آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس(او
آئی سی ) کا ایک اہم اجلاس 24 جون کو دوبئی میں طلب کر لیا گیا ہے جس میں
کئی بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا تاہم پاکستان نے اعلان
کیا ہے کہ وہ اجلاس میں بھارت کی حالیہ دھمکیوں کے علاوہ مسئلہ کشمیر
اٹھائے گا۔اجلاس میں آرگنائزیشن سے وابستہ ممالک شرکت کر رہے ہیں۔اس دوران
پاکستان نے اجلاس میں بھارتی دھمکی آمیز بیانات اور مسئلہ کشمیر کواٹھانے
کا فیصلہ کر لیا ہے اس سلسلے میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر
برائے بین الاقوامی امور طارق فاطمی کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر
مودی اور ایک وزیر راجیہ جے وردھن کے بیانات دھمکی آمیز ہیں تاہم پاکستان
اس قسم کی دھمکیوں کو بین الاقوامی اداروں میں اٹھائے گا۔ جنوبی ایشیاء میں
استحکام برقرار رکھنے کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ بد قسمتی کی وجہ
سے مسئلہ کشمیر برابر لٹک رہا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر یہ واحد
مسئلہ ہے جو حل طلب مسئلہ ہے طارق فاطمی نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان
اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ آج بھی بہتر تعلقات کا متمنی ہے۔ حال ہی میں بھاررت
کی طرف سے جو دھمکی آمیز بیانات سامنے آئے پاکستان نے انہیں سنجیدگی سے لیا
ہے جبکہ معاملے کو 24 جون کو دوبئی میں ہونے والے او آئی سی اجلاس میں
اٹھایا جائے گا جبکہ مسئلہ کشمیر کو بھی پاکستان اٹھا رہا ہے تاکہ بین
الاقوامی برادری کی توجہ اس حل طلب مسئلے کی طرف دلائی جائے۔آزاد کشمیر کے
سابق وزیر اعظم و پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیرکے صدر بیرسٹر سلطان محمود
چوہدری کا کہناہے کہ یورپی یونین مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لئے اپنا کردار
ادا کرے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے انٹراء کشمیر کا انعقاد ضروری ہے اگرچہ
ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے مخالف نہیں لیکن ان مذاکرات میں
مسئلہ کشمیر کے اصل اور اہم فریق کشمیر ی عوام کو شامل کیا جائے کیونکہ جب
تک کشمیری عوام ان مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے اس مسئلے کے حل میں کوئی
مثبت پیش رفت ممکن نہیں۔ اگرچہ ناروے اور یورپی یونین انٹراء کشمیر ڈائیلاگ
کرانے کے لئے تیار ہیں تاہم کوشش ہے کہ یورپ کے دیگر ممالک کی طرح آسٹریا
بھی اس میں شریک ہو تاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پیش رفت ہو سکے۔کیونکہ
مسئلہ افغانستان کے حل اور اس ریجن میں قیام امن کے لئے مسئلہ کشمیر حل ہو
نا ضروری ہے۔ ماہ رمضان شروع ہوتے ہی بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر
میں غیر اعلانیہ کرفیو اور جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کرنے سے کشمیریوں کو شدید
مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگ باجماعت نمازیں ادا کرنے سے بھی قاصر
ہیں۔ متعدد حریت رہنما بدستور نظربند جبکہ نماز تراویح مسجد میں اداکرنے پر
پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ رمضان المبارک شروع ہوتے ہی بھارتی فوج کی جانب
سے مقبوضہ کشمیر میں غیر اعلانیہ کرفیو،بندشیں اور رکاوٹیں ہونے کی وجہ سے
سرینگر شہر کے 7 تھانوں کے تحت آنے والے شہری آبادی گھروں میں محصورہو گئی
ہے جبکہ سوپور میں بھی کرفیوجیسی پابندیاں عائدہیں۔ تاریخی جامع مسجد سری
نگراورجامع مسجد سوپور میں نمازادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ حریت
رہنماؤں نے سوپور چلو کال پر پابندیوں کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ
سوپورٹارگٹ کلنگ کا مقصد یہاں کے آزادی پسند عوام کو خوفزدہ کرنا ہے ۔
بھارت کا جبری قبضہ کسی صورت برداشت نہیں ۔بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر
اصل میں وزیر جنگ ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین
محمد یاسین ملک کا کہناہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ
اور دیگر ہندو انتہا پسند تنظیموں کی ایما پر کشمیریوں پر مظالم کی انتہا
کر دی ہے۔ انہوں نے سوپور مارچ سے روکنے کیلئے آزادی پسند رہنماؤں اور
کارکنوں کی گھروں اور تھانوں میں نظر بندی کی شدید مذمت کی اورکہا کہ آزادی
پسند رہنماؤں کے پرامن مارچ کو طاقت کے بل پرروکے سے ایک بار پھر یہ بات
ثابت ہوگئی ہے کہ مقبوضہ علاقے کو باقاعدہ طور پرپولیس سٹیٹ میں بدل دیا
گیا ہے جہاں اظہار رائے کی آزادی کا حق بالکل سلب ہے۔ سوپور مارچ کو روکنے
کیلئے کٹھ پتلی حکومت نے جس بے ہنگم انداز میں کریک ڈاؤن کرکے حریت رہنماؤں
اور کارکنوں کو گھروں اور تھانوں میں نظر بند کیا ہے اْس سے یہ بات ثابت ہو
گئی ہے کہ وہ آزادی پسندوں کا سیاسی طریقے سے مقابلہ کرنے میں ناکام ہو چکی
ہے۔ آزادی پسند رہنماؤں اور کارکنوں سمیت لاکھوں لوگوں کو جمعہ کی نماز سے
بھی محروم رکھا گیاجو دینی معاملات میں صریحاً مداخلت ہے۔ بھارت اور قابض
انتظامیہ کی یہ غلط فہمی ہے کہ وہ جبر و استبداد کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ
آزادی کو متزلزل کر سکیں گے۔ بھارت نے تحریک آزادی کشمیر کو سبو تاژ کرنے
کیلئے ایک نئے منصوبہ پر کام شروع کردیا ہے جس کے تحت بھارتی خفیہ ایجنسیوں
نے کشمیر میں آئی ایس آئی ایس کے پرچم لہرانے کا نیا شوشہ چھوڑا ہے تاکہ
تحریک آزادی کو داعش کے ساتھ جوڑ کر عالمی سطح پر اس کے خلاف منفی
پروپیگنڈہ کا جواز بن جائے ،میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے اس منصوبہ کے تحت
بھارت کی خفیہ اور سیکورٹی ایجنسیو ں نے کام شروع کردیا ہے اور کشمیر کے
کئی مقامات پر اچانک ئی ایس آئی ایس کے پرچم اور بینرلگائے گئے ،بھارتی
پولیس نے اس نئے ڈرمہ کا سٹیج تیار کرلیا ہے اور فرضی گرفتاریوں کی تیاریاں
شروع کردی گئیں ہیں ،بقول ایک بھارتی سیکورٹی عہدیدار کے آئی ایس آئی ایس
پرچم لہرانے کے الزام میں 12نوجوانوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ایک سینئر
عہدیدار کا کہناتھا’’کشمیر میں ہر جگہ آئی ایس آئی ایس کے پرچم لہرانے
میں12نوجوان ملوث تھے،ہم ان سبھی نوجوانوں پر قریبی نگاہ رکھے ہوئے ہیں’’۔
مذکورہ عہدیدار کا کہنا تھا ’’ان نوجوانوں کی سراغ رسانی ،سی سی ٹی وی
فوٹیج ،تصاویر اور ویڈیو شواہد کی بنا پر نشاندہی کی گئی اور ان نوجوانوں
کے خلاف کارروائی کا باضابطہ آغاز کیاجارہا ہے’’۔ حالیہ دنوں میں وادی کے
کئی مقامات پر ISISکے جھنڈے لہرائے گئے تھے تاہم متحدہ جہاد کونسل کے
چیرمین سیدصلاح الدین نے بھی واضح کیا ہے کہ کشمیر میں داعش کا کوئی وجود
نہیں ہے ۔بھارت اس طرح کے دعوی تحریک آزاد ی کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی
حمائت کو زائل کرنے اور تحریک کو بدنام کرنے کیلئے کررہا ہے لیکن بھارت کو
یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ماضی کی طرح اس کایہ ہتھکنڈا بھی کشمیریوں کے
بلند حوصلوں کے سامنے ناکام ہوگا۔بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ
کے ذریعے کشمیریوں کا قتل عام بندکردے ورنہ ا س کا اسے سخت نتائج کا سامنا
کرنا پڑے گا، تحریک آزادی کشمیر کو کمزور کرنے کی ہر حکمت عملی ناکام ہوگی۔
ایک ایسے وقت میں جب کشمیر ی پاکستان کے پرچم لہرا رہے اور پاکستان زندہ
باد کے نعرے لگا رہے ہیں۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرف سے بھارت کو اس
کی زبان میں جواب دینے کا جراتمندانہ پیغام دیا گیا ۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ
آصف نے د و ٹوک لفظوں میں کہا کہ ہم نے ایٹم بم سب برات پر پٹاخوں کے لئے
نہیں بنایا۔پاکستان کا او آئی سی کے اجلاس میں کشمیر کا مسئلہ اٹھانا خوش
آیند ہے۔کشمیر یوں کی تحریک آزادی مضبوط سے مضبوط تر ہو رہی ہے۔بھارت ظلم و
ستم کے ذریعے انہیں نہیں دبا سکتا ۔ایسے میں پاکستان کی طرف سے بیانات
کشمیریوں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں۔ |