موبائیل کمپنیوں کو کھلی چھٹی،پی
ٹی اے کہاں ہے؟
ملک بھر کے تمام بڑے چھوٹے شہروں میں پھیلے موبائل فون ٹاورز انسانی زندگی
کے لئے موت کا پیغام بنکر سامنے آرہے ہیں اور ماہرین کی رائے کے مطابق بے
شمار خوفناک بیماریوں کا زریعہ بن رہے ہیں جن میں دماغ،ہڈیوں،دل،آنکھیں اور
دوسرے جسمانی حصوں کو کینسر لاحق ہونے کے واضع امکانات موجود ہیں۔
زرائع کے مطابق ۲۰۱۴ کے اعدادو شمار کے حوالے سے اس وقت ملک بھر میں پھیلے
موبائل فون کمپنیز کے کلائینٹس کی تعداد کچھ یوں ہے ،
موبی لنک،کلائینٹس۳۸، ملین،کل صارفین کا ۲۸ فیصد
ٹیلی نور،کلائینٹس،۳۵، ملین،کل کا ۲۶ فیصد،
زونگ،۵،۲۶ ملین،کل کا ۱۹ فیصد،
یو فون ۶،۲۴ ملین،کل کا ۱۸ فیصد،
وارد،۹،۱۲ملین،کل کا ۹ فیصد،
ایس سی او،۹،۰،
اس طرح کل صارفین کی تعداد تیرہ کروڑ چونسٹھ لاکھ نوے ہزار کے قریب ہے جس
میں آئے روز حیران کن اضافہ ہو رہا ہے ۔ ماہرین کے اندازوں کے مطابق فی
گھرانہ ایک سے تین فون کا حامل ہے جبکہ اس سہولت کواستعمال کرنے والوں کے
اوقات کارخوفناک حد تک تین سے چھ گھنٹے روزانہ کے قریب ہیں جو ماہرین کی
تحقیق کے مطابق انسانی صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ اور ناقابل بیان
بیماریوں کا موجب ہیں جن میں سر فہرست دماغ کا کینسر شامل ہے۔جس کی سب سے
بڑی وجہ غیر معیاری اور انتہائی سب سٹینڈ رڈ سیل فونز کی درامد اور آزادانہ
استعمال ہے۔
خیال رہے کہ پی ٹی اے اس بارے میں اپنی تمام تر زمہ داریوں سے آزاد دکھائی
دیتا ہے اور اس نے موبائیل درآمد کرنے والی کمپنیوں کو موت درامد کرنے کی
کھلی چھٹی دے رکھی ہے جس کے بارے میں وزیر اعظم کو فوری نوٹس لینا چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سہولت کا سب سے غلط استعمال ہماری نوجوان نسل اور
بچے کر رہے ہیں جن کی تباہ کاری میں ان کے والدین اور بڑے لوگ شامل ہیں اس
طرح ملک میں نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد وقت سے بہت پہلے کئی خوفناک
بیماریوں کا شکار ہو سکتی ہے اس کے علاوہ ان میں کام کرنے کی صلاحیت میں
بھی خاطر خواہ کمی واقع ہونے کے واضع امکانات موجود ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس سہولت کے غلط استعمال پر فوری قابو نہ پایا
گیا تو ہمارے معاشرے کو ناقابل یقین،حیران کن اور شرمناک حادثات کا سامنا
کرنا ہو گا جس میں ریپروڈکشن سہولت کا خاتمہ یا اس میں خاطر خواہ کمی کے
یقینی امکانات ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بارے میں انتہائی سنجیدہ سوچ اور حکمت عملی
سے کام لینا ہو گا وگرنہ ہمارے پاس ماسوائے پچھتاوے کے اور کچھ نہ ہو گا،اس
کے علاوہ ماہرین صحت کے دعووں کے مطابق سیل فون کے زیادہ استعمال سے
ہسپتالوں کی رونقوں میں اضافہ ہو گا اور عوم کو صحت کی سہولتوں کے نام پر
اربوں روپے اضافی سالانہ خرچ کرنے ہوں گے اس طرح عوام کی فی کس آمدنی میں
خاطر خواہ کمی واقع ہو گی اور گھرانوں کا بجٹ انتاہائی متائثر ہو گا اور
سماجی مسائل مذید شدت اختیار کریں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیل فون کی سہولت فراہم کرنے والے اداروں پر قانونی
طور پر لازم ہے کہ وہ اپنے
صارفین کو اس کے نقصانات سے قبل از وقت آگاہ کریں نیز اس بارے میں عوم کی
آگاہی کے لیے باقائیدہ پروگرام مرتب کریں جو گاہے گاہے جاری رہیں تاکہ اس
سہولت کے غلط استعمال سے نوجوانوں اور بچوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔ |