوں سے محروم رکھنا چاہتے ہیں اور ان خزانوں سے ذاتی استفادہ کے ساتھ ساتھ اپنے غیر ملکی آقاؤں کو مستفید کرنے کا عزم رکھتے ہیں ۔ یہی وہ وجہ ہے کہ آج ہر وہ شخص ان کا دشمن ہے جو بلوچ عوام کو ان کے جائز حقوق کی فراہمی کی کوششوں کا حصہ ہو۔ کبھی ان کی بربریت کا نشانہ چینی دوست بنتے ہیں اور کبھی نہتے بے گناہ مزدور ۔ ان سب کا مشترکہ قصور اتنا ہی ہے کہ یہ سب ایک ترقی یافتہ بلوچستان کے خواب کی تعبیر کا حصہّ ہیں ۔ ان سے دشمنی اصل میں بلوچستان سے دشمنی ہے ، تاہم اﷲ تعالیٰ کے فضل وکرم سے دہشت گرد اس قوم کے حوصلوں کو نہ تو پہلے کبھی گزند پہنچا سکے اور نہ آئندہ اپنے ان مذموم عزام میں کامیاب ہو پائیں گے۔ ہمارے باہمت مزدور اسی جذبے اور جانفشانی سے تعمیر و ترقی کے اس عظیم مقصد میں مصروف عمل رہیں گے تاوقتیکہ شہید مزدروں کا خون خود گواہی دے کہ آج ہمارا حق ادا ہوگیا۔
Anwar Parveen
About the Author: Anwar Parveen Read More Articles by Anwar Parveen: 59 Articles with 43583 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.