ایک عہد تمام ہوا
(Khurram Awan, Rawalpindi)
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ،
حضرت عمر بن عبدل عزیز، صحرا کے شیر عمر مختار اور پہاڑوں کے باسی ملّا
محمّد عمر کو تاریخ کبھی بھلا نہ سکے گی. ملّاعمرکی وفات کے ساتھ ہی جرّت
بہادری کا ایک عہد اپنے احتتام کو پہنچا. استعماری طاقتوں کے خلاف نبرد
آزما ہونے والے مرد آهن نے سالوں جدید ٹیکنالوجی اور صلیبی ذہنوں کو
افغانستان کے پہاڑوں میں میں الجھاے رکھا. ملا عمر نے جس جنگ کو مقدس جانا
اور جس راستے کو سہی سمجھا پھر اسی راستے پر چل پڑے اور کبھی پیچھے مڑ کر
نہ دیکھا.
خردمند ، محققین اور مورخین ملا عمر کے باب میں بہت سی داستانیں زیب قرطاس
کریں گے. تاریخ کا ایک غیر معمولی کردار ایک پراسرار شخصیت اور نڈر سالار
بہر حال انسان ہی تھا. بطور حکمران ملا عمر کے طرز حکمرانی پر بہت سے
اعتراضات اٹھاے جا سکتے ہیں. ان کے دور میں ہونے والےبہت سے فیصلے بہت سی
پالیسیاں قابل تنقید ہیں. بامیان کے تباہ شدہ مجسموں کی دھول ہو یا ہزارہ
شیعہ کا لہو تاریخ کا کوئی مورخ یہ بد نما داغ دیکھے بغیر طالبان کا عہد
قلم بند نہ کر سکے گا. اقلیتوں اور خواتین کے ساتھ متشدد رویہ اور ہمسایہ
ممالک کے باب میں کی جانے والی زیادتیاں اس داغ کی بدصورتی میں مزید اضافہ
کرتیں ہیں
لیکن کوئی کم ظرف ہی ہوگا جو ملا عمر کی ملی غیرت کا انکار کرے جو اس تسلیم
شدہ حقیقت سے منہ پھیر لے کہ ملا عمر نے جس چیز کو حق سمجھا پھر ایمانداری
کا دامن پکڑ کر اس پر ڈٹ گیا.
بطور مسلمان اور ایک افغان ملا عمر جس انداز میں خون آشام سپر پاور کے
سامنے سینہ سپر ہو کر مغربی طاقتوں سے نبرد آزما ہوۓ مستقبل میں استعماری
طاقتوں کے خلاف جہد و سعی کرنے والوں کے لئے ایک مثال اور تاریخ میں بہادری
جرت اور ثابت قدمی کا ایک نشان بن کر رہیں گے. |
|