روزہ اور ذیابیطس (شوگر)کے مریض
(Dr Rais Ahmed Samdani, Karachi)
رمضان ا لمبارک ایک بابر کت اور
فضیلت والا مہینہ ہے جس میں قرآن مجید نازل ہوااور امت پر روزے فرض کیے
گئے۔قرآن مجید کی سورۃ البقرہ آیت ۱۸۵ میں اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ’’
(روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن (اول اول ) نازل ہوا جو
لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں ) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و
باطل ) کو الگ الگ کرنے والا ہے، تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود
ہو چاہیے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے‘‘۔اس مبارک مہینے میں ہمیں قرآن مجید
جیسی عظیم کتاب ملی جو ہمارا دستور حیات ہے، ہمارا رہنما ہے اور ضابطۂ
زندگی ہے۔یہ وہ مقدس مہینہ ہے جس میں پر وردگار عالم نے روزے فرض کیے ،
حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم سے پہلے کی امتوں پر بھی روزوں کا حکم تھا لیکن
اﷲ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی امت پر روزوں کا
حکم دیتے ہوئے قرآن مجید میں فرمایا ’’یٰاَ یَّھَاالَّذِیْنَ اٰ مَنُوا
کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِیَّا مُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِْینَ مِنْ
قَّبْلِکُمْ تَتَّقُوْن(سورۃ البقرہ ، آیت ۱۸۳)، تر جمہ ’’ اے ایمان والو!
تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے پہلی کی امتوں پر بھی فرض کیے گئے تھے
تاکہ تمہارے اندر تقویٰ اور پرہیز گاری پیدا ہو‘‘۔
ارکان ِ اسلام میں روزہ کوایک اہم رکن کی حیثیت حاصل ہے ۔اس کے فرض کرنے کا
بنیادی مقصد اﷲ تعالیٰ نے تقویٰ، پرہیز گاری، ضبط نفس ، صبر و برداشت قرار
دیا ہے۔تقویٰ دل کی اس کیفیت کا نام ہے جو انسان کو برائیوں، غلط کاموں،
شیطانی خواہشات سے دور رکھتی ہے اور انسان کو نیک عمل کرنے کی جانب مائل
کرتی ہے۔اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں روزہ کو ’’صبر ‘‘ قرار دیا ہے ۔ روزہ
انسان میں صبر ، برداشت، ثابت قدمی، اور استقلال پیدا کرتا ہے۔ حدیث مبارکہ
حضرت ابو ہریہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے
فرمایاکہ ’’ جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ
کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں‘‘ (صحیح بخاری
، صحیح
مسلم)۔روزہ دن بھر بھوکا پیاسا رہنے کا نام نہیں ، یہ توکچھ پابندیوں کے
ساتھ روزہ کی ظاہری علامت ہے۔ روزہ کا بنیادی مقصد انسانی نفس کو کنٹرول
میں رکھنے کی ترغیب دینا ہے اور اس کے ذریعہ روحانی اور اخلاقی تربیت مقصود
ہے۔رمضان المبارک کو صبر کا مہینہ یعنی شہر البصرقرار دیا گیا ہے۔ یہ ہمیں
صبر ، برداشت اور درگزر کا درس دیتا ہے۔ اس مبارک مہینے کو جو کوئی بھی
پائے اس کے فیوض و برکات کو حاصل کرنے کا موقع اپنے ہاتھ سے جانے نہ دے۔
معمولی معمولی نوعیت کی بیمایوں کو وجہ نہ بنائیں کہ ہم روزہ نہیں رکھ سکتے
نہیں معلوم آئندہ زندگی میں ہمیں یہ مہینہ نصیب بھی ہوسکے یا نہیں۔
رمضان المبارک کی آمد پر رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا خطبہ
حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے
ماہ شعبان کی آخری تاریخ میں ایک خطبہ ارشاد فرمایا۔ اس میں آپ صلی اﷲ علیہ
وسلم نے فرمایا ’’اے لوگو ! تم پر ایک عظمت اور برکت والا مہینہ سایہ فگن
ہورہا ہے جو بہت بڑا مہینہ ہے ، بہت مبارک ہے، اس مہینے کی ایک رات (شب
قدر) ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے۔ اس مہینے کے روزے اﷲ تعالیٰ نے فرض کیے ہیں
اور اس کی راتوں میں بارگاہ الیٰ میں کھڑے ہونے (یعنی نماز تراویح پڑھنے)
کو نفل عبادت مقرر کیا ہے ( جس کا بہت بڑا ثواب رکھا ہے)جو شخص اس مہینے
میں اﷲ تعالیٰ کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرنے کے لیے غیر فرض عبادت(یعنی
سنت یا نفل) ادا کرے گا تو دوسرے زمانہ کے فرضوں کے برابر اس کو ثواب ملے
گا، اور اس مہینہ میں فرض ادا کرنے کا ثواب دوسرے زمانے کے سترّ فرضوں کے
برابر ملے گا۔یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ یہ ہمدردی اور
غمخواری کا مہینہ ہے اور یہی وہ مہینہ ہے جس میں مومن بندوں کے رزق میں
اضافہ کیا جاتا ہے ۔ جس نے اس مہینہ میں کسی روزہ دار کو (اﷲ کی رضا اور
ثواب حاصل کرنے کے لیے) افطار کرایا تو اس کے لیے گناہوں کی مغفرت اور آتشِ
دوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہوگا اور اس کو روز ہ دار کے برابر ثواب دیا جائے
گا، بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔ آپ سے عرض کیا
گیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ہم میں سے ہر ایک کو تو افطار کرانے کا
سامان میسر نہیں ہوتا (تو کیا غرباء اس عظیم ثواب سے محروم رہیں گے) آپ صلی
اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا اﷲ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گاجو دودھ کی
تھوڑی سی لَسیّ پر یا پانی کے ایک گھونٹ پر کسی روزہ دار کا روزہ افطار
کرادے ( رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے ارشاد
فرمایا کہ ) اور جو کوئی کسی روزہ دار کو پورا کھانا کھلادے اس کو اﷲ تعا
لیٰ میرے حوض کوثر سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اس کو کبھی پیاس نہ لگے
گی تاآنکہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا۔اس کے بعد آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا اس ماہ مبارک کا ابتدائی حصہ رحمت ہے اور درمیانی حصہ مغفرت ہے اور
آخری حصہ آتش دوزخ سے آزادی ہے۔ (اس کے بعد آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا)جو آدمی اس مہینہ میں اپنے غلام و خادم کے کام میں تخفیف و کمی کردے
گا اﷲ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادے گا، اور اسے دوزخ سے رہائی اور آزادی دے
گا‘‘۔ (شعب الایمان للبیہقی، معارف الحدیث)
ذیابیطس (شوگر) کے مریض اور رمضان المبارک
ذیابیطس (شوگر)کا مرض اب عام ہوچکا ہے۔ دنیا میں اس مرض میں مبتلا لوگوں کی
تعداد تقریباً 371ملین سے زائد ہے۔ ان میں سے پاکستان میں اس مرض میں مبتلا
افراد کی تعداد 70لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے۔ مرض خواہ کوئی بھی ہو مریض
کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس مرض کے بارے میں جس میں وہ مبتلا ہوچکا ہے آگاہی
حاصل کرے۔ سارے ہی مرض تکلیف دہ ہیں لیکن ذیابیطس یا شوگرکا مرض مریض کو
دیمک کی طرح خاموشی سے، آہستگی سے اس طرح متاثر کرتا ہے کہ مریض صرف
ذیابیطس (شوگر) کا مریض ہی نہیں رہتا بلکہ وہ اس کے ساتھ ساتھ کئی دیگر
امراض میں بھی مبتلا ہوجاتا ہے جس میں آنکھوں کا متاثر ہونا، دل کی تکلیف
ہوجانا، ٹانگوں میں مسلسل درد رہنا، پیر یا انگلیوں میں ہوجانے والے زخموں
کے باعث انگلی حتیٰ کہ پیر اور ٹانگ کا کاٹ دیا جانا ، گردوں کا متاثر ہونا
وغیرہ شامل ہیں۔ان تمام خطرناک باتوں کے باوجود ذیابیطس (شوگر) کے مریض اگر
اپنے مرض کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کرلیں تو ان تمام خطرناک قسم کی
پیچیدگیوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ مختلف اداروں کے زیر اہتمام ذیابیطس
(شوگر) کے مریضون کو آگاہی کے مختلف پروگرام ترتیب دیے جاتے ہیں، مختلف
تنظیمیں اس حوالے سے کتابیں اور کتابچے بھی شائع کرتے ہیں ۔پروگراموں میں
شرکت کر کے اور کتابچے حاصل کرکے ہم اس مرض کی پیچیدگیوں کے بارے میں
معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔اس حوالے سے ڈاؤیونیورسٹی کے تحت ایک ادارہ
NIDEقائم ہے، نیشنل ایسو سی ایشن آف ذیابیطس اینڈ ایجوکیٹر آف پاکستان
(NEDP)بھی کام کررہا ہے، اس ادارے نے ’برائٹ ‘کے نام سے ایک رہنما کتابچہ
بھی تیار کیا ہے، اس کے علاوہ میر خلیل الرحمٰن سوسائٹی ، پاکستان اینڈو
کرائن سوسائیٹی، لیاقت نیشنل ہسپتال بھی سرگرم عمل ہے۔اکثر مارین ڈاکٹرز نے
ذیابیطس (شوگر) کی رہنمائی کے لیے کتابچے بھی تحریر کیے ہیں جیسے پروفیسر
ڈاکٹر عیص محمد نے حِفظانِ صحت اور مُہلک امراض سے بچنے کے ابدی اصول‘ کے
عنوان سے کتابچہ تحریر کیا جو ایک اچھی کوشش ہے۔
ہمارا موضوع’روزہ اور ذیابیطس (شوگر) کے مریض ‘ ہے ۔ روزہ کی اہمیت سمجھ
جانے کے بعد اب ہم اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ کیا ذیابیطس (شوگر) کے مریض
رمضان المبارک کے مقدس و متبرک مہینے میں روزہ رکھ سکتے ہیں یا نہیں۔ اس
مرض میں مبتلا لوگوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ ذیابیطس (شوگر) کا مریض روزے
نہیں رکھ سکتا ۔ حالانکہ ذیابیطس (شوگر) کا مریض بہت آرام کے ساتھ ، بلا
خوف و خطر اس فرضی عبادت کے حصول کو ممکن بناسکتا ہے۔ اسے چاہیے کہ وہ کم
علمی اور خوف کے باعث اپنے آپ کو ہر گز ہرگز اس سعادت سے محروم نہ کرے۔ بس
ان باتوں پر اچھی طرح توجہ اور عمل کرے جو ڈاکٹر ہدایت کریں۔ سب سے پہلے یہ
دیکھتے ہیں کہ ذیابیطس (شوگر) کا مرض کیا ہے؟ اس کی کتنی اقسام ہوتی ہیں۔
اس سلسلے میں پہلی بات پر تما م ڈاکٹرز متفق ہیں کہ ذیابیطس (شوگر) کے مریض
روزہ رکھ سکتے ہیں لیکن اس کے لیے ماہرین نے کچھ احتیاطی تدابیر اور کچھ
ہدایات بیان کی ہیں جن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ذیابیطس (شوگر) کے مریض روزہ
رکھ سکتے ہیں۔پہلی بات جو ماہرین کہتے ہیں وہ یہ ہے کہ ذیابیطس (شوگر) کے
مریض اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کے بعد روزہ رکھیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کا
ڈاکٹر پہلے تو یہ معلوم کرے گا کہ آپ کو کس ٹائپ کی شوگر ہے ۔ جیسا کہ ہمیں
معلوم ہونا چاہیے کہ ذیابیطس (شوگر) کی تین اقسام بیان کی گئی ہیں۔ ان تین
اقسام سے پہلے ایک مرحلہ یا اسٹیج ذیابیطس (شوگر) سے پہلے
Pre-Diabetiesہوتا ہے۔ اس اسٹیج کو Impairedglucose toleranceکے نام سے
جانا جاتا ہے۔اس مرحلہ میں شوگرلیول نارمل سے زیادہ ظاہر ہوتا ہے لیکن ایسے
لوگ ابھی ذیابیطس (شوگر) کے مریضوں کی صف میں داخل نہیں ہوتے بلکہ یہ ان کے
لیے خطرے کا نشان ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی وقت ذیابیطس (شوگر) کے مریضوں کی
فہرست میں شامل ہوجائیں گے۔ اس اسٹیج میں مریض کو پریشان ہونے اور گھبرانے
کی ضرورت نہیں اسے چاہیے کہ وہ کسی تجربہ کار ڈاکٹر سے مشورہ کرے اور اپنے
شوگر لیول کو دوا کے بجائے خوراک یعنی پرہیز اور ورزش کے ذریعہ کنٹرول کر
لے۔
ذیابیطس (شوگر) کی پہلی قسم کو ٹائپ 1ذیابیطس (شوگر)کہتے ہیں۔جس میں انسان
کا لبلبہ بہت کم انسولین پیدا کرتا ہے یا بالکل ہی نہیں کرتا۔عام طور پر
ٹائپ1کے مریضوں کی عمر 20سال کے اندر اندر بتائی گئیں ہیں۔بچے یا جوان،
ماہرین نے اس قسم کے مریضون میں ذیابیطس (شوگر) کو موروثی geneticقرار دیا
ہے۔ جن لوگوں کو ٹائپ 1 ذیابیطس (شوگر) ہو تی ہے یہ ان کی زندگی کی ساتھی
کے طور پر ساتھ ہی رہتی ہے۔ اس قسم کی ذیابیطس (شوگر) کے مریض دوا میں
انسولین کا استعمال کرتے ہیں ، غذا ، پرھیز وار ورزش پر خاص توجہ دیتے
ہیں۔اس قسم کے مریض Insulin - dependent diabetes (IDDM)ہوتے ہیں۔ذیابیطس
(شوگر)کی ٹائپ 2عام طور پر ان لوگوں کی ہوتی ہے جن کا وزن زیادہ ہوتا ہے،
خوش خوراک ہوتے ہیں، ان کا کام دن دن بھر بیٹھے رہنا ہوتا ہے، ورزش بالکل
نہیں کرتے،عموماً بڑی عمر کے لوگ اس کا شکار ہوتے ہیں لیکن اب یہ موروثی
geneticبھی ہوتی ہے، بچوں میں بھی اس قسم کودیکھاگیا ہے۔ تقریباً 90فیصد
ذیابیطس (شوگر) کے مریض ٹائپ2ہی کے ہوتے ہیں۔یہ Non-Insulin dependent
diabeties (NIDDM)مریض کہلاتے ہیں۔ٹائپ 3وقتی طور پر حاملہ خواتین کی ہوتی
ہے۔ اس کی وجہ ان کے جسم میں ہونے والی غیر معمولی محرکات ہوتے ہیں۔ یہ
عارضی طور پر ہوتی ہے جوں ہی خواتین اس عمل سے فارغ ہوتی ہیں ان کا شوگر
لیول خود بخود اصل حالت پر آجاتا ہے۔
ڈاکٹر شکیل احمد نے شدت کے اعتبار سے ذیابیطس (شوگر)کے مریضوں کو چار گروپس
میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ان گروپس میں ’کم ترین شدت والے مریض‘، ’درمیانی شدت
والے مریض‘، ’زیادہ شدت والے مریض‘ اور’ انتہایہ شدت والے مریض‘۔ ٹائپ1کے
مریض کم ترین شدت کے گروپس میں آتے ہیں، ایسے مریضوں کی تعداد زیادہ ہوتی
ہے۔ ان مریضوں کی شوگر کنٹرول میں رہتی ہے، چاہے وہ خوراک و پرہیز، دوا اور
ورزش سے کنٹرول کرتے ہوں، ٹائپ 3جن میں حاملہ خواتین ہوتی ہیں وہ بھی اسی
گروپس میں شمار کی جاتی ہیں۔ٹائپ 2 درمیانی شدت والے مریض ہوتے ہیں جن کی
شوگر فوری معلوم ہوئی ہو اور ان کی شوگر کنٹرول میں نہ ہو، اس ٹائپ اور
گروپس میں وہ مریض بھی شامل ہوتے ہیں جو انسولین کا استعمال کرتے
ہیں۔انسولین استعمال کرنے والے اس بات کو یقینی بنائیں کہ انہیں سحری اور
افطار میں کتنی انسولین لینا ہے۔ ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر انسولین کے ڈوز کو
خود سے کم یا زیادہ نہ کرے۔
ہمارے جسم کو تندرست و توانا رکھنے اور زندگی کی گاڑی کو رواں دواں رکھنے
کے لیے جس ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے اسے شوگر (glucose) کہا جاتا ہے۔ یہ
ہمیں کھانوں میں جیسے روٹی، ڈبل روٹی، پاستا، چاول، آلو،پھلوں اور سبزیوں
سے حاصل ہوتا ہے۔جو ہمارے جگر اور پٹھوں کو مضبوط اور کام کے قابل بناتا
ہے۔ شوگر کے استعمال کے لیے ہمارے جسم کو انسولین کی ضرورت ہوتی ہے
۔انسولین انسانی جسم میں شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔ انسولین ایک
ہارمون ہے جوایک گلینڈ ’ لبلبہ ‘سے خارج ہوتی ہے ۔ لبلبہ کے غیر فعال
ہوجانے کی وجہ سے انسولین کا اخراج کم یا ختم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے
انسانی جسم میں شوگر زیادہ ہوجاتی ہے۔
روزہ فرض عبادت ہے اور ہر مسلمان کی خواہش ہوتی کہ وہ اس فرض عبادت کو اپنے
ہاتھ سے جانے نہ دے، روزے کی برکتیں اور رحمتیں اتنی زیادہ ہیں کہ روزہ ترک
کرنے کا خیال ہی مسلمان کو پریشان کردیتاہے۔ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے قرآن
مجید کی سورۃ البقرہ آیت ۱۸۵ میں ارشاد فرمایا ’’ تو جو کوئی تم میں سے اس
مہینے میں موجود ہو چاہیے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے‘‘۔اب ہم اﷲ کے حکم پر
عمل نہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ذیابیطس (شوگر) کے مریضوں کی بھی یہ
خواہش ہوتی ہے کہ وہ بھی اس فرض عبادت کے حصول کو ہر صورت ممکن بنائیں۔ اس
مرض میں مبتلا کچھ مریض اگر یہ تصور کرتے ہیں کہ روزہ رکھنے سے ان کی زندگی
کو خطرہ لائق ہوسکتا ہے تو وہ غلط فہمی، یا لاعلمی کا شکار ہیں۔ ماہرین
ڈاکٹر ذیابیطس (شوگر)کہ کہنا ہے کہ ذیابیطس (شوگر) کے مریض بھی روزہ رکھ
سکتے ہیں بشرطیکہ وہ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور ڈاکٹر کی بتائی ہوئی
ہدایات اور مشورہ پر سختی سے عمل کریں۔ ذیابیطس (شوگر) کے مریض کو اپنے
ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہر گز ہرگز روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔ عام طور پر
ذیابیطس (شوگر) کے مریضوں کی شوگر کنٹرول میں چل رہی ہوتی ہے تو وہ یہ خیال
کرتے ہیں کہ اب ڈاکٹر سے مشورہ کی ضرورت نہیں اور بے خوف و خطر ہوکر روزہ
رکھنا شروع کردیتے ہیں ساتھ ہی بد پرہیزی بھی شروع کر دیتے ہیں۔ یاد رہے کہ
ذیابیطس (شوگر) کے مریض کو صرف شوگر لیول کا ہی خیال رکھنا ضروری نہیں ہوتا
بلکہ ذیابیطس (شوگر) کے مریض کو ایک خاص مقدار میں پانی کی ضرورت بھی ہوتی
ہے۔اگر مریض پانی کی مطلوبہ مقدار نہیں پیئے گا تو اس کے گردے متاثر ہوں گے
۔ اسی طرح اگر ذیابیطس (شوگر) کا مریض دل کا بھی مریض ہے تو اسے بھی خاص
طور پر گرمی کے موسم کے روزوں میں اپنے خون کو ایک خاص حد تک پتلا رکھنے کی
ضرورت ہوگی ۔ جو دوائیں وہ اس مقصد کے لیے استعمال کرتا ہو انہیں جاری
رکھے۔ ایسی خوراک کا استعمال نہ کرے جو خون کو گاڑھا کرتی ہیں۔زیادہ گھی یا
تیل اور تلی ہوئی اشیا ء سے پرہیز کرے۔
ذیابیطس (شوگر) کے مریض کا شوگر لیول کنٹرول میں ہے اس نے اپنے ڈاکٹر سے
بھی مشورہ کرلیا جس نے اچھی طرح چیک اپ کرکے یہ مشورہ دیا کہ آپ روزہ رکھ
سکتے ہیں۔ اس کا بھی ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ذیابیطس (شوگر) کا وہ مریض
پرہیز کو بالائے طاق رکھ دے اورسحری میں بد پرہیزی اور افطار میں ڈھیر ساری
کھجوریں، شکروالی پھلوں کی چاٹ،شربت ، مٹھائی، تلے ہوئے سمو اور رول الغرض
خوب جی بھر کر بد پرہیزی کرے۔ ایسی صورت میں وہ چند روزے ہی رکھ پائے گا
اور اس کے بعد اس کا شوگر لیول آسمان سے باتیں کرنے لگے گا۔ اس لیے ڈاکٹر
کی اجازت کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو کنٹرول میں رکھے، کھانے پینے میں احتیاط
کرے۔ شربت اگر پینا ہے تو اب شوگر فری شربت بھی مارکیٹ میں دستیاب ہیں اس
کا استعمال کیا جائے، تلی ہوئی اشیاء سے گریز کیاجائے ، بغیر شکر والی چاٹ
کا استعمال کیاجائے، احتیاط اور اعتدال کو اپناتے ہوئے بیچ بیچ میں شوگر
لیول کو چیک کرتے رہیں، اگر آپ عشاء کی نماز اور تراویح بھی پڑھتے ہوں تو
اس صورت میں ورزش کی ضرورت نہیں۔ عشاء کی نماز اور تراویح شوگر کے مریضوں
کے لیے کافی ورزش ہے۔ اگر کسی وجہ سے تراویح نہیں پڑسکتے تو اس صورت میں
ڈاکٹر کی بتائی ہوئی ورزش بھی جاری رکھیں۔عام دنوں میں ذیابیطس (شوگر) کے
مریض کوعام طور پر ہفتے میں پانچ بار روزانہ تیس منٹ خالی پیٹ ورزش کرنے کی
تجویز دی جاتی ہے۔
سحری میں پراٹھے سے گریز کریں ، ممکن ہو تو اولو آئل(olive oil)کا استعمال
کیا جائے۔ سادہ روٹی پر اولو آئل لگا لیا جاے، بعض لوگ سحری میں ناشتہ کے
طور پر ڈبل روٹی کا استعمال کرتے ہیں، ذیابیطس (شوگر) کے مریض جنہیں روزہ
رکھنے کی اجازت ان کے ڈاکٹر نے دے دی ہو سحری میں سادہ غذا کا استعمال کریں
نیز کم نہ کھائیں، پیٹ بھر کر کھائیں تاکہ پورا دن آرام سے گزر جائے۔ پانی
جتنا پی سکتے ہوں پی لیں۔سحر ی کر کے فوری بعد سونے سے گریز کریں ، کیوں کہ
آپ نے پیٹ بھر کر کھا لیا ہے اگر آپ فوری سوگئے تو طبیعت خراب ہونے کا ڈر
ہے۔ فجر کی نماز پڑھیں، کچھ دیر تلاوت کلام پاک کریں ، تھوڑسی چہل قدمی کے
بعد سو جائیں۔ افطار میں بھو کوں اور پیاسوں کی طرح سب کچھ چھوڑ کر پانی یا
شربت پینا نہ شروع کریں بلکہ بہت آہستہ آہستہ کرکے پانی یا شوگر فری شربت
پئیں۔دیگر اشیاء بھی آرام آرام سے تھوڑی کھائیں چاہیے نماز مغرب یا نماز
عشاء کے بعد بھی کچھ کھالیں۔ افطار میں بھی مرغن اشیاء سے پرہیز کریں۔ روزہ
دار ذیابیطس (شوگر) کا مریض جس کو ڈاکٹر نے روزہ رکھنے کی اجازت دی افطار
میں صرف ایک کھجور ہی کھائے کیونکہ یہ بہت میٹھی ہوتی ہے۔ افطار میں تربوز
بھی کم مقدار میں کھا سکتا ہے۔ درمیانے سائز کے صرف چار ٹکڑے کافی ہوں گے۔
پروفیسر ڈاکٹر عِیص محمد نے اپہنے کتابچے ’حِفظانِ صِحت اور مُہلک امراض سے
بچنے کے ابدی اصول‘ میں ذیابیطس (شوگر) کے مریضوں کے لیے خوراک کے متعلق جو
ہدایات درج کی ہیں ان کے اس کے مطابق :
پھل جو نہ لیں :
٭ آم، انگور، کیلا، گرما، شکر قندی، جاپانی پھل، انجیراور کھجور میں کافی
شوگر ہوتی ہے ۔ گنا، گنے کارس، گنڈیریاں بھی نہ لیں۔
کھانے کی اشیاء جو نہ لیں :
٭سری پائے، کلیجی، مغز، گردے، گوشت (گائیں،بھینس،اونٹ) مٹھائیاں، سوڈے کی
بوتلیں، اگر بلڈ پریشر نہ ہوتو سوڈے کی ڈائیٹDietبوتل لی جاسکتی ہے۔ چینی
چائے کے چھوٹے چمچے کے برابر) لے سکتے ہیں، اب تو کینڈریل اور دیگر شوگر کے
مریضوں کے لیے دستیاب ہیں ان کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسکوش یا شربت (اب
شوگر فری شربت دستیاب ہیں ) نہ لیں، شہد کا ایک چھوٹا چمچہ لے سکتے ہیں،
جام، ماملیڈ، پراٹھے، حلوہ پوری، مربہ نہ لیں، سن فلاور ، اولو آئل یا مکئی
کا تیل استعمال کریں، وہ بھی زیادہ نہ ہو، چپاتی ہلکی ہو، جام ماملیڈ یا
مٹھائی اور بسکٹ اگر ڈائٹ بغیر چینی کے ہوں تو معتدل مقدار میں لے سکتے
ہیں۔
پھل جو لے سکتے ہیں :
سیب ، آڑو، جامن، کنو، مالٹا، موسمی، فالسہ، بیر
سبزیاں جو لے سکتے ہیں :
٭بھنڈی، ٹینڈ، کریلا، بند گوبی، گیا کدو، گھیا توری، پیاز، لہسن، ادرک،
ترئی، کھیرا، سلاد، مٹر، گاجر، مولی، شلجم، گوبھی، ساگ، پالک، بھی لے سکتے
ہیں۔ٹماٹر ، شملہ مرچ بھی لے سکتے ہیں۔ تاہم اگر خون میں Uric Acidزیادہ ہے
تو پھر ٹماٹر ، ساگ، پالک ، کافی، چائے، سوڈے کی بوتلیں اور کلیجی نہ لیں۔
٭دال ، مونگ، مسور، (چنے کی دال درمیانی مقدار میں) لے سکتے ہیں۔
٭ اگر بلڈ پریشر نہ ہو تو کبھی کبھی سموسہ، پکوڑے، نمکین بسکٹ بھی لے سکتے
ہیں۔
٭ ذائقہ میٹھا کرنے کے لیے SweetexیاSweetoگولیا یا Candrelگولیاں استعمال
کریں۔ Sucralپاؤڈر یا گولیا بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
٭ ذائقہ نمکین کرنے کے لیے سالن میں تھوڑا لیمو یا سرکہ ڈال لیا کریں ،
تاہم اگر بلڈ پریشر نارمل ہے تو پھر نمک کے پرہیز کی ضرورت نہیں۔
٭ خشک میوہ جات میں چار یا پانچ دانے بادام، دو یا تین اخروٹ ہفتے میں دو
یا تین بار لے سکتے ہیں، تاہم یہ لینے ضروری نہیں، اگر عادت ہے تو لے سکتے
ہیں۔
٭ ذیابیطس کے مریض کو میٹھے بسکٹ یا چینی جیب میں رکھنی چاہیے تاکہ اگر کسی
وقت شوگر کم ہو جائے تو یہ فوری لے لیں۔
٭ ذیابیطس کے مریض کو اپنی جیب میں ایک کارڈ یا کاغذ رکھنا چاہیے جس پر
لکھا ہو کہ ’’مَیں ذیابیطس کا مریض ہوں، اگر میں بے ہوش ہوجاؤں تو مجھے
نزدیکی اسپتال میں لے جائیں ‘‘۔ ذیابیطس کے مریضوں کو تنگ جوتے اور تنگ
جرابیں نہیں پہننی چاہئیں۔ لیکن آرام دہ بند جوتا کا استعمال مناسب ہے۔
روزوں کے دوران شوگر لیول کتنا ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر اے ایچ عامر کے مطابق
روزے میں سحری سے پہلے (فاسٹنگ) 80 سے 110، سحری کے دوگھنٹے بعد (رینڈم)
140سے 200تک، 12بجے کے قریب 120سے180 تک اور افطار سے پہلے 80سے لے کر
120تک شوگر لیول مناسب قرار دیا ہے۔ ذیابیطس (شوگر) والا روزہ دار اسی
ترتیب سے اپنا شوگر لیول چیک بھی کرے، شوگر لیول چیک کرنے سے روزہ نہیں
ٹوٹتا۔ یعنی سحری میں، سحری کے دو گھنٹے بعد، دن میں12بجے، افطار سے پہلے۔
اگر کسی بھی وقت روزہ دار کو احساس ہو کہ اس کی طبیعت میں کچھ غیر معمولی
کیفیت پیدا ہورہی ہے تو اسے چاہیے کہ سب سے پہلے اپنا شوگر لیول چیک کرے
اگر شوگر لیول کم ہوگیا ہے یا بڑھ گیا ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس
جائے، اگر ڈاکٹر اسے روزہ توڑنے کے لیے کہے اس کی وجہ اس کا شوگر لیول بہت
کم ہونا ہی ہوگا تو اس صورت میں روزہ دار کو جو ذیابیطس (شوگر) کا مریض ہے
ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق روزہ توڑ دینا چاہیے۔ اس کی وجہ اس کی زندگی اور
موت کا سوال ہے۔ زندگی کو بچانے کے لیے ایسا کیا جاسکتا ہے۔
ذیابیطس (شوگر) کے ایسے مریض جو انسولین استعمال کرتے ہیں وہ بھی روزہ رکھ
سکتے ہیں لیکن انہیں دیگر ذیابیطس (شوگر) کے مریضوں کے مقابلے میں زیادہ
احتیاط کرنا ہوگی۔ ڈاکٹر نجم الاسلام کے مطابق اگر تو مریض باقاعدگی کے
ساتھ انسولین کا استعمال کرتا ہے خاص طور پر جدید قسم کی Basalinsulinاور
شوگر کنٹرول میں ہے تو یہ مریض ممکنہ طور پر روزہ رکھ سکتے ہیں لیکن اگر
ایسے مریض کی شوگر کنٹرول میں نہیں اور روایتی Nاور Rانسولین استعمال کررہا
ہے اور اچانک اس کی شوگر بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے یا بہت زیادہ کم ہوجاتی ہے
تو ڈاکٹر روزہ نہ رکھنے کی ہی تجویز دے گا۔ گویا ایسے مریض جو انسولین لے
رہے ہوں اور شوگر لیول کنٹرول میں نہ ہو انہیں روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔ اگر
کنٹرول میں ہو تو ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق عمل کرتے ہوئے روزہ رکھنا
چاہیے۔اسی قسم کی ہدایت حاملہ خواتین کے لیے بھی ہے جنہیں وقتی طور پر
ذیابیطس (شوگر) ہوگئی ہو ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق روزہ رکھ سکتی ہیں۔
ذیابیطس (شوگر) کا مریض جو روزہ رکھنے جارہا ہوتا ہے اپنی تمام دوائیں
ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق سحری اور افطار یا اس کے بعد پابندی سے لے۔ اپنے
طور پر یا کسی کے بتائے ہوئے ٹوٹکوں کا استعمال ہر گز نہ کرے۔ اگر آپ چاہتے
ہیں کے رمضان المبارک کے مقدس و متبرک مہینہ کی فیوض و برکات سے آپ بھی
فیضیاب ہوں، روزہ رکھیں ، عبادت کریں تو اس کی مناسب صورت یہی ہے کہ
ذیابیطس (شوگر) کا مریض ڈاکٹر سے مشورہ کرے اور اس کی ہدایات پر سختی سے
عمل کرے اس طرح وہ بہ آسانی روزہ رکھ سکے گا اور دیگر لوگوں کی طرح رمضان
کے روزں کا ثواب و برکت سے بہرہ مند ہوگا۔ (18جون 2015) |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.