پاکستان اور پاکستان کی آزادی بے شک اللہ کی طرف سے کسی
تحفہ سے کم نہیں اور میرے پیارے نبی کی دعاؤں کا نتیجہ ہے .یہ دھرتی قیامت
تک زندہ رہنے قائم و دائم رہنے کے لئے معرض وجود میں آئی ہے مگر ہمارے
سیاستدانوں کی نا اہلی کی وجہ سے ہم وہ مقاصد حاصل نہیں کر سکے جو قاعد
اعظم اور علامہ اقبال کے نظریات و خیالات تھے .کیونکہ ہمارے بزرگوں نے
آزادی کے لئے جو خواب دیکھ تھے وہ پورے نہیں ہووے اور آج کی نوجوان نسل بد
دل بھی ہے اور فرسٹریشن کا شکار بھی ہے .مگر میں پھر بھی اللہ سے نا امید
نہیں ہوں .میں پر امید ہوں کہ انشااللہ جلد پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست
دیکھیں گے ..مجھے معلوم ہے کہ عوام كواس حال مين پنچانے والے یہی سیاستدان
ہیں .جو اپنے اپنے مفادات کے لئے تو اکھٹے ہو جاتے ہیں مگر قوم کے مفاد میں
یہ کالا باغ ڈیم بھی نہیں بنا سکتے .سیاستدانوں کے دل میں درد صرف ماڈل
آیان علی کا اور اس کے ڈالروں کا ہے .واہ میرے سیاستدان تیری غلط سوچ اور
تیری کرپٹ جمہوریت پے لعنت .تیرے بیہودہ کردار پے لعنت .تیری عیاشی تیری
مکاری تیری ملک دشمنی پے لعنت ..اب جو میری بہادر فوج صفائی کر رہی ہے .اگر
یہ آپریشن کا عمل صفائی کا عمل جاری رہا تو انشااللہ یہ ملک غداروں چوروں
ڈاکوؤں لٹیروں سے پاک ہو جاۓ گا .ہم اس ملک میں بھوت جلد سبز انقلاب دیکھ
رہے ہیں .اور انقلابی اور مثبت سوچ رکھنے والوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کر
رہے ہیں .جس طرح اقبال صاحب نے فرمایا تھا ..موت ہے وہ زندگی جس میں نہیں
انقلاب ...تو ہم اقبال کے انقلاب کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں
کہ پاکستان کی قوم صحیح معنوں میں اس دن آزادی کے مطلب سے روشناس ہو گی .جس
دن کشکول کو توڑیں گے .اپنی گیس اپنا پیٹرول اپنا سونا چاندی اپنے ڈیم
بنانے اپنی معدنیات نکالنے میں آزاد ہوں گے .نظام کو تبدیل کرنا ہو گا
انصاف و احتساب کا قانون لاگو کرنا ہو گا .اگر آزاد و غیور قوم بن کر زندہ
رہنا ہے تو .ہم جدو جہد کر رہے ہیں اس قوم کی صحیح آزادی کے لئے ..آخر میں
اپنے بزرگوں کے چند الفاظ یاد کروانا چاہتا ہوں جو انہوں نے پاکستان کے
سیاسدانوں کے بارے میں ادا کئے تھے اور اسلامی حکومتوں کے کردار کے بارے
میں . .مصال کے طور پر جب مودودی صاحب کو جیل کی کالی کوٹھری میں ڈالا گیا
تو انہوں نے ایک دن اپنے بیٹے سے کہ اگر مجھے پھانسی کا اعلان کر دیا جاۓ
تو اپیل نہ کرنا اور مجھے انہی کپڑوں میں دفنا دینا .حالانکہ ستار نیازی
صاحب نے بھی جیل کی کوٹھری سے کہ تھا کہ جو حکمران مجھے پھانسی نہیں دے
سکتا وہ مودودی صاحب کو کیا پھانسی دے گا کیونکہ حکمران نا آیهل اور بزدل
ہے .ایک دفعہ عطااللہ شاہ بخاری کو جیل میں کہا گیا کہ مسلمانوں کی حکومت
میں اسلامی تحریکیں نہیں چلایا کرتے .اس لئے چند الفاظ لکھو اور گھر جاؤ .تو
انہوں نے معافی نامہ کی بجاۓ جو چند الفاظ لکھ تھے وہ یہ تھے .میں جانتا
ہوں کہ مسلمانوں کی حکومت ہے اور پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے مگر ...سبو
اپنا اپنا ہے جام اپنا اپنا ہے .آج کے آزاد پاکستان اور انگریزوں کی غلامی
کا واقعہ ملاحضہ فرمایں اور موازنہ کریں .انگریزوں کے زمانہ میں لاہور کا
شاہی قلعہ میں آج کے دور کی طرح جھوٹے مقدمات بنا کر بند کر دیا جاتا تھا .اور
ایسے پولیس افسران کو لگایا جاتا تھا جو جھوٹے مقدمات بنانے کے ماہر ہوا
کرتے تھے .ایک دن ایک بےغیرت مسلمان پولیس افسر نے انگریز کی خوشنودی کی
خاطر اس نے علما کے خلاف اس قسم کی واہیات زبان استمعال کی جس کا شریف آدمی
تصور نہیں کر سکتا .مثلا اس نے چند خوبصورت لڑکے جیل کی کوٹھریوں میں ڈال
دئے.اور شداد و فرعون کے قہقے سے یہ کہ ان سے پار کرو اور امیر شریعت کی
سنت تازہ کرو .کتنے واقعات لکھوں کہ آج کا حکمران بھی آزاد اسلامی جمہوریہ
پاکستان میں کیا کیا گل کھیلا رہا ہے .ابو العباس فرماتے تھے کہ ہم
بادشاہوں کی صحبت اختیار کریں تو عزت نفس مرتی ہے .تاجروں میں بیٹھیں تو دل
کے غریب ہونے کا اندیشہ ہے .ہماری ہم نشین کتابیں ہیں جن سے کسی فتنے اور
بد مزگی کا اندیشہ نہیں نہ ان کی زبان اور ہاتھ سے کوئی خطرہ ہے .کتابوں کو
ہم نے پڑھنا کب کا چھوڑ دیا ہے ..سورش کاشمیری نے آج کل کے حکمرانوں کے
بارے میں کہا تھا ..یہاں امراء دوزخ کے کتے اور سیاستدان کٹھی قے ہیں .ان
کے ساتھ نٹ اور ان کے پیچھے لاشیں چلتی ہیں .ان کی واحد خوبی یہ ہے کہ ہر
نیکی اور ہر برائی کی زبان میں جھوٹ بول لیتے ہیں .یہ سب کچھ آزاد پاکستان
میں دیکھ بھی رہے ہیں مزہ بھی چکھ رہے ہیں .دکھ بھی ہے درد بھی ہے .مگر اس
امید پر جی رہے ہیں اور اپنا حصہ ڈال رہے ہیں کہ ایک دن امن کا .آزادی کا
سکھ کا انصاف کا احتساب کا سورج ضرور طلوح ہو گا اور ہم ضرور بحثیت قوم
سرخرو ہوں گے ..اسی لئے کہتا ہوں ...نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار
نہیں ہوتا ..بہہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا ..پاکستان زندہ
باد.پاکستان پانندہ باد..افواج پاکستان زندہ باد ..سارے پاکستانیوں کو
آزادی مبارک |