چارٹر آف ڈیمانڈ
(Qazi Naveed Mumtaz , Multan)
نابیناافراد اور حکومت کے مابین
کشیدگی کے خاتمے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نام یو آرایف آف دا
بلائنڈ کا چارٹرآف ڈیمانڈ۔ یوآرایف آف دا بلائنڈنابینا افراد کے حقوق کی
ملک گیر تحریک کانام ہے۔ جس کے عہدیداران نے دیگر تنظیموں کی مشاورت سے درج
ذیل ڈیمانڈ ز کا مسودہ تیار کیاہے۔ جسے اصلاحاتی تجاویز کا نام دیا گیا ہے
۔ جس کے نکات درج ذیل ہیں۔
-1فی الفور قانون سازی کے ذریعے قومی صوبائی اسمبلیوں سینٹ اور لوکل باڈیز
میں معذور افراد کیلئے کم از کم دو نشستیں مختص کی جائیں جس میں ایک نابینا
افراد کیلئے اور ایک متفرق کیلئے۔
-2وزیراعظم پاکستان وزرائے اعلیٰ خصوصی مشیر برائے نابینا افراد مقرر کریں
جو نابینا لوگوں میں سے ہو اور اس کے نیچے کونسل برائے بحالی معذور افراد
کام کرے جس میں50فیصد نمائندگی پرائیویٹ سیکڑ کی ہو۔
-3خصوسی شناختی کارڈ ، ٹریفک لاء بُک میں سفید چھڑی کا علامتی نشان نہ صرف
شامل کیا جائے بلکہ اس سے متعلق آگہی بھی پیدا کی جائے۔
-4لاہور ، کراچی ، حیدر آباد ، سکھر ، ملتان، فیصل آباد ، پشاوراور کوئٹہ
میں بریل کُتب کی تحریر کیلئے بریل پرنٹنگ پریس لگائے جائیں تاکہ پروف ریڈ
ر ٹرانس کر ائبر ودیگر آسامیاں پیدا ہو سکیں جن پر نابینا افراد کام کر
سیکں۔
-5سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کا حصول نجی اداروں پر بھی Applyکیا جائے تاکہ
زیادہ سے زیادہ لوگ بر سرِ روزگار ہو سکیں۔
-6حکومت تمام بنکوں کو ہدایات جاری کریں کہ وہ پانچ لاکھ روپے تک کہ اکاؤنٹ
کا طریقہ آسان بنایا جائے۔نیز ATMکا رڈ اور کریڈٹ کارڈ کی سہولت فراہم کی
جائے اور MCBکی طرز پر بریل ATMمشینوں کی انسٹالیشن کم از کم ہر شہر میں
ایک عدد یقینی بنائی جائے۔
-7وفاقی حکومت کی سرپرستی میں نیشنل کمپلین اینڈ ریلیف سیل بنایا جائے تاکہ
ملک بھر سے نابینا افراد اپنے مسائل براہ راست حکومت کو بتا سکیں اور ان
مسائل کو سُننے والے ٹیلی فون آپریٹر ز ماہر پیشہ ور تربیت یافتہ نا بینا
ہونے چاہیں۔
-8تمام سرکاری پرائیویٹ یونیورسٹیاں نابینا افراد کو داخلہ ہوسٹل میس اور
امتحانی فیسز سے مستثنیٰ قرار دیں نیز ریاضی کو اختیاری مضمون کا درجہ دیا
جائے اور بریل کو یونیورسٹیوں میں اختیاری مضمون کے طور پر پڑھایا جائے۔
-9ایسے پرائیویٹ نابینا ادارے جہاں 100یا اُس سے زائد نابینا زیرِ تعلیم
ہوں حکومت اُنھیں زکوۃ فنڈ سے 3ہزار روپے فی کس ماہوار سکالر شپ دے
نیزایجوکیشن فاؤنڈیشن کو ہدایت جاری کرے کہ وہ خواہش مند نابینا سکولوں کو
رجسڑڈ کرے۔
-10فی الفور سروے کروایا جائے تاکہ نابینا افرادکی صحیح تعداد شرح خواندگی
بصارت سے محرومی کی وجہ کو دیگر معلومات کا مستند ریکاڈ سامنے آسکے۔
-11پاکستان ٹیلی ویژن ریڈیو پاکستان اور پرائیویٹ چینل ہفتہ وار کم از کم
30منٹ کا ایک پروگرام ایسا ترتیب دیں جو نابینا افراد کے مسائل اُجاگر کرنے
کے ساتھ ساتھ اُن کی صلاحیتیں سامنے لائے۔
PIA-12کی تمام کلاسز پاکستان ریلوے کے ساتھ ساتھ نجی ائیر لائنز کو پابند
کیا جائے کہ وہ نا بینا مسافروں کو 50فیصد رعایت فراہم کرے۔
-13ہر سال سرکاری حج سکیم کے ذریعے کم از کم ایک سو لوگوں کے حج اخراجات
حکومت ادا کرکے انھیں اس سعادت سے بہرہ مند کرے۔
-14آفیسر صحافی ججز کالونیوں کی طر ز پر اسپیشل کالونیاں بنا کر تین ، پانچ
اور دس مرلے کے مکانات بنا کر آسان اقساط پر دئیے جائیں۔
-15سول سروسز ، ایل ایل بی، بار ایٹ لاء کر جانے واے نابینا لوگوں کو وکالت
کے لائسنس اور سول سروس میں نوکری دینے سے محض اُن کی معذور ی کی وجہ سے
گریز نہ کیاجائے۔
-16بریل کے تمام سامان سفید چھڑی و دیگر آلات کے سرکاری ریٹس مقرر کرکے
زائد منافع کمانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے نیز ان کی اوپن ماکیٹ میں
دستیابی یقنی بنائی جائے۔
-17ایسے نابینا جو قابلِ علاج ہیں اُن کے علاج کیلئے مستند ڈاکٹر ز کی
نگرانی میں جدید آئی ہسپتال قائم کیا جائے۔
-18پاکستان بیت المال، زکوۃ فنڈ ، سوشل ویلفئیرکی مستقل امدادی سکیمیں شروع
کی جائیں تاکہ بے روز گار ی کا خاتمہ اور خود کفالت کا حصول ممکن ہو۔
-19ڈِس ایبل سرٹیفکیٹ جاری کرتے وقت مکمل چھان بین کر لی جائے کہ کیا
سرٹیفکیٹ مانگنے والا واقعی معذور ہے یا وہ صرف سہولیات سے فائدہ اُٹھانے
کیلئے مجاز اتھارٹیز کو جھانسہ دے رہا ہے۔
-20ڈیلی ورک آرڈر اور کنٹریکٹ پر ملازمت کرنے والے میٹرک یا اُس سے زائد
تعلیم یافتہ نابینا افراد کو مستقل کیا جائے۔
-21ان تمام تر مراعات کو قانونی تحفظ دینے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں
اسپیشل پروٹیکشن ایکٹ اسمبلیوں سے پاس کرواکے اس پر فوری عمل درآمد شروع
کریں۔
ان تجاویز کے حوالے سے تنظیم کی ورکنگ کمیٹی کبھی بھی حکومت سے بات کرنے کو
تیار ہے لیکن تاخیر پسند حکمرانوں نے ان تجاویز پر غور نہ کیا تو سینئر
وکلاء کی خدمات حاصل کر کے عدالت سے انصاف لینے کیلئے ریٹ پٹیشن کا سہار
الیاجائے گا۔ |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.