انسان کائنات میں سب سے اعلیٰ مخلوق ہے اور زمین پے
خدا کی نائب ہے۔عقل ، احساس اور وجدان جیسی صلاحیتوں سے مالا لال ہے۔ عقل و
شعور کا استعمال اپنے مقصد کے حصول کے لیے کرتا ہے وہی اپنے کام میں عمدگی
اور بہتری اسے ترقی کی منازل طے کرواتی ہے اور دوسری مخلوقات سے اسے افضل
ٹھہراتی ہے۔سہی سمت میں غور و فکر ، علم و عمل اسے خلافت کے مرتبے پے فائز
کرتی ہے۔قوت ارادی کا صحیح استعمال اس سے وہ کام بھی کروا لیتا ہے جو
دوسروں کے نزدیک ناممکن ہو۔اعلیٰ کردار ، اصول پسندی ،مثبت سوچ، یقین اور
مستقل مزاجی اس کو لوگوں کا قائد بنا دیتی ہے۔ الغرض ! انسان ایک چھپا ہوا
خزانہ ہے جو رفتہ رفتہ خود پے عےاں ہوتا جاتا ہے۔ خود کو دریافت کرنے کا یہ
عمل ساری زندگی ختم نہیں ہو پا تا ۔ انسان خود کو جتنا خوجتا ہے اتنا ہی وہ
حیرت میں گم ہوتا جاتا ہے۔اور اس کے لیے اپنی ہی ذات بحر ے بے کنارہ بن
جاتی ہے ،اپنی زندگی اپنی ذات کی تلاش کے لیے اسے کم لگنے لگ جاتی ہے۔ ایسے
میں افسوس اس انسان پے جو اس کی قدر نہیں کرتا، ہیرے کی قدر ہمیشہ جوہری کو
ہی ہوتی ہے ،کوئی اور اس کی قدر کیا جانے۔
بنیادی طور پر تو انسان یہی چاہتا ہے کہ وہ لوگوں میں ہر دل عزیز ہو ۔ لوگ
اسے عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھیں ۔ وہ علم،حکمت اور طاقت میں سب سے
زیادہ ہو ۔ دوسروں پے اس کا غلبہ ہو۔ اس کا یہ عروج مستقل بنیادوں پے قائم
ہو اور اس میں پائیداری ہو۔یہ سب محض با مقصد زندگی کی بدولت ہی ممکن ہے۔
اب سوال پیدا ہو تا ہے کہ انسان کی زندگی کا مقصد ہونا کیوں ضروری ہے ؟
سب سے پہلے یہ بات ہمیں ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اس کائنات میں انسان کا
ظہور ایک حادثہ نہیں ہے بلکہ ایک خاص مقصد کے تحت انسان کو پیدا کیا گیا ہے
۔ اشفاق احمد کے الفاظ ہیں ©"میں جانتا ہوں کہ میں کچھ تو ہوں ، کیونکہ
میرا راب کوئی بھی چیز بےکا ر نہیں بناتا"۔ اب انسان کو یہ جاننا ہے کہ اس
کی زندگی کا کیا مقصد ہے ۔ اس کی مثال آپ یوں لے سکتے ہیں کہ آپ کو ایک
ہزار کمروں کی چابیاں دے دی گئی ہیں اور اب آپ نے ان میں سے اپنے کمرے یعنی
اپنی ذات کی چابی کی تلاش کرنی ہے ۔ جیسے ہی کمرا کھلا آپ پر عیاں ہو جائے
گا کہ آپ میں کیا کیا ہے ۔۔۔ آپ کو کن صلاحیتوں سے نوازا گیا ہے ؟
کائنات میں ہر عمل بامقصد اور تعمیری ہو رہا ہے ۔ سورج ،چاند، ستارے، دن،
رات، پہاڑ ، دریا ، سمندر ، ہوا، پانی نیز کائنات کی ہر چیز کا کوئی نہ
کوئی مقصد ہے لہذا کائنات کا مرکز و محور ہونے کی حیثیت سے یہ ممکن ہی نہیں
کے انسان کی زندگی کا کوئی مقصد نہ ہو ۔
انسانی صلاحیتوں کا اظہار بھی کسی ہدف کے لیے جدوجہد کرنے سے ہی ہوتا
ہے۔انسان کی صلاحیتیں بھی اسی وقت ہی اس پے آشکار ہوتی ہیں جب وہ کسی چیز
کے حصول کے لیے اپنی تمام صلاحیت اور طاقت کا استعمال کر ڈالتا ہے۔ایسی
کوششیں ہی انسان سے معجزہ نما کارنامے سرانجام کرواتی ہیں ۔
دنیا میں وقت کا ہونا بھی اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ انسان کو قلیل وقت
میں عظیم کارنامے سر انجام دینا ہوں گے ۔ وقت اس کے پاس انتہائی کم ہے جبکہ
انسان نے صدیوں کا کام اس مختصر سی زندگی میں سر انجام دینا ہے۔یہ بھی
حقیقت ہے کہ انسان کی پاس وقت بہت کم اور کام بہت ہی زیادہ ہے۔
زندگی اگر با مقصد نہ ہو تو ایک بوجھ بن جاتی ہے۔ انسان کے خیالات انتشار
کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ فیصلہ کی قوت اس میںسے ناپید ہو جاتی ہے۔عملی لحاظ
سے سستی اور کاہلی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اسے علم ، عمل اور معاملات سے کوئی
تعلق نہیں رہتا۔ایسی زندگی انسان کو پستی کی عمیق گہرائیوں میں لے جاتی ہے۔
ایسے میں وہ جانوروں سے بھی بد تر ہو کر رہ جاتا ہے۔لہذااعلیٰ زندگی کے لیے
مقصد کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ |