یاد گار ، مزار او ر وزیر اعظم آزاد کشمیر

وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید نے اپنے وزراء کے ہمراہ غازی آباد جا کر ریاست کے سینئر ترین رہنما سردار محمد عبدالقیوم خان کی قبر پر جا کر فاتحہ پڑھی۔ اس موقع پر وزیر اعظم چودھری عبدالمجید نے کہا کہ’’ مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کی یاد میں آزاد کشمیر اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے گا اور ان کی قومی خدمت کے اعتراف میں انٹرنیشنل لیول پر تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا جائے گا‘‘۔ وزیر اعظم چودھری عبدالمجید نے یہ اعلان بھی کیا کہ ’’مرحوم کی شخصیت کے شیان شان مزار تعمیر کیا جائے گا‘‘۔ سردار عتیق احمد خان نے اس موقع پر مجاہد اول کے انتقال پر حکومت آزادکشمیر کی طرف سے کیے جانے والے انتظامات پر وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ’’ اگر مسلم کانفرنس کی حکومت ہوتی تو شاید ہم ایسے انتظامات نہ کر سکتے‘‘ ۔ سردار عتیق احمد خان نے مزید کہاکہ’’ پاکستان پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے مجاہد اول کے انتقال پر جن جذبات کا اظہار کیا گیا اس پر پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ کے شکر گزار ہیں‘‘ ۔

یہ حقیقت ہے کہ مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان ریاست جموں و کشمیر کی ایک قومی شخصیت ہیں۔ تحریک آزادی کشمیر،آزاد کشمیر،کشمیر کاز اور پاکستان کے لئے ان کا کردار تاریخ کا اہم حصہ ہے۔ان کے اوصاف کے رہنما اب میسر نہیں ہیں۔تاہم اس بات کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے کہ مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کی شخصیت،کردار اور ان کی جدوجہد پر علمی سطح پر معیاری تحقیقی کام کیا جائے تا کہ ریاست جموں وکشمیر کے ایک تاریخی رہنما کی شخصیت ہماری میسر تاریخ کا حصہ بن سکے اور لوگ اس سے استفادہ کر سکیں۔اس حوالے سے معیاری سطح پہ علمی ،تحقیقی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ معیاری کام ہونا ضروری ہے کیونکہ معیاری کام ہی تاریخ کا حصہ بنتا ہے۔مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ابھی تک میں نے سردار صاحب کی وفات کے بعد ان کے بارے میں لکھی گئی تحریروں میں جذبات ،احساسات اور عمومی کمنٹس ہی دیکھے ہیں،علمی سطح کی کوئی تحریر اب تک نظر سے نہیں گزری۔ہر انسان خوبیوں اور خامیوں کا مجموعہ ہوتا ہے،ہاں یہ ضرور ہے کہ اچھا وہ ہوتا ہے جس کی اچھائیاں اس کی خرابیوں پہ حاوی ہوں، اور برا وہ ہوتا ہے جس کی خرابیاں اس کی اچھائیوں پر حاوی ہو جائیں۔لیکن کسی بڑی سیاسی شخصیت کے کردار کا اظہار و تجزئیہ حساس ہونے کے ساتھ مبنی پر انصاف ہونے کا تقاضہ بھی کرتا ہے۔اس میں اس کی جدوجہد،قربانیاں،اقدامات حاصل،نقصان اور مجموعی کردار کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے ہی اس کے لیڈر شپ کے دائرہ کار اور مقام کا قریب تر تعین کیا جا سکتا ہے۔قیادت پر مقصد،نظریات اور توقعات کی ایسی بھاری ذہ داری ہوتی ہے جس کی ادائیگی کی صورتحال اس رہنما کے ’ حاصل بحث‘ کو عیاں کرتی ہے۔سیاسی شخصیات کا چند ہی جملوں میں احاطہ کرنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے جو ہر کسی کے بس کی بات نہیں،عمومی طور پر کہے ،لکھے گئے جملوں میں سیاسی شخصیت کا احاطہ غیر مناسب رہتا ہے۔علمی ،تحقیقی کام میں نہایت تلخ پہلوؤں کا بھی احاطہ کیا جاتا ہے۔اس طرح چند مخصوص اور یکطرفہ جملوں سے شخصیت کا مکمل احاطہ نہیں ہوتا۔علمی ،تحقیقی کام میں شخصیت کے تمام پہلو ؤں کا علمی انداز میں ہی جائزہ لے کر اہل علم و دانش پر چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ کیا نتیجہ اخذ کرتے ہیں۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجیدنے مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کا شایان شان مقبرہ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے عوام کو چونکا دیا ہے۔چند سال پہلے وزیر اعظم چودھری عبدالمجید نے مظفر آباد اور سیالکوٹ میں شہدائے کشمیر کی یادگاریں تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔وزیر اعظم چودھری عبدالمجید کا وہ اعلان اور منصوبہ ہوا میں بکھر کر رہ گیا۔اس کے بعد وزیر اعظم چودھری عبدالمجید نے خوب سرکاری خرچہ کرتے ہوئے مظفر آباد میں ایک بڑا جلسہ کرایا جس میں پاکستان سے بھی پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کو مدعو کیا گیا۔اس جلسے کا مقصد یہ اعلان بتایا گیا کہ مظفر آباد میں آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر کے پہلے صدر سردار محمد ابراہیم خان کی یادگار اور اس کے ساتھ ایک لائیبریری بھی قائم کی جائے گی۔اس جلسے میں آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کے سربراہ سردار خالد ابرہیم کو بھی مدعو کیا گیا۔ہم نے اسی وقت اس بات کی نشاندہی کر دی تھی کہ اس جلسے کا مقصد بانی صدر سردار محمد ابراہیم خان کو خراج عقیدت پیش کرنے سے زیادہ ’’ سیاسی مفادات‘‘ کا حصول تھا۔اور اب تک اس سلسلے میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہونے سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ شہدائے کشمیر کی یادگار کی تعمیر کے اعلان کی طرح غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کی یاد گار قائم کرنے کا اعلان بھی ایک دکھاوا،جھوٹ،فریب اور منافقت کا اظہار تھا۔اس طرح کے جھوٹے اعلانات وزیر اعظم آزاد کشمیر کے عہدے کے تو منافی ہیں ہی،اس کے ساتھ’’مجاور‘‘ ہونے کے دعویدار وزیر اعظم کے لئے بھی نہایت غیر مناسب ہے کہ وہ مقبروں،یاد گاروں کے جھوٹے اعلانات کریں۔اسی طرح قائد کشمیر چودھری غلام عباس کا راولپنڈی کے فیض آباد علاقے میں قائم مقبرہ اپنی خستہ حالی اور عدم توجہ کا شکار ہے۔کچھ ہی عرصہ قبل اس کی ساڑھے چار کنال آراضی میں سے کچھ جگہ پر لینڈ مافیا قابض ہوئی ،اور یوں مقبرے کی حفاظت کے لئے مامور آزاد کشمیر پولیس بھی آزاد کشمیر حکومت کی طرح مزار کی حفاظت میں ناکام رہی ہے۔وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید نے کشمیر کی قومی شخصیات ،رہنماؤں اور شہدائے کشمیر کے نام پر جھوٹے اعلانات کرتے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر کے تقدس کا بھی احساس نہیں کیا ۔

بھارتی مقبوضہ کشمیر میں یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر بھارتی فورسز نے کرفیو نافذ کرتے ہوئے کشمیریوں کے خلاف گرفتاریوں اور تشدد کا سلسلہ تیز کئے رکھا لیکن آزاد کشمیر حکومت ،آزاد کشمیر کے صدر اور وزیر اعظم کی طرف سے اس کا یوں کوئی نوٹس ہی نہیں لیا کہ جیسے ان کا بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی و جدوجہد سے کوئی تعلق ہی نہ ہو۔یہاں کشمیریوں نے یہ بات بھی شدت سے محسوس کی ہے کہ 13جولائی کو یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر آزاد ریاست جموں و کشمیر کے نام کے صدر ہونے کے دعویدار سردار محمد یعقوب خان،وزیر اعظم آزاد کشمیر اور آزاد کشمیر حکومت کے کسی وزیر کو توفیق نہیں ہوئی کہ وہ تحریک آزادی کشمیر کے اہم ترین سنگ میل ’’ یوم شہدائے کشمیر‘‘ کی کسی تقریب میں شامل ہوتے۔اس سے بھی ان کی مصروفیات اور دلچسپیوں کا بخوبی اظہار ہوتا ہے۔تمام ذی شعور ،سنجیدہ افراد کا اس بات پہ اتفاق ہے کہ پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت کے دور میں آزاد کشمیر کا حکومتی اور سرکاری ڈھانچہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے،یہ حکومت آزاد خطے کے عوام کے علاوہ کشمیر کاز سے بھی اپنا اخلاص ظاہر کرنے میں ناکام رہی ہے۔
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 698337 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More