زرد ۔۔۔۔آری

پاکستانی قوم ی بھی کمال کی قوم ہے، کسی کو بخشنے پر آئے گی تو سب کچھ بخش دے گی اور کسی کے گرد شکنجہ کس دے گی تو اتنا کس دے گی کہ اس کا سانس لینا محال ہو جائے گا، ایسی ہی کچھ صورتحال قوم کو اگر یاد ہو کہ نہ یاد ہو،،،،، سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بن گئی تھی ، یہ ٹھیک ہے کہ ہر دور حکومت میں کئی غلطیاں ہو جاتی ہیں لیکن صدر مشرف کے دور حکومت میں کئی اچھے کام بھی ہوئے، یہاں تک کہ جب آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے 1998 میں نواز حکومت کا تختہ الٹا تو قوم نے جو جشن منایا تھا وہ دیدنی تھا ، نواز شریف کی حکومت گرنے پر کئی ایسے لوگ جو اس وقت بھی نواز حکومت کا حصہ ہیں انہوں نے مٹھائیاں تقسیم کیں، سابق صدر مشرف کے دور میں آہستہ آہستہ پاکستان کی راج دُلاری قوم کو اسی پاک فوج میں کیڑے نظر آنا شروع ہو گئے جس فوج کو خود عوام الناس نے دعوت دی تھی کہ حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے، آج بھی پاکستان ایسی ہی صورتحال سے دو چار ہے، پاکستانی عوام کی بڑی تعداد یہ چاہتی ہے کہ فوج ایک بار پھر حکومت کا تختہ الٹے اور ملکی حالات بہتر کرنے میں اپنا کردار ادا کرے حالانکہ ماضی میں فوج کو دعوت دینے والے پاکستانی خود ہی فوج کی درگت بھی بناتے رہے ہیں کہ ہمیں جمہوریت چاہئے ، بری سے بری جمہوریت آمریت سے بہتر ہے وغیرہ وغیرہ، پاکستانیوں کی اس دیدہ دلیری اور اپنے ہی موقف سے پھر جانے کا عملی نمونہ ماضی میں مثالوں کی صور ت ہمارے سامنے موجود ہے، بارہا آزمائی ہوئی سیاسی قوتوں کو ایک بار پھر آزما کر ہم لوگ اپنے ساتھ خود انتہائی ظلم کر رہے ہیں اور اس پر چیخ و پکار بھی، پاکستان اس وقت بھی شدیداندرونی و بیرونی سازشوں اور خلفشار سے گزر رہا ہے اور ہم ایک بار پھر اس بحران زدہ دور سے نکلنے کیلئے فوج کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

پاک فوج ایک طرف جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے تو دوسری طرف پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کراچی میں شدت پسندی کے خاتمے اور دیگر غیر قانونی کارروائیوں کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے ، ایسے حالات میں فوج کو قوم کی اخلاقی حمایت کی اشد ضرورت ہے ، کراچی کے حالات میں بہتری کے خواہش مندی پاکستانی ایک عرصے سے یہ آس لگائے بیٹھے ہیں کہ کب اور کون حتمی طور پر ان خرابیوں سے کراچی کو پاک کرنے کیلئے عملی اقدامات کرے گا،گزشتہ دنوں جب رینجرز کی جانب سے پی پی کے ایک اہم رہنما کے گھر پر چھاپہ مار کر بھاری غیر قانونی رقم برآمد کی گئی اور صوبہ سندھ میں سے غیر قانونی سرگرمیوں، کرپشن اور دوسرے مسائل کے خاتمے کیلئے فوج، رینجرز، نیب اور دیگر حکومتی اداروں نے حرکت شروع کی تو گیا سابق صدر زرداری اور الطاف حسین کی پوچھل پر پیر آ گیا اور وہ چیخنے چلانے لگے، ماضی میں ایک دوسرے پر سخت ترین الزامات لگانے والی جماعتیں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے جب یہ دیکھا کہ سندھ میں ان کی پھیلائی ہوئی گندگی کا صفایا شروع ہونے والا ہے تو دونوں سر جوڑ کر بیٹھ گئیں اور ایک بار پھر مفاہمتی سیاست کا راگ الاپنا شروع کر دیا۔

قارئین کرام!پی پی قیادت نے16 جون کو زرداری کے بیان کے بعد پیدا ہونے والے حالات اور خود کو سیاسی تنہائی سے بچانے کیلئے گزشتہ روز ہی افطار ڈنر کا ایک ٹرمپ کارڈ کھیلا لیکن پی پی قیادت کا افطار ڈنر کا یہ شو بری طرح فلاپ ہو گیا کیونکہ کسی بھی نامور سیاسی شخصیت نے افطار ڈنر میں شمولیت اختیار نہیں کی جبکہ خود پی پی سے تعلق رکھنے والے دو سابق وزراء اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف اس افطار ڈنر میں شریک نہ ہوئے ، مذکورہ دونوں رہنما پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے مستعفی ہونے کی پیشکش پہلے ہی کر چکے ہیں یعنی ایسا لگتا ہے کہ موجودہ حالات پر پیپلز پارٹی اندرونی طور پر بھی اختلافات کا سامنا کر رہی ہے اور جہاں تک مفاہمتی سیاست کا تعلق ہے تو سیاستدانوں کی مفاہمتی سیاست ایک دوسرے کو تحفظ فراہم کرنا، اکٹھے مل کر ملک کو لوٹنا، عوام کو بے وقف بنانا، ایک دوسرے کے گناہوں پر پردے ڈالنا، قوم اور ملک کے ساتھ کھلواڑ کرنا ہی ہے، اب ایک بار پھر سندھ میں سندھی عوام کو ڈھال بنا کر یہ لوگ اپنے مکروہ دھندوں کا دفاع کرنا چاہتے ہیں جس کا اظہار سابق صدر زرد ۔۔۔آری نے اپنے بیان میں کھلی دھمکیاں دیتے ہوئے کیا، قارئین یہ وہ زرد ۔۔۔ آری ہے جس نے ملک کو ہمیشہ کاٹنے کی کوشش کی ہے اور اس کے حواری وہی لوگ ہیں جو ماضی میں اس کے دشمن رہے لیکن جب ان کی دموں پر پاؤں آیا تو یہ اکٹھے ہو گئیہیں اور اسی لئے یہ لوگ پاکستانی فوج کے خلاف بڑ چڑھ کر بیان بازی کر رہے ہیں کیونکہ انہیں اپنے کالے کرتوتوں کے بے نقاب ہونے کا شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے اسلئے اس بار قوم کو کھلی آنکھوں کے ساتھ ایسی زرد ۔۔۔آریوں اور کھنڈی چھریوں کا ساتھ دینے کی بجائے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ساتھ دینا چاہئے۔

قارئین کرام! آصف زرداری نے اپنے دھواں دار بیان میں جب یہ کہا کہ تمہارے تین سال ہیں تو ان کا واضح اشارہ آرمی چیف کی جانب تھا جبکہ کراچی پر سیاسی پالیسی آرمی چیف کی شمولیت اور مشاورت کے بغیر نہیں بن سکتی، صدر زرداری نے آرمی کے خلاف اپنے بیان میں جو زبان استعمال کی وہ انتہائی قابل مذمت ہے ، صدر زرداری اپنے سیاسی کیریئر کی ابتداء سے ہی شدید ترین کرپشن کے الزامات میں گھرے رہے ہیں اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، کراچی کے حالات ٹھیک کرنے کیلئے آرمی کی طرف سے جب کراچی میں آپریشن شروع کیا گیا تھا تو آصف زرداری شاید یہ سمجھ رہے تھے کہ یہ آپریشن صرف ایم کیو ایم تک محدود رہے گا ،،، اور اس وقت ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کی حمایت کو ترستی رہی لیکن آصف زرداری کو یہ یاد رکھنا چاہئے تھا کہ ایم کیو ایم کے بعد ان کی پارٹی کا نمبر بھی آ سکتا ہے اور جو الحمد ﷲ آ چکا ہے اس لئے قوم اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ ایم کیو ایم اور پی پی کا مفاہمتی سیاست کا راگ الاپنا عوام کو فائدہ پہنچا سکے گا، کراچی کے حالات کو بالکل ٹھیک کرنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ شر پسند عناصر چاہے وہ کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائے اور پاک فوج کے کراچی میں شر پسندوں کے خلاف آپریشن میں عوام کو فوج کو مکمل سپورٹ کرنا چاہئے تا کہ ملک وک کاٹ کاٹ کر کھانے والی زرد ۔۔۔آریوں سے نجات حاصل کی جا سکے اور ایسے مواقع بار بار پیدا نہیں ہوتے ۔
 

Faisal Azfar Alvi
About the Author: Faisal Azfar Alvi Read More Articles by Faisal Azfar Alvi: 48 Articles with 41619 views Editor: Ghazi Group of Newspapers (Pvt.) Limited, Islamabad.
Editor: Daily "MUBALIGH" Islamabad.
Writer of Column: "Kaala Daa'era"
Member: All Paki
.. View More