28مئی پاکستان کی تاریخ کا ایک
قابل فخر اور قابل رشک دن ہے 28مئی1998 کا دن ایک ایسا دن ہے جس نے مادر
وطن کو ناقابل تسخیر بنا دیا اور بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد خطہ عدم ِ
توازن کا شکار ہوگیااور پاکستان کے ایٹمی دھماکوں نے ایک بار پھر خطے میں
طاقت کا توازن قائم کر دیااورجو دشمن چند دن پہلے دھماکے کرکے پاکستان کو
بات بات پر دھمکیاں دینے لگا تھا اور سکون و عافیت کی فضاؤں کو زہرآلود
کرنے پر تیار ہوگیا تھاوہ حیرت ذدہ رہ گیا کہ پاکستان کے پاس ایٹمی صلاحیت
کب ، کیسے اور کیوں آئی اور وہ بھی اس سے کافی بہتر اور زیادہ موثر؟ اور
بات چیت اور گفت و شنید کے راستے پر آگیا اور یہ بنیادی اصول ایک بار پھر
ثابت ہو گیا کہ
عصاء نہ ہو تو کلیمی ہے کارِ بے بنیاد
اس دن کے بعد دشمن کو ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جراٗت نہیں ہوئی
لیکن وہ اپنے مذموم مقا صد کے حصول کے لئے مختلف طریقے اور ہربے استعمال کر
رہا ہے اور ان میں شے ایک طریقہ ملک میں دہشت گردی کو پھیلا کر ہمارے ملک
کو دنیا میں بدنام کرنا اور ملک کو امن و سکون برباد کرنا ہے۔ لیکن یہ دن
تجدید عہدکا دن ہے اور اس دن حکومت ، فوج اور پوری قوم کو عہد کرنا چاہئے
کہ ہم(حکومت، فوج اور عوام) ملک و قوم کی خاطر ذاتی مفادات ،فرقہ واریت اور
ہر قسم کے تعصبات کو پس پشت ڈال کر ملک و قوم کی بقاء، سلامتی ، ترقی اور
خوشحالی کے لئے تن من دھن قربان کرنے کو تیار ہیں اور دہشت گردی کی لعنت کو
ملک سے ختم کرنے کے لئے متحد اور متفق ہیں۔
پاکستان قائم ہو ا تو اس کو اندرونی اور بیرونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا
اور ہمارے رہنماؤں ،اکابرین اور بزرگوں کی شب و روز محنت اور خلوص کی بدولت
اور اﷲ تعالی کے خاص کرم و مہربانی سے تمام مشکلات سے نکل آیا اور دشمنوں
کی یہ خواہش کہ یہ ملک چند دن بعد دنیا کے نقشے سے دوبارہ ختم ہو جائے گا
کو حسرت بنا دیا اور انشا ء اﷲ حسرت ہی رہے گی اور پاکستان قائم تھا، ہے
اور تا قیامت رہے گا۔ انشاء اﷲ
قیام پاکستان کے وقت ہمارا وطن جن مشکلات اور مسائل میں گھرا ہوا تھا وہ
اتنی خطرناک اور اذیت ناک نہیں تھے جو آج کل ہیں موجودہ دور میں دہشت گردی
کا مسئلہ پا کستان کی جڑوں کو کمزور کر رہا ہے اور اس کے دشمن اس مقصد کے
لئے اپنیہیمسلمانوں کو استعمال کر رہا ہے آج یوم تکبیر کے موقع پر میں جتنی
زیادہ خوشی، جذبہ اور فخر محسوس کر رہا ہوں اتنا ہی دکھی اور غمگین بھی ہوں
اس کی وجہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بننا اور پھر بعد میں دہشت گردی کے بھنور
میں پھنس جانا ہے۔ ہمیں اس بھنور سے نکلنے کے لئے خود ہی کام کرنا ہوگا اور
ملک سے فرقہ واریت ، تعصبات ، تضادات اور ذاتی و علاقائی مفادات کو ختم
کرتے ہوئے مل جل کر ایک قوم کا روپ دھار کر جدوجہد کرنا ہوگی اور دوسروں کی
طرف مدد کے لئے نہیں دیکھنا ہوگا کیونکہ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے
بقاء کی فکر کرو خود ہی زندگی کے لئے
زمانہ کچھ نہیں کرتا کبھی کسی کے لئے
پاکستان کے وہ حکمران یقینا عزت و تکریم کے مستحق ہیں جنھوں نے پاکستان کو
ایٹمی قوت بنانے کو خواب دیکھا اور اس پر بے پناہ مشکلات اور رکاوٹوں کے
باوجود کام شروع کیا۔ وہ سائنسدان اور کارکن قدرو منزلت کے قابل ہیں جنھوں
نے اس خواب کو حقیقت کے سانچے میں ڈھا لنے کے لئے اپنی زندگیاں وقف کر دیں
اور عملی تگ و دو کی اور پھر وہ حکمران فخر وناز اور وقار و اتحاد کی علامت
ہیں جنھوں نے دنیا بھر کی ،مخالفتوں اور دباؤ کے باوجود اس خواب کو شرمندہ
تعبیر کیا او ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کو ناقابل تسخیر قلعہ بنا دیا۔
آج ہم ایٹمی قوت ہیں اور کوئی ملک ہماری طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا
ہے لیکن دہشت گردی کا مسئلہ پوری قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہے اور اس کے خاتمے
کی ذمہ داری صرف اور صرف حکومت یا فوج کی نہیں ہے بلکہ موجودہ دور میں جتنی
ذمہ داری عوام پر عائد ہوتی ہے شائد ہی پہلے اتنی کبھی ضرورت پڑی ہو۔ دہشت
گردی کا ناسور جڑ سے ختم کرنے کے لئے حکومت، فوج کے ساتھ ساتھ عوام پر بھی
بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور عوام کو ارد گرد کے ماحول اور واقعات پر
کڑی نظر رکھنی چاہئے اور دہشت گرد عناصر اور اداروں کی نشاندہی کرکے اور ان
کے خاتمے کے لئے ایک قوم کا روپ دھار کر متحد ہوکر حکومت اور فوج کے شانہ
بشانہ کام کریں انشاء اﷲ ایک دن ضرور آئے گا جس دن پاکستان ماضی میں تمام
مشکلات اور مسائل سے سرخرو ہو کر نکلا اسی طرح دہشت گردی کے مسئلہ کو بھی
ایک دن ختم کردے گا اور ملک میں امن و سکون ، خوشحا لی اور ترقی کا دور
دورہ ہوگا اور زمانے کو معلوم ہو جائے گا کہ
باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہیں ہم
سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا
تیغوں کے سا ئے میں ہم پل کر جوان ہوئے ہیں
آساں نہیں مٹانا ، نا م و نشاں ہمارا
انشاء اﷲ ہم ایک بار پھریہ ثابت کردیں گے کہ
ہزار بار زمانے کے سرد طاقوں پر
چراغ خونِ جگر سے جلائے ہم نے |