امسار گلگت

امسار کا لفظ بہت سارے لوگوں کے لئے ہو سکتا ہے کہ نیا ہو لیکن تاریخ سے واقفیت رکھنے والے افراد اس لفظ سے مانوس ہیں ۔تاریخی لحاظ سے گلگت کے حلقہ ون کو ہمیشہ دوسرے علاقوں پر فوقیت حاصل رہی ہے ۔گلگت کی اولین آبادی بھی اسی حلقے سے شروع ہونے کے شواہد ہیں جن کا تذکرہ تاریخ کی کتابوں میں درج ہے۔ تاریخ کے مطالعے سے یہ بات معلوم ہوجاتی ہے کہ گلگت حلقہ ون میں واقع گائوں جسے آج کل نوپورہ کہا جاتا ہے کسی زمانے میں ناپورہ کہلاتا تھا جس کا قدیم نام امسار تھا۔۔اب سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کو امسار کس لئے کہا گیا۔۔بڈلف اپنی کتاب قراقرم کے قبائل میں لکھتا ہے کہ قدیم تاریخ میں ناپورہ کے باسیوں کو باقی ماندہ گلگت کے باشندوں پر فضیلت اس لئے حاصل تھی کہ ناپورہ کے باسی گلگت کے حکمران تھے۔۔۔ دوسری طرف کارل جٹ مار لکھتا ہے کہ ناپورہ کی کھدائی سے جن محلات کے کھنڈرات نمو دارہوئے یا پائے گئے ان کے متعلق عام کہاوت یہ ہے کہ یہ شری بدت کے محلات تھے جس کو گلگت کا اولین حکمران بتایا جاتا ہے۔لیکن تاریخ میں شری بدت سے پہلے بھی ایک حکمران کا ذکر ہے جس کا نام صیفور یا سیفور بتایا جاتا ہے اس کے متلق کہا یہ جاتا ہے کہ سیفور نے اپنے بھائی ناپور شاہ کے ساتھ اس علاقے پر چڑھائی کر دی اور یہاں قابض ہوا اور اس کے بھائی ناپور شاہ کی نسبت سے اس گائوں کا نام ناپور پڑ گیا جو وقت کے ساتھ ساتھ بدل کر اب نوپورہ کہلاتا ہے۔۔۔ میری معلومات کے مطابق جس قدیم حکمران کے حملے کا ذکر کیا جاتا ہے اس کا کھوج لگایا جائے اور ناپورر کے قدیم نام امسار کے بارے تحقیق کی جائے تو ہمیں امسار کا لفظ چھ سو چونتیس اور چھ سو چولیس اے ڈی خلیفہ عمر کے زمانے میں مل جاتا ہے۔ اس دور میں جن علاقوں کو فتح کیا جاتا تھا اسے امسار کا نام دیا جاتا تھا۔اور اسے گریژن یعنی فوجی چھاونی کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا ۔ آذر بائیجان کے شہر قوبا میں اسی نام کا ایک گائوں بھی ہے۔۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو تاریخ میں اس وقت کے دو مشہور فوجی چھاونیاں ( امسار ) بصرہ اور کوفہ تھے جو عراق میں ہیں ۔ اس کے علاوہ تاریخ میں چینی سیاح فاہیان کا ذکر ہے جس نےپیدل چین سے بدھ مت کے مقدس مقامات کا سفر کیاجو اب پاکستان، انڈیا ،بنگلہ دیش اور سری لنکہ میں واقع ہیں اس چینی سیاح سے پہلے کوئی بھی چینی ہندوستان نہیں آیا تھا اس کا یہ سفر ۴۰۰ عیسوی کا درج ہے اس نے نوپورہ بدھا کی نشاندہی کی ہے ۔فاہیان سیاح کے مطابق نوپورہ شوٹی میں چٹان پر کندہ بدھا کی تاریخ چار سو عیسوی سے پہلے کی بنتی ہے جبکہ کتابوں میں سات سو عیسوی درج ہے۔کیا گلگت کے امسار نوپورہ کا تعلق اس حوالے سے جوڑا جا سکتا ہے یا نہیں ؟کہیں وہ قدیم حکمران جس کا نام صیفور اور ناپور شاہ بتایا جا رہا ہےسے پہلے بھی کوئی حکمران ان علاقوں پر حملہ آور ہوا ہو اور اس حکمران نے اس جگہ جو اب نوپورہ کہلاتا ہے اپنا امسار یعنی فوجی چھاونی بنائی ہو یا بعد کے حملہ آور حکمران جس کا نام صیفور اور ناپور شاہ بتایا جا رہا ہے حملہ کر کے امسار پر قبضہ کیا ہو اور اپنے نام سے اس علاقے کا نام رکھا ہو ؟جیسے سوالات تحقیق طلب ہیں ۔جسےکوئی تاریخ دان ہی تحقیق کر سکتا ہے۔ بحر ا لحال قدیم امسار بعد کا ناپور اور آج کا نوپورہ بہت قدیمی گائوں ہے جس کی گواہی نوپورہ شوٹی کے پہاڑی کے اوپر چٹان پر کندہ بدھا جس کی تاریخ سات سو عیسوی بتائی جاتی ہے۔ اپنے اندر ایک قدیم تاریخ لئے ہوئے ہے -

Hidayatullah Akhtar
About the Author: Hidayatullah Akhtar Read More Articles by Hidayatullah Akhtar: 46 Articles with 56827 views
Introduction:
Hidayatullah Akhtar (Urduہدایت اللہ آختر‎) is a columnist, writer, poet, social worker and Ex Govt servant from Gilgit Pakistan. He
.. View More