الطاف حسین کو’’غداری ‘‘ پر معافی کیوں؟
(Muhammad Shahid Mehmood, )
سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار
کی پریس کانفرنس نے تہلکہ مچا دیا۔دو دہشت گردوں کو میڈیا کے سامنے پیش
کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم دہشت گرد جماعت ہے، اس پر
پابندی لگائی جائے یہ پاکستان تحریک طالبان سے زیادہ خطرناک تنظیم ہے۔ ہم
نے دو دہشت گرد گرفتار کئے ہیں دہشت گردوں کے قبضے سے بارودی مواد قبضے میں
لیا ہے دہشت گردوں میں طاہر عرف لمبا اور جنید شامل ہیں۔ گرفتار دونوں دہشت
گرد کے ایم سی کے ملازم ہیں۔ ملزموں کا نیٹ ورک پورے پاکستان میں ہے لڑکوں
کو بھارتی شہر ڈیرہ دون میں تربیت دی جاتی ہے تربیت یافتہ افراد کو کراچی
میں نوکریاں دلائی جاتی ہیں لڑکوں کو رام نامی صوبیدار ٹریننگ کراتا تھا۔
ایم کیو ایم کے کارکنوں کو بنکاک سے بھارت تربیت کے لئے لے جایا جاتا ہے۔
بھارت نے یہاں سے ہی لوگ خرید لئے ہیں جو حملے کرتے ہیں لڑکے بھارتی ایجنسی
را سے تربیت لیتے ہیں بھارت میں بم بنانا سکھایا جاتا ہے‘ را کے ایجنٹوں کو
ایم کیو ایم کے اہم رہنماؤں کا تعاون حاصل ہے ابھی تک 60 لڑکوں کی بھارت سے
ٹریننگ کی اطلاعات ملی ہیں۔ بھارت کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنے ایجنٹ
یہاں بھیجے جاوید لنگڑا کا بھائی جنید الطاف حسین کا خاص آدمی ہے دہشت گرد
جاوید لنگڑا کو بھارت نے شہریت دیدی ہے الطاف حسین‘ محمد انور کو ہدایات
دیتے ہیں اور محمد انور نائن زیرو کو ہدایات دیتے ہیں۔ ایم کیو ایم لندن کے
لئے لیڈروں کے ٹکٹ خدمت خلق فاؤنڈیشن دیتی ہے۔ میں طویل عرصے سے ایم کیو
ایم کی ہٹ لسٹ پر ہوں بھارتی ایجنسی را کے محمد انور اور ندیم نصرت سے
رابطے ہیں۔ راؤ انور کی پریس کانفرنس کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا دیا
گیا۔الطاف حسین نے بھی جواب میں خطاب کیا اور ملکی و قومی سلامتی کے اداروں
کے خلاف شر انگیز تقریر کی جس پر پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم
باجوہ نے پاک فوج اور اسکی قیادت کے خلاف الطاف حسین کی تقریر کو ناقابلِ
برداشت قرار دیتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آئی ایس پی
آر کے ترجمان نے لکھا ہے کہ ٹی وی پر الطاف حسین کی تقریر میں فوج اور اس
کی لیڈر شپ کے بارے میں رائے غیر ضروری اور قابلِ نفرت تھی۔ انہوں نے کہا
کہ غیر ذمہ دارانہ بیان میں عوام کو ریاست کے خلاف بھڑکانے کے لیے الطاف
حسین نے میڈیا کا استعمال کیا، اس معاملے کو قانونی طور پر دیکھا جائے گا۔
پاکستانی فوج کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوج اور قانون نافذ کرنے
والے دیگر ادارے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ مجرموں کی گرفتاری کے
ردعمل میں جن کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو فوج اور اس کی قیادت کے
خلاف اس قسم کے بیانات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پاک فوجی کی جانب سے
الطاف حسین کے خلاف قانونی چارہ جوئی کااعلان خوش آئند ہے۔الطاف حسین کی
میڈیاپرشرانگیز تقاریر پر پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ کراچی آپریشن کوتیز
کیا جائے ۔الطاف حسین کا فوج اور اس کی قیادت سے متعلق بیہودہ بیان درحقیقت
دشمنوں کے ایجنڈے کوآگے بڑھانے کی کوشش ہے۔حکومت پاکستان اور قومی سلامتی
کے ادارے تمام سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگ ختم کریں۔راؤ انوار کی پریس
کانفرنس کے بعد ایم کیو ایم کااصل چہرہ دنیا اور بالخصوص پاکستانی عوام کے
سامنے آچکا ہے۔بھارتی خفیہ اور بدنام زمانہ ایجنسی راء سے مدد مانگنے والے
ایم کیو ایم کے قائد ملک وقوم کے غدارہیں ۔جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق
صولت مرزانے تفتیش کے دوران اعتراف کیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے
ہندوستان کی خفیہ ایجنسی راء سے رابطے ہیں اور بھارت ایم کیوایم کو ملک میں
شراور نفرت پھیلانے کیلئے فنڈنگ بھی کرتاہے۔اب اس پریس کانفرنس اور الطاف
حسین کے خطاب نے اس پر مہر ثبت کر دی کہ بھارت ایم کیو ایم کے ذیعے پاکستان
میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔کراچی میں بھتہ خوری، دہشت گردی ، قتل و غارتگری
اورٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشت گردوں کے بھارت سے روابط اور را سے تربیت لینے
کے انکشاف نے ہر پاکستانی میں غم و غصہ کی لہر دوڑا دی ہے ،یہ کھلی دہشت
گردی اور وطن دشمنی ہے اسے سیاسی مسئلہ قرار دے کر حقائق پر پردہ ڈالنے کی
بجائے ذمہ داران کے خلاف غداری کے مقدمات چلائے جائیں، ایسااعترافی بیان
اگر کسی مذہبی جماعت کے کارکن دیں تو دہشت گردوں کے حقیقی سرپرست نام نہاد
سیاستدان گلے پھاڑ پھاڑ کر چیختے ہیں لیکن جب ثبوتوں کے ساتھ یہی الزامات
سیاسی جماعتوں پر لگیں تو اسے سیاست کا نام دیا جاتاہے ۔ بدقسمتی سے خود کو
سیاسی کہلانے والی جماعتیں دہشت گردی میں ملوث ہیں ہیں۔ اگر کوئی مذہبی
کارکن اس طرح کا اعتراف کرے قطع نظر اس کے کہ سچ ہے یا جھوٹ،ایک لسانی
جماعت کے سربراہ بیرون ملک سے ہی آسمان سرپراٹھالیتے ہیں اور مذہبی شخصیات
کو نشانہ بناتے ہیں لیکن آج تک کسی مذہبی جماعت پر بھارت سے مدد لینے یا
وہاں سے تربیت لینے کا الزام نہ لگا ہے نہ ثابت ہوا ہے۔ راؤ انوار نے جو
تحقیقات کی روشنی میں انکشافات کیے ہیں یہ چشم کشاہیں اور ان کی روشنی میں
مذکورہ جماعت پر پابندی عائد کی جائے اوروطن دشمنی میں ملوث ارکان کے خلاف
غداری کے مقدمات چلائے جائیں۔ پی پی پی کے رہنماء اور صوبائی وزیر اطلاعات
شرجیل میمن نے مذکورہ واقعہ کو سیاسی قرار دے کر دراصل دہشت گردوں کو بچانے
کی کوشش کی ہے۔ سیاست کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف فوجی عدالتوں
میں مقدمات چلائے جائیں اور کارکنوں نے جن جن سرپرستوں کے نام لیے ہیں
انہیں گرفتارکر کے پاکستان لایا جائے اور ملکی قانون کے مطابق کڑی سزائیں
دی جائیں ۔ ایس پی ملیر راؤ انوار نے پریس کانفرنس میں دہشت گردوں او ر وطن
دشمن عناصر کو بے نقاب کرکے جرآت مندی کا مظاہرہ کیاہے حکومت اس جرآت مندی
پر راؤ انوار کومعزول کرنے کی بجائے ترقی دے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز
شریف کہتے ہیں کہ الطاف حسین نے بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے مدد کی
درخواست کرکے کروڑوں پاکستانیوں کے جذبات مجروح کئے ہیں۔ الطاف کا یہ بیان
قومی مقاصد سے غداری کے مترادف ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب حکومت پاکستان ملک
میں دہشت گردی میں ملوث اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے
اور ہماری بہادر افواج اس جنگ میں لازوال قربانیاں دے رہی ہیں، یہ بیان
قومی مقاصد سے غداری کے مترداف ہے۔ بلوچستان اسمبلی نے ایم کیو ایم کے
سربراہ الطاف حسین کے پاک فوج کے خلاف بیان پر مذمتی قرارداد متفقہ طور پر
منظور کر لی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین کو لندن سے ڈی پورٹ کیا
جائے اور پاکستانی عدالتیں انکے خلاف کارروائی کریں، پاک فوج کے خلاف
بیانات بغاوت کے زمرے میں آتے ہیں الطاف حسین نے پاک فوج اور ملکی اداروں
کے خلاف نامناسب زبان استعمال کی۔ قرارداد صوبائی وزیر داخلہ میر سرفرار
خان بگٹی نے پیش کی جس پر تمام جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 13 ارکان نے
دستخط کئے تھے۔ مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم ایک لسانی تنظیم ہے اور
اس نے کراچی پر قبضہ کررکھا ہے، اس تنظیم پر فوری پابندی لگائی جائے۔ متحدہ
کو فاشسٹ جماعت قرار دیا گیا کہا گیا کہ اس طرح کے بیانات فوج کے حوصلے پست
کرنے کے مترادف ہیں۔ وفاقی حکومت ایم کیو ایم پر پابندی کے حوالے سے
اقدامات اٹھائے ایم کیو ایم کے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کے ثبوت
موجود ہیں۔ لسانی تنظیم کے سربراہ نے ملکی اداروں اور خاص طور پر افواج
پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہے اور قابل نفرت الفاظ استعمال کئے ہیں۔ اس
کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ |
|