ایک بے حد موٹے شخص نے ایک بے حد
پتلے شخص سے کہا کہ تمہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ دنیا میں قحط پڑ گیا ہے تو
پتلے شخص نے جواب دیا تہیں دیکھ کر اسکی وجہ بھی سمجھ میں آتی ہے۔
یہی حال تنقید کا بھی ہوتا ہے انسان خود پر غور نہیں کرتا اور دوسرے کو
کوستا ہے اور دل دکھانے والی بات کا نشانہ بناتا ہے اور جواب میں سامنے
والا مزید سخت دل جلانے والی بات کرتا ہے اور یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہتا
ہے۔
تنققید کا مفہوم
اگر تنقید کا مفہوم دیکھا جائے تو وہ ہے کیا ۔۔۔ کوئی بھی بات جو کسی دوسرے
کی دل آزاری کر سکے، کوئی جملہ جو دوسرے کو تکلیف دے، کوئی ایسی بات جو
حوصلہ شکنی کرے، کوئی ایسا فقرہ جو سامنے والے کو خود اپنے اوپر ہی شک کرنے
پر مجبور کر دے، ایسی بات جو آپکو خود سے نفرت بھی دلا سکتی ہے اور انسان
خود کو آگے بڑھانے کی بجائے پیچھے لے کر جانے لگتا ہے۔ کوئی ایسا انداز جو
آُپکی خوشی کو ملیا میٹ ضرور کرے
تنقید کی اقسام
تنقید یا نکتہ چینی بھی کئی اقسام کی ہوتی ہیں۔ کچھ اقسام کا فوکس دوسروں
کے جوتوں کپڑوں، لباس، برانڈڈ اشیا کے استعمال یا نہ استعمال سے ہوتا ہے۔
کس قسم کا موبائل یا گیجٹ فلاں کے استعمال میں ہے ، گھر کہاں پر ہے؟ گاڑی
کیسی ہے؟ گاڑی کیوں نہیں ہے؟ اسطرح کی دیگر چیزیں لوگوں کی جج
کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تنقید کی ایک قسم ہے۔
ایک اور قسم کی تنقید وہ ہے جو کہ تھوڑی ذیادہ سنگین ہے۔۔۔دوسروں کے افعال
و کردار پر کی جاتی ہے۔ اس رشتہ دار نے اس موقعے پر ایسا کیا تو ویسا کیوں
نہیں کیا ۔۔۔اس بندے یا بندی کا یہ طریقہ انتہائی غلط اور فضول ہے۔ اس بندی
کو ایسا تو کرنا ہی نہیں چاہئے تھا۔ اس نے ایسا کیا تو یہ اسکی زندگی کی سب
سے بڑی غلطی ہے۔ اسکی ایسا کہنے کی جرات کیوں ہوئی ۔ اسکو اس طرح کرنے کا
حق نہیں اس نے یہ کام کس سے پوچھ کر کیا کیوں کیا کیسے کیا اس نے ایسا کر
لیا ہے تو یہ تو واجب القتل ہے۔
دوسری قسم کی تنقید انسان کو اپ سیٹ اور ہرٹ اور مورال ڈاؤن ذیادہ کرتی
ہے۔ اکثر لوگوں کا۔۔۔۔۔۔۔ دوسروں سے یا انکے کسی فعل سے کوئی تعلق یا واسطہ
بھی نہیں ہوتا پر پھر بھی انکو دوسروں کے فعل پر تنقید کر کے اسکو ڈسکس
کرکے ٹھیک ٹھاک خوشی نصیب ہوتی ہے۔ دوسروں کو انکے بعض اوقات اچھے فعل پر
ٹوکنا اور تنقید کر دینا بھی ہمارے معاشرے میں ایک عام سا رواج ہے۔
پہلی قسم کی تنقید کر کے لوگوں کا کہنا ہوتا ہے ہم تو صاف گو ہیں جو بھی
کہتے ہیں منہ پر کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ہر انسان کی
ہی پسند نا پسند بالکل جدا ہوتی ہے۔
تنقید کی نفسیات
تنقید ایک وہ بات ہے جو کہ کسی انسان کے منہ سے جب نکلتی ہے تو پہلے تنقید
کرنے والے کی ذہنیت کے بارے میں بتاتی ہے کہ وہ کس سمت میں اور کس طرح کی
سوچ رکھتا ہے۔ کہا جاتا ہے نا کہ ہر انسان اپنے ظرف کے مطابق ہی سوچ سکتا
ہے۔
ہر انسان جو کہ برا سوچتا ہو وہ کسی بھی واقعے چیز یا حرکت میں برے پہلو کی
تلاش ضرور کرے گا۔۔ جبکہ جو انسان اچھا سوچتا ہو وہ کسی ناگوار بات میں سے
بھی ایک اچھا پوائنٹ نکال سکتا ہے۔
تنقید کرنے والا اپنے حالات کے مطابق ہی سوچتا ہے اور حالات کے مطابق ہی
برائی نکال سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک انسان کو مالی گھاٹا ہو رہا ہے
اور جائز و ناجائز طریقے استعمال کر کے بھی وہ مالی ترقی کے حصول میں
ناممکن رہا ہے اور اسکو یہ پتا چلے کہ اسی کے ہم پیشہ و ہم رتبہ شخص کو
مالی ترقی ملی ہے یا فائدہ ہوا ہے تو وہ فٹ سے یہی کہے گا کہ اس نے حرام کا
پیسہ اکٹھا کیا ہے یا ناجائز طریقے استعمال کئے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ ترقی
کمانے والے شخص نے جائز طریقہ ہی اپنایا ہو مگر گھاٹا اٹھانے والے کے لئے
اس بات کو ماننا مشکل ہو گا۔
تنقید کرنے والا خود کو کم تر محسوس کرتا ہے۔ یہ ہمارے معاشرے میں تنقید کی
سب سے سولڈ وجہ ہے جب کسی کو خود احساس کمتری محسوس ہوتا ہے اور وہ زندگی
میں آگے نہیں بڑھ سکتا اور زندگی میں آگے بڑھنے کے لئے محنت بھی نہیں کرتا
تو وہ دوسرے جو آگے جارہے ہوں اس سے ذیادہ ترقی کر رہے ہوں انکی ٹانگ
کھینچنا شروع کر دیتا ہے۔
ان پر تنقید کر کر کے انکو آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش کرنے لگتا ہے۔
تنقید سے بچنے کا طریقہ
سب سے مزے کی بات تنقید سے بچنے کا طریقہ کوئی ہے ہی نہیں۔ جب سے انسان بنا
ہے یہ تنقید اور ٹانگ کھینچنے کا سلسلہ تب سے جاری ہے اور لوگوں نے تو
انبیا تک کو نہیں بخشا تھا انکا مزاق اڑایا انکو طعنے دئے تو عام انسان
کیسے بچ سکتا ہے۔
تنقید کو زائل کرنے کا حصار
سب سے پہلے تو اس گدھے اور آدمی والی بات یاد رکھیں جو گدھے کو چلا کر لے
جا رہا تھا تو لوگوں کو اعتراض تھا جب اس پہ بیٹھ کر چلنے لگا تب بھی
اعتراض تھا جب اسکو کاندھے پر اٹھا کر چلنے لگا تب بھی اعتراض تھا۔
آپ زندگی میں جو بھی کر لیں جیسا بھی کر لیں آدھی دنیا کو اس پر اعتراض
ضرور ہو گا۔ آپ چاہے کتنا ہی ٹھیک کام بھی کیوں نہ کر لیں لوگ اس میں سے
بھی آپ کے لئے کچھ برا ڈھوںڈ کر لے آئیں گے۔
صرف تنقید کے اثر کو کم کرنے کے طریقے ہیں۔
سب سے پہلے تو اپنی عزت نفس پر کام کریں خود اپنی نظروں میں اپنی عزت
بڑھائِں۔ خود ایسے اچھے کام کریں جو آپکی اپنی نظروں میں آپکو ہی اچھا
دکھانا شروع کر دیں وہ دوسروں کی طرف مسکرا کر دیکھنا بھی ہو سکتا ہے۔ یہ
کہنے کو چھوٹا سا کام ہے مگر آُپکو اپنے بارے میں اچھا محسوس کرانے میں مدد
کرے گا۔
طریقے ڈھونڈیں کہ کس طرح عزت نفس اور اپنی نظروں میں اپنا امیج بہتر کیا جا
سکتا ہے۔
زندگی میں کچھ بھی کام کریں۔ خواہ جاب کرتے ہیں خواہ بزنس خواہ ٹیچر ہیں
خواہ گھر مِیں ہیں۔ مگر جب آپ دل سے کام کرتے ہیں۔ جب آپ شوق سے کام کرتے
ہیں۔ جب آپ اپنی انرجی اور ایمانداری اپنے کام میں لگانے لگتے ہیں جب آُپکو
کام کرنے میں مزہ آںے لگتا ہے۔ تو۔۔۔۔۔۔۔ آپکی ایمانداری آپکے اندر ایک
ایسی انرجی ڈال دیتی ہے کہ آپ کو جو بھی تنقید یا نکتہ چینی ملے وہ بے اثر
لگنے لگتی ہے۔
مزے کی بات یہ ہے آپکے کام میں ایمانداری اور محنت آُپکو زندگی میں دولت
محنت عزت دینے لگتی ہے اور اسکے ساتھ آپکو تنقید کرنے والے بھی ملنے لگتے
ہیں۔ کیونکہ وہ جو کام نہیں کرتے کام کرنے والوں پر سب سے ذیادہ باتیں کرتے
ہیں۔
ہمارا معاشرہ اس قسم کی مثالوں سے بھرا پڑا ہے جو کام کرتے ہیں جو اپنا
کردار بھرپور ادا کرتے ہیں طعنے بھی خوب سہتے ہیں۔
دلچسپی پالیں یہ وہ کام ہے جس کو لوگ بچپن کے لئے مختص سمجھتے ہیں آُپکیی
عمر خواہ کتنی ہی کیوں نہ ہو جائَے زندگی میں اپنے پسندیدہ مشاغل کو جگہ
اور وقت دیں۔ آپکا دماغ اچھے مشاغل کی وجہ سے اچھا سوچ سکتا ہے اور آپ کو
زندگی میں ملنے والی منفیت اور تنقید بھی اتنی بری نہیں لگتی۔
جو تنقید ذیادہ کریں انکی نفسیات کو سمجھ لیں اور اسکے مطابق ان سے توقعات
لگائِں آپکو انکی تنقید کم دکھ دےگی۔ جب آپ کو اندازہ ہو گا کہ سامنے والے
کے سوچنے اور غور کرنے کا انداز ہی ایس اہے تو آپکو اس سے کوئی خوش فہمی
نہیں ہو گی اور دکھ بھی نہیں ہوگا۔
ایک بات یا د رکھیں جب آپ پر تنقید ذیادہ ہونے لگے تو رک کر دل سے فتوی
ضرور لیں کہ آیا جس بات یا کام کے لئے تنقید کی جارہی ہے وہ واقعی ٹھیک ہے
کہ نہیں۔ دل کا فتوی ہمیشہ سچ ہوتا ہے۔ جب دل کہے گا کہ یہ کام ٹھیک ہے تو
پھر وہ ٹھیک کام کرتے رہیں۔ جو بھی باتیں بنائے اسکو بنانے دیں۔
زندگی میں جیسے جیسے ترقی بڑھتی ہے ویسے ویسے تنقید ضرور بڑھتی ہے۔ جب
تنقید ذیادہ ہونے لگے تو سمجھ لیں کہ آپ نے حقیقی ترقی شروع کر دی ہے۔
سب سے بڑھ کر آُ پ وہ بن جائیں جو دوسروں کو حوصلہ اور ہمت دیں گے مگر
تنقید نہیں کریں گے۔ کیونکہ یہاں تنقید کرنے والے بہت ہیں آپ کو تعریف کرنے
والا بننا ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سب سے آسان اور کار آمد طریقہ تنقید کو زائل کرنے
کا ایک یہ بھی ہے۔ |