مذاکرات کی میز پر ہارنے کی روایت

1965کی جنگ میں پاکستان کو بھارت پر برتری حاصل تھی اور پوری دنیا میں پاکستان کو فاتح کی حیثیت دی جارہی تھی پھر یہ ہوا کہ 1966میں روس کے شہر تاشقند میں پاک بھارت مذاکرات ہوئے اور جو اعلان تاشقند سامنے آیا اس نے اس تاثر کو تقویت دی کہ ہم میدان جنگ میں جیتی ہوئی جنگ مذاکرات کی میز پر ہار گئے ،اس اعلان تاشقند نے پاکستان کی سیاست پر بڑے گہرے اثرات مرتب کیے ۔ذوالفقار علی بھٹو نے اس اعلان تاشقند کو اپنی سیاست کا محور بنایا چند ماہ قبل ایوب خان جو جنگ کے بعد قوم کے ہیرو بن گئے تھے اس معاہدے کے بعد ہیرو سے زیرو ہو گئے اور یہ معاہدہ ایوب خان کے زوال اور بھٹو کے عروج کا سبب بن گیا یہ پاکستان کی بدقسمتی رہی ہے کہ اسے ایسے رہنما ملے جو ہندو بنئے کے سامنے بات چیت میں شکست کھا جاتے ہیں ۔ایوب خان نے سندھ طاس معاہدہ کر کے ملک کے لیے پانی کا مستقل مسئلہ پیدا کردیا ۔یہ بھی ایک نفسیاتی مسئلہ ہے کہ جو لوگ ہمارے حکمراں ہوتے ہیں وہ اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے لگتے ہیں ،وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ دوسروں سے عقل دانش میں بلند ہی ہوں گے جب ہی تو اﷲ تعالیٰ نے انھیں اس بڑے منصب کے لیے چنا ہے ،پرویز مشرف صاحب جس طرح ایک فون پر ڈھیر ہو گئے تھے وہ اسے اپنی انتہائی دانشمندی سمجھتے ہیں ۔

10جولائی 2015کو روس کے شہر اوفا میں جو نواز مودی ملاقات ہوئی اس میں پاکستان کا بچہ بچہ یہ بات جانتا ہے کہ بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے ڈھاکا یونیورسٹی میں انھوں نے بہ بانگ دہل یہ کہا کہ 1971میں ہم نے پاکستان توڑا تھا ،حال ہی میں بی بی سی نے اپنی جو ایک رپورٹ نشر کی ہے اس میں واضح طور پر ایم کیو ایم کے دو نمایاں رہنماؤں نے کہا ہے کہ انھوں نے بھارت کی خفیہ ایجنسی را سے پیسے لیے ہیں اور یہ کہ کراچی میں مستقل بد امنی کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو باقاعدہ عسکری تربیت دی گئی ان سب کے نام بھی سامنے آگئے ۔لیکن اس کے باوجود اس ملاقات کا جو مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا اس میں بمبئی حملوں کا معاملہ تو شامل کیا گیا لیکن سمجھوتہ ایکسپریس ،کشمیر ،را کی سرگرمیوں کا کوئی مسئلہ نہیں اٹھایا گیا ۔

آج 11جولائی کے ایک مقامی اخبار میں خبر شائع ہوئی ہے کہ "مقتدر حلقوں نے پاک بھارت وزراء اعظم کی ملاقات کے مشترکہ اعلامیہ پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اعلامیہ میں کشمیر کا ذکر ہے نہ ہی را کی مداخلت کے حوالے سے کوئی بات ہے ،ذرائع کے مطابق مقتدر حلقوں نے کہا ہے کہ اعلامیے میں کشمیر کا ذکر ہے نہ ہی را کی مداخلت کے حوالے سے کوئی بات ہے ،جبکہ بی بی سی کی را کے حوالے سے پورٹ بھی مشترکہ اعلامیے میں شامل نہیں ہے ذرائع کے مطابق مقتدر حلقوں کا کہنا کہ بھارت نے بمبئی حملوں کی تحقیقات تیز کرنے کا معاملہ مشترکہ اعلامیہ میں شامل کرایا تو پاکستان کو سمجھوتہ ایکسپریس اور را کی سرگرمیوں کا معاملہ مشترکہ اعلامیے میں شامل کرانا چاہیے تھا ۔ذرائع کے مطابق مقتدر حلقوں نے کہا ہے کہ ٹھوس شواہد ہونے کے باوجود را کا معاملہ اعلامیے میں شامل نہ کرنے کی وجہ سے عالمی فورمز پر بھی پاکستان کا کیس کمزور ہو سکتا ہے ،ذرائع کے مطابق مقتدر حلقے وطن واپسی پر وزیر اعظم کو اپنے تحفظات سے آگا ہ کریں گے ۔"

نواز شریف صاحب نے ایسا کیوں کیا اس کی وجوہات تو وہی جانتے ہوں گے لیکن وہ یہ بات بھی ضرور جانتے ہوں گے کہ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے جو جذباتی اور نفسیاتی کیفیت اہل وطن کی ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے پھونک پھونک کر قدم اٹھانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔سن2000میں آگرہ سمٹ میں محض چند الفاظ کے آگے پیچھے ہونے پر پاکستان نے سخت موقف اختیار کیا اور بغیر کسی مشترکہ اعلامیے کے آگرہ مذاکرات ختم ہو گئے لیکن پاکستانیوں نے پرویز مشرف کے مضبوط موقف کی بھر پور تائید کی تھی ۔

اس مسئلے میں ایسا کیوں ہوا میں سمجھتا ہو ں اس وقت نظریاتی اعتبار سے قوم دو حصوں میں تقسیم ہے کہ ایک طرف ملک میں میگا کرپشن کے خلاف کارروائیوں کی بڑی تعداد میں حمایت کرنے والے ہیں تو دوسری طرف ایسے لوگ بھی ہیں جو اسے جمہوریت کے خلاف سازش قرار دے رہے ہیں ۔اس وقت ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم اسٹبلشمنٹ کے خلاف ایک صفحے پر نظر آرہی ہیں ۔ایم کیو ایم کو رینجرز کے آپریشن پر شدید تحفظات ہیں انھوں نے تو اس حوالے سے ریفرنڈم کا مطالبہ بھی کر دیا ہے اس لیے کہ ان کو کھل کر کام کرنے بالخصوص ان دنوں جس طرح وہ جبری بھتہ ذکوۃ و فطرے کا نام سے وصول کرتے ہیں کا موقع نہیں مل رہا ہے ۔دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کا معاملہ یہ ہے کہ جب تک ایم کیو ایم کے خلاف کاررورائی ہورہی تھی تو وہ خاموش تھی لیکن جب میگا کرپشن کے حوالے سے چھاپے مار کر ان کے کمائی پوتوں کی گرفتاری عمل میں آئی تو یہ بھی رینجرز کے خلاف ہو گئے اور اور چار ماہ کی مدت کے بجائے صرف ایک ماہ کی اجازت دے کر یہ بہانہ بنایا کہ سندھ اسمبلی سے اس کو منظور کرانا ہو گا جہان پی پی پی اور ایم کیو ایم کے ارکان اکثریت میں ہیں وہ کیسے رینجرز کو مزید آپریشن کی اجازت دیں گے ۔ویسے صرف شہری علاقوں کی اجازت دے کر پی پی پی نے ایم کیو ایم کو شکایت کا موقع دیا ہے اور ایم کیو ایم نے آج اس پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار بھی کیا ہے ،لیکن پھر بھی بڑے مقصد کی خاطر ایم کیو ایم اس مسئلے پر اسمبلی میں پی پی پی کے ساتھ ہوگی ۔

تیسری طرف مسلم لیگ ن کا مسئلہ یہ ہے کہ ابھی حال ہی میں نیب نے جو فہرست جاری کی ہے اس میں مسلم لیگ ن کے لوگوں کے نام بھی شامل ہیں اور بالخصوص نواز شریف اور شہباز شریف کے نام بھی ہیں ۔

اب ایک اہم خبر جو 9جولائی کے دنیا ٹی وی کے پروگرام حسب حال کے میزبان جنید سلیم نے یہ کہہ کر بتایا کہ یہ بالکل مصدقہ خبر ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے نیب کے سربراہ کو خط لکھا کہ آپ کسی وقت آ کر نیب کے حوالے سے مجھے بریفنگ دیں اس پر نیب کے سربراہ نے جواب دیا کہ آپ کا نام چونکہ ہمارے یہاں نیب میں ایک ملزم کی حیثیت سے درج ہے اس لیے میں آپ کو بریفنگ نہیں دے سکتا اس پر وزیر اعظم صاحب بہت چیں بہ جبیں ہوئے ان کے کئی ساتھیوں نے مشورہ دیا کہ اس کو ہٹایا جائے فوری کاررورائی کی جائے لیکن کچھ اور سنجیدہ لوگوں نے کہا اس مسئلے فی الحال پی جائیں کسی اور وقت کے لیے اٹھا رکھیں اب ظاہر ہے کہ نیب کے سربراہ نے کسی مضبوط پشت پناہی پر ہی ایسا جواب دیا ہو گا لیکن نواز شریف صاحب کا غصہ ہونا اور غصے میں رہنا تو بر حق ہے ۔

اب آیے پھر مذاکرات کی طرف یہ پوری دنیا جانتی ہے کہ بمبئی حملے کے حوالے سے پاکستان کی آئی ایس آئی کو مورود الزام ٹہرایا جاتا ہے چاہے یہ بھارت کی خود کی کارروائی ہو لیکن چونکہ بھارت اپنے یہاں کی ہر کارروائی کا الزام آئی ایس آئی پر ڈالتا ہے اس لیے بمبئی کیس میں بھی وہ شدت سے اسی کا نام لیتا ہے آئی ایس آئی کو فوج کنٹرول کرتی ہے ۔اور نیب کے سربراہ نے بھی فوج کی سرپرستی کا ایج لیکر نواز شریف صاحب کو ٹکا سا جواب دیا اس لیے روس کے شہر اوفا میں نواز مودی ملاقات کے مشترکہ اعلامیے میں بمبئی کے مسئلے کی شمولیت پرہمارے وزیر اعظم نے مصلحتاَجان بوجھ کر خاموشی اختیار کرکے اپنے ملک کی فوج اور ایجنسی پر دباؤ بڑھانے کی کوشش ہی نہیں کی بلکہ ہماری ایجنسیوں نے اب تک بھارت کے حوالے سے جو مواد اکھٹا کر کے بین الاقوامی دنیا کے سامنے پاکستان کی ایک مضبوط پوزیشن بنائی تھی وہ بھی متاثر ہوئی ہے اس طرح نواز اور مودی ایک صفحے پر نظر آتے ہیں اور دوسرے صفحے پاکستانی فوج اور قوم ہے اور وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو ایک طرف ایم کیو ایم ،پی پی پی ،نواز شریف اور بھارتی وزیر اعظم مودی ہیں تو دوسری طرف پاکستانی فوج اورملک دینی جماعتیں او ر پوری قوم ہے ان شاء اﷲ پاکستانی قوم ہی اس سرد جنگ میں سرخرو ہو گی ۔
Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 80 Articles with 50444 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.