رمضان المبارک کا آغاز.... مہنگائی اور لوڈشیڈنگ میں اضافہ

ہمارے سروں پرنہایت عظیم الشان مہینہ سایہ فگن ہے۔ اس ماہ کی ہر گھڑی خیر وبرکت سے بھرپور ہوتی ہے۔ جو شخص بھی اس بابرکت ماہ کی خیر سے محروم رہا، وہ واقعی محروم رہا۔ اس ماہ میں ایک دوسرے کے لیے زیادہ سے زیادہ آسانی پیدا کرنی چاہیے، لیکن بدقسمتی سے یہاں ہر کوئی دوسروں کو آسانی فراہم کرنے کی بجائے مشکلات میں مبتلا کر رہا ہے۔ ایک طرف حکومت تمام تر دعوﺅں کے باوجود لوڈشیڈنگ پر قابو پانے میں بری طرح ناکام دکھائی دے رہی ہے اور پہلی سحری میں ہی عوام لوڈشیڈنگ کی وجہ سے سخت گرمی اور تاریکی میں روزہ رکھنے پر مجبور ہوئے ہیں، جبکہ دوسری جانب تاجروں نے اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے، جس کی وجہ سے غربت کی چکی میں پستے بے بس عوام کے لیے ماہ رمضان آسانی سے گزارنا دوبھر ہوگیا ہے۔ اس کے ساتھ ذخیرہ اندوزرمضان کے آگے بڑھنے کے ساتھ مزید مہنگائی کرنے کا منصوبہ بھی ترتیب دے چکے ہیں۔ اس سارے منظرنامے میں حکومت کہیں دکھائی نہیں دیتی ہے۔ نہ تو حکومت لوڈشیڈنگ پر قابو پاسکی ہے اور نہ ہی مہنگائی اور ذخیرہ اندوزں پر کنٹرول کرسکی ہے۔ بلکہ معلوم ہوتا ہے حکومت صرف اعلانات کرکے عوام کو بہلانا چاہتی ہے۔ واضح رہے کہ رمضان المبارک کے دوران سحر و افطار کے اوقات میں وزیراعظم کی جانب سے لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، لیکن اس کے باوجود پہلی سحری میں ملک کے مختلف حصوں میں بجلی غائب رہی، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کراچی کے علاقے گلستان جوہر، گلشن اقبال، ابوالحسن اصفہانی روڈ، فیڈرل بی ایریا،ملیر، شاہ فیصل کالونی سمیت مختلف علاقے بجلی نہ ہونے کے باعث اندھیرے میں ڈوبے رہے، جہاں شہریوں نے شدید مشکلات میں رمضان المبارک کی پہلی سحری کی۔ اسی طرح پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی یہی حال رہا۔ گوجرانوالہ، قصور،ساہیوال، شیخوپورہ میں بھی حکومت اپنا وعدہ پورا نہ کرسکی۔ پشاور، صوابی، چارسدہ، زیارت سمیت مختلف شہروں میں بھی لوڈشیڈنگ کی گئی۔ جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی تھی کہ سحری سے ایک گھنٹہ پہلے اور 30 منٹ بعد تک، جب کہ افطار کے لیے شام ساڑھے 6 بجے سے رات 10 بجے تک لوڈشیڈنگ نہ کی جائے، لیکن اس کے باوجود طویل لوڈشیڈنگ کی گئی ہے، جس پر تمام شہروں میں عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے، بلکہ صوابی میں عوام نے کئی دفاتر اور گاڑیوں کو آگ لگادی ہے۔ جبکہ وزیر اعظم کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے وزارت پانی و بجلی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سحری و افطاری میں بھی لوڈشیڈنگ ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب رمضان المبارک کا آغاز ہوا ہی ہے کہ ملک بھر میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا ہے۔ رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آگیا ہے، سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے۔ کھجور کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے،ماہ رمضان میں کھجور سے روزہ افطار کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سنت کے پیش نظر رمضان المبارک میں کھجور کے نرخ کم کردیے جاتے، لیکن کھجور کی قیمت میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا ہے۔ دالیں، چینی، مرغی، چھوٹا اوربڑا گوشت، چائے کی پتی، دودھ، انڈے، مشروبات، چاول، گھی، بیسن، آٹا، سبزی، فروٹ اور ہر قسم کی ضروریات زندگی مہنگے داموں فروخت کرنا شروع کردی گئی ہےں۔ بیسن کی مانگ میں اضافے کے پیش نظر اس کی قیمت 90 سے 93 روپے فی کلو سے بڑھ 120 روپے فی کلو تک جاپہنچی ہے۔ ایک مہینہ قبل چنے کی دال 85 روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب تھی، جبکہ اب مختلف علاقوں میں چنے کی دال کے نرخ 100 روپے سے 110 روپے فی کلو کے درمیان ہیں۔ چینی کی قیمت اس وقت 62 روپے سے66 روپے فی کلو کے درمیان ہے، جبکہ گزشتہ ماہ اس کی قیمت 60 روپے فی کلو تھی۔ سفید اور سیاہ کابلی چنے کی قیمت بالترتیب 100 روپے سے 120 روپے فی کلو ہے، گزشتہ مہینے یہ اشیا 100 روپے فی کلو سے کم خوردہ قیمت میں دستیاب تھیں۔ رمضان میں وسیع پیمانے پر استعمال کیے جانے والے شربت اور جوسز بلیک میں فروخت ہورہے ہیں۔ رمضان کی آمد کے ساتھ دالوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، دکاندار تمام دالیں حکومت کے مقرر کردی نرخ سے 30سے 40 روپے زیادہ قیمت پر فروخت کر رہے ہیں، جبکہ چاولوں کی قیمتوں میں بھی رمضان کی آمد کے بعد اضافہ ہوگیا ہے۔

ذخیرہ اندوزوں نے رمضان المبارک کے آگے بڑھنے کے ساتھ مزید مہنگائی کرنے کا منصوبہ بھی تیار کرلیا ہے۔ مصنوعی قلت پیدا کرکے خفیہ گوداموں میں اشیائے ضروریہ کئی دن پہلے ہی سے اسٹاک کرنا شروع کردی گئی تھیں، چھوٹی بڑی مارکیٹوں اور نام نہاد ہفتہ بازاروں میں ضروریات زندگی کی تمام چیزوں کو بھی ذخیرہ کیا جاتارہا، تاکہ اشیاءضروریہ کی قلت پیدا کرکے اسے مہنگے داموں فروخت کیا جاسکے۔ اس صورتحال سے اشیاءخورونوش کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، جو کہ ابھی مزید بڑھنے کا احتمال ہے۔ آڑھتیوں نے سبزیوں، پھلوں سمیت متعدد اشیا کو ذخیرہ کرکے گوداموں میں رکھا ہوا ہے۔ قیمتوں میں از خود اضافہ کے لیے کئی اہم سبزیوں کو منڈی سے غائب کیا جاچکا ہے۔ مہنگائی بڑھانے کے لیے آڑھتیوں کی جانب سے کسانوں کو متعدد سبزیوں کی خریداری کے لیے ایڈوانس میں رقم ادا کردی گئی تھی، تاکہ صرف 30 فیصد مال سبزی منڈی پہنچے، جبکہ باقی 70 فیصد مال کو گوداموں میں ذخیرہ کرلیا جائے۔

عوام نے رمضان المبارک کے ساتھ ہی تمام اشیاءضرورت میں مہنگائی کی سخت الفاظ میں مذمت کرنے کے ساتھ حکومت کو قصوروار گردانا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک مسلمانوں کے لیے انتہائی قابل احترام مہینہ ہے، جس کا جتنا بھی ادب و احترام کیا جائے کم ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں ہر سال اس بابرکت مہینے میں ہر چیز مہنگی کردی جاتی ہے، حالانکہ دوسرے کئی مذاہب کے لوگ اپنے مقدس تہواروں کے مواقع پر نہ صرف اشیا کی قیمتوں میں کمی کردیتے ہیں، بلکہ بعض دفعہ اشیا مفت بھی تقسیم کی جاتی ہیں، لیکن ہمارے یہاں لوگ اس مہینے کو صرف مال بنانے کا مہینہ سمجھتے ہیں۔ حکومت کو رمضان المبارک میں بڑھتی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت نوٹس لینا چاہیے۔ رمضان المبارک میں کسی کو بھی اپنی مرضی سے اشیا مہنگی کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، حکومت کو چاہیے جو بھی خود بخود اشیا مہنگی کرے، اس کو کڑی سزا دی جائے۔یہاں چیزیں فروخت کرنے والا کوئی بھی شخص اپنی مرضی کے مطابق اشیا مہنگی کرکے لوگوں کے لیے مشکلات پیدا کرتا ہے، مہنگائی پہلے ہی اس قدر زیادہ ہے کہ لوگوں کے لیے دو وقت کا کھانا حاصل کرنا مشکل ہے، حکومت ہر سال رمضان المبارک میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے صرف دعوے کرتی ہے، عملاً کچھ بھی نہیں کرپاتی۔ علمائے کرام کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک اللہ تعالی کی رحمتوں کا موسم بہار ہے، اس ماہ میں مہنگائی انتہائی افسوسناک عمل ہے۔ یہ مہینہ تمام انسانوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کا مہینہ ہے، لیکن یہاں اس بابرکت مہینے کو بھی لوٹ مار میں گزارا جاتا ہے۔ رمضان المبارک میں خود ساختہ مہنگائی کو کنٹرول کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، لیکن حکومت عوام کو بابرکت گھڑیوں میں بھی ریلیف دینے میں ناکام ہے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 677189 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.