بیمار بھینس
(ملک انس اعوان, Sheikhupura)
شدید گرمی اور حبس کے دن
تھے۔میرے نانا محترم سکھ چین کی قدرے ٹھنڈی چھاؤں میں کھالے( نہری پانی
تقسیم کرنے کے لیے بنائے گئے رستے) کے اوپر چارپائی ڈالے آرام فرما رہے
تھے۔ ان کے دونوں جانب 3 اور چارپائیاں بھی پڑی ہوئی تھیں جس میں سے ایک پر
میں بیٹھا ہوا تھا اور ان کے سامنے والی چارپائی پر گاؤں کا ایک سادہ لوح
آدمی بیٹھا ہوا تھا جو اس سال اجناس کے بڑھتے ہوئے دام اور مہنگائی پر
تشویش کا اظہار کر رہا تھا ۔اتنے میں ایک اور زرا پکی عمرکا آدمی آیا اور
میرے ساتھ آ کر بیٹھ گیا ۔ حقے کے کش لگاتے ہوئے وہ قدرے پریشان لگ رہا
تھا۔ پہلے سے موجود آدمی نے اس سے پوچھا کہ سنا ہے کہ تمہاری بھینس بیمار
ہے ، اب اس کا کیا حال ہے جب ٹھیک تھی تو بہت دودھ پیدا کیا کرتی تھی؟
اس آدمی نے حقے کی نالی حقے میں ٹکائی اور میرے نانا سے مخاطب ہو کر کہنے
لگا کہ "عبدالغنی صاحب میں نے پہلے تو دوا دارو کیا لیکن بھینس کو کچھ فرق
نہ پڑا آخر تنگ آ کر میں نے اسکا علاج کروانا بند کر دیا ہے۔اگر قسمت میں
ہوئی تو خود ہی ٹھیک ہو جائے گی۔
یہ سن کر نانا محترم زرا سامسکرائے اور کہنے لگے کہ میاں اگر تمہیں شدید
پیاس لگی ہو اور تمہارے سامنے ٹھنڈے پانی کا ایک گلاس پڑا ہوا ہو ۔
اور تم اس گلاس کے سامنے ہاتھ باندھ کر بیٹھے رہو کہ اگر قسمت میں ہوا تو
یہ پانی میں پی لوں گا تو تا دم آخر یہ پانی تمہیں نصیب نہیں ہو گا ۔لیکن
اگر ہاتھ بڑھاؤ گے اورکوشش کرو گے تو یہ پانی پی سکو گے۔
یہ بات یاد کر کے مجھے اس آدمی کی شکل میں پاکستانی قوم کا چہرہ نظر آ نے
لگا جو سارا سال حکمرانوں کو روتے رہتے ہیں اور شکوہ کرتے نہیں تھکتے اور
مساجد میں ہر جمعے یہی دعائیں مانگ رہے ہوتے ہیں کہ ائے اللہ پاکستان کو
ایک صالح حکمران عطا فرما تمام حالات کو اپنے فضل و کرم سے درست فرما
دے۔۔۔۔!
لیکن اس اللہ نے قرآن میں کھول کھول کر اسکا جواب بھی لکھ دیا کہ
وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَى
اور یہ کہ انسان کو وہی ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے
(سورۃ النجم آیت 39)
کیا اس کے بعد بھی ہمارے لئے نماز روزہ کر کے گھرو ں میں بیٹھے رہنے کی
گنجائیش باقی رہ جاتی ہے۔۔۔! |
|