کتابی سلسلہ کولاژ3

 کتابی سلسلہ کولاژ3 ،کراچی،بابت اپریل2015۔ تبصرہ نگار:غلام ابن سلطان
کتابی سلسلہ کولاژکراچی سے شائع ہونے والے ادبی مجلات میں ممتاز مقام رکھتا ہے۔ اس مجلے کی ادارت کے فرائض مایہ ناز ادیب اقبال نظر انجام دے رہے ہیں۔پاکستان میں تانیثیت کی علم بردار زیرک تخلیق کار محترمہ شاہدہ تبسم مجلہ کولاژ کی معاون مدیر ہیں۔چھے سو بہتر صفحات پر مشتمل اس ادبی مجلے میں مجلس ادارت نے مضامین ِ نو کے انبار لگا کر اسے حقیقی معنوں میں علم و ادب کا خرمن بنا دیا ہے۔ایک
زمانہ تھاجب اردو کے ضخیم ادبی مجلات کی ہر سُو دھوم مچی تھی۔ارد وادب کی تاریخ میں فنون،اوراق،نقوش،اقدار،افکار،ساقی،نیادور،زعفران،معیاراورکاروان کی علمی و ادبی خدمات آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ان مجلا ت کی پہچان ان کے ضخیم نمبر ہوا کرتے تھے اور ان کا ہر شمارہ اپنے مشمولات کی وجہ سے خاص شمارہ قرار پاتا تھا ۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نہ یہ ضخیم مجلات رہے اور نہ ہی ان کے عظیم مدیر سیلِ زماں کے تھپیڑوں میں سب کچھ بہہ گیا اور یہ بنیادی مآخذ تاریخ کے طوماروں میں دب گئے۔کولاژنے اردو مجلات کی درخشاں روایت کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔اس بار سبدِ گُل چیں میں جو گل ہائے رنگ رنگ ہیں ان کی مسحورکُن عطر بیزی قریہء جاں کو معطر کر کے قلب و نظر کو مسخر کر لیتی ہے۔آئیے اس دھنک رنگ منظر نامے پر ایک نگاہ ڈالیں:
اپنے ادارتی کلمات میں اقبال نظر نے بھارت کے نامور ادیب گلزار(سمپورن سنگھ کالرا) کو مخاطب کر کے حالِ دل بیان کیا ہے ۔ کولاژ کے اداریے کے بعد حمد و نعت کا حسین اور عقیدت سے معمورحصہ ہے ۔ اس حصے میں سلیم کوثر کی حمدیہ اور نعتیہ شاعری ،ڈاکٹر باقر رضا اور جاوید نظر کی ایک ایک نعت شامل اشاعت ہے۔ سلیم کوثر کی شاعری قلب و نظر کی گہرائیوں میں اُتر کر روح کو وجدانی کیفیت سے آشنا کرتی ہے ۔توحید اور رسالت کے حقیقی عشق سے لبریز یہ شاعری قلوب کو مہر و وفا کے ارفع معیار سے متمتع کرتی ہے :
یہ ابتدا جو ہوئی میری چشمِ نم سے ہوئی
بہت دنوں میں مِری دوستی حرم سے ہوئی
نگاہ دِل پہ ہے اور آنکھ رونے والی ہے
یہ وہ گھڑی ہے کہ بس نعت ہونے والی ہے

کولاژ کو موجودہ شمارہ ایک جام جہاں نما کے مانند ہے،جس میں ادب اور فن کی حسین لفظی مرقع نگاری قاری کو مسحور کر دیتی ہے۔اس میں مو ضوعات اور مضامین کا تنوع قاری کو جہان ِ تازہ میں پہنچا دیتا ہے۔سبدِ گُل چیں میں جو گُل ہائے رنگ رنگ اپنی عطر بیزی سے مسحور کر رہے ہیں اُن کی تفصیل کچھ اس طرح ہے :
سب سے پہلے حصہ مضامین ہے جس میں اُنتیس وقیع مضامین شامل ہیں ۔مطالعہ خصوصی کے تحت جلیل ہاشمی کی طویل نظم ’شمائیلہ ‘‘کولاژ کی زینت بنی ہے۔غزلیات کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔پہلے حصے میں سترہ غزل گو شعرا کا کلام شامل ہے جب کہ دوسرے حصے میں اُنیس شعرا کی غزلیات شائع کی گئی ہیں۔حصہ افسانہ میں اٹھائیس افسانہ نگاروں کے نمائندہ افسانوں کو مجلے میں جگہ ملی ہے۔کولاژ میں اس بار اکیس نظم گو شعرا کی نظمیں مجلے کے معیار اور وقار کو چار چاند لگا رہی ہیں۔گیت کا حصہ بھی اپنے حسن اور دل کشی میں اپنی مثال آپ ہے ۔اس بار شہزاد نئیر ،سید زاہد حیدر اور نصرت اقبال جمشید کے گیتوں سے محفل خوب سجی ہے ۔ڈگر سے ذرا ہٹ کر ایک اہم تحریر ہے جس میں سہیل مقبول کی گُل افشانی گفتار فکر و نظر کے متعدد نئے دریچے وا کرتی ہے۔ممتاز ادیب ستیہ پال آنند کی شخصیت اور فن پر ایک گوشہ مخصوص کیا گیا ہے ۔فن اور فن کار کے عنوان سے کولاژ کی موجودہ اشاعت میں بہت دلچسپ مضامین شائع ہوئے ہیں ۔ثریا ،موسیقی ،شام چوراسی گھرانہ ،طلعت محمود ،جھلواڑ میں رقاصہ ککّی کا مقبرہ ایسے مضامین ہیں جن کے مطالعہ سے ادب ،تاریخ اور تہذیب و ثقافت کے بارے میں مثبت شعور و آگہی کو پروان چڑھانے کی سعی کی گئی ہے۔میورل اور رپورتاژ کی اپنی دل کشی ہے جو قاری کو ایک جہان ِ تازہ کی جھلک دکھا رہی ہے ۔آرٹ کے حصے میں فرحان احمد جمالوی ،عروسہ جمالوی اور نسیم نیشوفوز نے خوب رنگ جمایا ہے ۔تبصرے کے عنوان سے سات کتب پر تجزیاتی مطالعے شاملِ اشاعت ہیں ۔کولاژ کا ایک اورمنفرد حصہ ’’ایک کتاب دو تبصرے ‘‘ہے ۔اس میں اسد واحدی کے انتہائی دلچسپ اور فکر انگیز ناول ’’جہاں اندر جہاں ‘‘پر عباس رضوی اور ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی نے اپنی بے لاگ رائے پیش کی ہے ۔قارئین کے خطوط کے حصے میں بائیس مکاتیب حریتِ فکر کا اعلا ترین معیار پیش کر رہے ہیں ۔محترمہ شاہدہ تبسم اور اقبال نظر پر مشتمل مجلسِ ادارت کی تخلیقی فعالیت کا اندازہ کولاژ کے ’’مطالعہ ء عمومی ‘‘سے لگایا جا سکتا ہے ۔محترمہ شاہدہ تبسم نے غزل ،نظم ،افسانہ تنقید ،تحقیق اور مضمون نگاری میں اپنے ،منفرد اسلوب سے دلوں کو مسخر کر لیا ہے ۔اقبال نظر کی تحریر درویش نامہ ایک سدا بہار کیفیت کی مظہر ہے ۔مطالعہ عمومی میں شامل اقبال نظر کی چار تحریریں گنجینہ ء معانی کا طلسم ہیں۔بادی النظر میں تو کولاژ کا یہ حصہ مطالعہء عمومی ہے لیکن اسی حصے کو قارئینِ ادب نے ہمیشہ خصوصی توجہ اور دلچسپی کا مرکز سمجھا ہے ۔اس حصے میں شامل گُل ہائے رنگ رنگ مجلے کی عطربیزی میں اضافہ کر رہے ہیں ۔کولاژ کی صورت میں علم وادب کی جو کہکشاں اُفق ادب کو منور کر ہی ہے اس میں علم وادب کے پرانے آفتاب و ماہتاب اور جدید نیّرِ تاباں اپنی ضوفشانی سے نگاہوں کو خیرہ کر رہے ہیں۔

عالمی شہرت یافتہ مصورں کے نادر و نایاب فن پاروں کو بھی اس بار کولاژ کی زینت بنایا گیا ہے۔ ان تصویروں کے رنگ محوِ تکلم ہیں اور ان کی عنبر فشانی کا عالم ناظرین کو حیرتوں کی دُنیا میں پہنچا دیتا ہے ۔یہ رنگین تصاویر رنگ ،خوشبو اور حسن و خوبی کے تمام استعاروں کو اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہیں جنھیں دیکھ کر قاری کے ذوقِ سلیم کی تسکین ہوتی ہے۔مجموعی اعتبار سے مجلہ کو لاژمعاصر ادب کا ایک حسین گُل دستہ ہے جس کے مطالعہ سے عصری آگہی کو پروان چڑھانے کی مساعی کے ثمر بار ہونے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں ۔اس معیار کے ادبی مجلات کی اشاعت پاکستانی ادبیات کے لیے ایک نیک شگون ہے۔جدید ادب کے آئینہ داراس مجلے کی فی شمارہ قیمت چار سو روپے ہے ۔خط کتابت اور ای میل کا پتا درج ذیل ہے :
کولاژ پبلی کیشنز ،کراچی ۔حفیظ پلازہ ،سیکنڈ فلور ،57،دار الامان کو آپریٹو ہاؤسنگ سو سائٹی نزد بلوچ کالونی فلائی اوور ،کراچی :75350،ای میل:[email protected]
Ghulam Ibn-e-Sultan
About the Author: Ghulam Ibn-e-Sultan Read More Articles by Ghulam Ibn-e-Sultan: 277 Articles with 680246 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.