راولپنڈی- اسلام آباد میٹرو بس منصوبہ....قابل تقلید اقدام
(عابد محمود عزام, karachi)
کسی بھی ملک کی ترقی میں ذرایع
نقل و حمل کے نظام کا اہم کردار ہوتا ہے۔ موجودہ حکومت اس نظام کو بہتر
بنانے کے لیے عرصے سے کوشاں ہے۔ میٹرو بس سروس اس کی بہترین مثال ہے۔ حکومت
نے پہلے لاہور میں میٹرو بس سروس کا آغاز کیا اور اس کے بعد جمعرات کے روز
وزیراعظم نواز شریف نے 45 ارب روپے کی لاگت سے اسلام آباد- راولپنڈی میٹرو
بس منصوبے کا افتتاح کیا ہے۔راولپنڈی اسلام آباد میٹروبس کی افتتاحی تقریب
اسلام آباد میں ہوئی، جس میں وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز
شریف سمیت وفاقی وزرا اور پارلیمانی قیادت کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب
میں وفاقی وزرا کے علاوہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ،
پشتونخوا یپ کے محمود خان اچکزئی، وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ،
وزیراعلیٰ خیبرپی کے پرویز خٹک اور غیرملکی سفیر بھی موجود تھے۔ راولپنڈی
اسلام آباد میٹرو بس منصوبہ 23 کلو میٹرطویل اور 24 اسٹیشن پر مشتمل ہے۔
میٹرو بس کے راولپنڈی میں 10 اور اسلام آباد میں 14 اسٹیشن ہیں، جس پر 44
ارب 84 کروڑ روپے لاگت آئی ہے۔ میٹرو بس ائیرکنڈیشنڈ ہیں، جس میں معذور اور
خواتین کے لیے مخصوص نشستیں، الیکٹرانک ٹکٹنگ سسٹم، سی سی ٹی وی کیمرے اور
واش رومز بھی موجود ہیں۔ یہ مسافر بس سروس راولپنڈی کے علاقے صدر سے 23
کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے اسلام آباد کے پبلک سیکرٹریٹ تک مسافروں کو 20
روپے اور 50 منٹ میں پہنچائے گی۔ اس روٹ پر 68 بسیں چلائی جائیں گی اور ہر
روز اوسطاً ایک لاکھ 35 ہزار مسافر ان میں سفر کریں گے۔ چونکہ یہ کرایہ
مارکیٹ سے بہت کم ہے اور اس سے بسیں چلانے کے اخراجات وصول نہیں کیے جا
سکیں گے، لہٰذا وفاقی اور پنجاب حکومت بس چلانے والی کمپنی کو دو ارب روپے
سالانہ سبسڈی کی مد میں ادا کریں گی۔ لاہور کے بعد راولپنڈی اور اسلام آباد
وہ شہر ہیں، جہاں میٹرو بس چلائی جا رہی ہے۔ پنجاب حکومت نے اسی نوعیت کا
منصوبہ ملتان میں بھی شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ جبکہ جمعرات کے روز ہی
وزیر اعظم نے کراچی میں بھی جلد میٹرو بس سروس شروع کرنے کی یقین دہانی
کرائی ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت جلد کراچی میں گرین لائن
بس سروس شروع کرکے شہر قائد کی عوام کو اعلیٰ معیار کی سفری سہولیات کا
تحفہ دے گی۔ کراچی لاہور موٹر وے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں گے۔ وفاقی
حکومت کراچی میں میٹروبس روٹ کے لیے 15 ارب روپے فراہم کرے گی۔ کراچی گرین
بس کاروٹ 25.4کلو میٹر طویل ہوگا۔ وزیراعظم نواز شریف نے راولپنڈی، اسلام
آباد میٹرو بس منصوبے کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ ”اس منصوبے کو دیکھ کر
لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ کوئی دوسرا ملک ہے....یہ کوئی دوسرا ملک نہیں،
پاکستان تبدیل ہو رہا ہے۔“ روالپنڈی میٹرو بس منصوبے کو گزشتہ سال دسمبر
میں مکمل ہونا تھا، لیکن حکام کے بقول حکومت مخالف جماعت پاکستان تحریک
انصاف کا اسلام آباد میں تقریباً چار ماہ تک جاری رہنے والا احتجاجی دھرنا
اس تاخیر کی وجہ بنا۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے
کہاکہ آج ایک تاریخی دن ہے کہ راولپنڈی اسلام آباد بس کے آغاز میں صوبہ
بلوچستان، کے پی کے اور پنجاب موجود ہے، قائم علی شاہ بھی آ رہے تھے، لیکن
ضروری کام کے باعث نہیں آ سکے۔ یہ قومی یکجہتی کا ثبوت ہے کہ اس قومی
منصوبے پر جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
حکومتی سطح پر اس منصوبے کو حکومت کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا جارہا
ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے میٹرو بس منصوبہ تیز رفتاری سے پایہ
تکمیل تک پہنچا کر ناممکن کو ممکن کر دکھایا ہے۔ شہباز شریف نے ثابت کیا
بڑے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ان کے پاس وقت، توانائی اور
جوش و جذبہ بھی موجود ہے۔ بلاشبہ میٹرو بس منصوبہ اسلام آباد اور راولپنڈی
کے رہائشیوں کے لیے ایک فقید المثال تحفہ ہے، یہ ایک قومی خدمت اور اثاثہ
ہے، جو دوسرے صوبوں کے لیے قابل تقلید ہے۔ دوسری جانب مخالفین کی جانب سے
اس منصوبے پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اس
منصوبے کے شدید ناقد رہے ہیں اور جمعرات کو بھی ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سڑکوں اور میٹرو بس جیسے منصوبوں پر سرمایہ لگانے
کی بجائے عوام کی فلاح اور بہتر مستقبل پر توجہ دے۔ تاہم وزیراعظم نواز
شریف اپنی حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے منصوبوں پر ہونے والی تنقید کو یہ
کہہ کر مسترد کرتے آئے ہیں کہ ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کیے جانے
والے اقدامات کے عوام اور ملک کے لیے دو رس نتائج برآمد ہوں گے۔ اس منصوبے
کے لیے چونکہ سیکڑوں درختوں کو کاٹ کر بس کا روٹ اور اسٹیشن قائم کیے گئے
ہیں، جسے ناقدین ماحولیات کے لیے ایک خطرناک عمل قرار دیتے ہیں، لیکن
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ میٹرو بس منصوبے میں کاٹے گئے درختوں سے
چار گنا تعداد میں نئے درخت لگائے جا رہے ہیں، جس سے ماحول کو درپیش خطرے
سے نمٹا جا سکے گا۔ راولپنڈی اسلام آباد منصوبے کو دوسرے صوبوں میں شہباز
شریف کے ہم منصبوں کے لیے قابل تقلید نمونہ قرار دیا جارہا ہے۔ ایک سال
پہلے خیبرپختونخوا حکومت نے پشاور کے لیے بھی ایک ایسا ہی منصوبہ بنایا تھا،
لیکن افسوسناک طور پر یہ منصوبہ ابھی کاغذوں میں ہی ہے اور مستقبل قریب میں
اس پر عملی کام شروع ہونے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف
عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے خیبرپختونخوا میں میٹرو منصوبے
کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اپنے خرچے پر کے پی کے
میں میٹرو بس سروس شروع کرے گی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ میٹرو بس پر تنقید اس
طبقے کی جانب سے کی جا رہی ہے جو کہ پبلک ٹرانسپورٹ استعمال ہی نہیں کرتا،
جس کے پاس گاڑیوں کے کارواں کے کارواں ہیں اور غریبوں کی بات کرنا ان کے
لیے ایک مشغلے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ اس منصوبے سے ایک جانب تو عام شہریوں
کو باعزت پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت ملے گی تو دوسری جانب بڑی حد تک ان کا
وقت اور پیسے بھی بچیں گے۔ لاہور کی انجینئرنگ یونیورسٹی میں ٹاو ¿ن پلاننگ
کے شعبے کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر غلام عباس انجم کہتے ہیں کہ اوسطاً 12
لاکھ سے زاید افراد ہر روز پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں، ایسے میں صرف
سوا یا ڈیڑھ لاکھ افراد ان میٹرو بسوں کو استعمال کر رہے ہیں۔ باقی دس لاکھ
سے زیادہ مسافروں کے لیے حکومت کیا کر رہی ہے؟اسلام آباد میٹرو منصوبے کے
بارے میں بھی ان کا یہی اعتراض ہے، جہاں اس سے بھی کم مسافر میٹرو بسیں
استعمال کریں گے۔ پنجاب میٹرو بس اتھارٹی کے جنرل مینیجر عزیر شاہ اس
اعتراض کے جواب میں کہتے ہیں کہ حکومت اس منصوبے کو توسیع دینے کا ارادہ
رکھتی ہے۔ ہمارا ارادہ ہے کہ 14 چھوٹے (فیڈر) روٹس پر اسی طرح کی بسیں
چلائی جائیں، جو کہ ہم پرائیوٹ سیکٹر کے ذریعے چلوائیں گے۔
|
|