وقت ایسا مرہم ہے

 قدسیہ عزیز راولپنڈی
وقت ایسا مر ہم ہے جو ہر دکھ بھلا دیتا ہے۔لیکن کسی کی یا د نہیں ‘کسی کے جانے سے زندگی کبھی ختم نہیں ہوتی لیکن دل میں یاد کی صورت میں ہمیشہ ایک درد سا رہتا ہے ۔وقت کے سا تھ ساتھ سب بدل جاتے ہیں ۔ بڑ ی بڑ ی باتیں اور وعدے کر نے والے بھی ۔بدلتی نہیں ہیں تو وہ کسی کی یادیں ہیں جو ہماری زندگی کے ساتھ ہی سفر کر تی ہیں ۔کچھ لوگ وقت کے بادشا ہ ہوتے ہیں اور وقت ا ایک خاص مدت تک ان کی مٹھی میں رہتا ہے۔ ایسے لوگ ما لی اعتبا ر سے طاقت ور ہونے کی وجہ سے سمجھتے ہیں کہ انھیں دنیا میں کوئی غم مل نہیں سکتا اس لئے وہ اپنے اردگرد لوگوں کو تکلیف پہنچا کر بھی کوئی عار اور خوف محسوس نہیں کرتے ۔دوسر وں سے ان کے حقوق اس طرح چھین لیتے ہیں جیسے وہ اس دنیا سے جانے کے تصورپر یقین ہی نہ رکھتے ہوں۔ایسے لوگ شاید یہ بات بھول جاتے ہیں کہ یہاں کی زندگی کے بعد بھی ایک زندگی ہے جہاں رب کی طرف سے صرف انصاف قائم ہوگا اور کوئی انسان کسی کا کچھ بگاڑ نہیں سکے گا ۔صر ف انصاف ہی انصاف ہو گا۔ اگر ہم لوگ یہ بات ابھی سے سوچ لیں کہ آنے والی زندگی زیادہ مشکل ہے تو ہم لوگ کسی کے ساتھ برا نہ کر سکیں۔اور سب کی زندگی بہت آ سان ہو جائے۔لیکن ایسا سوچنا سب لوگوں کے لیے مشکل ہے۔کیو ں کہ لوگ تو اپنی ہی انا میں رہتے ہیں ۔ ایسے لوگوں اس وقت تک سکون نہیں آ تا جب تک کسی کو تکلیف نہ دیں۔کسی کے لئے دکھ کا سبب بننے سے پہلے انسان کو اپنے بارے میں ضرور سوچنا چاہیے کہ اگر وہ اس جگہ ہوتاجس کو وہ دکھ اور تکلیف دے رہا ہے تو اس کے اپنے احساسات کیا ہوتے۔وقت ہمشہ ایک سا نہیں رہتا ۔ آج اگر اچھا ہے توکل برا بھی ہو سکتا ہے۔انسان کبھی بھی اپنی قسمت پہ غرور نہیں کر سکتا کیونکہ آنے والا وقت کیسا ہو کسی کو کیا پتا ۔گزرا ہوا وقت صر ف ایک ماضی بن جا تا ہے اور ما ضی کبھی واپس نہیں آ تا۔اور حال میں ما ضی کے بارے میں پچھتانا بے سودہے ۔پچھتاوے انسان کو اندر ہی اندر مار دیتے ہیں۔وقت کی قدر بہت کم لوگ کرتے ہیں۔اور جو لوگ وقت کی قدر نہیں کرتے وہ اپنے ہر کام میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ہماری کا میابیوں کا دارومدار بھی ایک خصوص لمحے پر ہے جب وقت ہما رے ہا تھوں میں ہوتا ہے اور قسمت ہم پر مہربان ہوتی ہے۔اگر وقت کے قدم ہم سے مخالف سمت میں ہوں تو ہماری لاکھ کوششوں کے باوجود بھی ہم کامیا بی سے منزل تک نہیں پہنچ سکتے۔کا میا بی کے لئے خاص لمحے درکا ر ہوتے ہیں اور وہ خاص لمحے آسمان سے اترتے ہیں اور تما م ز مینی اسباب کو ملا کر ہمیں کا میابی کی طرف لے جاتے ہیں۔

و قت اﷲ کی بہت سی نعمتوں کی طر ح ایک نعمت ہے ۔وقت کو ضا ئع کر نا اور اس کی قد ر نہ کر نا کفر انہ نعمت کہلا تا ہے ۔ہمیں چا ہیے اﷲ کی بہت سی نعمتو ں کی طر ح ہماری زندگی میں میسر آنے والے لمحو ں کی قد ر کر تے ہوئے ان سے فا ئد ہ اٹھا ئیں ۔دنیا کی کا میا ب قو مو ں اور شخصیا ت پر نظر ڈالی جا ئے تو پتا چلتا ہے کہ وہ وقت کی قدر کر کے ہی کسی مقا م تک پہنچیں۔وقت کی قدر وہ سیڑ ھی ہے جس پر قد م ر کھے بغیر انسا ن کا میا بی کی مناز ل تک نہیں پہنچ سکتا ۔
وقت کا جو قو میں خیا ل کر تی ہیں
منز لیں خو د ان کا استقبا ل کرتی ہیں
Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1142301 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.