اے آئی عالمی تعاون
(SHAHID AFRAZ KHAN, Beijing)
|
اے آئی عالمی تعاون تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
اس وقت عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے ممکنہ مسائل کو ذہن میں رکھتے ہوئے مؤثر اے آئی گورننس کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے ۔اس نکتہ کو بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ ڈیجیٹل تبدیلی نہ صرف ٹیکنالوجی کو مقبول بنانے کے بارے میں ہے بلکہ انسانی معاشرے اور اخلاقی اقدار پر زیادہ محتاط نظر ڈالنے کی ضرورت بھی ہے۔
ماہرین اس بات پر تو متفق ہیں کہ انسانی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے لئے مصنوعی ذہانت کی ترقی کو فروغ دیا جائے ، لیکن اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ اس کوشش کو معاشرتی سلامتی کو ترجیح دینی چاہئے ، انسانی حقوق کا احترام کرنا چاہئے ، عالمی اقدار کا اشتراک کرنا چاہئے ، اور عوام پر مرکوز ، اخلاقی نقطہ نظر اپنانا چاہئے۔
اس ضمن میں مصنوعی ذہانت کی حکمرانی کی تجویز بھی سامنے آتی ہے جس میں تکنیکی جدت طرازی اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیتے ہوئے حکومت، کمپنیوں اور مجموعی طور پر معاشرے کی مشترکہ کاوشیں شامل ہیں۔
انہی تمام امور کو مدنظر رکھتے ہوئے چین نے عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت تعاون کی تنظیم قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے، اور ابتدائی طور پر اس کا ہیڈکوارٹر شنگھائی میں قائم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ چین کی جانب سے کثیرالجہتی نظریے کو عملی جامہ پہنانے اور مشاورت، مشترکہ تعمیر اور مشترکہ مفادات پر مبنی عالمی حکمرانی کو فروغ دینے کی ایک اہم کوشش ہے۔ یہ چین کی جانب سے "گلوبل ساؤتھ" کی اپیل پر ڈیجیٹل اور ذہانت کے فرق کو ختم کرنے، مصنوعی ذہانت کی اشتراکی ترقی کو فروغ دینے اور اسے انسانی بھلائی کے لیے استعمال کرنے کا ایک عملی قدم ہے۔ چین امید کرتا ہے کہ یہ تنظیم ممالک کے درمیان اختراعی تعاون کو گہرا کرنے، عملی تعاون کو فروغ دینے، مصنوعی ذہانت کی لامحدود صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور مشترکہ ترقی و خوشحالی حاصل کرنے کا ایک پلیٹ فارم بنے گی۔ چین اس پلیٹ فارم کے ذریعے "گلوبل ساؤتھ" کے ممالک کو ان کی صلاحیتوں کی تعمیر، مصنوعی ذہانت کے اختراعی ماحول کی تشکیل، ترقی پذیر ممالک کو مصنوعی ذہانت کے فوائد سے یکساں طور پر مستفید ہونے اور اقوام متحدہ کے 2030 ایجنڈا برائے پائیدار ترقی کو عملی جامہ پہنانے میں مدد فراہم کرنا چاہتا ہے۔
تنظیم کا مزید ہدف ممالک کے درمیان ترقی کی حکمت عملیوں، حکمرانی کے اصولوں اور تکنیکی معیارات کو ہم آہنگ کرنا ہے، تاکہ ممالک کی پالیسیوں اور عملی اقدامات کے فرق کا مکمل احترام کرتے ہوئے، مصنوعی ذہانت کی حکمرانی کے لیے ایک عالمی فریم ورک اور بین الاقوامی معیارات تشکیل دیے جا سکیں جن پر وسیع اتفاق رائے ہو۔ چین شنگھائی میں تنظیم کا ہیڈکوارٹر قائم کر کے مصنوعی ذہانت کے میدان میں اپنے، اور خاص طور پر شنگھائی کے، فوائد کو بروئے کار لاتے ہوئے تعاون کو مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ چین ان تمام ممالک کے ساتھ متعلقہ انتظامات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے تیار ہے جو اس تنظیم میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں۔
دوسری جانب، اس حقیقت کا ادراک بھی لازم ہے کہ دنیا کے تقریباً سبھی خطوں کے پاس مصنوعی ذہانت تشکیل دینے کی ترغیب، طاقت، علم اور ذمہ داری ہے جو لوگوں کی بھلائی کے لئے کام آ سکتی ہے ، لیکن مصنوعی ذہانت کی اخلاقیات اور حکمرانی کے بارے میں آگہی کا فروغ بھی لازم ہے ۔اس میں بہترین طریقوں، موثر مصنوعی ذہانت کی حکمرانی کی تعمیر کے ساتھ ساتھ کاروباری اداروں میں اخلاقی مصنوعی ذہانت کو مربوط کرنا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ایک اہم طاقت کی حیثیت سے چین انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں مصنوعی ذہانت کی عالمی حکمرانی میں شریک ہے۔ چین ان اولین ممالک میں سے ایک ہے جس نے مصنوعی ذہانت کی ترقی اور عالمی حکمرانی کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اکتوبر 2023 میں چینی صدر شی جن پھنگ نے گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو پیش کیا، جس میں ترقی پذیر ممالک کے لیے بین الاقوامی تعاون اور معاونت کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔ جولائی 2024 میں چین نے مصنوعی ذہانت کی استعداد کار بڑھانے پر بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ایک قرارداد پیش کی ، جسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس میں منظور کیا گیا ۔پھر اسی سال نومبر میں صدر شی جن پھنگ نے ریو ڈی جنیرو میں جی 20 سربراہ اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ مصنوعی ذہانت سے تمام انسانیت کو فائدہ ہونا چاہیئے اور اسے "امیر ممالک اور امیر لوگوں کے لئے کھیل" بننے سے بچایا جائے ۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ سائنسی دریافتوں اور تکنیکی جدت طرازی میں ہر بڑی پیش رفت کو بین الاقوامی تبادلوں اور تعاون سے جدا نہیں کیا جا سکتا ہے۔ چینی حکومت سائنس و ٹیکنالوجی کی ہر ایک کے لئے فائدہ مند ترقی کی وکالت کرتی ہے اور دنیا بھر کے عوام کے بہترین مفاد میں اپنے کامیاب تجربات کا اشتراک کرنے کے لئے تیار ہے ۔ |
|