تجارتی پیمانے پر یورینیم کو افزودہ کرنے
کے لیے ہلکے پانی کی جوہری بھٹی (light water reactor) کی ضرورت ہوتی ہے جس
میں جوہری تعامل وقوع پزیر ہوتا ہے۔ یورینیم کی افزودگی کے لیے عمومی طور
پر تین طریقے استعمال کیے جاتے ہیں جن کا ذکر ہم ذرا آگے چل کر کریں گے۔
جب یورینیم کو خام صورت میں کانوں سے نکالا جاتا ہے تو اس میں 99٫3 فیصد
U-238 ہوتا ہے ، U-235 صرف 0٫7 فیصد ہوتا ہے اور 0٫01فیصد سے بھی کم U-234
ہوتا ہے۔ یہ یورینیم کے مختلف ہم جاء (isotopes) ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ
ان سب کے ایٹمی مرکزوں میں پروٹانوں کی تعداد 92 ہے مگر U-238 کے ایٹم میں
نیوٹرانوں کی تعداد 146 ہے ، U-235 میں 143 اور U-234 میں 142 ہے۔ 238، 235
اور 234 دراصل نیوٹرانوں اور پروٹانوں کی مجموعی تعداد ہے جو کہ یورینیم کے
مذکورہ تینوں ہم جاؤں کے تول یا مقدارِ مادہ کو ظاہر کرتی ہے۔جوہری بھٹی
میں ایندھن کے لیے ایسا یورینیم کا مادہ موزوں اور کارآمد ہوتا ہے جس میں
یورینیم کے ہم جاء U-235 کا تناسب زیادہ ہو ۔کیونکہ تینوں ہم جاؤں میں سے
صرف یہی ہم جاء قابلِ انشقاق یا قابلِ شکست و ریخت ہوتا ہے۔ با الفاظِ دیگر
جوہری تعامل اسی سے ممکن ہے ۔تجارتی پیمانے پر یورینیم کی افزودگی میں
تقریباً 5 فیصد تک U-235 ہوتا ہے۔
1۔ گیسی نفوذ کا طریقہ(gaseous diffusion method)
۔ اس طریقے میں خام یورینیم کو فلورین گیس سے ملا کر یورینیم
ہکسافلورائڈ(UF6) بنایا جاتا ہے ۔اس گیس کو پھر طویل پائپوں میں سے گزارا
جاتا ہے جن میں چھاننے لگے ہوتے ہیں۔ چھاننے کے یہ باریک مسام UF6 گیس میں
موجود U-234 اور U-235 کے مالیکیولوں کو گذار دیتے ہیں جبکہ U-238 کے
مالیکیول بڑے اور بھاری ہونے کے سبب ان باریک مساموں سے نہیں گذر پاتے۔اس
عمل کو بار بار دہرایا جاتا ہے جس سے U-235 کو الگ کر لیا جاتا ہے۔ یاد رہے
کہ یہ سارا عمل خلاء میں وقوع پزیر ہوتا ہے۔ یہ عمل بالکل ایسا ہے جیسے ہم
ایک ہلکی اور بھاری گولی کو بیک وقت خلاء میں پھینکیں تو ہلکی گولی آگے نکل
جائے گی اور بھاری پیچھے رہ جائے گی۔بالآخر مساموں سے گزر کر آگے پہنچنے
والی گیس کو ٹھنڈا کر کے مائع شکل میں جمع کر لیا جاتا ہے اور پھر ٹھوس میں
تبدیل کر کے جوہری بھٹی میں قابلِ انشقاق مادے کی شکل دے دی جاتی ہے۔آخر
میں حاصل ہونے والا افزودہ مادہ ذرا سی بے احتیاطی سے کسی بڑے خطرے سے
دوچار کر سکتا ہے کیونکہ تابکار شعاعیں انسانی صحت کے لیے انتہا ئی درجے کی
مہلک ثابت ہوتی ہیں۔
2۔مرکز مائل طریقہ(centrifuge method)
اس طریقے میں بہت سے متوازی اور سلسلہ وار طریقوں سے جڑے ہوئے سلنڈر
استعمال کیے جاتے ہیں۔مرکز مائل مشینیں (centrifuge machines) ریل کے ڈبوں
کی طرح ایک دوسرے سے جڑی ہوتی ہیں۔جب ان مرکز مائل مشینوں کو تیزی سے
گھمایا جاتا ہے تو UF6 میں موجود U-238 کے بھاری ایٹم مشین کی دیواروں کے
ساتھ چپک جاتے ہیں اور U-235 کے ہلکے مالیکیول مشین کے مرکز میں جمع ہو
جاتے ہیں۔کپڑے سکھانے والی مشین میں پانی کپڑے سے بھاری ہوتا ہے جو مشین کے
گھمانے پر باہر کی طرف سوارخوں سے نکل جاتا ہے اور کپڑا سوکھ جاتا ہے۔
یورینیم کو افزودہ کرنے والی مرکز مائل مشین بھی اسی اصول پر کام کرتی
ہے۔ایک مشین سے علیحدہ کیا جانے والا مادہ پھر دوسری مشین میں داخل ہوتا ہے۔
اسی طرح ریل کے ڈبوں کی طرح یہ مشینیں کام کر کے یورینیم کے ہلکے ہم جاؤں
کو بھاری ہم جاؤں سے علیحدہ کر لیتی ہیں۔
3۔لیزر سے علیحدگی (laser separation)
یورینیم کے ہم جاؤں کو ضیائی اشتعال (photo excitation) کے اصول کے تحت بھی
علیحدہ کیا جا سکتا ہے۔یعنی لیزر شعاعیں استعمال کر کے مالیکیولوں کو مشتعل
یا انگیخت کرنا۔اس قسم کے طریقے کو ایٹمی بخاری لیزر ہم جائی علیحدگی
(atomic vapor laser separation) کہتے ہیں۔ یہ نظام تین مدارج پر مشتمل
ہوتا ہے 1۔ لیزر شعاعوں کا نظام (laser system) 2۔ بصری نظام (optical
system)3۔ علیحدگی کا نظام (separation system)۔ پہلے نظام سے طاقتور یک
رنگی لیزر شعاع پیدا کی جاتی ہے جوکہ ایک قسم کےہم جاؤں میں آئن سازی کرتی
ہے جبکہ دوسری قسم کے ہم جاؤں پر بے اثر رہتی ہے۔اس طرح متاثرہ ہم جاؤں میں
طبعی اور کیمیائی تبدیلیاں پیدا ہو جاتی ہیں جن کی بنیاد پر ان کو علیحدہ
کر لیا جاتا ہے۔ |