قارئین کرام آج میں آپ کے لئے دہی پر ایک مختصر سا مضمون
لے کر آیا ہوں تاکہ آپ کو اس کے قیمتی فوائد معلوم ہو سکیں۔ انگلش میں دہی
کو Yogurt کہتے ہیں اور یہ ترکی زبان کا لفظ ہے۔
دہی ایک ایسی غذا ہے جس کو خالص دودھ کے جار لگانے سے تیار کیا جاتا ہے۔
ویسے تو دودھ سے بہت ساری دوسری اشیاء تیار کی جاتی ہیں لیکن دہی سب سے
زیادہ استعمال ہونے والی غذا ہے۔
جیسا کہ اب رمضان شریف کا مہینہ ہے تو اس میں دہی کا استعمال سحری و افطاری
میں کیا جاتا ہے۔اور دہی ہر عمر کے افراد کی پسندیدہ غذا ہے۔اور ہر کوئی اس
کو شوق سے کھاتا ہے-
دہی پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اس میں دودھ کے برابر تمام اجزاء
شامل ہوتے ہیں جو دودھ میں ہیں اس لئے ایسے افراد جو دودھ نہ پیتے ہوں وہ
دہی کا استعمال کر کے دودھ میں موجود تمام وٹامنز حاصل کر سکتے ہیں۔
ایسے خواتین و حضرات جو موٹاپے کا شکار ہوں وہ دہی کا باقاعدہ استعمال کر
کے موٹاپے جیسے موذی مرض سے جان چھٹراسکتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق دہی
موٹاپے کی رفتار کو سست کرتا ہے خاص طور پر ایسی خواتین جو زچگی کے عمل سے
گزری ہوں ان کے لئے مفید ہوتا ہے۔ اور ایسی خواتین کو دہی کا استعمال زیادہ
سے زیادہ کرنا چاہیے۔
قارئین اب اس کے طبی فوائد دیکھتے ہیں۔
٭دہی کا استعمال اگر بالوں پر کیا جائے تو اس سے بالوں کی خشکی و سکری کا
خاتمہ ہو جاتا ہے اور بال سلکی ہو جاتے ہیں۔
٭پیٹ کی مختلف بیماریوں میں اس کا استعمال مفید رہتا ہے۔
٭دہی وزن متناسب رکھنے میں مدد گار ہے۔
٭دہی کو اگر شہد کے ساتھ ملا کر چہرے پر لیپ کیا جائے تو جھریوں کے خاتمے
میں فائدہ مند ہے۔
٭ایسے مریض جو ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں وہ دہی کا استعمال
ضرور کریں۔
٭دہی کھانے سے دماغ پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور سوچنے سمجھنے کی
صلاحیتب میں اضافہ ہوتا ہے۔
٭دہی کھانے سے جلد صاف اور چمکدار ہو جاتی ہے۔
٭بد ہضمی اور قبض میں کھانا مفید ہے۔
٭دہی دودھ کی نسبت جلد ہضم ہو جاتا ہے۔
٭دہی کیل مہاسوں اور چکنی جلد کے لئے فائدہ مند ہے ۔اس کا ماسک چہرے پر
لگائیں۔
٭دہی کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
٭دہی آنتوں کے انفیکشن سے محفوظ رکھتا ہے۔
٭دہی کے استعمال سے وٹامن بی،وٹامن ڈی، اور کیلشیم حاصل ہوتا ہے۔
٭اگر آپ دہی کے فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس میں کسی چیز کی ملاوٹ نہ
کریں مثلاً چینی کا استعمال نہ کریں ۔اسے اس کے کھٹے پن کے ساتھ ہی کھائیں۔
امید کرتا ہوں کہ آپ کو آج کا مضمون بھی اچھا لگا ہو گا،مجھ سے رابطہ کے
لئے www.facebook.com/hdrtanweer پر جائیں۔شکریہ |