ہماری آنکھوں کے نور نبی
کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ
’’ تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کی طاقت رکھتا ہے اسے
چاہیے کہ وہ ایسا کرے۔‘‘
شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے ایک نظم لکھی جس کا نام تھا ’’ہمدردی
‘‘ پوری ہی نظم ہمدردی کی اہمیت کو بیان کرتی ہیں مگر میں اس جگہ ایک شعر
پر ہی درج کروں گا ڈاکٹر صاحب فرماتے ہیں۔
ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے
موجدہ زمانہ میں بہت سارے طریق ہیں جن کی وجہ سے ہم انسانیت کو فائدہ پہنچا
سکتے ہیں خواہ وہ کوئی بھی شعبہ زندگی ہو اگر کوئی صحافی ہے تو وہ قوم کی
صیح راستہ کی طرف راہنمائی کر سکتا ہے اگر کوئی استاد ہے وہ ایسے وجود پیدا
کر سکتا ہے جو کہ مفلح الناس ہوں۔ اگر کوئی عالم دین ہو وہ اپنے طور پر قوم
کی بھلائی کی طرف راہنمائی کرسکتا ہے اور مگر ان میں سے ایک شعبہ میڈیکل
سائنس کا ہے جو کہ انسانوں کو مختلف قسم کے بحرانوں سے نکا لنے میں پیش پیش
ہے کبھی انسان کو کسی بیماری سے خطرہ لاحق ہوتا ہے تو کبھی کسی اور سے مگر
انسان کو ان بیماریوں سے بچانے میں میڈیکل سائنس کے لوگ آگے ہیں اور بلا
شبہ یہ شعبہ قابل عزت بھی ہے اور قابل قدر بھی کیوں کے موجودہ زمانہ میں سب
سے زیادہ فائدہ انسان اور انسانیت کو اسی شعبہ سے ہورہا ہے ۔
انسان اور انسا نیت کی تکالیف کو دور کرنے کے لئے مختلف قسم کے اعلاج
ایلوپیتھی، طب ، ہومیو پیتھی ،ٹیلی پیتھی ،الحجامہ،آکو پنکچر، اعلاج بالماء
وغیرہ رائج ہیں۔
بلا شبہ تمام اعلاجوں سے ہی کسی نہ کسی طور فائدہ ہو ررہا میرے خیال میں جو
بھی کسی کی بھی امید بنتا ہے اور کسی کی تکالیف کو دور کرنے والا ہے ۔ خواہ
وہ کسی بھی اعلاج کے ذریعہ سے کرے لائق تحسین ہے ۔
کیوں کی ہمارے مذہب کا پیغام ہے کہ جس نے بھی کسی انسان کی جان بچائی اس نے
گویا ساری دنیا کی جان بچائی۔
رائج الوقت اعلاجوں میں سے ایک اعلاج ہومیوپیتھی کا بھی اور یہ اعلاج دن
بدن ترقی کر رہا ہے ۔ اور یہ طریقہ اعلاج ایسا ہے کہ جس کو اعلاج بالمثل کے
نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔اور یہ منظم طریقہ اعلاج ہے جو کہ جسم میں موجود
خود ساختہ طاقت یعنی (self healing power) جسے ہم وائٹل فورس بھی کہتے ہیں
اس قوت کو متحرک کرتا ہے ۔ لفظ ہومیو پیتھی در اصل دو الفاظ کا مجموعہ ہے
Homoeo کے معنی مشابہ کے ہیں یا یکساں کے ہیں اور Pathos کے معنی عارضہ یا
بیماری کے ہیں ۔ آسانی کے لئے ہم یوں کہ سکتے ہیں کہ علاج بالمثل ۔
ہومیوپیتھی کے موجد کا نام ڈاکٹر سیموئیل کرسچن فیڈرک ہانیمن تھا اور ڈاکٹر
ہانیمن 10 اپریل1755 میں جرمنی میں پیدا ہوا ۔ ایلوپیتھک ڈاکٹر بننے کے 11
سال بعد اس نے ہومیوپیتھک طریق علاج دریافت کیا زیادہ تر اپنے اور اپنے
قریبی عزیزوں پر تجربے کرتا رہا -
ہیومیو پیتھی کو اپنے آغاز کے فوراً بعد سے ہی مختلف اطراف سے مخالفتوں کا
سامنا کرنا پڑا مگر ہومیو پیتھی نے اپنا مقام حاصل کر کیا ہے اور دن بدن اس
کا قدم ترقی کی طرف ہی ہے اور میڈیکل کا لجز، ڈسپنسریوں اور ہسپتالوں کا
نیٹ ورک پوری دنیا میں پھیلا دیا ہے اور اس طریقہ اعلاج میں دن بدن جدت بھی
آرہی ہے اور مفید لیٹریچر بھی منظر عام پر آرہا ہے۔دنیا کے کئی مغربی و
مشرقی ممالک میں ہومیوپیتھی ادویات کے لئے فارماسوٹیکل کمپنیاں قائم ہیں ۔
ہومیوپیتھی طریقہ اعلاج بہت ہی زیادہ مفید طریقہ اعلاج ہے میں نے اپنی
زندگی میں بہت سے اسے لوگ دیکھے ہیں جن کو ہومیوپیتھی سے معجزانہ شفاء ملی
ہے ۔حتی کہ میں ذاتی طور پر ایسے بہت سے میڈیکل سائنس کے مختلف شعبوں کے
تعلق رکھنے والے لوگوں کو جانتا ہوں جو کہ اپنے طریقہ اعلاج کے ساتھ ساتھ
ہومیوپیتھی ادویات کے اثر کے بھی قائل ہیں ۔ اور بعض امراض میں وہ
ہومیوپیتھی ادوات کو استعمال بھی کرواتے ہیں۔
پوری دنیا کی طرح پاکستان کے مختلف علاقوں میں ہومیوپیتھی کے شعبہ سے تعلق
رکھنے والے لوگ انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں پاکستان میں ایک ہومیوپیتھی
کی ترقی کیلئے ایک کونسل بھی ہے جس کا نام’’ ہومیو کونسل آف پاکستان‘‘ ہے
جس کے زیر انتظام پاکستان کے اکثر مشہور شہروں میں ہومیوپیتھی میڈیکل کالجز
قائم ہیں اور مفید لٹریچر بھی شائع ہورہا ہے ۔
بہت سے وہ لوگ جو کہ ہومیوپیتھی طریقہ اعلاج سے منسلک ہیں اپنے اپنے طور پر
انسانی زندگی کو لاحق خطرات سے بچانے میں مصروف ہیں۔جو کوئی دکھی انسانیت
کی خدمت کرتا ہے خواہ وہ کسی بھی طریقہ سے کرے وہ اپنی دنیا و آخرت کو
سنوارتا ہے۔
|