سائنسی ایجادات نے طرز زندگی کو کیسے بدلا؟

اس دنیا کا مال ہمیں دھوکے کا مال بتایا گیا ہے. یہ مطاع الغرور اپنی رنگینی کی وجہ سے لوگوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے اور لوگ باآسانی اس کی زد میں آجاتے ہیں. سائنسی ایجادات نے Material کو بہت ترقی دی ہے اور اس کی رنگینی اور دلکشی میں اضافہ کر دیا ہے. اس طرح مادی دنیا اتنی دلچسپ ہوگئ ہے کہ روحانی دنیا کو لوگ پرانے لوگوں کی دنیا کہنے لگے ہیں اور اس میں خاص دلچسپی نہیں لیتے. مادہ پرستی کو تقویت ملی ہے. یہ سائنسی ایجادات کا ایک بہت بڑا نقصان ہے.

مگر ہم دیکھتے ہیں کہ سائنسی ایجادات نے انسانی زندگی کو آرامدہ اور آسان بنا دیا ہے. میں خود بھی آپ لوگوں سے اپنی باتیں ایک سائنسی ٹیکنالوجی کے ذریعے ہی شئر کر رہا ہوں. مگر جب ہم انہی ایجادات کا غلط استعمال ہوتے دیکھتے ہیں تو گھبرا جاتے ہیں. ہر چیز اپنے Advantages کے ساتھ ساتھ Disadvantages بھی لاتی ہے. مگر وہ چیزیں جو بذات خود نقصاندہ نہیں ہوتیں، انہیں انسان Misuse کر کے نقصاندہ بنا دیتا ہے. Nuclear technology ہی دیکھ لیں، اس سے فائدہ بھی مل سکتا ہے اور نقصان بھی. کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سے cyber crimes بھی ہوتے ہیں جو پچھلے دور میں ممکن نہ تھے. نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ سائنسی ایجادات نے آرام سکون تو دیا، مگر اس کے ساتھ ساتھ سکون برباد بھی کیا. یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئ کسی کو تحفہ دے اور واپس لےلے.

سائنس اور ٹیکنالوجی نے انسان کی psychology پر بھی بہت اثر کیا ہے. مضیحکہ خیز بات ہے کہ بجلی دریافت ہونے کی وجہ سے ہی تو ہم بجلی کے بحران کا شکار ہوتے ہیں! نہ ہوتا بانس نہ بجتی بانسری. اس طرح کی اور بھی بہت مثالیں ہیں. بات عجیب ہے مگر psychology کو مد نظر رکھیں. Material بڑھ گیا ہے، بنیادی ضروریات کا دائرہ وسیع ہوگیا ہے جبکہ اس دور سے قبل بنیادی ضروریات بہت کم تھیں. مال و متاع اکٹھا کرنے کے جنون کو اس دور میں زیادہ تقویت ملی ہے. آج کا انسان جلدی احساس محرومی اور احساس کمتری کا شکار ہوتا ہے. علاوہ ازیں ٹیکنالوجی اپنے ساتھ جو مسائل لاتی ہے، انسان مسلسل ان کی زد میں رہ کر چڑچڑا ہوجاتا ہے. یعنی ذہنی طور پر بھی ایک طرف ٹیکنالوجی انسان کو سکون فراہم کر رہی ہے اور دوسری طرف سکون پاش پاش بھی کرتی نظر آتی ہے. یہ تو کام خراب ہے!

ویسے اس دنیا کے انجام سے تو ہم واقف ہی ہیں. ہر چیز کو فنا ہے. سب کچھ تباہ برباد ہونا ہے. اس تباہی میں بھی سائنس اور ٹیکنالوجی کا عمل دخل ہے. ہم جانتے ہیں کہ جب قیامت قریب ہوگی تو ایک ایسی جنگ ہوگی کہ جس میں آدھی دنیا تباہ ہوجائگی. اسی دور کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لوگوں کی عمر چالیس سال سے زیادہ نہ ہوگی اور اولاد پیدا نہ ہوگی. بندے کا دھیان فورن Nuclear warfare کی طرف جاتا ہے. کیونکہ اتنی تباہی خاص طور پر ایٹمی ہتھیاروں سے ہی کی جاتی ہے. نیز یہ بھی Radiations کا ہی اثر ہوتا ہے کہ انسان کی اوسط عمر کم ہوجاتی ہے اور یہ انسان کے genes کو بھی متاثر کرتی ہے جس سے اولاد پیدا نہیں ہوتی. اس سے معلوم پڑتا ہے کہ End of Times، جو کہ اس دنیا کا بڑا اہم واقعہ ہے، میں بھی سائنس اور ٹیکنالوجی بڑھ چڑھ کر حصہ لے گی.

سائنسی ایجادات اور ٹیکنالوجی کے ہر جگہ فوائد بھی نظر آتے ہیں اور نقصان بھی. بعض لوگ کہینگے کہ اسکا net advantage ہی بنتا ہے جبکہ بعض اس کے برعکس راۓ رکھتے ہیں. مگر میں تھوڑا منفرد انداز میں بیان کرونگا:
یوں سمجھیں کہ جب دنیا بنی تو ratioیہ تھی 3 : 4. اسے آپ یا تو برائ اور اچھائ کی نسبت یا نقصانات اور فوائد کی نسبت بنا لیں آپ کی مرضی، مگر برائ کو بڑے یونٹ پر رکھیں (عام مشاہدہ ہے). جیسے جیسے انسان ترقی کرتا گیا یہ ratio مختلف numbers سے Multiply ہوتی گئ. مسلن. 4:3 کو 25 سے ضرب دو تو یہ 100:75 بن جاۓ گی. مگر ratio تو وہی ہے، صرف ہندسوں میں ہی فرق آیا. تو یہی اثر سائنسی ایجادات نے انسانی زندگی پر کیا ہے. ہندسے زیادi ہونے سے مراد آپ complexity لے لیں، کہ اس دور میں فائدے بھی زیادہ ہیں اور نقصان بھی مگر net effect تو zero ہی ہے. پیچیدگی بڑھ گئ ہے، طرز زندگی بدل گیا ہے. فرق آیا ضرور ہے مگر کتنا کھویا کتنا پایا، دونوں برابر ہی لگتے ہیں.

بحرحال ہم اللہ کی مرضی کے تابع ہی زندگی بسر کرتے ہیں. اللہ دنیا میں یہ تبدیلی لانا چاہتا تھا سو آگئ. وہی ہوا جو منظور خدا ہوا. گورے تو ایویں ہی خوش ہوتے ہیں سائنسی انقلاب لا کر. خیر ہمیں ان سے کیا. بہتر یہی ہے کہ ہم اس دنیا کی پیچیدگی کو سمجھنے کی بجاۓ اپنی آخرت پر ہی توجہ دے لیں بڑا فائدہ ہے. دنیا تو بڑی خراب ہے. اللہ اللہ کرو تے نسو ایتھوں شرافت نال!

M. Irfan
About the Author: M. Irfan Read More Articles by M. Irfan: 17 Articles with 27456 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.