میں تو پہلے بھی اپنے کالمز میں
بھارت کی دشمنی پالیسیوں پر کافی بار لکھ چکا ہوں مگر نہ جانے کیوں ہمارے
سابقہ اور موجودہ حکمران بھارت کے ساتھ دوستی کرنے کے خواب دیکھتے ہیں۔ یہ
تو ہرمسلمان جانتا ہے کہ کفار کبھی ہمارا دوست نہیں ہوسکتا وہ تو اس سانپ
کی مانند ہے جس کو جب موقع ملے ڈس لے۔چند سال پہلے امن کی آشا کو بڑا فروغ
دیا جارہا تھا ہمارے ایک ٹی وی چینل نے اپنے ’’چینل‘‘پر امن کی آشا کا لوگو
بھی بنا کرلگادیا تھا۔ آج میں اس چینل اور ان حکمرانوں سے سوال کرتا ہوں کہ
جو بھارت سے دوستی کاخواب دیکھ رہے تھے اب مودی اور ان کے وزیر کے بیان کے
بعد ان کا کیا خیال ہے؟کیا وہ اب بھی بھارت سے دوستی اور امن کی آشا کو
فروغ دینے کے حامی ہیں؟
بھارتی وزیراعظم نے بنگلہ دیش کے دورے پر جو بیان دیا ہے اس سے اقوام متحدہ
(جس نے اقوام کو متحد نہ رکھنے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے) کی آنکھیں کھل جانی
چاہیں۔پاکستان کو دولخت کرنے میں جو کردار بھارت نے ادا کیا اس کااعتراف
بھارتی وزیراعظم کے برملاکرلیا ہے ۔اب کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو توڑنے
میں بھارت کامین رول تھا۔ بھارت ویسے تو ہمارا ہمسایہ ملک ہے مگر بھارت نے
آج تک ہمارے وجود کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا۔ دشمنی نبھانے میں بھارت
پاکستان کے خلاف کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔حالیہ پاکستان میں
ہونے والی دہشت گردی میں ’’را‘‘ کا ہاتھ ملوث ہونے کے کئی ثبوت ملے ہیں۔
ن لیگ کی جب بھی حکومت آتی بھارت جارحیت پر اتر آتا ہے ۔ جب پہلے نواز شریف
کی حکومت آئی تھی جب بھی کارگل کا واقعہ ہوا تھا اور بھارت کو منہ کی کھانا
پڑی تھی۔اب پھر ن لیگ کی حکومت ہے اس دن سے بھارت کی فوج ہر روزکنٹرول لائن
کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمارے ملک کو نقصان پہنچا رہی ہے۔بھارتی حکمران
سمجھ رہے ہیں کہ اس طرح کی حرکت کرکے پاکستان کو ڈرایا جاسکتا ہے مگریہ ان
کی بھول ہے۔ ہماری شرافت کا ناجائز فائدہ اٹھا یا جارہا ہے۔ ہم عالمی
برادری کو یہ بات باور کرانا چاہتے ہیں کہ مسلمان کسی کو ناجائز تنگ نہیں
کرتا اوراگر کوئی تنگ کرے تو پھر وہ سبق سکھائے بغیر پیچھے نہیں ہٹتا۔
تاریخ میں جتنی فتوحات کا ذکر ہے وہ سب مسلمانوں نے حاصل کی ہیں۔بھارت
ہماری شرافت کو کمزوری سمجھ رہا ہے تو اس کی بہت بڑی غلطی ہے۔
میں مانتا ہوں کہ ہم فرقہ واریت میں بٹے ہوئے ہیں، ہم دہشت گردوں میں پھنسے
ہوئے ہیں، ہاں یہ بھی ٹھیک ہے کہ ہم پاکستانی ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ
رہے ہیں، یہ بھی تسلیم کرتا ہوں کہ ہم لوگ پیسے کی حوس میں چھوٹے بڑے کا
احترام بھول گئے ہیں،اس بات سے بھی انکاری نہیں کہ ہمارے سیاستدان ایک
دوسرے کے خلاف بولتے ہیں،ہم اپنے اداروں کا احترام بھی نہیں کرتے۔مگر گیڈر
بھبھکی دینے والو! یہ بات اپنے دماغ می اچھی طرح بسا لو کہ جب بھی تم نے
پاکستان پر حملہ کرناتو دور کی بات بری نظر سے دیکھا تو یہی پاکستانی قوم
جو مختلف حصوں بٹی ہوئی ہے اپنے ملک کے لیے ایک بند مٹھی کی طرح اور سیسہ
پلائی دیوار کی طرح مضبوظ کھڑی ہوگی۔یہی بند مٹھی جب گھونسا بن کر تمھارے
منہ پر پڑا تو تمہیں چھٹی کا دودھ یاد آجائے گا۔اے شیوسینا کے کارندوں یاد
رکھنا کہ ہم اپنے ملک میں کیسے بھی رہیں مگر تمہیں سبق ایسا پڑھائیں گے کہ
تمہاری آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں گی۔
ہندوبنئے ہماری طاقت سے غافل نہیں ہیں۔ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے
ہیں۔ ہماری فوج کو اپنی ذمہ داریوں کا بخوبی اندازہ ہے کہ کس وقت کس کے
ساتھ کیا سلوک کرناہے۔تمھارے تو ایک وزیر نے برما میں کوئی کاروائی نہ کرتے
ہوئے بھی گیڈر بھبھکی دی ڈالی مگر ہمارے سپہ سالار(آرمی چیف) نے اپنی قوم
کو اسی وقت واضح پیغام دے دیا کہ اے پاکستانیوں تمہیں پریشان ہونے کی کوئی
ضرورت نہیں بھارت کے لیے تو میں ہی کافی ہوں۔ جس کے جواب میں بھارتی فوج نے
بھی اصلیت سامنے رکھتے ہوئے اپنے حکمرانوں کو مشورہ دیا کہ پاکستان کو برما
نہ سمجھا جائے۔
ہمارے وزیر داخلہ ، وزیر خارجہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ’’بھارت
کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ہمارے آرمی چیف کے بیان نے بھارت کی نیندیں
اڑا دیں۔ دنیا کے نمبر 2اشتہاری(Most Wanted)مودی کواپنی اوقات کا پتہ چل
گیا ہوگا کیونکہ اگر بھارت خطے میں امن کا خواہاں ہے اور اپنی خیر چاہتا ہے
تو پھر اپنی اوقات سے باہر نہ نکلے۔ بھارت کی بھول ہے کہ وہ اسطرح کی حرکت
کرکے پاکستان پر اپنی دھاک بٹھا لے گا۔ پاکستان کا بچہ بچہ اپنے دھرتی کی
حفاظت کرنا جانتا ہے اور بھارت بھی بخوبی جانتا کہ ہمارے کس میزائل پر
کونسا ملک نشانے پر ہے۔
اے ہندوں بنیو! ذرا ہوش میں آؤ۔ ہماری پاکستانی فوج کے سامنے تمھاری دگنی
فوج کچھ بھی نہیں ہے ۔ ہم تمہیں ایساسبق دیں گے کہ ساری زندگی تم اور
تمھاری آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی ۔ ہماری دھرتی کے محافظ جن پر ہمیں ناز
ہے اورہماری عوام اپنے ملک کی حفاظت کے لیے تمھاری اینٹ سے اینٹ بجاد ے گی۔
کیاوہ وقت تمہیں یاد نہیں جب تم اسلحہ چھوڑ کر دوڑ پڑے تھے۔ہم اب بھی ان کو
اتنا کہیں گے کہ بھارتیو !No پنگا Not اے چنگا فار You
|