ہر سال 5جون کو ماحولیات کا
عالمی دن منایا جاتا ہے۔یو این او نے 1972میں یہ دن منانے کا اعلان
کیاتھا۔جب سے یہ دن 05جون کو عالمی سطح پرمنایا جاتا ہے۔جس کا مقصد تمام
دنیا میں ماحول کے متعلق شعور پیدا کرنا،اس میں ہونے والی خطرناک تبدیلیوں
پر توجہ دلوانہ اور ماحول کو محفوظ بنانا ہے۔ماحول کیا ہے ؟ یہ سوال آپ کے
ذہن میں گردش کر رہا ہو گا ۔ہمارے رہنے کی جگہ اور اردگرد موجود تمام طبعی
اور معاشرتی عوامل جو ہمارے رہن سہن اور کام کرنے کے حالات کو متاثر کریں
ماحول کہلاتا ہے۔ہوا ،پانی ، زمین،درخت ،پودے اور جانور ہمارے ماحول کے
اجزاء ہیں۔ہوا،پانی اور زمین کی سطح پر روز بہ روز بڑھتی ہوئی نا خوشگوار
تبدیلیاں انسانوں ،جانوروں اور پودوں کی زندگی کو متاثر کر رہی ہے یہ
تبدیلی آلودگی(پولیوشن)کہلاتی ہے۔آلودگی کی وجہ سے ہمارے ماحول میں بگاڑ
پیدا ہو رہا ہے جس سے بہت سنگین خطرات لاحق ہیں۔صنعتوں،کارخانوں اور گاڑیوں
کا دھواں،زرعی سپرے کا بہت زیادہ استعمال اوزون کی تہہ کو باریک اورہوا کو
آلودہ کر رہے ہیں۔دھوئیں میں موجودزہریلی گیسیں ہائڈروکاربن ،کاربن مونو
آکسائیڈ اور لیڈ کر ذرات آنکھوں،سانس اور کینسر جیسی موذی مرض کا سبب بن
رہے ہیں جبکہ گاڑیوں اورکارخانوں سے خارج ہو نے والے دھوئیں میں شامل کاربن
ڈائی آکسائڈ گرین ہاؤس ایفیکٹ پیدا کر رہی ہے جو زمین کے ٹمپریچر میں اضافے
کا سبب بن رہی ہے۔جس کی وجہ سے گرمی میں شدید اضافہ ہو رہا ہے اور پہاڑوں
پر منجمند برف کے پگھلنے سے سیلاب جیسی آفات کا ہمیں ہر سال سامنا کرنا
پڑرہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ماحولیاتی آلودگی کے وجہ ٹمپریچرمیں اس
ہی شرح سے اضافہ ہوتا رہا تو جلدگرمی کی شدت انسانی برداشت سے باہر ہو جائے
گی اور اس صدی کے آخرتک دنیا کے بڑے حصے سے زندگی کا خاتمہ ہو جائے گا ۔جس
کا ثبوت حال ہی میں بھارت میں گرمی سے مرنے والے لوگ ہیں۔دوسری طرف ماہرین
کا یہ بھی کہنا ہے کہ بڑھتے درجہ حرارت سے پہاڑوں پر منجمند برف پگھلنے سے
سطح سمندر میں اضافہ ہو گا اور کافی ساحلی علاقے پانی میں ڈوب جائیں گے۔ یہ
ساری دنیا کیلئے خطرناک صورت حال بنتی جارہی ہے۔ اس پریشان کن صورت حال کے
ذمہ دار وہ تمام ممالک ہیں جہاں صنعتوں کی بھر مار اور مشینری کا بے دریگ
استعمال ہے۔ جہاں قدم قدم پر چلنے کیلئے گاڑیوں اور موٹر بائیک کا استعمال
کیا جاتا ہے۔دنیا کے تمام ممالک کو چاہیے کہ ماحول دوست صنعتیں لگائیں اور
ماحول دوست ایندھن استعمال کیا جائے۔ماحول کاتوازن برقرار رکھنے کیلئے
درختو ں کی کٹائی کو روکا جائے اورشجر کاری کا بھی مناسب بندو بست بھی کیا
جائے ۔درخت ماحول میں سے کاربن ڈائی آکسائڈ جذب کر کے آکسیجن مہیا کرتے ہیں
جس سے گرین ہاؤس ایفیکٹ جیسے عوامل میں کمی آتی ہے اورزمینی کٹاؤ ،سیلاب
جیسی تباہی کو کم کر سکتے ہیں ۔ درخت زمین کی ذرخیزی بھی بڑھاتے ہیں ۔ مگر
بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ایندھن ،فرنیچرکی لکڑی اور کھیتی باڑی کے لیے
زمین حاصل کرنے کیلئے درختوں کی کٹائی کی جارہی ہے جس سے ملک میں جنگلات کی
کمی ہوتی جارہی ہے۔ملک میں درخت لگائے کم اور کاٹے زیادہ جا رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ہر ملک کے 25فی صد رقبہ پر جنگلات کا ہو نا ضروری ہے مگر
ہمارے ملک کے صرف 5فی صد رقبہ پر جنگلات ہیں۔حکومت کو چاہیے کہ شجر کاری کو
زیادہ سے زیادہ فروغ دے اور مصنوئی جنگلات لگائیں تا کہ جنگلات کی کمی کو
پورا کیا جا سکے اور آنے والے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔ ماحول کو
آلودہ کرنے کا سبب صنعتی اور گھریلوں فاضل مادوں کا ندی ،نالوں دریاؤں میں
اخراج ہے۔ جس سے پانی کے ذخائر میں نامیاتی مادوں کی مقدار زیادہ اور
آکسیجن کی مقدار کم ہو رہی ہے ۔جس سے آبی حیات بھی ختم ہو تی جا رہی اور
پانی جیسی نعمت مضر صحت ہوتی جا رہی ہے۔اس پانی کے استعمال سے پیٹ اور جِلد
کی مختلف بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں ۔ اس کیلئے حکومت کو چاہیے کہ صنعتوں
اور گھریلوں فاضل مادوں کاندی ،نالوں اور دریاؤں میں اخراج پر پابندی لگائے
اور اس کیاخراج کا مناسب بندوبست کیا جائے۔ماحول کو خراب کرنے کی دوسری بڑی
وجہ گھروں کا کوڑا کرکٹ،صنعتوں کے فالتوں کیمیائی مواداور کاٹھ کباڑہیں
جوزمین کو آلودہ کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔زمین کی اس آلودگی سے کئی قسم کی
بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔اس آلودگی سے بچنے کیلئے کوڑا کرکٹ کو محفوظ انداز
میں ٹھکانے لگائیں۔کوڑا کرکڑ کو جلانے سے زہریلی گیسیں پیدا ہوتی اس لئے اس
کو گڑھا کھود کے تلف کیا جائے جبکہ پلاسٹک اور ایلو مینیم وغیرہ کی ری
سائیکلنگ کی جائے جس سے ماحول پر بہترین اثرات مرتب ہونگے۔آج کے انسان کاسب
سے بڑا المیہ یہ ہے کہ وہ شعوری اور لا شعوری طور پر اپنے ماحول کی اہمیت
وحفاظت سے غافل ہے۔آج انسان دنیاوی دولت کے حصول میں مگن ہے مگربہترین
ماحول جیسی نعمت سے محروم ہو تا جا رہا ہے ۔ماحول کی اہمیت کو مد نظر رکھتے
ہوئے ہمیں چاہیے کہ ماحول کو مزید بہتر بنا نے میں اپنا قردار ادا کریں۔ہم
کوشش کریں کہ درخت لگائیں اور ان کی حفاظت بھی کریں۔کوڑاکرکٹ کو مناسب
طریقہ سے ٹھکانے لگائیں،اپنی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی وقت پر چیک اپ
کروائیں تاکہ وہ دھوئیں جیسی زہر نہ پھینکے اور سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں
۔حکومت کو بھی چاہیے کہ5جون کو ماحول کے عالمی دن کے موقعہ پر سکولوں،
کالجوں اور دیگر سرکاری دفاتر میں ماحول کی اہمیت پر سیمینارز کروائے تاکہ
لوگوں میں شعور اُجاگر کیا جاسکے۔آج کا دن اس عہد کا دن ہے کہ ہم اپنے
ماحول کو بہتربنانے کی کوشش کریں گے اور لوگوں کو بھی اس کی تلقین کریں
گے۔بہترین ماحول قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے جس کی حفاظت کرنا ہم سب کا فرض
ہے ۔ |