مخلوق خدا جب کسی مشکل میں پھنسی ہو، سجدے میں پڑے رہنا عبادت نہیں ہوتی۔
(محمد اسامہ عارف, میرا موہڑہ)
مخلوق خدا جب کسی مشکل میں پھنسی
ہو
سجدے میں پڑے رہنا عبادت نہیں ہوتی
حبیب جالب کا یہ شعر یا بات میرے دماغ میں بیٹھ گئی ہے اور میں سوچ رہا ہوں
ہم اب تک ویسے ہی ہیں؟ جیسے جالب کے وقت میں تھے؟ جس جمہوریت کے لیے وہ جیل
میں رہے اسی سیاسی دور جمہوری وقت میں یہ شعر کیسے سنائی دے سکتا ہے؟ مخلوق
خدا تقریباً ہر سال کسی مشکل میں پھنسی ہوتی ہے۔ کبھی جنگ ہوطالبان سے کبھی
شہادت ہو پشاور آرمی اسکول کے بچوں کی، کبھی سانحہ صفورہ، کبھی مسیح خاندان
کو زندہ جلانا۔ہزارہ کمیونٹی کو گرم تیل کی مدد سے جلایا جانا۔ اور کبھی ہو
ہر سال عید کے بعد آنے والا سیلاب۔مخلوق خدا اتنی مشکل میں پھنسی ہو اور
میاں صاحب؟ جی ہاں آپ حضور ملک ڈوبتا ہے آپ کسی سوہنی کی طرح سعودی عرب
اپنے مہیوال کے پاس چلے جاتے ہو۔ سرکار خدا یہاں بھی موجود ہے کبھی اس
کائینات کے خالق کو یہاں سے بھی بھلائی مل سکتی ہے۔ جناب خان صاحب آپ نے
فرہاد بن کے جو نہر نکالی شیریں (ریحام خان،) نہ کی شیریں مزاری کے لیے۔
آپکے جوش و جزبہ کو دیکھ کر لگتا تھا نیا پاکستان بنا دیں گے مگر یہ نہیں
معلوم تھا کہ آپ ہمیں ہی الو بنا دیں گے۔ زرداری جی کی بات ہی کیا کرنی ملک
کو ہمیشہ سے اپنے مرحوم والد کی جاگیر سمجھتے آئے ہیں ان سے گلہ کیا کرنا۔
بات ہو غریب کی تو ہم کیسے اس وطن کے بھائی کو بھلا سکتے ہیں؟ جی ہاں الطاف
بھائی جن کی تمام تقاریرایک محب وطن کی باتیں ہی تو ہوا کرتی ہیں۔ معلوم
نہیں اس پیمرا کو ہمارے بھائی سے گلہ کیوں ہے؟ رہ گئے مولانا ان کا ہر عمل
۷۳ کے آیین کے مطابق ہوتا ہے۔ وہ غلط ہو ہی کیسے سکتے ہیں؟ ولی خان کی
اولاد اللہ کے ولی ہیں وہ امن پسند ہیں۔ سراج الحق صاحب ابھرتے ہوئے رحٰمان
ملک ہیں وہ ایسی جادو کی جپھی دیتے ہیں نسلوں کے دشمن دوست بن جاتے ہیں۔ ان
سب سے چند اپنے بھولے پن سے گزارشات کروں گا۔۔۔ مجھے معلوم ہے نکار خانے
میں مجھ جیسے الو کی کون سنے گا۔
میاں صاحب اور تو آپ دے نہیں سکتے مہربانی فرما کر جنوبی پنجاب اور سندھ
دھرتی کی زرخیز مٹی کو بچا لیں۔ سرکار بس ایک کالا باغ ڈیم بنا دیں کیوں کہ
اب بوڑھے باپ جوان بیٹے کو آپکی نااہلی کی وجہ سے ڈوبتا نہیں دیکھ سکتا۔
خان صاحب آپ پشاور کے ان بچوں کے انصاف کے لیے کوشش کریں خدا آپکو مزید عزت
دے آپ کی طرف (ریحام) رحم عطا کرے۔ اسفند یار آپ تو ایسے دور ہو سب سے جیسے
کہتے ہیں ’’ پپو یار تنگ نہ کر‘‘آپکو کون کرے تنگ اب تو عوام بھی تنگ آپکی
غفلت سے۔ محترم زرداری صاحب کالا باغ ڈیم بن جانے دیں۔ خدا نہ کرے اگلے برس
کہیں آپکا بیٹا اس سیلاب کی نظر ہو جائے۔ اور الطاف بھائی آپ تو مظلوم کی
آواز ہو کیوں خود کو عوام سے دور کرتے ہو۔ آپ میں طاقت ہے کہ ایک بار کسی
ملکی مسلہ کو اجاگر کریں ملک میں سب آپکی بات سنتے آپکے مطالبے سب کو حیران
کرتے ہیں کوئی ایسی مانگ رکھیں جس سے اس لاوارث قوم کو بڑا بھائی مل
جائے۔سراج الحق صاحب آپ میں کچھ خاص ہے جو دوسروں میں نہیں ہے آپ عوام کو
امریکی حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے کو سڑکوں پہ لے آتے مگر قبلہ ایک بار وہ
قوت لے آئیں سڑکوں پر اظہار کریں یکجہتی کا اس مسیح خاندان سے دیکھا دیں کے
ہمارے مزہبی قائیدین اس ملک کو متحد دیکھنا چاہتے ہیں۔
آخری بات: آپ سب سے درخواست ہے اپنی آستینوں سے بت نکال دیں اپنے اپنے
کیونکہ ہمیں ہے حکم اذاں لا الہ الا اللہ۔ |
|